Thread Rating:
  • 2 Vote(s) - 2 Average
  • 1
  • 2
  • 3
  • 4
  • 5
Biwi se ziada wafadar - Urdu Font - Copied
#21
نبیلہ نے کہا بھائی میں بھی 1 یا 2 دن بعد شازیہ باجی والے مسئلے پے کام شروع کرتی ہوں . تا کہ فضیلہ باجی کا سکون واپس آ سکے . میں نے نوٹ کیا نبیلہ کے کافی دیر لن سہلانے کی وجہ سے میرے لن میں کافی جان آ گئی تھی . پِھر نبیلہ اٹھ کر تھوڑا آگے کو جھک گئی اور میرے لن کو اپنے منہ میں لے لیا اور اس کا چوپا لگا نے لگی . نبیلہ تقریباً 5 منٹ تک لن کو منہ میں لے کر مختلف طریقے سے چوپا لگاتی رہی اب میرا لن لوہے کے راڈ کی طرح بن کر سلامی دے رہا تھا . نبیلہ نے کہا بھائی ایک منٹ رکو میں آئی وہ بیڈ سے اٹھی اور کنڈی کھول کر باہر چلی گئی اور 2 منٹ کے بعد زیتون کے تیل کی بوتل لے کے کمرے میں آ گئی اور اندر داخل ہو کر کنڈی لگا دی . میں جب سعودیہ سے واپس آتا تھا تو زیتون کا تیل ہر دفعہ لے کر آتاتھا . اور بیڈ پے آ کر بوتل سے تیل نکال کر پہلے میرے لن پے اچھی طرح لگایا اور اس کو گیلا کر دیا اور پِھر مجھے بوتل دی اور میرے آگے گھوڑی بن کر مجھ سے بولی بھائی تیل نکال کر مجھے گانڈ کی موری کے اندر لگا کر نرم اور گیلا کر دو اور پِھر لن کو اندر کرو . میں نے بوتل لے کر تیل نکال کر نبیلہ کی گانڈ پے پہلے لگایا اس کی گانڈ کی دراڑ میں لگا کر گیلا کیا پِھر نبیلہ کی موری کو کھول کر اس میں ڈائریکٹ بوتل سے تھوڑا تیل اندر گرا کر پِھر اپنی ایک انگلی کو نبیلہ کی موری کے اندر کر کے اس کو گول گول گھوما کر اس کو اچھی طرح مالش کیا پِھر کچھ اور تیل ڈال کر نرم اور کر دیا اب میری بڑی والی پوری انگلی آرام سے نبیلہ کی گانڈ میں اندر باہر ہونے لگی تھی . پِھر میں نے تیل کی بوتل کو ایک سائڈ پے رکھ کر گھٹنوں کے بل کھڑا ہو گیا نبیلہ تو پہلے ہی گھوڑی بنی ہوئی تھی . میں نے نبیلہ کی گانڈ کے پٹ کو کھول کر اپنے لن کو نبیلہ کی گانڈ کی موری پے سیٹ کیا اور ایک جھٹکا مارا اور پچ کی آواز سے میرے لن کا ٹوپا نبیلہ کی گانڈ میں گھس گیا نبیلہ کے منہ سے ایک لذّت بھری آہ نکل گئی . تیل لگانے کی وجہ سے نبیلہ کی گانڈ کافی نرم ہو گئی تھی . پِھر میں نے آہستہ آہستہ اپنا لن نبیلہ کی گانڈ کے اندر دبانا شروع کر دیا . یہ حقیقت تھی . کے نبیلہ کی گانڈ کی موری کافی ٹائیٹ تھی نبیلہ کی گانڈ کی موری کے اندرو نی دیواروں نے میرے لن کو اپنی گرپ میں لیا ہوا تھانبیلہ کا جسم بھی نیچے سے کسمسا رہا تھا اور وہ اپنی گانڈ کو کبھی بند کر لیتی تھی کبھی ڈھیلا چھوڑ دیتی تھی . جہاں اس کو برداشت نہ ہوتا وہ گانڈ کو دبا لیتی اور جہاں تھوڑا سکون ملتا اپنی گانڈ کو ڈھیلا چھوڑ دیتی . میں بھی اِس کشمکش میں اپنا آدھا لن اس کی موری کے اندر کر چکا تھا . پِھر پتہ نہیں نبیلہ کے دماغ میں کیا آیا اور اس نے پوری طاقت کے ساتھ اپنی گانڈ کو پیچھے میرے لن کی طرف دھکا دیا اور میرا لن ایک جھٹکے میں ہی اس کی گانڈ کے اندر اُتَر گیا اور نبیلہ کے منہ سے ایک درد بھری آواز نکالی ہا اے بھائی آپ کی جان مر گئی . اور پِھر فوراً بولی بھائی اب آپ کوئی حرکت نہ کرنا مجھے تھوڑا سکون ملنے دو پِھر اندر باہر کرنا . میں اس کی بات سن کر وہاں ہی رک گیا . تقریباً میں 5 منٹ تک اس پوزیشن میں ہی رہا اور کوئی حرکت نہ کی . پِھر نبیلہ کی آواز آئی بھائی اب کچھ بہتر ہے اب لن کو اندر باہر کرو . میں نے اپنے لن کو ٹوپی تک باہر کھینچا اور بوتل سے کچھ تیل اپنے لن پے گرا دیا اور پِھر لن کو اندر باہر کرنے لگا . میں آہستہ آہستہ لن کو گانڈ کی اندر باہر کر رہا تھا . تقریباً 4 سے 5 کے بَعْد ہی میرا لن گانڈ کے اندر کافی حد تک رواں ہو چکا تھا . اور اب نبیلہ کو بھی مزہ آ رہا تھا کیونکہ اب اس کے منہ سے لذّت بھری سسکیاں نکلنا شروع ہو گئیں تھیں . میں بڑے ہی آرام سے لن کو اندر باہر کر رہا تھا نبیلہ بھی اب گانڈ کو آگے پیچھے حرکت دے رہی تھی . پِھر میں کچھ دیر اور مزید دھکے لگانے کے بَعْد اپنے پیروں پے کھڑا ہو گیا اور تھوڑا آگے کو جھک کر میں نے اپنی بڑی والی انگلی نبیلہ کی پھدی کے اندر گھسا دی . اور دوسرے ہاتھ سے نبیلہ کا ایک ممہ پکڑ لیا اور اپنے دھکو ں کی سپیڈ کو تیز کر دیا ہم دونوں کو کافی پسینہ بھی آ چکا تھا اِس لیے جب ہمارا جسم آپس میں ٹکراتا تھا تو دھپ دھپ کی آواز پورے کمرے میں گونج رہی تھی . اور میں دوسری طرف اب اپنی انگلی کو تیز تیز پھدی کے اندر باہر کر رہا تھا . نبیلہ کو دونوں طرف سے مزہ ملنے کی وجہ سے بہت زیادہ جوش چڑھ گیا تھا وہ لذّت بھری آواز میں بولنے لگی بھائی اور تیز کرو اور تیز کرو آج پھاڑ دو اپنی جان کی پھدی اور گانڈ کو بھائی مجھے اپنی بِیوِی بنا لو مجھے اپنے بچے کی ماں بنا لو وہ پتہ نہیں کیا کیا بولتی جا رہی تھی . لیکن میرا جوش اس کی باتوں سے اور زیادہ بڑھ چکا تھا میں نے اس کی گانڈ کے اندر اپنے طوفانی جھٹکے لگانے شروع کر دیئے اور مزید 4 سے 5 منٹ کے بَعْد میں نے اپنی منی کا سیلاب اس کی گانڈ کے اندر چھوڑ دیا تھا اور نیچے سے نبیلہ کی پھدی نے اپنا گرم گرم ڈھیر سارا پانی چھوڑ دیا تھا . میں نبیلہ کے اوپر ہی گر گیا اور نبیلہ میرے وزن سے نیچے گر گئی اور ہم ایک دوسرے کے اوپر اُلٹا ہو کر گر کر لیٹ گئے میرا لن بدستور نبیلہ کی گانڈ کے اندر تھا . میں کافی دیر تک یوں ہی نبیلہ کے اوپر لیٹا رہا . پِھر جب میری کچھ سانسیں بَحال ہو گئیں تو میں وہاں سے اَٹھ کر نبیلہ کے ساتھ ہی لیٹ گیا نبیلہ ابھی بھی الٹی لییف ہوئی تھی . کافی دیر بَعْد اَٹھ کر وہ باتھ روم گئی اور10 منٹ کے بَعْد اپنی صفائی کر کے واپس آ کر بیڈ پے لیٹ گئی . پِھر میں اٹھا اور باتھ روم گیا اور صفائی کر کے واپس آ کر نبیلہ کے ساتھ لیٹ گیا . نبیلہ میرے سینے پے اُلٹا ہو کر لیٹ گئی اور پتہ نہیں کب سو گئی میں بھی سو گیا تھا تقریباً صبح کے 5 بجے میری آنکھ کھلی تو دیکھا نبیلہ میرے سینے پے ہی ننگی ہو کر سوئی ہوئی ہے . میں نے آرام سے اس کو ایک طرف لیٹا دیا اور ایک چادر اسکے جسم پے کروا کے خود بھی ایک طرف ہو کر سو گیا . صبح کے تقریباً 9 بجے میری آنکھ کھلی تو دیکھا نبیلہ بیڈ پے نہیں تھی . اور جو چادر میں نے نبیلہ کے اوپر کروائی تھی وہ اب میرے جسم پے تھی. میں پِھر بیڈ سے اٹھا اور باتھ روم چلا گیا نہا دھو کر فریش ہوا اور کپڑے بَدَل کر ٹی وی لگا کر بیٹھ گیا . تھوڑی دیر بَعْد نبیلہ ناشتہ لے کر آ گئی اور ناشتہ رکھ کر میرے سامنے بیٹھ گئی اور میرے ساتھ ہی ناشتہ کرنے لگی میں نے پوچھ ا می اٹھ گئی ہیں تو نبیلہ نے کہا ابھی تھوڑی دیر پہلے ہی اٹھی ہیں میں نے ان کو ناشتہ کروا دیا ہے . پِھر نبیلہ نے کہا بھائی آج آپ اس کنجری کو کب لینے جا رہے ہو تو میں نے کہا دن کو 1 بجے اس نے آنا ہے. میں 12 بجے اسٹیشن کے لیے نکل جاؤں گا . تو نبیلہ نے کہا بھائی مجھے آج فضیلہ باجی کے گھر چھوڑ کے آپ اسٹیشن پے چلے جانا . میں نے کہا ٹھیک ہے تم تیار ہو جانا میں تمہیں راستے میں چھوڑ دوں گا . پِھر نبیلہ نے کہا بھائی آپ کو کچھ دن میرے بغیر رہنا پڑے گا . میں نے پوچھا کیوں کیا ہوا تم كہیں جا رہی ہو . تو نبیلہ نے کہا بھائی میں کہیں بھی نہیں جا رہی دراصل آج سے میرے دن شروع ہو رہے ہیں تو میں آپ سے پیار نہیں کروا سکتی . میں نبیلہ کی بات سمجھ گیا میں نے کہا میری جان کوئی بات نہیں جب تمھارے دن ختم ہو جائیں گے پِھر مجھ سے پیار کر لینا . پِھر میں اور نبیلہ ناشتہ بھی اور یہاں وہاں کی باتیں کرتے رہے پِھر جب ہم نے ناشتہ ختم کر لیا تو نبیلہ برتن اٹھا کر لے گئی . اور میں بھی ہاتھ دھو کر ٹی وی لگا کر بیٹھ گیا . تقریباً 11:30پے ٹی وی بند کیا اور نہانے کے لیے باتھ روم میں گھس گیا اور فریش ہو کر تیار ہو کر کمرے سے باہر نکل کر نبیلہ کو آواز دی وہ بھی اپنی چادر لے کر اپنے کمرے سے باہر نکل آئی . وہ پہلے سے ہی تیار تھی . ا می صحن میں بیٹھیں تھیں اور نبیلہ سے پوچھنے لگی کے تم کہاں جا رہی ہو تو نبیلہ نے کہا ا می میں باجی کی طرف جا رہی ہوں انہوں نے بلایا تھا کوئی کام تھا . میں تھوڑی دیر تک واپس آ جاؤں گی . پِھر میں نے موٹر بائیک نکالی اور نبیلہ کو ساتھ لیا اور وہاں سے نکل آیا . نبیلہ کو باجی فضیلہ کے گھر کے باہر چھوڑ کر میں ملتان اسٹیشن کی طرف نکل آیا . تقریباً 1 بجنے میں ابھی 15 منٹ باقی تھے جب میں اسٹیشن پے پہنچا تھا . میں نے موٹر بائیک کو ایک طرف کھڑا کیا اور پیدل چلتا ہوا اسٹیشن کے اندر چلا گیا جہاں پے ٹرین آ کر رکتی تھی . میں وہاں ہی رکھے ہوئے بینچ پے بیٹھ گیا اور ٹرین کا انتظار کرنے لگا . تقریباً 1 بج کر 5 منٹ پے مجھے ٹرین کی آواز سنائی دی . اور پِھر اگلے 5 منٹ میں ٹرین اسٹیشن پے آ کر رکی اور اس میں سے مختلف سوار یاں باہر نکلنے لگیں . تقریباً 5 منٹ کے کے بَعْد ہی مجھے ٹرین کی دوسری بوگی سے سائمہ باہر نکلتی ہوئی نظر آئی میں بینچ سے اٹھا اور اس کے قریب چلا گیا اس نے مجھے دیکھا اور سلام کیا اور ہم دونوں نے ایک دوسرے کا حال پوچھا پِھر میں نے اس کا بیگ اٹھا لیا اور اس کو ساتھ لے کر اسٹیشن سے باہر جہاں اپنا موٹر بائیک کھڑا کیا تھا وہاں لے آیا اور پِھر میں نے اس کا بیگ آگے موٹر بائیک کی ٹنکی پے رکھا اور خود بیٹھ گیا پِھر سائمہ بھی پیچھے بیٹھ گئی . میں نے موٹر بائیک اسٹارٹ کی اور گھر کی طرف چل پڑے . اسٹیشن سے گھر تک کا موٹر بائیک کا سفر تقریباً 40 سے 45 منٹ کا تھا . جب میں سائمہ کو لے کر واپس آ رہا تھا تو جب ہم شہر سے باہر نکل آئے تو میں نے سائمہ سے پوچھا کے تمہاری طبیعت کو کیا ہوا تھا . تو وہ بولی کچھ خاص نہیں تھا بخار چڑھ گیا تھا 3 دن تک بخار کی وجہ سے طبیعت ٹھیک نہیں رہی . میں نے کہا اچھا اب طبیعت کیسی ہے . اگر ٹھیک نہیں ہے تو رستے میں ڈاکٹر کو دیکھا کر گھر چلےجاتے ہیں . تو سائمہ نے کہا نہیں رہنے دیں میری طبیعت اب کچھ بہتر ہے میں نے جو لاہور سے دوائی لی تھی وہ میں روز لے رہی ہوں وہ میں ساتھ بھی لے آئی ہوں اس سے کافی فرق ہے اگر فرق نہیں پڑا تو دوبارہ ڈاکٹر کو چیک کروا دیں گے . تو میں نے کہا چلو ٹھیک ہے جیسے تمہاری مرضی میں نے کہا چا چی کیسی تھیں ان کو بھی ساتھ لے آتی وہ بھی یہاں کچھ دن رہ لیتی تو سائمہ نے کہا ا می ٹھیک تھیں میں نے کہا تھا لیکن کہتی ہیں گھر میں کوئی نہیں ہے گھر اکیلا چھوڑ کر نہیں جا سکتی پِھر یوں ہی باتیں کرتے کرتے گھر کی نزدیک پہنچ گئے جب میں فضیلہ باجی کے گھر کی قریب پہنچا تو میں نے بائیک وہاں پے روک دی .سائمہ سوالیہ نظروں سے مجھے دیکھنے لگی میں نے اپنے موبائل سے نبیلہ کے نمبر پے کال ملائی تو تھوڑی دیر بعد نبیلہ نے کال پک تو میں نے پوچھا نبیلہ تم کہاں ہو باجی کے گھر ہو یا گھر چلی گئی ہو . تو نبیلہ نے کہا بھائی میں ابھی ابھی 15 منٹ پہلے گھر آئی ہوں آپ کہاں ہیں خیر تو ہے . میں نے کہا ہاں خیر ہے میں سائمہ کو لے کر واپس آ رہا تھا تو سوچا تم باجی کے گھر ہی ہو گی تو تمہیں بھی ساتھ گھر لے جاؤں گا . چلو ٹھیک میں بھی گھر آ رہا ہوں . میں نے فون بند کر کے جیب میں رکھا موٹر بائیک اسٹارٹ کی اور گھر کی طرف چل پڑا سائمہ کو بھی سوال کا جواب مل چکا تھا اس نے کوئی اور سوال نہیں کیا اور پِھر10 منٹ کے بعد میں اور سائمہ گھر پہنچ گئے میں نے موٹر بائیک کا ہارن بجایا تو نبیلہ نے فوراً دروازہ کھولا دیا میں بائیک کو لے کر اندر چلا گیا اور صحن میں ایک طرف کھڑا کر دیا سائمہ بھی اندر آ گئی اور ا می صحن میں ہی بیٹھیں تھیں. سائمہ ان کے گلے لگ کر ملی اور نبیلہ کو بھی ملی میں نے دیکھا سائمہ کو دیکھ کر نبیلہ کا تھوڑا موڈ آف ہو گیا تھا . پِھر سائمہ سب کو مل کر اپنے کمرے میں چلی گئی . میں بھی اس کا بیگ اٹھا کر اپنے کمرے میں آ گیا. میں جب کمرے میں داخل ہوا تو سائمہ شاید باتھ روم میں تھی میں بھی بیگ الماری میں رکھ بیڈ پے چڑھ کر لیٹ گیا .
Like Reply
Do not mention / post any under age /rape content. If found Please use REPORT button.
#22
تھوڑی دیر بَعْد سائمہ باہر نکلی تو اس کے بال گیلے تھے شاید وہ نہا کر فریش ہو کر باہر نکلی تھی . پِھر وہ ڈریسنگ ٹیبل کے پاس جا کر اپنے بال سکھا نے لگی . اور بال سکھا کر اپنے بالن میں کنگی کر رہی تھی . تب نبیلہ کمرے میں داخل ہوئی اس کے ہاتھ میں چائے کی ٹرے تھی . اس میں 2 کپ چائے رکھے تھے. اور چائے ٹیبل پے رکھ کر بولی بھائی آپ چائے پی لیں كھانا تیار ہونے والا ہے پِھر باہر آ کر كھانا کھا لیں . میں نے کہا ٹھیک ہے وہ پِھر باہر چلی گئی . میں نے اپنا چائے کا کپ اٹھا لیا اور چائے پینے لگا سائمہ بھی اپنے بالن میں کنگی کر کے فارغ ہو کر اس نے اپنا چائے کر کپ اٹھا لیا اور دوسری طرف سے بیڈ پے آ کر بیٹھ گئی اور چائے پینے لگی . میں نے سائمہ سے پوچھا تمہاری بہن ثناء کا کیا حال ہے کیا وہ گھر آتی رہتی ہے . تو سائمہ نے کہا ہاں وہ ٹھیک ہے اور گھر بھی مہینے یا 2 مہینے کے بَعْد چکر لگا لیتی ہے کبھی کبھی ا می بھی جا کر 1 دن کے لیے مل آتی ہیں ابھی 1 مہینہ پہلے بھی گھر آئی ہوئی تھی . کہتی ہے ٹائم نہیں ملتا پڑھائی بہت سخت ہے . پِھر سائمہ نے کہا آپ سنائیں آپ کیسے ہیں مجھے یاد نہیں کیا . میں سائمہ کے اِس سوال سے بوکھلا سا گیا کیونکہ حقیقت میں مجھے اس کی یاد نہیں آئی تھی کیونکہ جب سے مجھے اس کے متعلق باتیں پتہ چلیں تھیں اور پِھر جب سے نبیلہ میرے اتنے قریب ہو گئی تھی اس نے مجھے سائمہ کے بارے میں سوچنے ہی نہیں دیا . میں ابھی سائمہ کے سوال کا جواب ہی سوچ رہا تھا تو سائمہ نے کہا کیا ہوا آپ کن سوچوں میں گم ہیں . میں نے کوئی مشکل سوال پوچھ لیا ہے . میں نے کہا نہیں مشکل سوال نہیں ہے لیکن اتنا بھی ضروری نہیں ہے . اگر تمہاری فکر نہ ہوتی تو تمہیں فون بھی نہ کرتا اور میں تو تمہیں لینے جا رہا تھا لیکن تم نے ہی کہا تھا کے آپ نہیں آؤ میں اور ا می کچھ دن کے لیے مری جا رہے ہیں سائمہ نے کہا ہاں ا می نے سوچا تھا میں اور ا می پہلے اسلام آباد جائیں گے پِھر وہاں سے ثناء کو ساتھ لے کر کچھ دن کے لیے مری چلے جائیں گے وہ بھی خوش ہو جائے گی اور ہمارا بھی موسم بَدَل جائے گا . لیکن پِھر میں بیمار ہو گئی اور ہمارا پلان نہیں بن سکا . پِھر میں اور سائمہ یہاں وہاں کی باتیں کرتے رہے اور تقریباً 2 بجے نبیلہ کمرے میں آئی اور بولی آپ آ جائیں كھانا لگ گیا ہے اور وہ یہ بول کر باہر چلی گئی . میں بیڈ سے اٹھا ہاتھ دھو کر سائمہ کو بولا ہاتھ دھو کر آ جاؤ كھانا تیار ہے . وہ باتھ روم میں چلی گئی میں باہر آ گیا جہاں پے كھانا لگا ہوا تھا ا می اور نبیلہ وہاں ہی بیٹھے تھے پِھر 2 منٹ بعد ہی سائمہ بھی آ گئی . پِھر ہم سب نے مل کر كھانا کھایا اور کھانے سے فارغ ہو کر میں دوبارہ اپنے کمرے میں آ گیا اور نبیلہ اور سائمہ کچن کا کام کرنے لگ گئیں تقریباً 3 بجے سائمہ کام نمٹا کر کمرے میں آ گئی اور آ کر دروازہ بند کر دیا اور آ کر بیڈ پے بیٹھ گئی پِھر دوبارہ اٹھی الماری میں سے اپنا بیگ نکالا اور اس کی جیب سے اپنی دوائی نکال کر پانی کے ساتھ اپنی دوائی کھانے لگی میں بیڈ پے لیٹا ہوا تھا اور اس کو دیکھ رہا تھا . پِھر وہ دوائی کھا کر میرے ساتھ ہی لیٹ گئی اور بولی مجھے پتہ ہے آپ کو میری ضرورت ہے لیکن میں 1 یا 2 دن میں مکمل ٹھیک ہو جاؤں گی پِھر آپ جو کہیں گے کروں گی . ابھی کے لیے معاف کر دیں . میں نے کہا نہیں نہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے تم بیمار ہو تم آرام کرو جب تمہارا اپنا دِل کرے تو مجھے بتا دینا . پِھر وہ میری بات سن کر خوش ہو گئی اور آگے ہو کر میرے ہونٹ پے کس کر دی اور پِھر کروٹ بَدَل کر لیٹ گئی میں بھی تھوڑا تھک گیا تھا مجھے بھی نیند آ گئی اور میں بھی سو گیا. پِھر 2 دن ایسے ہی گزر گئے اور کوئی خاص بات نہیں ہوئی نہ ہی میری نبیلہ سے کوئی لمبی چوڑی بات ہو سکی . پِھر 1 دن میں دوپہر کو اپنے بیڈ پے لیٹا ہوا تھا تقریباً 3 بجے کا ٹائم ہو گا جب سائمہ اپنا کام نمٹا کر کمرے میں آئی اور دروازہ بند کر میرے ساتھ بیڈ پے آ کر لیٹ گئی اور میرے ہونٹ پے کس دے کر بولی وسیم آج میں بالکل ٹھیک ہوں آج رات کو مجھے آپ کے پیار کی ضرورت ہے . تو میں نے کہا ٹھیک ہے مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے . پِھر رات کو كھانا وغیرہ کھا کر میں چھت پے چلا گیا اور تھوڑی دیر ٹتان رہا پِھر10 بجے کے قریب نیچے اپنے کمرے میں آ گیا . سائمہ ابھی بھی کمرے میں نہیں آئی تھی . میں نے ٹی وی آن کیا اور کمرے کی لائٹس کو آف کر کے بیڈ پے ٹیک لگا کر بیٹھ کر ٹی وی دیکھنے لگا . تقریباً آدھےگھنٹے کے بَعْد سائمہ کمرے میں آئی اور آ کردروازہ بند کر دیا اور باتھ روم میں چلی گئی اور 5 منٹ بَعْد باتھ روم سے واپس آ گئی اور بیڈ کے پاس آ کر اپنے کپڑے اُتار نے لگی اور اپنے سارے کپڑے اُتار کر پوری ننگی ہو کر بیڈ پے آ گئی اور میرے ساتھ چپک گئی میں نے بھی صرف شلوار اور بنیان پہنی ہوئی تھی . اس نے شلوار کے اوپر سے میرا لن پکڑ لیا اور میرے ہونٹ پے کس کر کے بولی وسیم کتنے دنوں سے آپ کے بغیر دن گزار رہی ہوں . مجھے آپ کی بہت یاد آئی تھی میں نے کب کا واپس آ جانا تھا بس میں بیمار ہو گئی تھی . اور ساتھ ساتھ شلوار کے اوپر ہی میرا لن بھی سہلا رہی تھی . میں نے کہا میں تو 2 سال باہر بھی رہتا تھا تب تم کیسے گزارا کر لیتی تھی . میرے اِس سوال پے وہ بوکھلا گئی اور تھوڑی دیر خاموش ہو گئی . پِھر ہمت جمع کر کے بولی وہ تو پتہ ہوتا تھا کے آپ نے 2 سال واپس نہیں آنا ہے اِس لیے انگلی سے ہی اپنی پیاس بُجھا لیتی تھی . ابھی تو آپ یہاں آ گئے ہیں جب پتہ ہو آپ نزدیک ہیں تو پِھر بندہ زیادہ یاد کرتا ہے . میں سائمہ کی بات سن کر حیران تھا کے کتنے آسانی سے جھوٹ مار کر وہ اپنے آپ کو سچا بنا لیتی ہے . پِھر میں نے کہا ہاں یہ بات تو ہے . پِھر میں نے اپنی شلوار بھی اُتار دی اور نیچے میں بھی پورا ننگا ہو گیا تھا . کچھ دیر میرا لن سہلانے کی وجہ سے نیم حالت میں کھڑا چکا تھا . پِھر سائمہ نے آگے ہو کر میرے لن کو منہ میں لے لیا اور اس کا چوپا لگانے لگی . سائمہ کا چوپا لگانے کا اسٹائل کافی اچھا تھا . وہ ویسے ہی اچھا ھونا ہی تھا پتہ نہیں کتنے لن منہ میں لے کر چوپا لگانے کا تجربہ تھا . اب نبیلہ بیچاری اِس کا مقابلہ کہاں کر سکتی تھی . سائمہ لن کو بڑے ہی اسٹائل سے منہ میں لے کر چوپا لگا رہی تھی . تقریباً 5 سے 7 منٹ کے اندر ہی اس کے جاندار چو پے نے میرے لن کے اندر جان ڈال دی تھی لن تن کر کھڑا ہو گیا تھا . پِھر میں نے سائمہ کو کہا کے بیڈ کے نیچے کھڑی ہو جاؤ اور ایک ٹانگ اوپر بیڈ پے رکھ لو اور ایک زمین پر رکھو میں پیچھے سے پھدی کے اندر کرتا ہوں . وہ فوراً ہی میری بتائی ہوئی پوزیشن میں کھڑی ہو گئی میں سائمہ کے پیچھے جا کر کھڑا ہو گیا اور اپنے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر سائمہ کی پھدی کی موری پے سیٹ کیا اور پِھر اپنے دونوں ھاتھوں سے گانڈ کو پکڑ کر زور کا جھٹکا مارا میرا آدھا لن سائمہ کی پھدی کے اندر چلا گیا سائمہ جھٹکا لگنے سے تھوڑی آگے ہو گئی . اور اس کے منہ آہ کی آواز نکل گئی . پِھر میں نے دوبارہ ایک اور زوردار جھٹکا مارا اور پورا لن سائمہ کی پھدی کی جڑ تک اُتار دیا . سائمہ کے منہ سے پِھر آواز آئی ہا اے ا می جی . پِھر میں نے کچھ دیر رک کر لن کو سائمہ کی پھدی کے اندر باہر کرنے لگا شروع میں میں نے اپنی سپیڈ آہستہ ہی رکھی جب لن کافی حد تک رواں ہو گیا پِھر میں نے اپنی رفتار تیز کر دی اب سائمہ کے منہ سے بھی لذّت بھری آوازیں نکل راہیں تھیں . آہ آہ اوہ آہ اوہ اوہ آہ . . اور سائمہ بھی اپنے جسم کو آگے پیچھے کر کے د کو اندر باہر کروا رہی تھی . سائمہ نے ایک دفعہ اپنا پانی چھوڑ دیا تھا جس کے وجہ سے اس کی پھدی کے اندر کا کام کافی گیلا ہو چکا تھا جب میرا لن اندر جاتا تھا تو پچ پچ کی آوازیں کمرے میں گونج رہیں تھیں . اِس پوزیشن میں میری ٹانگوں میں بھی ہمت جواب دینے لگی تھی اِس لیے میں پوری طاقت سے لن کو کے اندر باہر کرنے لگا دوسری طرف سائمہ کی سسکیاں بھی پورے کمرے میں گونج رہیں تھیں اور مزید 5 منٹ کی چدائی کے بَعْد میرے لن نے اپنا مال سائمہ کی پھدی کے اندر چھوڑنا شروع کر دیا تھا اور سائمہ بھی دوسری دفعہ اپنا پانی میرے ساتھ ہی چھوڑ چکی تھی . جب میرا سارا پانی نکل چکا تو میں نے اپنا لن باہر نکال لیا . اور بیڈ پر بیٹھ گیا سائمہ ویسے ہی آگے کو ہو کر بیڈ پے گر پڑی اور کچھ دیر لمبی لمبی سانسیں لیتی رہی پِھر میں اَٹھ کر باتھ روم چلا گیا اور اپنی صاف صفائی کر کے کمرے میں آ کر اپنی شلوار پہن کر بیڈ پے لیٹ گیا . میں نے دیکھا تھوڑی دیر بَعْد سائمہ بھی ہمت کر کے اٹھی اور باتھ روم چلی گئی اور پِھر10 منٹ بَعْد واپس آئی اور آ کر اپنے کپڑے پہن کر میرے ساتھ ہی بیڈ پے لیٹ گئی پِھر مجھے پتہ ہی نہیں چلا کب آنکھ لگ گئی اور میں سو گیا. صبح جب میں اٹھا تو بیڈ پے دیکھا سائمہ نظر نہیں آ رہی تھی گھڑی پے ٹائم دیکھا تو صبح کے10 بج گئے تھے . میں بیڈ سے اٹھا اور باتھ روم میں گھس گیا اور نہا دھو کر فریش ہو گیا .باہر نکلا تو سائمہ ناشتہ لے کر بیٹھی میرا انتظار کر رہی تھی . میں بالن میں کنگی کی اور پِھر سائمہ کے ساتھ بیٹھ کر ناشتہ کرنے لگا . ناشتہ کر کے سائمہ برتن اٹھا کر باہر چلی گئی . میں بیڈ پے ٹیک لگا کر بیٹھ گیا اور ٹی وی لگا کر دیکھنے لگا . تقریباً 12 بجے کے ٹائم میں نے اَٹھ کر ٹی وی بند کیا اور کمرے سے نکل کر باہر صحن میں آ گیا وہاں میری نظر شازیہ باجی پے پڑی وہ صحن میں چار پائی پے بیٹھی ا می کے ساتھ باتیں کر رہی تھی . اور نبیلہ ا می کے پیچھے بیٹھی ا می کے سر میں تیل لگا کر مالش کر رہی تھی . پِھر جب شازیہ باجی کی نظر میرے اوپر پڑی تو مجھے دیکھ کر ایک دِل فریب مسکراہٹ دی اور بولی کیا حال ہے وسیم آج کل نظر ہی نہیں آتے ہو . ہم بھی تمھارے رشتےدار ہیں کبھی ہمیں بھی ٹائم دے دیا کرو کبھی ہماری طرف بھی چکر لگا لیا کرو . میں چار پائی کے پاس رکھی کرسی پے بیٹھ گیا اور بولا باجی میں ٹھیک ہوں بس تھوڑا مصروف تھا اِس لیے چکر نہیں لگا اور یہ بول کر میں نے نبیلہ کی طرف دیکھا تو اس نے مجھے آنکھ مار دی . پِھر میں نے کہا باجی آپ سنائیں آپ کیسی ہیں آپ بھی کافی کمزور ہو گئی ہیں . لگتا ہے دولہا بھائی کی یاد میں کمزور ہو گئی ہیں . دولہا بھائی کی سنائیں وہ کیسے ہیں . میں نے دیکھا میری اِس بات سے شازیہ کا تھوڑا سا موڈ آف ہو گیا تھا . اور تھوڑا اکتا کر بولی وہ بھی ٹھیک ہوں گے ان کو کون سا میری پرواہ ہے اگر ہوتی تو مجھے یہاں اکیلا رہنے دیتے . میں نے کہا باجی آپ ناراض کیوں ہو رہی ہیں ہم سب ہیں نہ آپ کی فکر کرنے کے لیے . میری اِس بات پے میں میں نے دیکھا شازیہ باجی نے اپنے ہونٹوں کو تھوڑا سا کاٹ کر مجھے نشیلی نظاروں سے دیکھا اور دوبارہ پِھر امی کے ساتھ یہاں وہاں کی باتیں کرنے لگی . تھوڑی دیر بَعْد سائمہ سب کے لیے چائے بنا کر لے آئی . اور سب چائے پینے لگےمیں نے چائے ختم کی اور گھر میں بول کر باہر دوستوں کے پاس گھپ شپ لگانے کے لیے چلا گیا . دوستوں کے پاس ٹائم گزار کر تقریباً 2 بجے میں جب گھر واپس آ رہا تھا تو مجھے شازیہ باجی گلی کے کونے پے مل گئی دو پہر کا ٹائم تھا گلی میں سناٹا تھا کوئی بندہ نہ بندے کی ذات شازیہ باجی نے مجھے دیکھا اور راستے میں ہی روک لیا اور بولی وسیم کبھی ہماری طرف چکر لگا لیا کرو ہم بھی تمھارے اپنے ہیں . ہر وقعت سائمہ میں ہی گھسے رہتے ہو تھوڑا باہر بھی دنیا دیکھو اور بھی بہت اچھی اچھی دنیا ہے جہاں فل مزہ ملتا ہے . کبھی ہمیں بھی اپنی خدمت کا موقع دو . میں شازیہ باجی کی کھلم کھلا دعوت پے حیران رہ گیا لیکن میں ایک لحاظ سے خوش بھی تھا کے چلو اچھا ہی ہوا شازیہ باجی پے زیادہ ٹائم ضائع نہیں کرنا پڑے گا . میں نے کہا شازیہ باجی آپ کو اپنے میاں کو چھوڑ کر کب سے دوسرے کسی کی خدمت کا خیال آ گیا ہے . تو شازیہ بڑے ہی خمار بھری آواز میں بولی اس کو کہاں شوق ہے خدمت کرنے کا وہ تو بس خدمت کروا کر دوسروں کو سلگتا ہوا چھوڑ کر اپنی راہ لے لیتا ہے . اب بندہ کس کس کو اپنے دِل کا دکھ بتا ے کوئی دِل کا دکھ سنے تو بتاؤں کے زندگی میں کتنی تنہائی اور گھٹن ہے . میں نے کہا شازیہ باجی آپ فکر کیوں کرتی ہیں . میں ہوں نہ آپ کا دکھ بانٹنے کے لیے آپ کی تنہائی کو ختم کرنے کے لیے آج سے پہلے تو آپ نے کبھی کچھ کہا ہی نہیں تو کیسے پتہ چلے گا کے آپ کا کیا مسئلہ ہے . شازیہ میری بات سن کر ایک دم لال ہو گئی اور خوش ہو گئی اور بولی وسیم پورے خاندان میں ایک تو ہی ہے جس نے مجھے پہچانا ہے میری تکلیف کو سمجھا ہے . اب ٹائم نکال کر کبھی چکر لگاؤ میں تمہیں اپنا دکھ بتاؤں گی . میں نے کہا ٹھیک ہے باجی میں ضرور چکر لگاؤں گا . پِھر میں وہاں سے گھر آ گیا . دروازہ نبیلہ نے کھولا اندر سب لوگ میرا ہی کھانے کے لیے انتظار کر رہے تھے . میں ہاتھ دھو کر ان کے ساتھ بیٹھ کر كھانا کھانے لگا . كھانا کھا کر میں اپنے کمرے میں آ گیا اور بیڈ پے لیٹ گیا اور آنکھیں بند کر کے شازیہ باجی کی کہی ہوئی باتوں پے غور کرنے لگا . اور پتہ ہی نہیں چلا کب نیند آ گئی اور سو گیا
Like Reply
#23
شام کو تقریباً 5 بجے سائمہ مجھے جگا رہی تھی اور چائے کے لیے باہر بلا رہی تھی . میں بیڈ سے اٹھ کر باتھ روم میں گھس گیا منہ ہاتھ دھو کر فریش ہوا پِھر کمرے سے نکل کر باہر صحن میں آ گیا اور سب کے ساتھ مل کر چائے پینے لگا اور امی کے ساتھ یہاں وہاں کی باتیں کرنے لگا پِھر میں وہاں سے اٹھ کر چھت پے چلا گیا کیونکہ مجھے میرے اسلام آباد والے دوست کی کال آ رہی تھی میں چھت پے جا کر اس کو دوبارہ کال ملائی تو سلام دعا کے بعد اس نے مجھے کہا کسی دن ٹائم نکال کر اسلام آباد آؤ تم سے ضروری باتیں کرنی ہیں . میں نے پوچھا کیا مسئلہ ہے کچھ بتاؤ تو سہی تو اس نے کہا کے ثناء کے متعلق تمہیں کچھ بتانا ہے لیکن فون پے نہیں بتا سکتا . اِس لیے تم ٹائم نکال کر اسلام آباد کا چکر لگاؤ . میں نے کہا خیر تو ہے ثناء کو کیا ہوا ہے . تو وہ بولا ثناء بالکل ٹھیک ہے فکر نہیں کرو بس تم یہاں آ جاؤ پِھر بیٹھ کر تفصیل میں بات ہو گی . میں نے کہا چلو ٹھیک میں چکر لگاؤں گا ابھی مجھے کچھ دن کے لیے لاہور جانا ہے ایک ضروری کام ہے . پِھر کچھ دیر باتیں کر کے فون بند ہو گیا اچانک میری نظر سیڑھیوں کے پاس کھڑی نبیلہ پے پڑی پتہ نہیں وہ کب سے کھڑی میری باتیں سن رہی تھی . پِھر وہ آہستہ سے چلتی ہوئی میرے پاس آئی اور مجھے بولی بھائی کیا بات ہے آپ کا دوست ثناء کے بارے میں کیا کہہ رہا تھا ثناء کو کیا ہوا ہے خیر تو ہے. میں نے کہا نبیلہ میری جان کوئی مسئلہ نہیں ہے ثناء بالکل ٹھیک ہے وہ میرا دوست ویسے ہی مجھے بلا رہا تھا اور ثناء کے بارے میں بات وہاں ہی بتا ےگا . زیادہ کوئی مسئلہ نہیں ہو گا بس ثناء کے کی پڑھائی کا کوئی مسئلہ ہو گا جس لیے مجھے بلایا ہو گا . فکر کوئی بات نہیں ہے میں ٹائم نکال کر جا کر پتہ کر آؤں گا . نبیلہ کو میری بات سن کر سکون ہو گیا اور پِھر بولی بھائی شازیہ باجی کی دو دو مطلب والی باتیں سنی تھیں . میں ہنس پڑا اور کہا ہاں سنی تھیں بڑی ہی چالو چیز ہے مجھے خود ہی دانہ ڈال رہی تھی . نبیلہ نے کہا بھائی جب میں باجی کی طرف گئی تھی تو میں نے شازیہ باجی کو آپ کے متعلق کچھ گرم کیا تھا آپ کا اور سائمہ کی ایک دو باتیں بتائی تھیں . لگتا ہے اس کا اثر ہو رہا ہے . میں نے کہا ہاں نبیلہ تم ٹھیک کہہ رہی ہو پِھر میں نے گلی میں ہوئی میری اور شازیہ کی باتیں سنا دیں . نبیلہ یہ سن کر خوش ہو گئی اور بولی بس بھائی اب شازیہ باجی پے 1 یا 2 دفعہ اور محنت کرنا پڑے گی پِھر وہ آپ کے نیچے ہو گی . اور پِھر فضیلہ باجی کا کام بھی بہتر ھونا شروع ہو جائے گا . جب آپ لاہور جائیں گے تو میں 1 یا 2 چکر اور لگاؤں گی .اور شازیہ باجی کو مکمل تیار کر دوں گی . پِھر نبیلہ نے کہا بھائی آپ نے سائمہ کو بتا دیا ہے کے آپ اسلام آباد جا رہے ہو . تو میں نے کہا ابھی نہیں بتایا آج رات کو بتا دوں گا اور پرسوں میں نے جانا بھی ہے . نبیلہ نے کہا ٹھیک ہے بھائی میں اب نیچے چلتی ہوں کچن کا تھوڑا کام ہے مجھے آگے ہو کر ہونٹوں پے ایک کس دی اور پِھر نیچے چلی گئی .پِھر میں بھی کچھ دیرٹہل کر نیچے آ گیا 8 بج چکے تھے كھانا تیار تھا سب نے مل کر كھانا کھایا اور پِھر میں اپنے کمرے میں آ گیا اور ٹی وی لگا کر بیٹھ گیا . اور ٹی وی دیکھنے لگا تقریباً 10بجے سائمہ گھر کا کام ختم کر کے کمرے میں آ گئی اور دروازہ بند کر کے باتھ روم میں چلی گئی . پِھر 10منٹ بعد باتھ روم سے نکل کر بیڈ پے آ کر میرے ساتھ لیٹ گئی اور میرے ساتھ چپک گئی اور شلوار کے اوپر ہی میرا لن پکڑ کر سہلانے لگی . میں نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کہا سائمہ میں پرسوں جا رہا ہوں مجھے اپنی گاڑی کی پیمنٹ لینی ہے . اور اپنے دوست کو بھی ملنا ہے شاید 3 سے 4 دن لگ جائیں . تو وہ بولی ٹھیک ہے جیسے آپ کی مرضی لیکن آج تو میرا کچھ کریں . میں نے پِھر اس دن رات کو2 دفعہ سائمہ کو جم کر چدائی کی اور بھی 2 دفعہ کی چدائی سے سائمہ نڈھال ہو گئی تھی . اور تھک کر سو گئی اور میں بھی سو گیا . پِھر اگلے دن کچھ خاص نہیں ہوا اور اس رات سائمہ کے ساتھ بھی کچھ نہیں کیا اور سو گیا اور پِھر اگلے دن صبح اٹھ کر تیاری کی اپنے بیگ تیار کیا اور 9 بجے گھر سے نکل آیا اور اسٹیشن پے آ گیا 10بجے ٹرین کا ٹائم تھا پِھر میں تقریباً 6 بجے کے قریب لاہور پہنچ گیا. پِھر میں نے اپنے پلان کے مطابق چا چی کی فون کیا اور چا چی کا حال حوال معلوم کیا پِھر کچھ دیر یہاں وہاں کی باتیں کر کے میں نے کہا چا چی میں نے اسلام آباد سے پیمنٹ لینی تھی اور اپنے دوست کو بھی ملنا تھا لیکن میرا دوست کچھ اپنے دفتری کام کے لیے لاہور آ گیا ہے اس نے ہی میری اسلام آباد سے پیمنٹ لے کر دینی ہے . اِس لیے میں ابھی لاہور میں ہی ہوں اور میں کسی ہوٹل کی طرف رات کے لیے جا رہا ہوں میں اپنا سامان رکھ کر آپ کی طرف آتا ہوں آپ سے بھی تھوڑی دیر کے لیے ملاقات ہو جائے گی . چا چی میری بات سن کر غصہ ہو گئی اور بولی وسیم تم میرے دآماد ہو اور لاہور میں آ کر ہوٹل میں رہو گے . مجھے تم نے ناراض کر دیا ہے . میں نے کہا چا چی آپ ناراض نہیں ہو 1 رات کی بات ہے . میں آپ کو تنگ نہیں کرنا چاہتا تھا . چا چی نے کہا مجھے کچھ نہیں سننا بس تم ابھی اپنا سامان لے کر گھر آؤ اور تم نے یہاں ہی رہنا ہے اور غصے سے فون بند کر دیا . میرا پلان کامیاب ہو گیا تھا . میں نے ان کے نمبر پے ایس ایم ایس کیا چا چی آپ ناراض نہیں ہوں میں سامان لے کے آپ کی طرف آ رہا ہوں لیکن آپ سائمہ کو نہیں بتانا نہیں تو وہ بھی مجھ سے غصہ کرے گی . چا چی کو جب میرا ایس ایم ایس ملا چا چی کی کال آ گئی اور بڑی خوش لگ رہی تھی اور بولی وسیم میرے بیٹے میں ناراض نہیں ہوں میں سائمہ کو نہیں بتاؤں گی تم بس اب گھر آ جاؤ . میاں نے کہا جی چا چی جان میں آ رہا ہوں . اور پِھر میں نے اپنا فون بند کر کے رکشہ پکڑا اور اس میں بیٹھ کر چا چی کے گھر کی طرف روانہ ہو گیا تقریباً آدھے گھنٹے بَعْد میں چا چی کے گھر کے دروازے کے پاس کھڑا تھا . پِھر میں نے رکشے والے کو پیسے دیئے وہ چلا گیا تو میں نے دروازے پے دستک دی 1 منٹ بَعْد ہی چا چی نے دروازہ کھول دیا چا چی شاید ابھی ابھی نہا کر نکلی تھی . ان کے بال گیلے تھے . میں گھر کے اندر داخل ہوا اور چا چی کو سلام کیا تو چا چی نے سلام جا جواب دے کر مجھے اپنے گلے سے لگا لیا چا چی جب مجھے گلے لگ کر ملی تو ان کے روئی جیسے نرم نرم موٹے موٹے ممے میری چھاتی ساتھ چپک گئے میرے اندر چا چی کے مموں کو محسوس کر کے سرور کی لہر دوڑگئی . اور میرے لن نے بھی نیچے سے انگڑائی لینا شروع کر دی اِس سے پہلے کے لن چا چی کو اپنا آپ دکھاتا میں چا چی سے آرام سے الگ ہو گیا اور بولا چا چی جی اندر چلتے ہیں . تو وہ بھی بولی ہاں بیٹا چلو اندر چلو میں نے اپنے بیگ اٹھا لیا گھر کے اندر آ گیا اندر آ کر چا چی نے بیگ مجھ سے لے لیا اور کمرے میں رکھنے کے لیے چلی گئی اور میں ان کے ٹی وی لاؤنج میں ہی بیٹھ گیا پِھر چا چی کمرے سے نکل کر سیدھا کچن میں چلی گئی اور وہاں سے ٹھنڈی کولڈ ڈرنک 2 گلاس میں ڈال کر لے آئی ایک مجھے دیا اور ایک خود لے کر سامنے والے صوفے بیٹھ گئی . جب چا چی بیٹھی تو انہوں نے ایک ٹانگ کو اٹھا کر دوسری ٹانگ کے اوپر رکھ کر اپنا جسم تھوڑا سا موڑ لیا جس سے ان کی گانڈ کا ایک پٹ بالکل عیاں ہو گیا تھا چا چی نے سفید رنگ کی کاٹن کی ٹائیٹ شلوار پہنی ہوئی تھی جس سے چا چی کی گانڈ کا ابھا ر صاف نظر آ رہا تھا . یہ نظارہ دیکھ کر میرے لن جھٹکے کھانے لگا تھا میں نے شلوار قمیض پہنی ہوئی تھی میں نے اپنی ٹانگ کو اٹھا کر دوسری ٹانگ کے اوپر رکھ کر آپس میں جوڑ لیا اور اپنے لن کو ٹانگوں کے درمیان قید کر لیا چا چی میری یہ حرکت دیکھ کر سمجھ گئی تھی وہ پرانی کھلاڑی تھی سب جانتی تھی مجھے ایک دِل فریب سمائل دی اور کولڈ ڈرنک پینے لگی جب میں نے کولڈ ڈرنک ختم کر لی تو چا چی برتن اٹھا کر کچن میں چلی گئی . اور کچھ دیر بَعْد آ کر میرے ساتھ بیٹھ گئی مجھ سے گھر میں سب کے بارے میں پوچھنے لگی . پِھر چا چی نے کہا وسیم بیٹا تم اٹھ کر نہا لو اور فریش ہو جاؤ میں اتنی دیر میں تمھارے لیے كھانا تیار کرتی ہوں پِھر مل کر كھانا کھاتے ہیں . میں نے کہا ٹھیک ہے . تو چا چی نے کہا آؤ میں تمہیں باتھ روم دیکھا دیتی ہوں میں چا چی کے پیچھے پیچھے چل پڑا چا چی مجھے اپنے کمرے میں لے گئی اور اپنے کمرے سے متصل باتھ روم دیکھا کر بولی تم اندر جا کر فریش ہو جاؤ پِھر باہر ہی آ جانا میں کچن میں تمھارے لیے كھانا بناتی ہوں . پِھر چا چی چلی گئی . میں بھی باتھ روم میں گھس گیا اور اپنے کپڑے اُتار کر نہانے لگا جب میں نے اپنے کمرے اُتار کر لٹکا نے لگا تو مجھے وہاں چا چی کے بھی کپڑے نظر آئے اور ان کے ساتھ ان کی برا اور انڈرویئر بھی لٹکا تھا .مجھے چا چی کا انڈرویئر دیکھا کر شہوت سی چڑھ گئی میں نے آگے ہو کر چا چی کی برا اور انڈرویئر لے کر چیک کرنے لگا . چا چی کا انڈرویئر مجھے گیلا گیلا محسوس ہوا میں نے انگلی پھیر کر گیلا پن چیک کیا پِھر کچھ گیلی چیز میری انگلی پے لگ گئی میں نے اپنی ناک کے پاس لے جا کر سونگھا تو مجھے بھینی بھینی سی مہک محسوس ہوئی میں وہاں ہی مست ہو گیا . میں نے چا چی کے انڈرویئر کو اپنے لن پے چڑھا کر اس کو مسلنے لگا تھوڑی دیر بَعْد ہی چا چی کے گیلے انڈرویئر کی مہک سے میرا لن تن کر کھڑا ہو گیا اور جھٹکے کھانے لگا . میں کچھ دیر تک انڈرویئر کو اپنے لن کے اوپر مسلتا رہا پِھر میں نے دوبارہ اس کو لٹکا دیا کیونکہ میں انڈرویئر کے اوپر فارغ ہو کر چا چی کو کسی قسم کے شق میں نہیں ڈالنا چاہتا تھا . پِھر میں نہا کر فریش ہو گیا اور باتھ روم سے باہر نکل آیا اور دوبارہ آ کر ٹی وی لاؤنج میں آ کر بیٹھ گیا . چا چی سامنے کھڑی کچن میں کام کر رہی تھی . وہ کچن کی کھڑکی سے مجھے دیکھ رہی تھی میں نے ٹی وی لگا لیا کرکٹ میچ لگا ہوا تھا . میں نے کہا چا چی ثناء نہیں آئی تو چا چی نے کہا وہ 1 مہینہ پہلے آئی تھی ہفتہ رہ کر پِھر واپس چلی گئی تھی . ابھی پِھر اس نے آنا ہے کہہ رہی تھی شاید اِس مہینے کے آخر میں چکر لگاؤں گی . اب اس نے فائنل پیپر دینے ہیں پڑھائی سخت ہے . اِس لیے نہیں آ سکتی . پِھر میں اور چا چی یہاں وہاں کی باتیں کرتے رہے اور چا چی کچن میں كھانا بناتی رہی . تقریباً 9 بجنے والے تھے تو چا چی نے کچن میں كھانا تیار کر لیا تھا پِھر انہوں نے ٹی وی لاؤنج میں ہی كھانا لگا دیا . چا چی نے بریانی بنائی تھی اور ساتھ میں کھیر بنائی تھی . پِھر میں اور چا چی بیٹھ کر كھانا کھانے لگے كھانا کھا کر میں صوفے پے بیٹھ گیا اور چا چی برتن اٹھانے لگی برتن اٹھا کر کچن میں رکھ کر صاف صفائی کر کے تقریباً 10بجے چا چی فارغ ہو کر آ کر میرے ساتھ ہی صوفے پے بیٹھ گئی اپنی دونوں ٹانگیں صوفے کے اوپر رکھ لیں . اور مجھے سے باتیں کرنے لگی . چا چی نے کہا وسیم بیٹا تم سناؤ سعودیہ سے آ کر پاکستان میں دِل لگ گیا ہے یا نہیں تو میں نے کہا چا چی پَردیس پَردیس ہوتا ہے اپنے ملک یا اپنے گھر کا سکون باہر کہاں ملتا ہے اور اپنے لوگوں کا پیار اور خیال بھی تو اپنے ملک میں ہی ملتا ہے . تو چا چی نے کہا ہاں یہ تو ہے لیکن تم نے تو اپنی چا چی کو کبھی اپنا سمجھا ہی نہیں ہے . کبھی اپنی بیوہ چا چی کا خیال تمہیں آیا ہی نہیں ہے . میں چا چی کی بات سن کر ہنس پڑا اور بولا چا چی آپ کا خیال کیوں نہیں ہے آپ کا خیال نہیں ہوتا تو یہاں آپ کے پاس کیوں آتا اور آپ کا خیال تھا تو آپ کی بیٹی سے شادی بھی کی تھی . چا چی نے کہا آج میں تم سے ناراض نہیں ہوتی تو تم نے کب آنا تھا . اور رہی بات میری بیٹی کی اس کے ساتھ تو شادی تم نے اپنے چا چے کے پیار میں کی ہے . مجھ سے بھلا کس کو پیار ہے میں چا چی کی بات سن کر ان کی طرف دیکھنے لگا تو وہ بولی ہاں میں سچ کہہ رہی ہوں تمہیں کہاں اپنی بیوہ چا چی کی فکر ہے . تم تو اپنی بِیوِی کے ساتھ بھی یہاں نہیں آتے ہو . اور کبھی فون پے بھی چا چی کا حال حوال نہیں پوچھا ہے چا چی جی آپ کی بات بالکل ٹھیک ہے لیکن آپ اگر وہاں گاؤں میں ہوتی تو میں روز آپ کا حال حوال پوچھ لیتا آپ کا خیال بھی کرتا . آپ ہماری اور ہمارے چا چے کی عزت ہو . آپ کا بھی ہم پے پورا حق ہے . تو چا چی نے کہا حق ہے تو کبھی حق ادا کیوں 

گی حق ادا کر دوں گا آپ بولیں تو سہی . چا چی نے کہا آب بول کر ہی حق لینا پڑے گا سمجھدار ہو خود ہی کوشش کر کے ادا کر دیا کرو . میں نے کہا چا چی جی پہلے کے لیے معافی مانگتا ہوں لیکن اب کے بَعْد حاضر ہی حاضر ہوں . چا چی میری بات سن کر خوش ہو گئی . میں نے کہا چا چی جی آپ کی بیٹی سے میں آپ کا اور ثناء کا پوچھتا رہتا ہوں وہ تو یہ ہی کہتی ہے کے امی خوش ہیں اس نے کبھی بھی کوئی گلہ نہیں کیا . یکدم چا چی غصے میں بولی ہاں اس کو کیا فکر ہے دن رات لن ملتا رہتا ہے میں چا چی کے منہ سے لن کا لفط سن کر حیران ہو گیا چا چی بھی کافی شرمندہ ہو گئی اور بولی بیٹا غلطی سے منہ سے نکل گیا تھا . پِھر میں نے کہا چا چی آپ کی بیٹی کا اپنا نصیب ہے اور آپ کا اپنا اگر آج چا چا زندہ ہوتا تو شاید آپ کو اِس چیز کی کمی نہیں رہتی . آپ بھی اپنی بیٹی کی طرح خوش رہتی . تو چا چی نے کہا بیٹا تمہیں نہیں پتہ یہ دکھ کافی پرانا ہے . تمہارے چا چے کی طرف سے سکھ ملنا تو تو ان کے فوت ہونے سے 4 یا 5 سال پہلے ہی ختم ہو گیا تھا . پِھر اس کے بَعْد سے بعد گھٹ گھٹ کر زندگی گزر رہی ہوں . میں نے کہا چا چی میں آپ کی تکلیف سمجھ سکتا ہوں . چا چی نے کہا بیٹا سائمہ تمہاری بہت تعریف کرتی ہے . اور تمہاری وجہ سے آج خوش زندگی گزر رہی ہے . میں چا چی کی بات سن کر خاموش ہو گیا . پِھر چا چی نے کہا وسیم بیٹا ایک بات پوچھو ں تو برا تو نہیں مانو گے اور کیا اپنی چا چی کو دوست جان کر سچ سچ بتاؤ گے . میں نے کہا چا چی آپ کیسی بات کر رہی ہیں . آپ پوچھو کیا پوچھنا ہے . چا چی نے کہا بیٹا تم مرد ہو شادی کے بَعْد دو دو سال تک سعودیہ میں رہتے رہے ہو کبھی اپنے بِیوِی کی یاد نہیں آتی تھی اس کا ساتھ یاد نہیں کرتے تھے . کہیں تم نے وہاں کوئی اور دوست تو نہیں بنا رکھی تھی چا چی یہ بول کر ہنسنے لگی . میں بھی مسکرا پڑا میں کچھ بولنے ہی لگا تھا کے چا چی نے کہا 12 بجنے والے ہیں تم بھی بیٹھے بیٹھے تھک گئے ہو گے آؤ کمرے میں چل کر بیڈ پے آرام سے لیٹ کر باتیں کرتے ہیں باہر تھوڑی گرمی بھی ہے اندر اے سی لگا لیتے ہیں . میں نے کہا ٹھیک ہے چا چی جیسے آپ کی مرضی چا چی نے اٹھ کر باہر کا دروازہ بند کیا لائٹس کو آ ف کیا اور میرے ہاتھ پکڑ کر مجھے اپنے کمرے میں لے جانے لگی تو میں نے کہا چا چی میں دوسرے کمرے میں سو جاؤں گا آپ آرام سے سو جائیں . تو چا چی نے منہ پھلا کر کہا کوئی ضرورت نہیں ہے میرا بیڈ بہت بڑا ہے تم بھی وہاں سو سکتے ہو اور دوسرے کمرے میں اے سی بھی نہیں ہے اور ویسے بھی میرے بیٹے ہو . اور میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے کمرے میں لے گئی . اور مجھے اپنے بیڈ پے بیٹھا کر خود اے سی آن کر دیا . پِھر الماری سے ایک بلینکٹ نکال کر بیڈ کی پاؤں والی طرف رکھی دی اور کمرے میں زیرو کا بلب لگا کر بیڈ پے آ کر بیٹھ گئی . میں ابھی بھی ٹانگیں نیچے لٹکا کر بیٹھا تھا . تو چا چی نے کہا وسیم بیٹا میں کھا نہیں جاؤں گی . چلو سہی ہو کر بیڈ پے بیٹھ جاؤ . مجھے قمیض اُتار کر سونے کی عادت تھی . چا چی نے شاید بھانپ لیا تھا تو بولی مجھے پتہ ہے تم قمیض اُتار کر سوتے ہو تم اپنے قمیض اُتَر کر لیٹ جاؤ . میں نے قمیض کو اُتار کر ایک طرف رکھ دی اور ٹانگیں سیدھی کر کے لیٹ گیا اب میرے اور چا چی کے درمیان کوئی 1 فٹ کا فاصلہ تھا . پِھر چا چی نے کہا اب بتاؤ جو میں نے تم سے سوال پوچھا تھا . میں نے کہا چا چی بِیوِی کی کس کو یاد نہیں آتی ہے . میں بھی انسان ہوں عورت کا ساتھ کس کو نہیں اچھا لگتا اور سعودیہ میں میری کوئی دوست نہیں تھی وہاں ایسے دوست بنانا بہت مشکل ہے بس میں بھی 2 سال مجبوری سمجھ کر گزار لیتا تھا . پِھر چا چی نے کہا بیٹا کیا میری بیٹی تمہیں خوش رکھتی ہے کے نہیں اگر نہیں رکھتی ہے تو مجھے بتاؤ میں اس کو سمجھا دوں گی . میں چا چی کی بات سن کر خاموش ہو گیا . چا چی نے کہا بیٹا کیا بات ہے تم خاموش کیوں ہو تمہاری خاموشی سے مجھے لگتا ہے کے تمہیں میری بیٹی سے کوئی شکایت ہے . تم مجھے بتاؤ میں اس کو سمجھا دوں گی وہ تمہارا اور زیادہ خیال رکھے گی . اور یہ بات کہہ کر چا چی میرے اور قریب ہو کر میرے ساتھ لیٹ گئی . اور میرے بالن میں پیار سے انگلیاں پھیر نے لگی میں پِھر بھی خاموش تھا کے چا چی کو ان کی بات کا کیا جواب دوں یہ تو میرا اور سائمہ کا میاں بِیوِی والا مسئلہ ہے . چا چی مجھے خاموش دیکھ کر بولی وسیم بیٹا میں نے کہا تھا نہ تم اپنی چا چی کو اپنا سمجھتے ہی نہیں ہو اِس لیے اگر اپنا سمجھتے تو اپنے دِل کی بات مجھے بتا دیتے سائمہ میری بیٹی ہے میں اس کو سمجھا سکتی ہوں . تم میرے داماد کے ساتھ ساتھ میرے بھتیجےبھی ہو . میرا تو تمھارے ساتھ دوہرا رشتہ ہے . پِھر بھی تم مجھے اپنا نہیں سمجھتے ہو اگر نہیں بتانا تو نہیں بتاؤ . میں اٹھ کر بیٹھ گیا اور چا چی کی طرف دیکھ کر بولا چا چی جی اِس دِل میں بہت کچھ ہے جو آپ کو بتا سکتا ہوں لیکن آپ کے اور میرے رشتے کا مان ہے اِس لیے بتا نہیں پا رہا ہوں . تو چا چی نے کہا بیٹا تم مجھے اپنی ایک دوست سمجھ کر یا اپنے دکھ کا ساتھی سمجھ کر بتاؤ . میرا یقین کرو میں اپنی بیٹی یا کسی بھی بات کا برا یا غصہ نہیں کروں گی . تم آج اپنا دِل کھول دو . تم نے یہ بات بول کر میرے اندر کے وہم کو اور زیادہ پختہ کر دیا ہے مجھے یقین ہو گیا ہے کے تمھارے دِل میں ضرور بہت زیادہ شکایات اور سوالات ہیں .میں پِھر بیڈ کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھ گیا اور چا چی نے میرا ایک ہاتھ اپنے ہاتھ میں پکڑا ہوا تھا . پِھر مجھے جو جو باتیں نبیلہ نے کہی تھیں میں نے ایک ایک کر کے چا چی کو بتا دیں. میں نے چا چی کو نبیلہ کی وہ بات بھی بتا دی جو نبیلہ نے چا چی کو اس لڑکے کے ساتھ کرتے ہوئے پکڑا تھا . میں کافی دیر تک بولتا رہا اور چا چی خاموشی سے سنتی رہی . میں جب چا چی کی باتیں سنا رہا تھا میرا دھیان دوسری طرف تھا . جب میں نے آخری بات یہ بولی چا چی جان آپ فیصلہ کرو اِس میں میرا قصور کیا تھا . میں نے جب دیکھا تو چا چی کی آنکھوں میں آنسو ہی آنسو تھے . چا چی نے آگے ہو کر میرا ہاتھ چوم لیا پِھر میرا ماتھا چُوما پِھر میرے گالن کو چوما اور پِھر میرے ہونٹ پے ہلکا سا بوسہ دیا .اور پیچھے ہٹ کر بیڈ کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھ گئی . اور کچھ دیر خاموش رہی . پِھر کچھ دیر بعد چا چی کے منہ سے ایک روہانسی سی آواز نکلی کہ وسیم بیٹا جو جو تم نے کہا ہے وہ سب کچھ سچ ہے اور اِس میں میری اپنی کوئی غلطی نہیں ہے میں تمہیں ایک ایک بات سچ سچ بتاتی ہوں . ہو سکتا ہے تم میری بات کا یقین نہیں کرو اور یہ ہی کہو کے جیسی بیٹی ویسی ہی ماں لیکن بیٹا ایسا کچھ بھی نہیں ہے . پِھر چا چی نے کہا بیٹا جب سائمہ کالج میں جاتی تھی تو اس لڑکے کے ساتھ اس کی کالج میں ملاقات ہوئی پِھر سائمہ اور عمران کے درمیان دوستی گہری ہوتی گئی اور سائمہ کو بھی یہ بات نہیں پتہ تھی کے تمھارے چا چے نے اس کا رشتہ تمھارے ساتھ کرنا ہے اِس لیے وہ عمران کے ساتھ اپنے پیار کی پِینْگ ڈالنے لگی اور یہ دوستی اور پیار کی پِینْگ زیادہ خطرناک ثابت ہوئی . کیونکہ سائمہ عمران کے چکر میں بہت پاگل ہو چکی تھی جوان تھی جوانی نے تنگ کرنا شروع کر دیا تھا اور ان دونوں کی دوستی اور محبت لمبی ہوتی جا رہی تھی. پِھر سائمہ جب یونیورسٹی میں چلی گئی تو عمران نے بھی اس یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا اب تو سائمہ اور عمران ایک ہو گئے تھےمجھے اس وقعت تک سائمہ اور عمران کے تعلق کا کچھ پتہ نہیں تھا . میں بس یہ ہی سمجھتی تھی کے یونیورسٹی کے دوست ہیں . لیکن میں غلط تھی . کیونکہ ایک دن سائمہ نے گھر آ کر بتایا کے ا می ہماری یونیورسٹی کا ٹوور مری کے لیے جا رہا ہے. اور میں نے بھی جانا ہے ہمارا 3 دن کا ٹوور ہے تمھارے چا چے نے بہت منع کیا اور وہ باز نہیں آئی مجھے بھی اتنی باتوں کا پتہ نہیں تھا . میں نے بھی تمھارے چا چے کو بول کر اس کو اِجازَت لے دی اور وہ مری چلی گئی . بس وہ ہی سب سے بڑی غلطی تھی . کیونکہ مری سے واپس آنے کے کافی دن بعد میں نے نوٹ کیا سائمہ پہلے 2 بجے تک گھر آ جاتی تھی . لیکن پِھر آہستہ آہستہ وہ دیر سے گھر آنے لگی کبھی شام کو 6 بجے کبھی 8 بجے گھر آتی تھی . میں ماں تھی مجھے فکر لگ گئی تھی . ایک دن شام کو 8 بجے وہ گھر آئی تو اس کا چہرہ لال سرخ تھا اور کافی پریشان بھی لگ رہی تھی . گھر آ کر اپنے کمرے میں چلی گئی رات کے کھانے کے لیے ثناء 2 دفعہ اس کے کمرے میں گئی تو وہ كھانا کھانے کے لیے نہیں آئی میں نے کچن کا سارا کام ختم کر کے تقریباً رات کے 10بجے اس کے کمرے میں چلی گئی وہ تکیے میں سر دے کر لیی ہوئی تھی اور آہستہ آہستہ رو رہی تھی. میں کمرے کا دروازہ بند کر کے اس کے بیڈ پے چلی گئی اور اس کے پاس بیٹھ کر تکیہ اس کے منہ سے ہٹایا تو اس کی آنکھیں لال سرخ تھیں اور وہ رَو رہی تھی . میرا تو دِل ہی بیٹھ گیا میں نے پوچھا سائمہ میری بچی کیا ہوا ہے رَو کیوں رہی ہو . وہ میری آواز سن کر اور زیادہ رونے لگی پِھر کافی دیر رونے کے بَعْد اٹھ کر میرے گلے لگ گئی اور بولی ا می مجھے معاف کر دیں مجھ سے بہت بڑی غلطی ہو گئی ہے . میں نے اس کو دلاسہ دیا اور بولا بیٹی مجھے بتاؤ کیا ہوا ہے . پِھر اس نے جو اپنی کہانی مجھے سنائی میرے پاؤں کے نیچے سے زمین نکل گئی . اس نے اپنی اور عمران کی کالج سے لے یونیورسٹی تک کی ساری اپنی پیار اور دوستی کی کہانی سنائی اس نے کہا پہلے پہلے تو عمران مجھے کہیں کسی ہوٹل میں یا یونیورسٹی میں اکیلی جگہ پے لے جاتا مجھے بس پیار کرتا رہتا تھا مجھے کس وغیرہ کرتا رہتا تھا پِھر آہستہ آہستہ میرے مموں تک چلا گیا مجھے اپنی جھولی میں بیٹھا کر میرے ممے سہلا تا رہتا تھا اور کسسنگ کرتا رہتا تھا اور کبھی کبھی کوئی ویران جگہ دیکھ کر میری شلوار کے اندر ہاتھ ڈال کر میرے پھدی کو سہلا تا رہتا تھا . یونیورسٹی تک وہ یہ ہی کر کے مجھے بھی مزہ دیتا تھا خود بھی لیتا تھا اس نے اور میں نے وعدہ کیا تھا ہم آپس میں شادی بھی کریں گے . لیکن پِھر یونیورسٹی میں آ کر جب ہم لوگ مری گئے تو وہاں اس نے گروپ سے الگ ہو کر ایک کمرا لے لیا اور مجھے بھی بتا دیا اور ایک رات مجھے اس ہوٹل میں ہی کمرے میں بلا کر مجھ سے مزہ لیا اور میں مزے ہی مزے میں بہک گئی اور اس نے مجھے اس رات چود دیا اور پِھر 3 دن تک لگاتار وہ مجھے رات کو اس کمرے میں بلا لیتا اور مجھے چودتا رہتا تھا . پِھر جب ہم واپس آ گئے تو کافی دفعہ اپنے کسی دوست کے فلیٹ میں بھی لے جاتا اور مجھے چودتا رہتا تھا میں اس کے پیار میں گم تھی مجھے اس کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا تھا . پِھر ایک دن اس نے مجھے کہا کے میرے ایک دوست کو خوش کرو یہ وہ ہی دوست تھا جس کے فلیٹ میں وہ مجھے لے جا کر چودتا تھا . میں اس کی بات سن کر آگ بگولہ ہو گئی . اور اس کو تھپڑ مار دیا اور بولا تم نے مجھے گشتی سمجھ رکھا ہے جو میں تمھارے دوست سے بھی کروں گی یہ کبھی نہیں ہو گا . پِھر اس نے مجھے اپنے موبائل میں ایک ویڈیو دکھائی جس کو دیکھا کر میرے پاؤں کے نیچے سے زمین نکل گئی تھی . یہ ویڈیو مری کے اس ہوٹل میں بنی ہوئی تھی جس میں عمران نے مجھے پہلی دفعہ چودا تھا . میں بہت روئی بہت گڑ گڑ آئی لیکن اس نے میری ایک نہیں سنی . پِھر میں اس ویڈیو کے پیچھے مجبور ہو گئی . اور اس کے دوست سے بھی کروایا اور اس کے گروپ کے 2 اور دوست تھے جن سے میں نے کروایا . بیٹا پِھر سائمہ نے اپنے باپ کی عزت کے ڈر سے ان کے ساتھ سمجھوتہ کر لیا . پِھر کچھ عرصہ بعد عمران گھر تک آنے لگا اور جب تمھارا چا چا کام پے ہوتا تھا وہ سائمہ کے ساتھ گھر آ جاتا اور میرے اور ثناء کے ہوتے ہوئے بھی وہ سائمہ کو اس کے کمرے میں چودتا رہتا تھا . میں یہ جان کر بھی میری بیٹی اندر کسی غیر مرد سے چودوا رہی ہے. میں کئی دفعہ مرتی تھی کئی دفعہ جیتی تھی . پِھر تو عمران نے اس ویڈیو کی وجہ سے میری بیٹی کے ساتھ ساتھ مجھے بھی اپنا غلام بنا لیا کیونکہ اس نے سائمہ کو میرے لیے بھی مجبور کرنا شروع کر دیا . اور پِھر آخر کار مجھے بھی اپنی بیٹی کی خاطر اس کا ساتھ دینا پڑا . پِھر میں بھی عورت تھی جذبات رکھتی تھی تمھارے چا چے کی عدَم توجہ کے وجہ سے میں بھی بہک گئی اور اس کا ساتھ دینے لگی . لیکن میں نے اپنے جسم کو آگے کر کے سائمہ کو کافی حد تک بچا لیا تھا وہ لڑکا اور اس کے دوستوں کو میں اکیلے ہی نمٹا لیتی تھی . پِھر میں نے تمھارے چا چے کو بول کر سائمہ کی شادی جلدی سے جلدی کروا کے اس کو یہاں سے بھیج دیا بعد میں میں اکیلے ہی ان سب کو جھیلتی رہی جب عمران زیادہ تنگ کر دیتا تھا تو کبھی کبھی سائمہ کو بلا لیتی تھی اور وہ بیچاری بھی یہاں آ کر جتنے دن رہتی تھی عمران اور اس کے دوست آ کر روز اس کو چودتے تھے . پِھر ان کی نظر ثناء پے پڑی تو مجھے اور سائمہ کو ثناء کے لیے مجبور کرنے لگے. ثناء کا سن کر تو میرے پاؤں کے نیچے سے زمین نکل گئی تھی کیونکہ میری ایک بیٹی کی زندگی برباد ہو چکی تھی میں دوسری کی نہیں ہونے دینا چاہتی تھی
نہیں کیا میں نے کہا چا چی جب آپ موقع دیں
Like Reply
#24
گی حق ادا کر دوں گا آپ بولیں تو سہی . چا چی نے کہا آب بول کر ہی حق لینا پڑے گا سمجھدار ہو خود ہی کوشش کر کے ادا کر دیا کرو . میں نے کہا چا چی جی پہلے کے لیے معافی مانگتا ہوں لیکن اب کے بَعْد حاضر ہی حاضر ہوں . چا چی میری بات سن کر خوش ہو گئی . میں نے کہا چا چی جی آپ کی بیٹی سے میں آپ کا اور ثناء کا پوچھتا رہتا ہوں وہ تو یہ ہی کہتی ہے کے امی خوش ہیں اس نے کبھی بھی کوئی گلہ نہیں کیا . یکدم چا چی غصے میں بولی ہاں اس کو کیا فکر ہے دن رات لن ملتا رہتا ہے میں چا چی کے منہ سے لن کا لفط سن کر حیران ہو گیا چا چی بھی کافی شرمندہ ہو گئی اور بولی بیٹا غلطی سے منہ سے نکل گیا تھا . پِھر میں نے کہا چا چی آپ کی بیٹی کا اپنا نصیب ہے اور آپ کا اپنا اگر آج چا چا زندہ ہوتا تو شاید آپ کو اِس چیز کی کمی نہیں رہتی . آپ بھی اپنی بیٹی کی طرح خوش رہتی . تو چا چی نے کہا بیٹا تمہیں نہیں پتہ یہ دکھ کافی پرانا ہے . تمہارے چا چے کی طرف سے سکھ ملنا تو تو ان کے فوت ہونے سے 4 یا 5 سال پہلے ہی ختم ہو گیا تھا . پِھر اس کے بَعْد سے بعد گھٹ گھٹ کر زندگی گزر رہی ہوں . میں نے کہا چا چی میں آپ کی تکلیف سمجھ سکتا ہوں . چا چی نے کہا بیٹا سائمہ تمہاری بہت تعریف کرتی ہے . اور تمہاری وجہ سے آج خوش زندگی گزر رہی ہے . میں چا چی کی بات سن کر خاموش ہو گیا . پِھر چا چی نے کہا وسیم بیٹا ایک بات پوچھو ں تو برا تو نہیں مانو گے اور کیا اپنی چا چی کو دوست جان کر سچ سچ بتاؤ گے . میں نے کہا چا چی آپ کیسی بات کر رہی ہیں . آپ پوچھو کیا پوچھنا ہے . چا چی نے کہا بیٹا تم مرد ہو شادی کے بَعْد دو دو سال تک سعودیہ میں رہتے رہے ہو کبھی اپنے بِیوِی کی یاد نہیں آتی تھی اس کا ساتھ یاد نہیں کرتے تھے . کہیں تم نے وہاں کوئی اور دوست تو نہیں بنا رکھی تھی چا چی یہ بول کر ہنسنے لگی . میں بھی مسکرا پڑا میں کچھ بولنے ہی لگا تھا کے چا چی نے کہا 12 بجنے والے ہیں تم بھی بیٹھے بیٹھے تھک گئے ہو گے آؤ کمرے میں چل کر بیڈ پے آرام سے لیٹ کر باتیں کرتے ہیں باہر تھوڑی گرمی بھی ہے اندر اے سی لگا لیتے ہیں . میں نے کہا ٹھیک ہے چا چی جیسے آپ کی مرضی چا چی نے اٹھ کر باہر کا دروازہ بند کیا لائٹس کو آ ف کیا اور میرے ہاتھ پکڑ کر مجھے اپنے کمرے میں لے جانے لگی تو میں نے کہا چا چی میں دوسرے کمرے میں سو جاؤں گا آپ آرام سے سو جائیں . تو چا چی نے منہ پھلا کر کہا کوئی ضرورت نہیں ہے میرا بیڈ بہت بڑا ہے تم بھی وہاں سو سکتے ہو اور دوسرے کمرے میں اے سی بھی نہیں ہے اور ویسے بھی میرے بیٹے ہو . اور میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے کمرے میں لے گئی . اور مجھے اپنے بیڈ پے بیٹھا کر خود اے سی آن کر دیا . پِھر الماری سے ایک بلینکٹ نکال کر بیڈ کی پاؤں والی طرف رکھی دی اور کمرے میں زیرو کا بلب لگا کر بیڈ پے آ کر بیٹھ گئی . میں ابھی بھی ٹانگیں نیچے لٹکا کر بیٹھا تھا . تو چا چی نے کہا وسیم بیٹا میں کھا نہیں جاؤں گی . چلو سہی ہو کر بیڈ پے بیٹھ جاؤ . مجھے قمیض اُتار کر سونے کی عادت تھی . چا چی نے شاید بھانپ لیا تھا تو بولی مجھے پتہ ہے تم قمیض اُتار کر سوتے ہو تم اپنے قمیض اُتَر کر لیٹ جاؤ . میں نے قمیض کو اُتار کر ایک طرف رکھ دی اور ٹانگیں سیدھی کر کے لیٹ گیا اب میرے اور چا چی کے درمیان کوئی 1 فٹ کا فاصلہ تھا . پِھر چا چی نے کہا اب بتاؤ جو میں نے تم سے سوال پوچھا تھا . میں نے کہا چا چی بِیوِی کی کس کو یاد نہیں آتی ہے . میں بھی انسان ہوں عورت کا ساتھ کس کو نہیں اچھا لگتا اور سعودیہ میں میری کوئی دوست نہیں تھی وہاں ایسے دوست بنانا بہت مشکل ہے بس میں بھی 2 سال مجبوری سمجھ کر گزار لیتا تھا . پِھر چا چی نے کہا بیٹا کیا میری بیٹی تمہیں خوش رکھتی ہے کے نہیں اگر نہیں رکھتی ہے تو مجھے بتاؤ میں اس کو سمجھا دوں گی . میں چا چی کی بات سن کر خاموش ہو گیا . چا چی نے کہا بیٹا کیا بات ہے تم خاموش کیوں ہو تمہاری خاموشی سے مجھے لگتا ہے کے تمہیں میری بیٹی سے کوئی شکایت ہے . تم مجھے بتاؤ میں اس کو سمجھا دوں گی وہ تمہارا اور زیادہ خیال رکھے گی . اور یہ بات کہہ کر چا چی میرے اور قریب ہو کر میرے ساتھ لیٹ گئی . اور میرے بالن میں پیار سے انگلیاں پھیر نے لگی میں پِھر بھی خاموش تھا کے چا چی کو ان کی بات کا کیا جواب دوں یہ تو میرا اور سائمہ کا میاں بِیوِی والا مسئلہ ہے . چا چی مجھے خاموش دیکھ کر بولی وسیم بیٹا میں نے کہا تھا نہ تم اپنی چا چی کو اپنا سمجھتے ہی نہیں ہو اِس لیے اگر اپنا سمجھتے تو اپنے دِل کی بات مجھے بتا دیتے سائمہ میری بیٹی ہے میں اس کو سمجھا سکتی ہوں . تم میرے داماد کے ساتھ ساتھ میرے بھتیجےبھی ہو . میرا تو تمھارے ساتھ دوہرا رشتہ ہے . پِھر بھی تم مجھے اپنا نہیں سمجھتے ہو اگر نہیں بتانا تو نہیں بتاؤ . میں اٹھ کر بیٹھ گیا اور چا چی کی طرف دیکھ کر بولا چا چی جی اِس دِل میں بہت کچھ ہے جو آپ کو بتا سکتا ہوں لیکن آپ کے اور میرے رشتے کا مان ہے اِس لیے بتا نہیں پا رہا ہوں . تو چا چی نے کہا بیٹا تم مجھے اپنی ایک دوست سمجھ کر یا اپنے دکھ کا ساتھی سمجھ کر بتاؤ . میرا یقین کرو میں اپنی بیٹی یا کسی بھی بات کا برا یا غصہ نہیں کروں گی . تم آج اپنا دِل کھول دو . تم نے یہ بات بول کر میرے اندر کے وہم کو اور زیادہ پختہ کر دیا ہے مجھے یقین ہو گیا ہے کے تمھارے دِل میں ضرور بہت زیادہ شکایات اور سوالات ہیں .میں پِھر بیڈ کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھ گیا اور چا چی نے میرا ایک ہاتھ اپنے ہاتھ میں پکڑا ہوا تھا . پِھر مجھے جو جو باتیں نبیلہ نے کہی تھیں میں نے ایک ایک کر کے چا چی کو بتا دیں. میں نے چا چی کو نبیلہ کی وہ بات بھی بتا دی جو نبیلہ نے چا چی کو اس لڑکے کے ساتھ کرتے ہوئے پکڑا تھا . میں کافی دیر تک بولتا رہا اور چا چی خاموشی سے سنتی رہی . میں جب چا چی کی باتیں سنا رہا تھا میرا دھیان دوسری طرف تھا . جب میں نے آخری بات یہ بولی چا چی جان آپ فیصلہ کرو اِس میں میرا قصور کیا تھا . میں نے جب دیکھا تو چا چی کی آنکھوں میں آنسو ہی آنسو تھے . چا چی نے آگے ہو کر میرا ہاتھ چوم لیا پِھر میرا ماتھا چُوما پِھر میرے گالن کو چوما اور پِھر میرے ہونٹ پے ہلکا سا بوسہ دیا .اور پیچھے ہٹ کر بیڈ کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھ گئی . اور کچھ دیر خاموش رہی . پِھر کچھ دیر بعد چا چی کے منہ سے ایک روہانسی سی آواز نکلی کہ وسیم بیٹا جو جو تم نے کہا ہے وہ سب کچھ سچ ہے اور اِس میں میری اپنی کوئی غلطی نہیں ہے میں تمہیں ایک ایک بات سچ سچ بتاتی ہوں . ہو سکتا ہے تم میری بات کا یقین نہیں کرو اور یہ ہی کہو کے جیسی بیٹی ویسی ہی ماں لیکن بیٹا ایسا کچھ بھی نہیں ہے . پِھر چا چی نے کہا بیٹا جب سائمہ کالج میں جاتی تھی تو اس لڑکے کے ساتھ اس کی کالج میں ملاقات ہوئی پِھر سائمہ اور عمران کے درمیان دوستی گہری ہوتی گئی اور سائمہ کو بھی یہ بات نہیں پتہ تھی کے تمھارے چا چے نے اس کا رشتہ تمھارے ساتھ کرنا ہے اِس لیے وہ عمران کے ساتھ اپنے پیار کی پِینْگ ڈالنے لگی اور یہ دوستی اور پیار کی پِینْگ زیادہ خطرناک ثابت ہوئی . کیونکہ سائمہ عمران کے چکر میں بہت پاگل ہو چکی تھی جوان تھی جوانی نے تنگ کرنا شروع کر دیا تھا اور ان دونوں کی دوستی اور محبت لمبی ہوتی جا رہی تھی. پِھر سائمہ جب یونیورسٹی میں چلی گئی تو عمران نے بھی اس یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا اب تو سائمہ اور عمران ایک ہو گئے تھےمجھے اس وقعت تک سائمہ اور عمران کے تعلق کا کچھ پتہ نہیں تھا . میں بس یہ ہی سمجھتی تھی کے یونیورسٹی کے دوست ہیں . لیکن میں غلط تھی . کیونکہ ایک دن سائمہ نے گھر آ کر بتایا کے ا می ہماری یونیورسٹی کا ٹوور مری کے لیے جا رہا ہے. اور میں نے بھی جانا ہے ہمارا 3 دن کا ٹوور ہے تمھارے چا چے نے بہت منع کیا اور وہ باز نہیں آئی مجھے بھی اتنی باتوں کا پتہ نہیں تھا . میں نے بھی تمھارے چا چے کو بول کر اس کو اِجازَت لے دی اور وہ مری چلی گئی . بس وہ ہی سب سے بڑی غلطی تھی . کیونکہ مری سے واپس آنے کے کافی دن بعد میں نے نوٹ کیا سائمہ پہلے 2 بجے تک گھر آ جاتی تھی . لیکن پِھر آہستہ آہستہ وہ دیر سے گھر آنے لگی کبھی شام کو 6 بجے کبھی 8 بجے گھر آتی تھی . میں ماں تھی مجھے فکر لگ گئی تھی . ایک دن شام کو 8 بجے وہ گھر آئی تو اس کا چہرہ لال سرخ تھا اور کافی پریشان بھی لگ رہی تھی . گھر آ کر اپنے کمرے میں چلی گئی رات کے کھانے کے لیے ثناء 2 دفعہ اس کے کمرے میں گئی تو وہ كھانا کھانے کے لیے نہیں آئی میں نے کچن کا سارا کام ختم کر کے تقریباً رات کے 10بجے اس کے کمرے میں چلی گئی وہ تکیے میں سر دے کر لیی ہوئی تھی اور آہستہ آہستہ رو رہی تھی. میں کمرے کا دروازہ بند کر کے اس کے بیڈ پے چلی گئی اور اس کے پاس بیٹھ کر تکیہ اس کے منہ سے ہٹایا تو اس کی آنکھیں لال سرخ تھیں اور وہ رَو رہی تھی . میرا تو دِل ہی بیٹھ گیا میں نے پوچھا سائمہ میری بچی کیا ہوا ہے رَو کیوں رہی ہو . وہ میری آواز سن کر اور زیادہ رونے لگی پِھر کافی دیر رونے کے بَعْد اٹھ کر میرے گلے لگ گئی اور بولی ا می مجھے معاف کر دیں مجھ سے بہت بڑی غلطی ہو گئی ہے . میں نے اس کو دلاسہ دیا اور بولا بیٹی مجھے بتاؤ کیا ہوا ہے . پِھر اس نے جو اپنی کہانی مجھے سنائی میرے پاؤں کے نیچے سے زمین نکل گئی . اس نے اپنی اور عمران کی کالج سے لے یونیورسٹی تک کی ساری اپنی پیار اور دوستی کی کہانی سنائی اس نے کہا پہلے پہلے تو عمران مجھے کہیں کسی ہوٹل میں یا یونیورسٹی میں اکیلی جگہ پے لے جاتا مجھے بس پیار کرتا رہتا تھا مجھے کس وغیرہ کرتا رہتا تھا پِھر آہستہ آہستہ میرے مموں تک چلا گیا مجھے اپنی جھولی میں بیٹھا کر میرے ممے سہلا تا رہتا تھا اور کسسنگ کرتا رہتا تھا اور کبھی کبھی کوئی ویران جگہ دیکھ کر میری شلوار کے اندر ہاتھ ڈال کر میرے پھدی کو سہلا تا رہتا تھا . یونیورسٹی تک وہ یہ ہی کر کے مجھے بھی مزہ دیتا تھا خود بھی لیتا تھا اس نے اور میں نے وعدہ کیا تھا ہم آپس میں شادی بھی کریں گے . لیکن پِھر یونیورسٹی میں آ کر جب ہم لوگ مری گئے تو وہاں اس نے گروپ سے الگ ہو کر ایک کمرا لے لیا اور مجھے بھی بتا دیا اور ایک رات مجھے اس ہوٹل میں ہی کمرے میں بلا کر مجھ سے مزہ لیا اور میں مزے ہی مزے میں بہک گئی اور اس نے مجھے اس رات چود دیا اور پِھر 3 دن تک لگاتار وہ مجھے رات کو اس کمرے میں بلا لیتا اور مجھے چودتا رہتا تھا . پِھر جب ہم واپس آ گئے تو کافی دفعہ اپنے کسی دوست کے فلیٹ میں بھی لے جاتا اور مجھے چودتا رہتا تھا میں اس کے پیار میں گم تھی مجھے اس کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا تھا . پِھر ایک دن اس نے مجھے کہا کے میرے ایک دوست کو خوش کرو یہ وہ ہی دوست تھا جس کے فلیٹ میں وہ مجھے لے جا کر چودتا تھا . میں اس کی بات سن کر آگ بگولہ ہو گئی . اور اس کو تھپڑ مار دیا اور بولا تم نے مجھے گشتی سمجھ رکھا ہے جو میں تمھارے دوست سے بھی کروں گی یہ کبھی نہیں ہو گا . پِھر اس نے مجھے اپنے موبائل میں ایک ویڈیو دکھائی جس کو دیکھا کر میرے پاؤں کے نیچے سے زمین نکل گئی تھی . یہ ویڈیو مری کے اس ہوٹل میں بنی ہوئی تھی جس میں عمران نے مجھے پہلی دفعہ چودا تھا . میں بہت روئی بہت گڑ گڑ آئی لیکن اس نے میری ایک نہیں سنی . پِھر میں اس ویڈیو کے پیچھے مجبور ہو گئی . اور اس کے دوست سے بھی کروایا اور اس کے گروپ کے 2 اور دوست تھے جن سے میں نے کروایا . بیٹا پِھر سائمہ نے اپنے باپ کی عزت کے ڈر سے ان کے ساتھ سمجھوتہ کر لیا . پِھر کچھ عرصہ بعد عمران گھر تک آنے لگا اور جب تمھارا چا چا کام پے ہوتا تھا وہ سائمہ کے ساتھ گھر آ جاتا اور میرے اور ثناء کے ہوتے ہوئے بھی وہ سائمہ کو اس کے کمرے میں چودتا رہتا تھا . میں یہ جان کر بھی میری بیٹی اندر کسی غیر مرد سے چودوا رہی ہے. میں کئی دفعہ مرتی تھی کئی دفعہ جیتی تھی . پِھر تو عمران نے اس ویڈیو کی وجہ سے میری بیٹی کے ساتھ ساتھ مجھے بھی اپنا غلام بنا لیا کیونکہ اس نے سائمہ کو میرے لیے بھی مجبور کرنا شروع کر دیا . اور پِھر آخر کار مجھے بھی اپنی بیٹی کی خاطر اس کا ساتھ دینا پڑا . پِھر میں بھی عورت تھی جذبات رکھتی تھی تمھارے چا چے کی عدَم توجہ کے وجہ سے میں بھی بہک گئی اور اس کا ساتھ دینے لگی . لیکن میں نے اپنے جسم کو آگے کر کے سائمہ کو کافی حد تک بچا لیا تھا وہ لڑکا اور اس کے دوستوں کو میں اکیلے ہی نمٹا لیتی تھی . پِھر میں نے تمھارے چا چے کو بول کر سائمہ کی شادی جلدی سے جلدی کروا کے اس کو یہاں سے بھیج دیا بعد میں میں اکیلے ہی ان سب کو جھیلتی رہی جب عمران زیادہ تنگ کر دیتا تھا تو کبھی کبھی سائمہ کو بلا لیتی تھی اور وہ بیچاری بھی یہاں آ کر جتنے دن رہتی تھی عمران اور اس کے دوست آ کر روز اس کو چودتے تھے . پِھر ان کی نظر ثناء پے پڑی تو مجھے اور سائمہ کو ثناء کے لیے مجبور کرنے لگے. ثناء کا سن کر تو میرے پاؤں کے نیچے سے زمین نکل گئی تھی کیونکہ میری ایک بیٹی کی زندگی برباد ہو چکی تھی میں دوسری کی نہیں ہونے دینا چاہتی تھی
Like Reply
#25
عمران بار بار مجھے ثناء کا کہتا تھا میں روز سوچ سوچ کر پاگل ہو گئی تھی کے میں کیا کروں ثناء میرا اور سائمہ کے تعلق کے بارے میں سب جانتی تھی . میں نے ایک دفعہ بہت مجبور ہو کر اس کو کہا تو وہ غصہ ہوگئی اور پِھر میرے خیال میں اس نے نبیلہ کو یہ باتیں بتا دیں تھیں . لیکن پِھر شاید قدرت کو مجھ پے ترس آ گیا اور تم نے ثناء کو اسلام آباد بھیج دیا . اور وہ ان درندوں کی نظر سے دور ہو گئی لیکن میں اور سائمہ ابھی بھی ان کو برداشت کر رہیں ہیں. پِھر چا چی یہ سب باتیں بول کر خاموش ہو گئی لیکن وہ آہستہ آہستہ رو بھی رہی تھی . میں نے چا چی کو کہا چا چی جان آپ اور سائمہ اتنے عرصے سے یہ سب برداشت کر رہی ہیں اور آپ نے یا سائمہ نے ایک دفعہ بھی ہم میں سے کسی کے ساتھ اِس اذیت کا ذکر بھی نہیں کیا . تو چا چی نے کہا بیٹا میں کس کو کیا بتاتی ہم لوگ تو پہلے ہی غلطی کر کے یہاں لاہور آ گئے تھے . گاؤں میں سب ہمارے فیصلے سے خوش نہیں تھے . تیرا چا چے کو بھی میں نے مجبور کیا وہ تو آنا ہی نہیں چاہتا تھا . لیکن اب سوچتی ہوں میں غلط تھی . کیونکہ تم نے اتنی باتوں کو جانتے ہوئے بھی میری بیٹی کو طلاق نہیں دی نہ مجھے برا بھلا کہا . بلکہ اپنے دِل میں ہی دکھ پال لیا مجھے اب احساس ہو رہا ہے اپنے اپنے ہی ہوتے ہیں . اور بیٹا اگر کیا میں تمہیں یا تمہاری ماں کو پہلے سائمہ کا یا اپنا بتا دیتی تو کیا تم میری بیٹی سے شادی کرتے کیا تمہاری ماں میری بیٹی کو اپنی بہو بنا لیتی تو بیٹا خود سوچو میں کس کو جا کر اپنا دکھ بتاتی . میں نے کہا چا چی ایک بات تو باٹیں عمران کے ساتھ اور کتنے لوگ ہیں جنہوں نے آپ کے اور سائمہ کے ساتھ یہ کام کیا ہے . اور کیا سب کے ساتھ سائمہ کی یا آپ کی ویڈیو بنی ہوئی ہے . تو چا چی نے کہا نہیں بیٹا اس ایک ویڈیو کے علاوہ اور کوئی بھی ویڈیو ان کے پاس نہیں ہے وہ بس اس ویڈیو سے ہی ہم دونوں کو بلیک میل کرتے ہیں . میں نے کہا چا چی ہو سکتا ہے وہ ویڈیو اب ان کے پاس نہ رہی ہو ہو سکتا ہے انہوں نے ضائع کر دی ہو کیونکہ اس ویڈیو سے اس نے جو مقصد حاصل کرنا تھا میرا مطلب ہے آپ کو سائمہ کے ساتھ کرنا تھا وہ کر لیا ہے. اور اب وہ ویڈیو ضائع کر دی ہوچا چی نے کہا نہیں بیٹا ایسی بات نہیں ہے وہ ویڈیو اب بھی ان کے پاس ہے تمھارے یہاں آنے سے ایک ہفتہ پہلے عمران گھر آیا ہوا تھا میرے ساتھ رات گزار کر صبح جانے لگا تو مجھے کہتا ہے کے 2 یا 3 دن تک تیار رہنا میرا ایک دوست باہر کے ملک سے آنے والا ہے اس کے ساتھ رات گزار نی ہے . میں اس کی بات سن کر غصہ ہو گئی تھی میں نے کہا بکواس بند کرو مجھے اب اور کسی سے نہیں کرنا اور نہ ہی اپنے کسی اور دوست کو میرے گھر لے کر آنا . پِھر اس نے میرے منہ پے ایک تھپڑ مارا اور میرا موبائل اٹھا کر اپنے موبائل سے کچھ کرتا رہا پِھر موبائل میرے آگے پھینک کر بولا میں نے تمہاری بیٹی کی ویڈیو تمھارے موبائل میں ڈال دی غور سے دیکھ لو اگر میری بات نہیں مانی تو میں یہ ویڈیو تمہاری گلی میں بھی اور ملتان تمھارے سب رشتے داروں کو دیکھا دوں گا پِھر بعد میں مجھے نہ کہنا اور ہنستا ہوا گھر سے باہر نکل گیا میں نے پہلی دفعہ اس دن اپنے بیٹی کی وہ والی ویڈیو دیکھی تو میں سارا دن روتی رہی . میں نے کہا چا چی ایک بات تو بتاؤ عمران کے جو دوست ہیں ان کے پاس آپ نے سائمہ کی ویڈیو دیکھی ہے یا کبھی انہوں نے ویڈیو کی دھمکی دے کر کچھ کہا ہے تو چا چی نے کہا نہیں وہ کچھ بھی نہیں کہتے وہ آتے ہیں اپنا مزہ لے کر چلے جاتے ہیں . میں نے کہا چا چی اِس کا مطلب عمران نے وہ ویڈیو صرف اپنے پاس رکھی ہوئی ہے . اور اپنے دوستوں کو بھی آپ لوگوں کو بلیک میل کر کے استعمال کرواتا ہےچا چی نے کہا ہاں ہو بھی سکتا ہے . میں نے کہا چا چی بس سمجھو آپ کی فکر اور اذیت آج سے ختم . چا چی نے کہا وسیم بیٹا میں تمہاری بات سمجھی نہیں . میں نے کہا چا چی اگر آپ اِس اذیت سے نکلنا چاہتی ہیں تو آپ کو میرا ساتھ دینا ہو گا اور میری چند باتیں ماننا ہوں گی . میں بدلے میں آپ کی ساری مشکل دور کر دوں گا . آپ کو ہر طرح کا سکھ بھی دوں گا یہ میرا وعدہ ہے . اور اگر آپ کو اب یہ دلدل جس میں مزہ تو ہے لیکن بدنامی اور ڈر ہے اچھی لگنے لگی ہے تو پِھر آپ کی مرضی ہےچا چی میرے نزدیک ہو گئی اور میرے سینے پے اپنا سر رکھ کر میرے سینے پے ہاتھ پھیر کر بولی اگر میرے بیٹا مجھے ہر طرح سکھ دینے اور اپنا سمجھنے کے لیے تیار ہے تو میں بھی اپنے بیٹے کا پورا پورا ساتھ دینے کے لیے تیار ہوں مجھے تمہاری ہر شرط منظور ہے . میں نے کہا چا چی تو بس پِھر ٹھیک ہے . اس لڑکے عمران کا میں ایسا بندوبست کروا دوں گا کے ساری زندگی اپنے گھر والن کی شکل دیکھنا بھول جائے گا اور میں اس سے وہ ویڈیو کا ثبوت بھی نکلوا لن گا . بس آپ کو اب اپنا یہ گھر بیچ کر واپس میرے ساتھ گاؤں چلنا ہو گا اور وہاں ہمارے ساتھ ہی رہنا ہو گا . اور میں آپ کو جب آپ کا دِل کرے گا آپ کی منشا کے مطابق آپ کا خیال اپنا پن اور پیار دوں گا آپ یہ عمران جیسے لونڈے کو بھول جاؤ گی .چا چی نے منہ اوپر کر کے میرے ہونٹ پے ایک لمبی سی فرینچ کس کی اور بولی بیٹا مجھے تیری ہر بات منظور ہے مجھے بتاؤ مجھے کیا اور کب کرنا ہے . تو میں نے کہا ابھی میں کل تک یہاں روکوں گا پِھر میں نے اسلام آباد بھی جانا ہے جب میں واپس ملتان پہنچ جاؤں گا . تو آپ نے سائمہ کو کال کرنی ہے اور اس کو بول دینا کے میں اب یہاں لاہور میں اکیلے نہیں رہنا چاہتی میں گھر بیچ کر واپس آ رہی ہوں . اور پِھر آپ نے کہنا ہے کے وسیم کو لاہور بھیج دو میں سامان لے کر اس کے ساتھ واپس آ جاؤں گی . اور میں کل ہی آپ کے گھر کا سودا یہاں پے کسی سے کر لن گا اور حساب کر کے میں اسلام آباد چلا جاؤں گا وہاں میں اس حرامی عمران کا بندوبست کرنے کے لیے اپنے دوست کو پوری کہانی بتا دوں گا وہ ایک سرکاری محکمے کر بڑا آفیسر ہے اس کی بہت اوپر تک پہنچ ہے . وہ اِس عمران کو سیدھا کروا دے گا پکا کام کروا کے 12 یا 14سال کے لیے اندر کروا دے گا . اور اس سے وہ ویڈیو والا ثبوت بھی ختم کروا دے گا . آپ کی جان چھوٹ جائے گی اور آپ ملتان میں چلی جاؤ گی تو سب مشکل ختم . پِھر مجھے ایک خیال آیا میں نے چا چی کو کہا چا چی آپ نے سائمہ کو ہمارے درمیان ہوئی کسی بات کا پتہ نہیں لگنے دینا ہے . میں نہیں چاہتا کے وہ میرے سامنے اپنی بات کھل جانے کی وجہ سے شرمندہ ہو کیونکہ میں جانتا ہوں وہ نادان تھی جوانی کی آگ نے اس کو بہکا دیا تھا . چا چی میری بات سن کر اور زیادہ خوش ہو گئی اور میرے ہونٹوں کو چومنے لگی میں نے کہا چا چی ایک کام کرو وہ ویڈیو تو مجھے دکھاؤ تو چا چی نے اپنا موبائل اٹھایا اور اپنے موبائل پے وہ ویڈیو لگا کر موبائل مجھے دے دیا اور خود میرے سینے پے سر رکھ کر میرے سینے پے ہاتھ پھیر نے لگی . یہ حقیقت میں سائمہ کی ہی ویڈیو تھی اس میں سائمہ کو اور اس لڑکے کو دیکھا جا سکتا تھا اور سائمہ اپنی لذّت میں ڈوبی ہوئی پورا مزہ لے رہی تھی اس کی لذّت بھری آوازیں صاف سنائی دے رہیں تھیں اس حرامی نے نزدیک ہی کیمرہ چھپا کر ویڈیو بنائی تھی . میں جب ویڈیو دیکھ رہا تھا مجھے پتہ ہی نہیں چلا میرے اندر کب شہوت چڑھ گئی تھی اور میرے لن شلوار کے اندر کھڑا ہو گیا تھا اور شلوار میں ہی تمبو بنا ہوا تھا . چا چی نے جب یہ دیکھا تو ان کی آنکھوں میں ایک چمک سی آ گئی تھی انہوں نے آگے ہاتھ کر کے میرا لن پکڑ لیا اور اس کو اوپر سے نیچے لے کر اچھی طرح چیک کرنے لگی وہ شاید لن کے سائز کا اندازہ کر رہی تھی . پِھر کچھ دیر میں منہ میری طرف کر کے بولی وسیم بیٹا آج اپنی چا چی کو ایسا پیار اور اپنا پن دو کے میں سب کچھ بھول جاؤں . میں نے کہا چا چی میری جان آپ بے فکر ہو جائیں آپ کو آج اصلی مزہ دیتا ہوں. پِھر چا چی اٹھ کر خود ہی میرا ناڑہ کھولا اور میری شلوار ٹانگوں سے نکال کر ایک طرف رکھ دی اور میرے لن کو اپنے دونوں ہاتھوں میں لے کر بولی بیٹا ایسا جاندار لن زندگی میں پہلی دفعہ دیکھا ہے . سائمہ ٹھیک کہتی تھی کے وسیم کا لن بڑا ہی جان دَر ہے پھدی کو ہلا کر رکھ دیتا ہے . میں چا چی کی بات سن کر ہنس پڑا اور بولا ہاں چا چی جان یہ پھدی کے ساتھ گانڈ کو بھی ہلا کر رکھ دیتا ہے اگر کبھی سائمہ نے اندر لیا ہوتا تو . چا چی نے کہا کیا مطلب سائمہ نے ابھی تک تمہیں اپنی گانڈ کا مزہ نہیں دیا ہے . میں نے کہا نہیں چا چی کبھی نہیں دیا کہتی ہے . گانڈ میں نہیں لے سکتی بہت درد ہو گا . چا چی میرے لن کے ٹو پے پے اپنی زُبان کو گول گول گھوما کر کر بولی کوئی بات نہیں وسیم میری جان آج تیری چا چی خود یہ پورا لن اپنی گانڈ میں بھی لے گی اور پھدی میں بھی لے گی اور پِھر میرے آدھے لن کو اپنے منہ میں لے لیا اور زُبان کی گرمائش اور تھوک سے ایسے اسٹائل کے ساتھ چوپا لگانے لگی کے میرا سانس ہی رکنے لگا تھا. چا چی چوپا لگانے میں کافی تجربہ رکھتی تھی وہ زُبان کی مضبوطی اور تھوک کو ملا کر لن کو اپنے منہ کے اندر باہر کر رہی تھی . اور 3 سے 4 منٹ کے اندر ہی چا چی کی منہ میں ہی میرے لن کی رگیں پھولنے لگیں .
Like Reply
#26
اور میرا لن لوہے کا ر ا ڈ بن چکا تھا . پِھر 2 منٹ کے بعد میں نے چا چی کو روک دیا اور اپنے لن منہ سے باہر نکال لیا . میں بیڈ پے ٹانگیں لمبی کر کے ٹیک لگا کر بیٹھا ہوا تھا پِھر چا چی نے اٹھ کر اپنے سارے کپڑے اُتار دیئے اور پوری ننگی ہو گئی چا چی کا پیٹ کافی کسا ہوا تھا اور گانڈ کا اُبھار بھی کافی زیادہ باہر کی نکلا ہوا تھا چا چی اپنی ٹانگیں دونوں طرف پھیلا کر میری جھولی میں آ گئی اور ایک ہاتھ میری گردن میں ڈالا اور ایک سے میرے لن کو اپنے ہاتھ سے پکڑ کر اپنی پھدی کی موری پے سیٹ کیا اور اپنی پوری طاقت لگا کر نیچے کی طرف زور سے جھٹکا مارا میرا پورا لن چا چی کی پھدی کو چِیر تا ہو چا چی کی پھدی کی جڑ تک اُتَر گیااور چا چی کی منہ سے ایک زور دار چیخ نکلی ہا اے نے میری ماں میں مر گئی . . وسیم پتر تیرے لن نے میری پھدی نوں چِیر کے رکھ دتا وےوسیم پتر ہوں توں ہلیں نہ تھوڑی دیر اپنے لن نوں پھدی دے اندر رہن دےاور چا چی نے پورا لن اندر لے کر مجھے اپنی بانہوں کو گردن میں کلا وا ڈال کر مجھے زور سے پکڑا ہوا تھاپِھر میں نے بھی اپنے جسم کو کوئی حرکت نہیں دی اور چا چی بھی 5 منٹ تک میرے لن کو اندر لے کر بیٹھی رہی پِھر جب چا چی کو کچھ راحت محسوس ہوئی تو میرے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں لے کر چوسنے لگی اور پِھر بولی بیٹا تمہارا لن تو بہت ہی جاندار موٹا اور لمبا ہے . پتہ نہیں میری بیٹی سائمہ روز کیسے لیتی رہی ہو گی . تو میں ہنس پڑا اور بولا چا چی جان شروع شروع میں اس کو کافی تکلیف ہوئی تھی پِھر وہ عادی ہو گئی تھی . اب اس کو تھوڑی تکلیف محسوس ہوتی ہے لیکن بَعْد میں پورا اندر لے کر فل مزہ لیتی ہے . پِھر چا چی بھی کافی حد تک نارمل ہو چکی تھی پِھر چا چی نے اپنے جسم کو آہستہ آہستہ اوپر اُٹھانا شروع کر دیا اور پِھر پھدی کو اٹھا کر جب آدھا ٹوپا پھدی کے اندر باقی رہ گیا پِھر دوبارہ سے نیچے بیٹھنے لگی اور لن کو اندر لینے لگی چا چی کا چہرہ بتا رہا تھا ان کو کافی تکلیف ہو رہی تھی . لیکن پِھر بھی وہ لن کو اندر باہر کروا رہی تھی . پِھر چا چی نے پہلے تو آہستہ آہستہ لن کو اندر باہر کیا لیکن آب لن کافی پھدی کے اندر رواں ہو چکا تھا . اب وہ تھوڑا تیز تیز لن کو پورا اندر باہر کر رہی تھی . اور ان کے منہ سے لذّت بھری آوازیں نکل راہیں تھیں آہ آہ اوہ اوہ آہ اوہ آہ وسیم میری جان آج تے توں جنت دی سیر کروا دیتی اے . میرے لن کی موٹائی زیادہ تھی اِس لیے چا چی کی پھدی کے اندرونی حصے نے میرے لن کو اپنی گرپ میں لیا ہوا تھا اور لن پھدی کو رگڑ تا ہوا اندر باہر ہو رہا تھا . پِھر یکا یک چا چی کی رفتار تیز ہو گئی اور اور مزید 1 سے 2 منٹ کے جھٹکوں نے چا چی کی پھدی کا پانی نکلوا دیا تھالیکن چا چی بدستور میرے لن کے اوپر ہی اُچھل رہی تھی . اب ایک عجیب سے پچ پچ کی آوازیں کمرے میں گونج رہیں تھیں . پِھر جب چا چی کا گرم گرم پانی میرے لن کے اوپر گرا تو میں بھی مدھوش ہو گیا اور میں نے چا چی کو کمر سے پکڑ کر آگے کو لیٹا دیا اور خود گھٹنوں کے بل ہو کر چا چی کی ٹانگیں اٹھا کر اپنے کاندھے پے رکھ لیں .میں نے اب اپنی پوری طاقت سے چا چی کی پھدی کے اندر لن ڈال کر دھکے مار نے شروع کر دیئے تھے میرے جاندار دھکوں کی وجہ سے چا چی کا جسم نیچے سے کانپ اٹھا تھا اور ان کے منہ سے خمار بھری عجیب آوازیں نکل رہیں تھیں . اور وہ اونچی اونچی کرا ہ رہی تھی . لیکن میں نے چا چی کی کوئی پرواہ نہیں کی اور 5 منٹ سے زیادہ کا ٹائم ہو گیا تھا میں چا چی کو پوری طاقت سے دھکے پے دھکے مار رہا تھا چا چی بھی اپنی گانڈ اٹھا اٹھا کر لن کو اندر باہر کروا رہی تھی اے سی لگا ہونے کی وجہ سے ہم دونوں کا کافی پسینہ نکل آیا تھا . پِھر چا چی شاید پِھر فارغ ہونے والی تھی اس نے اپنی ٹانگوں سے میری کمر کو جڑہ لیا تھا مجھے بھی اپنے لن میں ہلچل محسوس ہو رہی تھی . پِھر مزید 2 منٹ کی کے بعد میں نے اور چا چی نے ایک ساتھ اپنی منی کا سیلاب چھوڑ دیا اور میں چا چی کی اوپر ہی اوندھےمنہ گر پڑا اور ہانپنے لگا نیچے چا چی بھی بری طرح ہانپ رہی تھی . جب چا چی کی پھدی نے میری منی کا آخری قطرہ بھی نچوڑ لیا تو میں پِھر چا چی کے اوپر سے ہٹ کر ان کے پہوپ میں لیٹ گیا اور اپنی آنکھیں بند کر لیں . پِھر تقریباً 10منٹ کے بعد میں نے دیکھا چا چی بیڈ سے اٹھ کر باتھ روم میں چلی گئی اور تقریباً 15 منٹ بعد دوبارہ کمرے میں آ کر بیڈ پے لیٹ گئی . پِھر میں بھی اٹھا باتھ روم میں گھس گیا اور اپنے لن کی صاف صفائی کر کے دوبارہ آ کر بیڈ پے چا چی کے ساتھ لیٹ گیا . چا چی اٹھ کر میرے نزدیک ہو گئی میرے کاندھے پے اپنا سر رکھ کر میرے سینے کی بالن میں اپنا ہاتھ پھیر نے لگی. چا چی نے کہا وسیم بیٹا تم سچ کہہ رہے ہو کے سائمہ نے آج تک تمہیں گانڈ میں نہیں کرنے دیا تو میں نے کہا چا چی میں سچ کہہ رہا ہوں . کیا وہ گانڈ میں کرواتی رہی ہے . تو چا چی نے کہا ہاں وہ ان چاروں سے گانڈ میں کرواتی تھی عمران کا ایک دوست پٹھان تھا وہ تو پہلے کرتا ہی گانڈ میں تھا اور میں نے بھی پہلے کبھی گانڈ میں نہیں کروایا تھا لیکن اس پٹھان کی وجہ سے مجھے بھی کروانا پڑا اب تو گانڈ میں لینے کا شو ق ہو گیا ہے. جب لن پھنس پھنس کر جاتا تو مزہ آ جاتا ہے . میں چا چی کی بات سن کر ہنس پڑا اور بولا چا چی لیکن آپ کی بیٹی نے مجھے آج تک گانڈ میں نہیں کرنے دیا میں نے 2 سے 3 دفعہ کہا تھا اس نے منع کر دیا پِھر بعد میں میں نے اس کو کہنا چھوڑ دیا تھا. چا چی نے میرا لن پِھر ہاتھ میں پکڑ لیا اور بولی وسیم پتر فکر نہ کر میں اپنے بیٹے کو اپنی گانڈ دوں گی اور ایک دفعہ مجھے ملتان آ لینے دے میں خود سائمہ کو سمجھا دوں گی وہ تیرا آگے سے بھی زیادہ خیال کرے گی . پِھر مجھے یکدم ایک بات دماغ میں آئی لیکن میں سوچ رہا تھا کے چا چی سے پوچھ لن یا نہیں لیکن پِھر سوچا چا چی کے ساتھ اتنا کچھ ہو چکا ہے اب تو ہر چیز کھل چکی ہے تو یہ بات کرنے میں حرج ہی کیا ہے میں نے جب چا چی کو نبیلہ کی سب باتیں بتائی تھیں تو یہ والی بات نہیں بتائی تھی . پِھر میں نے کہا چا چی میرے دِل میں ایک بات ہے کیا آپ مےھ اس سوال کا جواب دیں گی . تو چا چی نے کہا وسیم بیٹا اب تیرے اور میرے درمیان کس چیز کا پردہ یا بات باقی رہ گئی ہے پوچھو تم نے کیا پوچھنا ہے میں اپنے بیٹے کو سب سچ سچ بتا دوں گی . پِھر میں نے ہمت کر کے کہا چا چی مجھے پتہ چلا تھا کے آپ شادی سے پہلے سے لے اب تک بھی اپنے بھائی سے بھی یہ کام کرواتی ہیں . تو چا چی میری بات سن کر تھوڑا شرما بھی گئی اور مسکرا بھی پڑی اور بولی وسیم پتر یہ سچ ہے میرا اپنے بھائی کے ساتھ بھی تعلق رہا ہے . بس یہ تعلق بھی شادی سے پہلے شروع ہوا تھا جو اب تک چلا آ رہا ہے میرا بھائی مجھ سے بہت پیار کرتا ہے اِس لیے آج تک یہ تعلق قائم ہے .
Like Reply
#27
اصل میں میرے بھائی کی شادی مجھ سے پہلے ہوئی ہی تھی اس کی بِیوِی پڑھی لکھی اور تھوڑی نخرے والی اور نین نقش والی بھی تھی . اور میرا بھائی زیادہ پڑھا لکھا نہیں تھا عام لوگوں کی طرح وہ بھی اپنی شادی کے لیے کافی خوش تھا جوان تھا صحت مند تھا جوانی اس پے بھی آئی ہوئی تھی اور تمہیں پتہ ہے جب جوانی تنگ کرتی ہے تو بندہ اپنے پرائے کو بھول جاتا ہےبس اس کو بھی جوانی نے کافی تنگ کر رکھا تھا وہ بھی روز اپنی بِیوِی سے پیار کرنا چاہتا تھا اور اپنی بِیوِی کی جوانی سے کھیلنا چاہتا تھا . اس کی بِیوِی اس کا ساتھ تو دیتی تھی لیکن اِس کو روز مزہ چاہیے ہوتا تھا وہ روز کر نہیں سکتی تھی . تھوڑا اپنی تعلیم اور ناز نخرے کا بھی ماًن تھا . اِس لیے شروع میں ہی میرا بھائی کافی حد تک پریشان رہنے لگا میرا ایک ہی بھائی تھا شروع سے ہی مجھے اپنی ساری تکلیف اور مشکل مجھے بتا دیتا تھا میں پِھر اس کی مدد کر دیا کرتی تھی . لیکن یہ والا کام نہیں کرتی تھی . پِھر اس نے جب مجھے آہستہ آہستہ اپنا دکھ بتانا شروع کیا تو مجھے بھی دکھ ہوا میں اس کو 2 سال تک سمجھاتی رہی کے صبر کرو سب بہتر ہو جائے گا اب میں اپنے بھابی کو بھی یہ نہیں بول سکتی تھی کے وہ میرے بھائی کو خوش رکھا کرے لیکن میں اشارے کنارے میں اس کو کہتی رہتی تھی لیکن وہ بھی ناز نخرے والی تھی میری بھی کہاں سنتی تھی . پِھر 2 سال تک ایسا ہی چلتا رہا میرا بھائی بہت تنگ ہو گیا تھا . پِھر میں نے ہی اپنی زندگی کا مشکل فیصلہ کیا اور اس کے ساتھ آہستہ آہستہ اپنا پیار کا دوستی کا تعلق بنا لیا اور پِھر کرتے کرتے وہ اپنی بِیوِی سے زیادہ میرا عاشق ہو گیا میں اس کو پورا پورا سکھ اور مزہ دیتی تھی . وہ میرا عادی ہو گیا تھا . پِھر اس کی بِیوِی کو بھی بَعْد میں پتہ چل گیا تھا اس نے میرے بھائی کو بَعْد میں کافی اپنی طرف کرنے کی کوشش کی لیکن میرا بھائی میرا عادی ہو گیا تھا . اِس لیے یہ تعلق گہرا ہوتا گیا جو آج تک قائم ہے یہ اس کی بِیوِی بھی جانتی ہے میری ایک وجہ یہ بھی لاہور آنے کی تھی کے میں اپنے بھائی سے تھوڑا دور رہوں گی تو وہ اپنی بِیوِی کو زیادہ ٹائم دے گا . پِھر یہ بول کر چا چی خاموش ہو گئی . چا چی کی باتیں سن کر میرے دماغ میں اچانک ایک بہت بڑا سوال کھڑا ہو گیا تھا . اِس سے پہلے کے میں کوئی سوال کرتا چا چی میرا دماغ پڑھ چکی تھی . فوراً بولی وسیم پتر تو یہ ہی سوچ رہا ہے نا کہ میرا بھائی مجھ سے شادی کے بعد بھی کرتا رہا ہے تو کیا یہ بچے اس کے تو نہیں . لیکن بیٹا ایسا کچھ بھی نہیں ہے میں قسم اٹھا کر یقین دلاتی ہوں میری دونوں بیٹیاں تیرے چا چے کی اولاد ہیں . میں جب اپنے بھائی سے کرواتی تھی تو میں ہر دفعہ اس کے بعد برتھ کنٹرول کی گولی ضرور لیتی تھی . میں چا چی کی بات سن کر اطمینان میں ہو گیا اور پِھر چا چی نے کہا بیٹا تیرے لن اور میرے بھائی کے لن میں بس ایک ہی فرق ہے . اس کا لن بھی تیرے لن جتنا لمبا ہے لیکن اس کا لن تھوڑا پتلہ ہے تیرا اس سے زیادہ موٹا ہے . میری تو پھدی کے اندر ہی اتنا فٹ ہو کر گیا ہے پتہ نہیں گانڈ میں کیسے داخل ہو گا اور ہنسنے لگی . میں بھی چا چی کی بات سن کر ہنس پڑاپِھر چا چی ننگی ہی بیڈ سے اُتَر کر کھڑی ہو گئی اور بولی میں ابھی آتی ہوں اور دروازہ کھول کر باہر چلی گئی . تھوڑی دیر بعد ایک بڑے سے گلاس میں دودھ گرم کر کے اس میں بادام اور چھو ا رے پیس کر ڈالے ہوئے تھے مجھے دیا اور بولی بیٹا یہ پی لو تا کہ میرے بیٹے کی تھوڑی صحت واپس آ سکے جو ابھی تھوڑی دیر پہلے ضائع ہوئی ہےمیں چا چی کی بات سن کر مسکرا پڑا اور گلاس چا چی کے ہاتھ سے لے کر دودھ پینے لگ دودھ نیم گرم تھا . میں نے 5 منٹ کے اندر ہی گلاس کو خالی کر دیا اور چا چی نے گلاس میرے ہاتھ سے لے کر ایک سائڈ پے رکھ دیا . اور گھڑی پے ٹائم دیکھ کر بولی بیٹا کیا خیال ہے آخری دفعہ ایک رائونڈ لگا لیں 2 بج گئے ہیں پِھر سونا بھی ہے تم نے صبح گھر کو بیچنے کے لیے بھاگ دوڑ بھی کرنی ہےاور یہ بول کر ہی چا چی نے اپنا منہ آگے کر کے میرا لن اپنے منہ میں لے لیا اور اس کے ٹو پے پر اپنی زُبان گول گول گھما نے لگی . پِھر آہستہ آہستہ لن کو منہ میں لے لیا اور بڑی ہی گرمجوشی کے ساتھ چو پے لگانے لگی اور تقریباً 5 منٹ بعد ہی میرا لن پِھر تن کر کھڑا ہو گیا تھا . چا چی نے اپنے منہ سے میرا لن نکالا اور بولی بیٹا کیسے کرنا ہے . میں نے کہا چا چی تیل کی ضرورت پڑے گی تو چا چی نے کہا وسیم پتر فکر نہیں کر تیل کی ضرورت نہیں ہے تیرے جتنا لمبا لن کئی دفعہ گانڈ میں لے چکی ہوں زیادہ مسئلہ نہیں ہو گا تیرا تھوڑا موٹا لن ہے تم تھوڑا تھوک لگا لینا اور اندر کر دینا . میں نے کہا ٹھیک چا چی جان جیسے آپ کی مرضی آپ اِس طرح کریں بیڈ سے اُتَر کر دیوار کے ساتھ منہ کر کے کھڑی ہو جائیں اور اپنی ٹانگوں کو تھوڑا کھول لیں . میں پیچھے سے لن اندر ڈالتا ہوںچا چی میرے بات سن کر دیوار کے پاس جا کر دیوار کی طرف منہ کر کے کھڑی ہو گئی اور نیچے سے اپنی ٹانگیں بھی کھول لیں میں ان کی ٹانگوں کے درمیان میں آسانی سے کھڑا ہو سکتا تھا میں ان کی ٹانگوں کے درمیان کھڑا ہو گیا اور پہلے اپنے لن پے تھوک لگا کر اس کو گیلا کیا اور اور پِھر تھوڑا تھوک چا چی کی گانڈ کی موری پے بھی مل دیا . چا چی کی ٹانگیں کھلنے کی وجہ سے ان کی گانڈ کی موری کافی حد تک سامنے آ گئی تھی . چا چی کی موری کا سراخ کھلا ہوا تھا اور برائون رنگ کا تھا. میں نے اپنا لن کر کر چا چی کی گانڈ کی موری پے سیٹ کیا میرے لن پے کافی زیادہ تھوک لگا ہوا تھا ابھی لن چا چی کی گانڈ کی موری کے منہ میں ہی سیٹ ہوا تھا چا چی نے اپنی گانڈ کو پیچھے کی طرف جھٹکا مارا میرا آدھا لن ٹوپی سمیٹ چا چی کی گانڈ کے اندر پچ کی آواز سے گھس گیا . چا چی کے منہ سے ایک لذّت بھری آواز آئی ہا اے وسیم پتر تیرے لن نے میرے گانڈ وچ ٹھنڈ پا دیتی اےوسیم پتر اب آہستہ آہستہ اندر کو زور لگاؤ . میں چا چی کی بات سن کر لن کو اور زیادہ اندر کرنے لگا چا چی کے منہ سے لذّت بھری آواز نکل رہی تھی آہ آہ . اور میں آہستہ آہستہ اپنا لن اندر ہی اندر کرتا جا رہا تھا پِھر جب میرا لن تقریباً 2 انچ تک باہر رہ گیا تو میں نے ایک زوردار جھٹکا مار کے لن کو ایک ہی دفعہ میں پورا اندر کر دیا چا چی کے منہ سے آواز آئی ہا اے وسیم پتر اپنی چا چی نوں مار دتا ای. پِھر کچھ دیر میں ایسے ہی لن پورا اندر ڈال کر کھڑا رہا پِھر میں نے چا چی کے کہے بغیر ہی لن کو آہستہ آہستہ حرکت دینا شروع کر دی اور لن کو گانڈ کے اندر باہر کرنا لگا چا چی کی گانڈ کی گرپ میرے لن کے اوپر کافی زیادہ ٹائیٹ تھی . لن چا چی کی گانڈ کی دیواروں کو رگڑ تا ہوا اندر باہر ہو رہا تھا مجھے بھی ایک انوکھا مزہ آ رہا تھا تقریباً 5 منٹ تک لن کو اندر باہر کرتے ہوئے میرا لن کافی حد تک گانڈ میں رواں ہو چکا تھا پِھر میں نے اپنی سپیڈ اور تیز کر دی اب میرے تیز تیز جھٹکوں سے میرا اور چا چی کا جسم آپس میں بری طرح ٹکرا رہا تھا اور دھپ دھپ کی آواز پورے کمرے میں گونج رہی تھی . اور چا چی کی لذّت بھری سسکیاں بھی پورے کمرے میں گونج رہیں تھیں ایسا لگ رہا تھا کوئی اونچی آواز میں سیکس فلم چل رہی ہے . پِھر یکا یک میرے جھٹکوں میں بہت زیادہ تیزی آ گئی تھی چا چی نے بھی محسوس کر لیا تھا . چا چی اپنا ایک ہاتھ نیچے کر کے پھدی کے اندر انگلی ڈال کر تیزی کے ساتھ اندر باہر کر رہی تھی . پِھر کھڑا ہو کر چودنے میں میری ٹانگوں میں ہمت ختم ہوتی جا رہی تھی اور لن میں بھی اچھی خاصی ہلچل مچ چکی تھی پِھر آخری مزید 2 منٹ میں نے اپنی پوری طاقت کے ساتھ چا چی کے گانڈ میں لن ڈال کر دھکےمارے اور پِھر آخر کار گانڈ کے اندر ہی اپنی منی کا سیلاب چھوڑ دیا چا چی کا جسم بھی بری طرح کانپ رہا تھا. کیونکہ ان کی پھدی نے بھی بہت زیادہ منی چھوڑ دی تھی جو ان کی پھدی سے رس رس کر ان کی ٹانگوں سے ہوتی ہوئی نیچے گر رہی تھی . جب میرے لن نے اپنی منی کا قطرہ بھی نکال دیا پِھر اپنا لن کھینچ کر باہر نکال لیا اور پیچھے ہو کر بیڈ پے لیٹ گیا . چا چی وہاں سے باتھ روم چلی گئی . اور تقریباً 20 منٹ بَعْد باتھ روم سے نکل کر بیڈ پے آ کر لیٹ گئی . پِھر میں بھی اٹھا اور باتھ روم میں جا کر اپنے لن کو اور اپنے جسم کو صاف کیا اور منہ ہاتھ دھو کر کمرے میں آ کر بیڈ پے چا چی کے ساتھ لیٹ گیا اور پِھر میں اور چا چی ننگے ہی ایک دوسرے کی بانہوں میں سو گئے . 
Like Reply
#28
اگلے دن جب صبح جب میں سو کر اٹھا تو بیڈ پر نظر ماری تو چا چی وہاں پر نہیں تھی . میں نے موبائل اٹھا کر ٹائم دیکھا تو صبح کے 9 بج رہے تھے . میں تو ننگا ہی تھا اور پِھر بیڈ سے اٹھا اور اپنی شلوار اور بنیان اُٹھائی اور باتھ روم میں گھس گیا اور تقریباً آدھے گھنٹے بَعْد نہا دھو کر فریش ہوا اور باتھ روم نے باہر نکل کر چا چی کے کمرے میں رکھے ہوئے ڈریسنگ ٹیبل پر ہی کھڑا ہو کر اپنے بالوں میں کنگی کی اور پِھر اپنی قمیض پہنی اور کمرے سے نکل آیا اور آ کر ٹی وی لاؤنج میں بیٹھ گیا . چا چی کچن میں کچھ پکا رہی تھی جب ان کی نظر کھڑکی سے میری طرف پڑی تو مجھے ایک فریش سی مسکان دی اور بولی میرا بیٹا اٹھ گیا ہے . تو میں نے کہا جی چا چی اور پِھر میں نے ٹی وی لگا لیا تقریباً 20 منت کے بَعْد چا چی ناشتہ بنا کر وہاں ہی لے آئی اور پِھر ہم دونوں بیٹھ کر ناشتہ کرنے لگے اور ناشتے کے دوران چا چی نے پوچھا بیٹا اب اگلا کیا اِرادَہ ہے . تو میں نے کہا چا چی جی میں آج آپ کے مکان کے سودے کے لیے بھاگ دوڑکروں گا اور آج مکان کا فائنل کر کے میں آج رات اسلام آباد چلا جاؤں گا اور وہاں پے اپنا کام نمٹا کر میں واپس ملتان چلا جاؤں گا آپ نے میرے ملتان جانے کے 2 دن بَعْد سائمہ کو کال کر کے بتا دینا ہے . چا چی نے کہا بیٹا آج کی رات رک نہیں جاتے آج رات ایک اور یادگار رات بنا لیتے ہیں میرے جسم میں سے تو رات والا ہی نشہ ختم نہیں ہو رہا ہے . تو میں چا چی کی بات سن کر مسکرا پڑا اور بولا چا چی جی دِل تو میرا بھی بہت کر رہا ہے لیکن مجبوری ہے مجھے کل اسلام آباد لازمی جانا ہے . اور ویسے بھی اب تو جب آپ ملتان آ جاؤ گی تو ہر رات ہی یادگار بنا دوں گا . چا چی میری بات سن کر کھل اٹھی . اور پِھر میں نے اپنا ناشتہ ختم کیا اور چا چی برتن اٹھا کر کچن میں رکھنے لگی. پِھر میں وہاں سے اٹھا اور اپنے بیگ سے کپڑے نکال کر بَدَل لیے اور چا چی کو بولا میں باہر جا رہا ہوں . مجھے دیر ہو جائے گی . میں مکان کے کام کے لیے ہی جا رہا ہوں . اور پِھر میں گھر سے نکل آیا اور میں محلے سے باہر نکل کر بازار میں آ گیا پہلے تو میں نے بازار کے ایک کونے سے لے کر دوسرے کونے تک چکر لگایا اور چیک کرنے لگا کے کہاں کہاں پر پراپرٹی والوں کے دفتر ہیں . چکر لگا کر دیکھا تو کل 5 دفتر تھے . میں پہلے والے دفتر میں چلا گیا وہاں پر اس کو اپنا بتا دیا کے میں کس گھر سے آیا ہوں وہ میرے چا چے کو جانتا تھا اور سمجھ گیا اور بولا کے میں آپ کی کیا خدمت کر سکتا ہوں . میں نے اس کو مکان کا بتا دیا تو وہ کچھ دیر سوچتا رہا پِھر بولا کے ویسے تو جلدی میں مکان کا ٹھیک ریٹ نہیں ملے گا لیکن ایک پارٹی ہے اس سے شام کو بات کر کے بتا دوں گا اور اگر ان کا موڈ ہوا تو میں آپ کی ملاقات کروا دوں گا . میں پِھر اس سے اِجازَت لے کر دفتر سے باہر نکل آیا اور پِھر اگلے دفتر کی طرف چل پڑا میں نے اگلے 2 دفتر کے باہر جا کر اندر کا اندازہ لگایا تو مجھے کوئی ڈھنگ کا بندہ نظر نہیں آیا . میں جب بازار کے آخر میں بےچ ہوئے دفتر کے پاس گیا تو اندر دیکھا تو ایک سفید داڑی والا بندہ بیٹھا اخبار پڑھ رہا تھا . میں اندر چلا گیا اور اس کو سلام کیا تو اس نے اخبار سے نظر ہٹا کر مجھے دیکھا اور سلام کا جواب دیا اور بولا جی بیٹا میں آپ کی کیا خدمت کر سکتا ہوں . تو میں وہاں پر رکھی کرسی پر بیٹھ گیا اور اس کو پہلے اپنا بتایا کے میں کس مکان سے آیا ہوں . وہ بندہ مجھے غور سے دیکھنے لگا اور میرے چا چے کا نام لے کر بولا تم ان کے کیا لگتے ہو تو میں بھی تھوڑا حیران ہوا اور بولا کے وہ میرے چا چا جی ہیں تو وہ آگے ہو کر میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور بولا کے بیٹا تمہارا چا چا بہت اچھا اور جی دار آدمی تھا میرا بہت یار تھا اور اکثر گھر میں جب اس کا دِل نہیں لگتا تھا تو میرے پاس آ جاتا تھا میں اس سے اس کی فکر کا پوچھتا رہتا تھا لیکن اس نے کبھی بھی اپنی مشکل کا نہیں بتایا لیکن میں جانتا تھا وہ اندر سے خوش نہیں رہتا تھا . لیکن میرے بار بار پوچھنے کی باوجود بھی اس نے کچھ نہیں بتایا اور پِھر ایک دن اِس دنیا کو چھوڑ کر چلا گیا . اور بیٹا تمہیں پتہ ہے جس مکان میں تمہارا چا چا رہتا تھا وہ میں نے لے کر کر دیا تھا تب سے تمہارا چا چا میرا یار تھا . میں نے کہا بس میں بھی اپنے چا چے کی ایک پریشانی کو حَل کرنے کے لیے ملتان سے لاہور آیا ہوں اصل میں میں اپنے چا چے کی فیملی کو یہاں سے واپس لے کر ملتان جانا چاہتا ہوں اِس لیے یہ والا مکان ہم نے بیچنا ہے . اگر آج آپ پِھر ہماری مدد کر دیں تو بہت مہربانی ہو گی . تو اس بندے نے کہا بیٹا تم فکر کیوں کرتے ہو . میں اپنے دوست کا کام نہیں کروں گا تو کس کا کروں گا . تم بتاؤ کب بیچنا چاھتے ہو تو میں نے کہا میں نے آج رات کو ضروری کام سے اسلام آباد جانا ہے اگر آپ جتنا جلدی سے جلدی ہو سکے تو یہ کام کروا دیں تو مسئلہ حَل ہو جائے گا . تو اس بندے نے کہا بیٹا میں آج ہی 1 یا 2 پارٹی سے بات کرتا ہوں تم بے شک اسلام آباد چلے جاؤ میں اپنے یار کے گھر کا اچھا سا سودا کروا دوں گا جس سے اس کی فیملی کو فائدہ ہو سکے تم بے فکر ہو جاؤ . میں نے اس بندے کو اپنا نمبر دے دیا اور بولا جس دن بھی کوئی پارٹ مل جائے اور سودا پکا ہو جائے تو مجھے کاغذی کاروای کے لیے کال کر دیں میں اس دن ہی یہاں آ جاؤں گا . لیکن کوشش کر کے یہ کام 1 ہفتے کے اندر اندر کروا دیں . تو اس بندے نے کہا بیٹا تم بے فکر ہو جاؤ . میں کروا دوں گا اور تمہیں بھی کال کر دوں گا . پِھر میں کچھ دیر مزید بیٹھ کر واپس آ گیا اور دفتر سے باہر نکل کر میں نے اپنے اسلام آباد والے دوست کو کال کی اور اس کو بتا دیا کے میں صبح کی ٹرین سے اسلام آباد آ رہا ہوں تم مجھے وہاں سے پک کروا لینا اور اس کو کہا کے مجھے تمہارا کچھ فارغ ٹائم چاہیے مجھے تم سے بہت ضروری باتیں کرنی ہیں . تو اس نے کہا کوئی مسئلہ نہیں ہے تم کل آ جاؤ میں کل اپنے دفتر نہیں جاؤں گا اور سارا دن تمھارے ساتھ ہی رہوں گا پِھر تم اپنے مسئلہ بھی بتا دینا اور میں تمہیں ثناء کی بھی بات آرام سے سمجھا دوں گا . پِھر میں اپنے دوست کی طرف سے مطمئن ہو کر کچھ دیر گھومنے کے لیے لاہور شہر کی طرف چلا گیا اور گھومتا رہا اور تقریباً 3 بجے کے قریب تھک سا گیا اور پِھر رکشے پر بیٹھ کر واپس گھر آ گیا اور آ کر چا چی نے دروازہ کھولا میں گھر میں داخل ہو کر باتھ روم چلا گیا اور نہا دھو کر باہر نکل آیا تو چا چی نے كھانا لگا دیا تھا میں اور چا چی كھانا کھانے لگے تو چا چی نے کہا اتنی دیر کیوں لگادی میں نے جھوٹ بولا دیا بس مکان کے سودے کے لیے آگے پیچھے بھاگ دوڑ میں ٹائم کا پتہ ہی نہیں چلا اور پِھر چا چی کو اس بندے کی ساری باتیں بتا دیں چا چی بھی مطمئن ہو گئی تھی . پِھر كھانا کھا کر مجھے کچھ تھکن سی محسوس ہو رہی تھی میں نے چا چی کو کہا کے میں کچھ دیر آرام کروں گا تھوڑا سا تھک گیا ہوں اور آج رات کو 8 بجے مجھے نکلنا بھی ہے . اور میں یہ بول کر چا چی والے کمرے میں آ گیا اور بیڈ پر لیٹ گیا اور پتہ ہی نہیں چلا سو گیا تقریباً6:30 پر مجھے چا چی نے جگا دیا اور بولی بیٹا اٹھ جاؤ اور نہا دھو کر تیار ہو جاؤ ٹائم تھوڑا ہے تمہاری ٹرین نکل جائے گی . میں گھڑی پر ٹائم دیکھا اور پِھر اٹھ کر باتھ روم میں گھس گیا اور نہانے لگا اور نہا دھو کر فریش ہو گیا چا چی نے میرے کپڑے تیار کر کے باہر بیڈروم میں بیڈ پر رکھ دیئے تھے میں نے تولیہ بندھا ہوا تھا اور باہر آ کر کپڑے پہن لیے اور بن سنور کر کے کمرے سے نکل کر ٹی وی لاؤنج میں آ گیا 5 منٹ بَعْد ہی چا چی چائے لے کر آ گئی اور میں نے چائے پی اور گھڑی پر ٹائم دیکھا تو7:10 ہو رہے تھے پِھر اپنا بیگ لیا اور چا چی سے اِجازَت لے کر گھر سے نکل آیا اور اسٹیشن کی طرف آ گیا اسٹیشن پر آ کر ٹائم دیکھا تو ابھی 10 منٹ باقی تھے . پِھر میں نے ٹکٹ لیا اور ٹرین میں سوار ہو گیا ٹرین اپنے وقعت پر چل پڑی . میں بھی اپنا بیگ رکھ کر اپنی سیٹ پر بیٹھ گیا اور باہر دیکھنے لگا . تقریباً 10 بجے نیند نے مجھے پِھر آ لیا اور میں سو گیا . مجھے بڑی ہی مزے کی نیند آئی اور تقریباً صبح کے 4 ہو رہے تھے جب میری آنکھ کھلی اور پِھر میں اپنی سیٹ سے اٹھ کر ٹرین کے باتھ روم میں گیا منہ ہاتھ دھو کر پِھر کچھ دیر بَعْد آ کر سیٹ پر بیٹھ گیا . تقریباً 5 بجے کے قریب ٹرین راولپنڈی اسٹیشن پہنچ گئی اور میں بھی ٹرین سے باہر نکل آیا ابھی میں ٹرین سے اُتَر کر اسٹیشن پر ہی چل کر باہر کی طرف آ رہا تھا میرا موبائل بجنے لگا میں نے کال سنی تو آگے سے کسی بندے نے کہا سر آپ کہا ں ہے میں آپ کو لینے کے لیے آیا ہوں مجھے اس نے میرے دوست کا نام لیا کے انہوں نے بھیجا ہے . پِھر اس نے اسٹیشن سے باہر نکل کر پارکنگ میں کھڑی اپنی گا ڑی کا حلیہ بتایا اور میں تلاش کرتا کرتا اس کے پاس آ گیا وہ بھی شاید مجھے دیکھ کر سمجھ گیا تھا وہ میرے دوست کا ڈرائیور تھا یہ ایک سرکاری گا ڑی تھی . میں اس کے ساتھ بیٹھ گیا اور پِھر وہ مجھے لے کر میرے دوست کے گھر لے آیا جب میں اپنے دوست کے گھر پہنچا تو 6 بج چکے تھے . میرا دوست بھی اٹھ چکا تھا اور مجھے باہر آ کر ملا اور پِھر مجھے گھر میں لے گیا اس کی بِیوِی بھی اٹھی ہوئی تھی میں نے ان کو سلام کیا اور پِھر میرا دوست بولا کے تم تھوڑا کمرے میں جا کر آرام کر لو میں 9 بجے تک ایک چھوٹا سا کام نمٹا کر واپس آتا ہوں پِھر واپس آ کر دونوں ناشتہ کرتے ہیں اور اپنے نوکر کو بولا کے مجھے روم میں لے جائے . وہ مجھے ایک روم میں لے گیا جو بہت ہی اچھا بنا ہوا تھا ڈبل بیڈ لگا ہوا یہ ایک سرکاری گھر تھا جو میرے دوست کو سرکار کی کی طرف سے ملا ہوا تھا . پِھر میں نے بیگ رکھا اور بیڈ پر لیٹ گیا میں نے اپنے موبائل پر8:30 کا الارم لگا دیا اور سو گیا پِھر جب میرا الارم بجا تو میں اٹھ گیا اور باتھ روم بھی اٹیچ تھا میں اس میں گھس گیا اور نہا دھو کر فریش ہو گیا اور پِھر باہر نکل کر بیڈروم میں بیٹھ گیا ٹائم دیکھا تو 9 ہونے میں 10 منٹ باقی تھے . میں نے دیوار پر لگی ایل سی ڈی کو آن کر دیا اور دیکھنے لگا تقریباً 9:20 پر نوکر آیا اور بولا سر آپ کو سر ناشتے پر بلا رہے ہیں . میں نے ایل سی ڈی کو آف کیا اور اس کے ساتھ ناشتے کی ٹیبل پر آ کر بیٹھ گیا میرا دوست اور اس کی بِیوِی وہاں ہی بیٹھے تھے پِھر میں نے ناشتہ کیا اور تقریباً 10 بجے کے قریب میرا دوست اپنی بِیوِی سے بولا میں اپنے دوست کے ساتھ تھوڑا باہر جا رہا ہوں تھوڑی دیر ہو جائے گی تم بازار چلی جانا ڈرائیور کے ساتھ اور پِھر یہ بول کر مجھے لیا اور میں اور وہ اس کی پرائیویٹ کارمیں بیٹھ کر باہر نکل آئے وہ مجھے اسلام آباد کے پہاڑی علاقے کی طرف لے گیا پِھر ایک جگہ پر گا ڑی کھڑی کی اور مجھے ایک موبائل دیا اور بولا کے یہ موبائل ثناء کا ہے میں نے ابھی تک اِس موبائل کو آن کر کے دیکھا بھی نہیں ہے . لیکن مجھے ثناء کی ہاسٹل کی ان چارج نے جو کچھ بتایا وہ میرے لیے بہت تکلیف والا تھا . اب تم اِس موبائل کو آن کرو اور دیکھو اور پِھر خود ہی فیصلہ کر لو کے کیا کرنا ہے . اور میرا دوست موبائل دے کر گا ڑی سے باہر نکل گیا وہ تھوڑی دور جا کر کھڑا ہو گیا اور سگریٹ پینے لگا میں نے موبائل کو آن کیا اور پِھر اس کو دیکھنے لگا پہلے نمبر چیک کیے مجھے کوئی چیز نظر نہیں آئی میں نے اس کی میموری کو اوپن کیا اور اس کی فائل چیک کی کچھ نظر نہیں آیا ویڈیو والا اوپن کیا وہاں پر کچھ گانے پڑے ہوئے تھے پِھر آخر میں تصویروں والا کھولا تو جو پہلی تصویر پر میری نظر پڑی میرے تو پاؤں کے نیچے سے جان ہی نکل گئی . پِھر میں نے ایک ایک کر کے سب تصویروں کو دیکھا تو جیسے جیسے دیکھتا گیا میں حیران اور پریشان ہوتا گیا . کیونکہ وہ تصویریں عام نہیں تھیں وہ ثناء کی اپنی اور کچھ اس کی کسی لڑکے کے ساتھ ننگی تصویریں تھیں . کچھ تصویروں میں ثناء اکیلی ننگی ہو کر کسی بیڈ پر بیٹھی ہوئی تھی . اور کچھ تصویروں میں ثناء کسی لڑکے کی جھولی میں ننگی ہو کر بیٹھی ہوئی تھی . اور نیچے سے وہ لڑکا بھی ننگا تھا . کسی تصویر میں وہ ثناء کو فرینچ کس کر رہا تھا اور ھاتھوں سے ثناء کے گول گول گورے گورے ممے مصل رہا تھا . اور کسی تصویر میں ثناء اس لڑکے کا لن ہاتھ میں پکڑ کر مسل رہی تھی اور دونوں فرینچ کس کر رہے تھے . میرا تو ثناء کی تصویریں دیکھ کر دماغ پھٹنے لگا تھا . پِھر میں کچھ دیر دیکھتا رہا اور پِھر موبائل کو آف کر کے اپنی جیب میں رکھ لیا اور گا ڑی سے باہر نکل آیا . اور اپنے دوست کے پاس چلا گیا جس جگہ ہم کھڑ ے تھے وہاں دور دور تک کوئی بندہ نہ بندے کی ذات تھی . میں اپنے دوست کے پاس گیا تو اس نے کہا یار یقین کر میں نے موبائل کو آن کر کے نہیں دیکھا کیونکہ جو کچھ مجھے ہاسٹل کی ان چارج نے بتایا تھا مجھے موبائل آن کر کے دیکھنے کی ضرورت نہیں پڑ ی اور میں ساری بات سمجھ گیا تھا اور بہت پریشان ہوا . اور میں نے ابھی تک دوبارہ ثناء سے ملاقات نہیں کی ہے اور نہ ہی اس کو ابھی تک پتہ ہے کے اس کا موبائل میرے پاس ہے اور مجھے سب کچھ پتہ لگ چکا ہے . کیونکہ میں اپنے سامنے اس کو شرمندہ نہیں دیکھ سکتا تھا . پِھر میرے دوست نے کہا یار تم نے اب سب کچھ دیکھ لیا ہے اور سمجھ گئے ہو اب مجھے بتاؤ میں تمھارے لیے کیا کر سکتا ہوں .
Like Reply
#29
مجھے تو خود کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی . پِھر میں کچھ دیر خاموش رہا اور پِھر میں نے اپنے دوست کو کہا یار ثناء یہ کام اس لڑکے کے ساتھ کر چکی ہے وہ اپنی عزت تو خراب کر چکی ہے . اِس کا ایک ہی حَل ہو سکتا ہے اگر ثناء اور اس لڑکے کی آپس میں شادی کروا دی جائے تو ہی بدنامی کم سے کم ہو گی . تو میرا دوست میرے کاندھے پر ہاتھ رکھ کر بولا یار تو بہت بھولا ہے . تو جانتا ہے وہ لڑکا کس کا بیٹا ہے . میں اپنے دوست کی طرف دیکھنے لگا اور پِھر میرے دوست نے کہا یار وہ لڑکا کوئی عام گھر کا لڑکا نہیں ہے اس کا باپ ایک سرکاری مہکمے کا بہت بڑا آفیسر ہے اس کی پہنچ مجھ سے بھی بہت زیادہ ہے اور وہ اس باپ کی بگڑی ہوئی اولاد ہے . اور وہ لڑکا تو بس ثناء کے ساتھ اپنے فائدہ نکال کر ایک طرف ہو جائے گا اس نے خود ہی شادی سے انکار کر دینا ہے اور اگر میں اپنی پوزیشن استعمال کر کے اس کو کچھ کروانے کی کوشش کروں گا تو اس کا باپ اس کو ایک گھنٹے میں باہر لے آئے گا اور فائدہ کچھ بھی نہیں ہو گا . اِس لیے میرے دوست کچھ اور سوچ جس سے یہ مسئلہ بھی حَل ہو جائے اور بدنامی بھی نہ ہو . اور پِھر میرا دوست مجھے لے کر گا ڑی میں بیٹھ گیا . میں نے اپنے دماغ پر زور دینا شروع کر دیا اور تقریباً آدھا گھنٹہ گا ڑی میں خاموشی سے بیٹھ کر میں نے ثناء کے متعلق سوچ لیا تھا . میں نے اپنے دوست کو سب سے پہلے سائمہ اور اس کی ماں کی ساری اسٹوری سنا ڈی اور اس لڑکے عمران کا بھی پورا بتا دیا میں نے یہ نہیں بتایا کے سائمہ میری بِیوِی ہے بس یہ ہی کہا کے وہ میری رشتےدار ہیں . میری قسمت اچھی تھی میرا دوست میری شادی پر بھی نہیں آیا تھا . میں نے اپنے دوست کو بتا دیا کے وہ میں اب اپنے رشتےداروں کو واپس ملتان لے کر جانا چاہتا ہوں اور مکان کے سودے کا بھی بتا دیا اور اس کو عمران کا پکا کام کرنے کے لیے اور ویڈیو والے ثبوت کا بھی بول دیا . اور یہ بھی کہہ دیا کے جب میری وہ رشتےدار ملتان شفٹ ہوں گے تو میں ثناء کو بھی واپس ملتان لے جاؤں گا اور وہاں ملتان شہر میں ہی پڑھائی کے لیے داخلا کروا دوں گا . میرا دوست میری ساری بات کو سمجھ گیا تھا اس نے کہا یہ بہت اچھا فیصلہ کیا ہے کے ثناء کو واپس لے جاؤ گے اور اِس میں ہی ہماری بدنامی نہیں ہے . اور رہی بات اس لڑکے کی تم بے فکر ہو جاؤ اس کا ایسا بندوبست کروا دوں گا کے اگر 12 یا14 سال سے پہلے باہر نکل آیا تو پِھر کہنا اور وہ ویڈیو والا ثبوت بھی لے کر ختم کرو دوں گا . اور یہ کام اگلے ہی ہفتے میں ہو جائے گا . اب ہم گھر چلتے ہیں كھانا کھا کر ڈرائیور تمہیں ثناء کے ہاسٹل لے جائے گا تم ثناء کو مل لینا اور پِھر آ جانا آگے تمہاری اپنی مرضی تم کیا کرنا ہے . تو میں نے کہا یار میں كھانا کھا کر ثناء کو مل لوں گا اور پِھر آج رات ہی مجھے واپس ملتان جانا ہے . اور ہو سکتا ہے اگلے 2 یا 3 دن تک مجھے لاہور جانا پڑ ے کیونکہ مجھے مکان کا کچھ کروانا ہے . تو میرا دوست بولا ٹھیک ہے یار جیسے تیری مرضی اور پِھر ہم گھر آ گئے اور دو پہر کو كھانا کھا کر میں ثناء کے ہاسٹل چلا گیا اور ثناء کو جا کر ملا وہ مجھے دیکھ کر بہت خوش ہوئی . میں نے اس کو ذرا سا بھی شق نہیں ہونے دیا کہ مجھے اس کی ساری بات پتہ چل چکی ہے . اور پِھر میں اس کے ساتھ وہاں تقریباً 2 گھنٹے رہا میں نے ایک چیز نوٹ کی میں ثناء کو سعودیہ جانے سے پہلے دیکھ کر گیا تھا اور آج دوبارہ دیکھ رہا تھا . وہ کافی حد تک بدل چکی تھی وہ اب ایک بچی سے ایک مکمل جوان لڑکی بن چکی تھی اس کا جسم بھی کافی بھر چکا تھا اس کے سینے کے ابھار کافی نکل آئے تھے اور میں نے تصویر میں دیکھا تھا اس کے ممے گول گول اور موٹے ہو چکے تھے . اور اس کا پیٹ بھی ایک مناسب پیٹ تھا اور اس کی گانڈ بھی کافی باہر کی نکلی نظر آ رہی تھی . میں سوچ رہا تھا کے اس لڑکے نے پتہ نہیں کتنی دفعہ اِس پھول کو مسئلہ ہو گا جو ثناء اب ایسی دکھنے لگی ہے . اور پِھر میں ثناء سے مل کر اور اس کو کچھ پیسے دے کر واپس اپنے دوست کے گھر آ گیا وہ گھر پر ہی تھا شام تک اس سے باتیں ہوتی رہیں اس نے بتایا میں نے آج ہی لاہور فون کر کے اس لڑکے عمران کی تفصیل چیک کرنے کے لیے ایک بندے کی ڈیوٹی لگا دی ہے اور آج رات تک اس کا پتہ چل جائے گا . اور اِس ہی ہفتے میں اس کا بندوبست بھی ہو جائے گا . پِھر میں نے اپنے سامان لیا اور اپنے دوست سے اِجازَت لی اور اس کا ڈرائیور مجھے اسٹیشن چھوڑ نے آیا اور پِھر میں رات 11 بجے والی کراچی والی ٹرین میں سوار ہو گیا اور اپنے گھر اگلے دِن دو پہر کو 3 بجے واپس ملتان آ گیا . 

میں نے راولپنڈی سے ٹرین میں بیٹھ کر ہی چا چی کو بتا دیا تھا کے کام ہو گیا ہے . اور میں آج رات واپس جا رہا ہوں کل دن کو گھر پہنچ جاؤں گا . چا چی بھی یہ سن کر خوش ہو گئی تھی . میں اگلے دن 3 بجے جب گھر پہنچ کر سب سے سلام دعا کر کے پِھر کچھ دیر آرام کے لیے اپنے کمرے میں چلا گیا . رات کا كھانا وغیرہ کھا کر سو گیا سائمہ کا موڈ تھا لیکن میں نے اس کو تھکاوٹ کا بول کر ٹال دیا اور سو گیا اور اگلا دن بھی معمول کے مطابق گزر گیا اور اس رات بھی سائمہ یا نبیلہ کے ساتھ کچھ نہ ہوا ایک بات تھی کہ نبیلہ مجھے گھر میں دیکھ کر خوش ہو گئی تھی . اور میرے آگے پیچھے شاید کسی بات کے لیے موقع تلاش کر رہی تھی . لیکن شاید اس کو مناسب موقع مل نہیں رہا تھا . پِھر وہ دن بھی یوں ہی گزر گیا . مجھے گھر آ کر آج 2 دن ہو گئے تھے . اور اگلے ہی دن شام کو موسم اچھا تھا میں چھت پر ٹہلنے کے لیے چلا گیا . ابھی مجھے چھت پر آئے ہوئے 15 منٹ ہی ہوئے تھے تو سائمہ نیچے سے اوپر چھت پر بھاگتی ہوئی آ گئی اس کا سانس پھولا ہوا تھا وہ بھاگتی ہوئی آئی اور میرے سینے سے لگ گئی اور کچھ دیر تک تو خاموش رہی جب اس کی کچھ سانس بَحال ہوئی تو وہ میرے آنکھوں میں دیکھ کر بولی وسیم آج میں بہت خوش ہوں آج مجھے بہت بڑی خوش خبری ملی ہے اور میں وہ تم کو ہی پہلے سنانا چاہتی ہوں تو میں نے تھوڑا حیران ہو کر اس کو سوالیہ نظروں سے دیکھا تو وہ بولی آپ کو پتہ ہے مجھے ابھی ابھی تھوڑی دیر پہلے امی کا لاہور سے فون آیا ہے وہ کہتی ہیں کے میں اب لاہور میں نہیں رہ سکتی میرا اکیلے یہاں دِل نہیں لگتا ہے اور میں اب واپس گاؤں آ نا چاہتی ہوں اور تم سب کے ساتھ مل کر رہنا چاہتی ہوں . مجھے تو یہ بات پہلے ہی پتہ تھی لیکن میں سائمہ کو کسی بھی شق میں نہیں ڈالنا چاہتا تھا . اِس لیے اس کی بات سن کر اپنا موڈ کافی اچھا کر لیا اور خوشی ظاہر کرنے لگا اور اس کو کہا کے یہ تو بہت اچھی بات ہے چا چی واپس گاؤں آ نا چاہتی ہے . میں اور ابّا جی تو پہلے بھی چا چے کے لاہور جانے کے حق میں نہیں تھے لیکن چلو جو ہوا سو ہوا لیکن اب خوشی کی بات ہے چا چی واپس اپنے گاؤں آ نا چاہتی ہے . پِھر سائمہ نے کہا کے وسیم امی کہہ رہی تھی کے وسیم کو 1 یا 2 دن میں لاہور بھیج دو تا کہ میں مکان بیچ کر اپنا سامان لے کر واپس ملتان آ جاؤں تو میں نے کہا ٹھیک ہے مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے میں کل یا پرسوں تک چلا جاتا ہوں . اور پِھر سائمہ بھاگ کر نیچے جانے لگی اور کہنے لگی میں امی جی مطلب میری امی کو بھی بتا دیتی ہوں . اور نیچے چلی گئی میں بھی اس کے پیچھے نیچے اُتَر کر آ گیا امی باہر صحن میں ہی تھیں سائمہ جا کر ان کے گلے لگ گئی اور ان کو اپنی امی کی واپسی کا بتانے لگی نبیلہ کچن میں چائے بنا رہی تھی اس نے تھوڑا سا پیچھے ہٹ کر باہر دیکھا اور پِھر سائمہ کی بات سن کر میری طرف دیکھا تو میں نے اشارے سے اس کو سب اچھا ہے کا بتا دیا وہ بھی مطمئن ہو گئی . میری امی بھی سائمہ کی بات سن کر خوش ہو گئی اور دعا دینے لگی . پِھر نبیلہ چائے لے کر آ گئی . ہم سب نے مل کر چائے پی اور پِھر ٹائم دیکھا تو شام کے 6 بج رہے تھے . سائمہ نے کہا میں آج بہت خوش ہوں میں آج وسیم کے لیے اس کی پسند کی بریانی اور کھیر بناؤں گی اور نبیلہ کو کہا آج تم آرام کرو میں کچن کا کام میں خود کروں گی . نبیلہ بھی اس کی بات سن کر حیران ہوئی . پِھر سائمہ کچن میں گھس گئی اور نبیلہ باہر امی کے ساتھ ہی بیٹھ کر باتیں کرنے لگی میں کچھ دیر بیٹھ کر پِھر اٹھ کر اپنے کمرے میں چلا گیا . تقریباً 1 گھنٹے بَعْد نبیلہ میرے کمرے میں آ گئی اور آ کر میرے ساتھ بیڈ پر بیٹھ گئی . اور مجھے سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگی . میں نے اس کو لاہور والی چا چی کی اور اپنی پوری اسٹوری سنا دی میں نے نبیلہ کو ثناء کی کوئی بھی بات ابھی نہیں بتائی تھی
Like Reply
#30
پِھر سائمہ نے کہا بھائی اِس کا مطلب ہے سائمہ اور چا چی کی اس لڑکے سے جان چھوٹ جائے گی اور آپ کو اپنی بِیوِی اور چا چی دونوں کا مزہ ملا کرے گا . تو میں آگے ہو کر نبیلہ کے ہونٹوں پر ایک فرینچ کس کی اور کہا نبیلہ تم اور باجی فضیلہ میری جان ہو تم دونوں سے بڑھ کر کوئی بھی نہیں ہے اور جو سکھ اور سکون تم نے دیا ہے وہ تو آج تک مجھے سائمہ سے نہیں مل سکا اِس لیے سائمہ کی اپنی پوزیشن ہے تمہاری اپنی ہے اور تم زیادہ عزیز اور پیاری ہو . نبیلہ میری بات سن کا خوشی سے لال سرخ ہو گئی . اور میرے گلے لگ گئی اور آہستہ سے میرے کان میں کہا بھائی آج میرا آخری دن چل رہا ہے کل تیار رہنا مجھے تم سے ملنا ہے . اور آپ کو ایک خوش خبری بھی سنانی ہے . پِھر وہ اٹھ کر باہر چلی گئی . میں ٹی وی دیکھنے لگا اور پِھر رات کا كھانا کر کر اپنے کمرے میں لیٹا ہوا تھا تو 10 بجے سائمہ گھر کے سب کام نمٹا کر کمرے میں آ گئی اور مجھے پتہ تھا وہ خوش بھی ہے اور وہ 2 دن سے میرے ساتھ کرنے کے موڈ میں تھی . لیکن آج نبیلہ نے بھی کہا تھا کے کل وہ بھی تیار ہے . خیر میں نے سائمہ کو ناراض نہ کرتے ہوئے ایک دفعہ جم کر چودا اور پِھر اس کو تھکن کا کہہ کر سویا گیا . اگلے دن میں صبح نہا دھو کر اپنے ہی روم میں بیٹھا ٹی وی دیکھ رہا تھا11 بجے کا ٹائم ہو گا نبیلہ میرے کمرے میں آ گئی اور بولی بھائی آج امی نے اور سائمہ نے كھانا کھانے کے بَعْد پھوپھی کے گھر جانا ہے ان کو 1 گھنٹے یہ زیادہ ٹائم واپس آنے میں لگے گا اِس لیے آپ تیار رہنا آج مجھے آپ سے مزہ لینا ہے میں نبیلہ کی بات سن کر مسکرا پڑا اور کہا ٹھیک ہے میری جان اور پِھر وہ چلی گئی . دن کو 2 بجے کے قریب كھانا کھا کر امی نے کہا بیٹا مجھے آج تیری پھو پھی کی طرف جانا ہے بہت دن ہو گئے ہیں چکر نہیں لگا سکی سوچا تھا آج چکر لگا لوں تو میں نے کہا ٹھیک ہے امی جی آپ بے فکر ہو جائیں . اور پِھر سائمہ اور امی چلی گئیں اور میں اپنے کمرے میں آ گیا اور امی اور سائمہ کے جانے کے 10 منٹ بَعْد ہی نبیلہ میرے کمرے میں آ گئی اور میں یہ دیکھ کر حیران ہوا وہ اپنے سارے کپڑے اُتار کر میرے کمرے میں ننگی ہو کر آئی تھی اور آتے ہی کمرے کا دروازہ بند کیا اور جھٹ سے میرے ساتھ آ کر چپک گئی . اور بولی بھائی 1 ہفتہ آپ کے بغیر پتہ نہیں کیسے نکالا ہے مجھے تو بس آپ کا نشہ ہو گیا ہے . میں اس کی بات سن کر مسکرا نے لگا تو وہ پِھر بیڈ پر اٹھ کر بیٹھ گئی اور بولی بھائی مجھے مزہ نہیں آ رہا ہے آپ اپنے کپڑے اُتار و جلدی سے اور میری طرح ننگے ہو جاؤ میں نے اٹھ کر اپنے کپڑے اُتار دیئے اور پورا ننگا ہو کر بیڈ پر ٹیک لگا کر بیٹھ گیا نبیلہ پِھر میرے ساتھ چپک گئی اور ایک ہاتھ سے میرے سینے پر ہاتھ پھیر نے لگی اور ایک ہاتھ سے میرے لن پکڑ لیا اور اس کو سہلانے لگی اور بولی کے بھائی آپ کو پتہ ہے . آپ کے لیے بہت اچھی خوش خبری ہے . تو میں نے کہا ہاں مجھے تم نے بتایا تھا لیکن اب سنا بھی دو . تو کہنے لگی کے جب آپ لاہور گئے ہوئے تھے تو میں 2 دفعہ باجی فضیلہ کے گھر گئی تھی اور وہاں ایک چیز اچھی ہوئی کے شازیہ باجی نہیں ملی ان کا میاں ان کو منا کر گھر لے گیا ہے . اور مجھے امید ہے وہ اب زیادہ اپنے گھر میں نہیں رہا کرے گی . تو میں نے کہا نبیلہ یہ تو اچھی بات ہے . اب فضیلہ باجی کے گھر میں بھی کچھ سکون ہو جائے گا اور ظفر بھائی بھی باقی ٹائم دیں گے . نبیلہ نے کہا ہاں بھائی یہ تو بات ٹھیک ہے . شاید اب ظفر بھائی کچھ باجی کا خیال رکھ لیں . میں نے کہا یہ خوش خبری اچھی سنائی ہے پِھر نبیلہ اٹھی اور جھٹ سے میرے لن کا ٹوپا اپنے منہ میں لے لیا اور بولی بھائی اب اور صبر نہیں ہو رہا ہے . پِھر میرے لن کے ٹوپے پر زُبان کو گھما نے لگی پِھر آہستہ آہستہ اس نے لن کو منہ میں لینا شروع کر دیا اور جتنا ہو سکا اپنے منہ میں لے کر اس کا چوپا لگانے لگی . نبیلہ کی زُبان کی گرفت میرے لن پر کافی ٹائیٹ تھی اور تقریباً آدھا لن منہ میں لے کر پِھر ٹوپے تک باہر نکل لیتی تھی پِھر منہ میں لے لیتی تھی . آج ایک تھوڑی حیران کون چیز یہ تھی کے آج نبیلہ کے دانت مجھے اپنے لن پر محسوس نہیں ہو رہے تھے وہ اپنی زُبان اور صرف اپنے منہ کا استعمال کر رہی تھی . اور بڑے ہی گرم جوشی اور اپنے منہ کی گرم گرم تھوک کو جمع کر کے لن کے اوپر مل کر لن کو منہ کے اندر باہر کر رہی تھی . آج اس کا لن کےچوپے لگانے کا اندازِ ہی نرالا اور مزیدار تھا مجھے تو اس کے چو پوں سے ایک عجیب اور نشہ سا چڑھ گیا تھا اور میرے لن اس کے جاندار چو پوں کی وجہ سے منہ میں ہی بار بار جھٹکے کھا رہا تھا اور میرے لن کی رگوں میں خون تیز ہو گیا تھا . سائمہ نے تقریباً 5 منٹ سے بھی زیادہ میرے لن کے جاندار چو پے لگاے اور اگر وہ وہ مزید 2 منٹ میرے لن کا چوپا لگاتی تو شاید میں اس کے منہ میں ہی فارغ ہو جاتا . میں نے اس سے پہلے ہی اپنے لن نبیلہ کے منہ سے نکال لیا . اور نبیلہ کو بیڈ پر لیٹنے کا کہا ُتا کہ میں اس کی پھدی میں لن اندر ڈال سکوں . تو نبیلہ نے کہا بھائی آدھے گھنٹے سے زیادہ ٹائم گزر چکا ہے ٹائم زیادہ نہیں ہے امی اور سائمہ کبھی بھی گھر آ سکتے ہیں . اِس لیے پھدی میں پِھر کسی وقعت کروا لوں گی لیکن ابھی آپ میری گانڈ میں کرو تا کہ میرے بھائی کا بھی مزہ پورا ہو جائے میں اس کی بات سن کر مسکرا پڑا اور نبیلہ بیڈ سے اُتَر کر صوفے کے پاس چلی گئی اور صوفے کی ٹیک پر اپنے بازو رکھ لیے اور اپنی ٹانگوں کو صوفے پر رکھ کر گھٹنوں کے بل ہو گئی اور اپنی ٹانگوں کو پیچھے سے کھولا لیا اب نبیلہ کی گانڈ کی موری بالکل سامنے تھی پِھر نبیلہ نے پیچھے مڑ کر میری طرف دیکھا اور آنکھ مار کر کہا بھائی دیکھ کیا رہے ہو جلدی آؤ اور اپنی گھوڑی کی سواری کرو . میں آج نبیلہ کی بہت سے حرکتوں سے کافی حیران تھا . خیر میں اٹھا اور جا کر نبیلہ کے پیچھے کھڑا ہو گیا اور اپناکافی زیادہ تھوک نکال کر اپنے لن پر مل دیا اور کچھ تھوک نبیلہ کی گانڈ کی موری پر مل دیا نبیلہ کی گانڈ کی موری اب پہلے جیسی نہیں تھی جو پہلی دفعہ تھی ایک چھوٹی سی گول سی موری تھی لیکن میرے 2 دفعہ گانڈ میں کرنے کی وجہ سے اب تھوڑی کھل گئی تھی میں نے لن کو نبیلہ کی گانڈ کی موری پر فٹ کیا تو نبیلہ نے ایک ہلکا سا جھٹکا پیچھے کو مارا تو لن کا ٹوپا پچ کی آواز کے ساتھ نبیلہ کی گانڈ میں اُتَر گیا نبیلہ کے منہ سے ایک مستی بھری آواز نکالی آہ بھائی مزہ آ گیا ہے . اور پِھر کہنے لگی بھائی آہستہ آہستہ لن کو اندر کرو . میں نے لن پر زور دینا شروع کر دیا اور تقریباً آہستہ آہستہ کرتے کافی حد تک لن کو نبیلہ کی گانڈ میں اُتار چکا تھا . ابھی بس 2 انچ یا تھوڑا سا زیادہ باقی رہ گیا تھا . نبیلہ اِس دوران کبھی اپنی گانڈ کو ڈھیلا کر لیتی جب تھوڑی تکلیف یا دَرْد محسوس ہوتی تو اپنی گانڈ کو تھوڑا ٹائیٹ کر لیتی جس سے اس کی موری بھی ٹائیٹ ہو جاتی تھی . نبیلہ کی گانڈ کے اندر پہلے ہی میرا لن بہت زیادہ فٹ ہو کر اندر جاتا تھا اور جب وہ ٹائیٹ کر لیتی تھی تو ایسا محسوس ہوتا تھا کے میرے لن کی کسی نے گردن دبا دی ہو . خیر آخری لن کا جھٹکا میں نے زور سے مار کر پورا لن نبیلہ کی گانڈ میں اُتار دیا اب میرے اور نبیلہ کا جسم آپس میں ایک ساتھ جڑا ہوا تھا . آخری جھٹکے سے نبیلہ کے منہ سے ایک ہلکی سی چیخ نکلی آہ مر گئی بھائی کیا اپنی بہن کی جان لو گے آرام سے کرو میں بھاگ تھوڑی رہی ہوں . میں اس کی بات سن کر مسکرا پڑا اور بولا میں بھی تھوڑا اپنی جان کو بھاگنے دوں گا . پِھر میں کچھ دیر کے بَعْد لن کو اندر باہر کرنے لگا میری سپیڈ آہستہ آہستہ تھی میں لن کو ٹوپی کے رنگ تک باہر کھینچ لیتا تھا اور پِھر پورا جڑ تک اندر اُتار دیتا تھا . میں تقریباً 5 منٹ تک آرام آرام سے جھٹکے مارتا رہا پِھر جب میرا لن کافی حد تک نبیلہ کی گانڈ میں رواں ہو چکا تھا نبیلہ نے بھی محسوس کر لیا تھا وہ خود ہی بولی بھائی اب تیز تیز جھٹکے لگاؤ میں نے بھی اپنے سپیڈ تیز کر دی اور دوسری طرف نبیلہ بھی فل گرم ہو چکی تھی وہ بھی گانڈ کو آگے پیچھے کر کے لن کو اندر باہر لینے لگی میں نے مزید 3 سے 4 منٹ نبیلہ کو تیز تیز جھٹکے مار رہا تھا نبیلہ کے منہ سے سسکیاں نکل رہیں تھیں آہ آہ اُوں آہ آہ بھائی اور زور سے کرو مزہ آ رہا ہے آہ آہ اوہ آہ نبیلہ فل مدھوش ہو چکی تھی گھر میں بھی کوئی نہیں تھا اور کمرے میں ہم چدائی کر رہے تھے کمرے میں میرے جھٹکوں کی وجہ سے دھپ دھپ کی آواز گونج رہی تھی اور نبیلہ کی سسکیاں بھی کمرے سے باہر تک جا رہیں تھیں . میں نبیلہ کی سسکیاں سن کر خود جوش میں آ گیا اور اپنے پوری طاقت سے جھٹکے مارنے لگا اور پِھر مزید 2 منٹ کے طوفانی جھٹکوں کے بَعْد میں نے اپنا گرم گرم منی کا لاوا نبیلہ کی گانڈ کی اندر ہی چھوڑ دیا میرا لن جھٹکے مار مار کر منی چھوڑ رہا تھا نبیلہ نے جب میری منی کو اپنی گانڈ میں محسوس کیا تو اپنی گانڈ کو میرے لن پر اور زیادہ ٹائیٹ کر لیا پِھر جب میرے لن نے آخری قطرہ بھی نکال دیا تو پِھر نبیلہ نے بھی اپنی گانڈ کو تھوڑا ڈھیلا چھوڑ دیا اور میں نے اپنے لن باہر نکال لیا اور صوفے پر ہی بیٹھ کر اپنی سانسیں بَحال کرنے لگا نبیلہ بھی سیدھی ہو کر صوفے پر ہی لیٹ گئی اور لمبی لمبی سانس لینے لگی
Like Reply
#31
پِھر کچھ دیر بَعْد نبیلہ ننگی ہی اَٹھ کر اپنے کمرے میں چلی گئی اور میں بھی اپنے باتھ روم میں گھس گیا اور نہانے لگا . نہا دھو کر دوبارہ آ کر بیڈ پر لیٹ گیا اور پتہ ہی نہیں چلا سو گیا تقریباً 5 بجے کا ٹائم تھا میرا موبائل بجنے لگا میں نے موبائل اٹھا کر دیکھا تو کسی اور نمبر سے کال آ رہی تھی میں نے کال کو پک کیا اور سلام بول کر پوچھا کون تو آگے سے وہ ہی پراپرٹی والا بندہ جو چا چے کا دوست تھا اس کا فون تھا اور مجھے بتانے لگا کے 1 پارٹی سے بات ہو گئی ہے اور وہ بہت اچھے ریٹ پر گھر خرید نے کے لیے راضی ہو گئے ہیں . اب کاغذی کارروائی کرنی ہے تو تم ہفتے والے دن تک لاہور آ جاؤ میں نے دوسری پارٹی کو بھی ہفتے کا ٹائم دے دیا ہے . اور آج منگل کا دن تھا میں نے ان کو کہا ٹھیک ہے میں ہفتے کو صبح آپ کے پاس حاضر ہو جاؤں گا . اور پِھر فون بند ہو گیا مجھے اب کافی حد تک تسلی ہو گئی تھی . میرا کام کافی حد تک آسان ہو چکا تھا . ابھی میں یہ ہی سوچوں میں گم تھا میرا موبائل پِھر بجنے لگا میں نے دیکھا تو میرا اسلام آباد والا دوست کال کر رہا تھا میں نے کال پک کی اور سلام دعا کے بَعْد اس نے خوشخبری دی کے اس لڑکے کا کام ہو گیا ہے . اس کے ساتھ باقی 2 لڑکے اور بھی وہ بھی پکڑے گئے ہیں ایک پٹھان تھا وہ اپنے صوبے میں بھاگ گیا ہے لیکن وہ بھی جلدی پکڑا جائے گا . اور اس لڑکے عمران کا موبائل اور لیپ ٹاپ سب کچھ قبضے میں لے لیے اور اس میں سے سارا ثبوت وغیرہ ختم کر دیا ہے . میرے دوست نے بتایا وہ لڑکا بہت حرامی اور تیز تھا اس نے 2 اور لڑکیوں کی ویڈیو بنا رکھی تھی وہ ویڈیو کے ثبوت بھی ختم کر دیئے ہیں اور اس کا موبائل اور لیپ ٹاپ کو توڑ کر ضائع کر دیا ہے. اور اس لڑکے پر 1 اور پکا کیس ڈال کر اور یہ کیس ڈال کر پکا اندر کروا دیا ہے . اب تم اپنے ریشتے داروں کو بول دو کہ وہ بے فکر ہو جائیں . وہ کبھی بھی دوبارہ نظر نہیں آئے گا . پِھر میری اپنے دوست سے یہاں وہاں کی باتوں کے بَعْد فون بند ہو گیا . اب میں اپنے دوست کی کال کے بَعْد مکمل طور پر پر سکون ہو چکا تھا . اب مجھے بس لاہور جانا تھا اور چا چی کو لے کر واپس گاؤں آنا تھا . پِھر میں اپنے بیڈ سے اٹھا اور باتھ روم میں جا کر فریش ہو گیا اور پِھر اپنے کمرے سے نکل کر باہر صحن میں آ گیا نبیلہ اس ہی ٹائم چائے بنا کر لے آئی تھی پِھر میں نے وہاں بیٹھ کر چائے پی اور کچھ ضروری کام کا بول کر میں گھر سے باہر نکل آیا اور فضیلہ باجی کے گھر کی طرف چل پڑا . میں جب فضیلہ باجی کے گھر کے دروازے پر جا کر دستک دی اور انتظار کرنے لگا . لیکن 2 منٹ گزر جانے کے بَعْد بھی کوئی باہر نہیں آیا . پِھر میں نے دروازے پر دستک دی اور اِس دفعہ تھوڑی زور سے دی اور دروازہ کھلنے کا انتظار کرنے لگا تقریباً 1 منٹ کے بَعْد باجی فضیلہ نے دروازہ کھول دیا اور میں نے دیکھا ان کے بال گیلے تھے اور دوپٹہ نہیں لیا ہوا تھا تولیہ سر پر رکھا ہوا تھا شاید وہ ابھی ابھی نہا کر باہر نکلی تھی . مجھے دروازے پر دیکھ کر مسکرا پری اور بولی وسیم تم آج کیسے رستہ بھول گئے ہو اور مجھے کہا اندر آؤ اور میں گھر کے اندر آ گیا اور باجی نے دروازہ بند کر دیا اور باجی میرے ساتھ چلتی ہوئی مجھے اپنے کمرے میں لے گئی اور میں ان کے کمرے میں بیٹھ گیا باجی کمرے سے باہر چلی گئی جب باجی کمرے سے باہر چلی گئی تو میں نے نوٹ کیا ان کے کپڑے جسم کے ساتھ چپکے ہوئے تھے شاید وہ نہا کر فوراً جلدی میں کپڑے پہن کر باہر دروازہ کھولنے آ گئی تھی . ان کے کپڑے جسم کے ساتھ چپک جانے کی وجہ سے ان کے جسم کے ابھا ر کافی زیادہ عیاں ہو گئے تھے . اور ان کا سڈول جسم اور لمبی اور موٹی رانںا عیاں ہو گئے تھیں اور رانوں سے اوپر ان کی گول مٹول موٹی باہر کو نکلی ہوئی گانڈ ایک دلکش منظر پیش کر رہی تھی . میں پہلی دفعہ اپنی باجی کے جسم کو دیکھ کر پاگل سا ہو گیا تھا اور میرے جسم میں کر نٹ دور نے لگ گیا تھا . پِھر باجی کچھ دیر بَعْد میرے لیے کولڈ ڈرنک گلاس میں ڈال کر لے آئی اور مجھے دے دیا اور خود اپنے ڈریسنگ ٹیبل پر بیٹھ کر اپنے بال ٹھیک کرنے لگی ان کی قمیض گیلی ہونے کی وجہ سے پیچھے سے چپکی ہوئی تھی اور یوں محسوس ہو رہا تھا انہوں نے قمیض کے نیچے برا نہیں پہنی ہوئی تھی . میں کولڈ ڈرنک بھی پی رہا تھا اور ساتھ ساتھ کن اکھیو ں سے ان کو بھی دیکھ رہا تھا . مجھے شاید اندازہ نہیں تھا کے باجی بھی ڈریسنگ ٹیبل کے شیشے میں مجھے ہی دیکھ رہی تھی اور مسکرا رہی تھی . پِھر کچھ دیر بَعْد باجی کی آواز آئی وسیم میرے بھائی کیا حال ہے آج اپنی باجی کو بہت غور سے دیکھ رہے ہو اپنی باجی کی کون سی نئی چیز دیکھ لی ہے اور ساتھ ہی مسکرا نے لگی. میں باجی کی بات سن کر شرمندہ ہو گیا اور بولا نہیں باجی ایسی بات نہیں ہے . میں بس دیکھ رہا تھا کہ میری باجی آج بہت خوش نظر آ رہی ہیں . تو میں بھی خوش بھی تھا اور حیران تھا اِس لیے آپ کو دیکھ رہا تھا . باجی نے کہا ہاں وسیم آج میں بہت عرصے کے بَعْد خوش ہوں . مجھے کچھ سکون نصیب ہوا ہے . میں نے کہا باجی اپنی خوشی مجھے نہیں بتاؤ گی تو باجی تھوڑا سا شرما گئی اور بولی وسیم میرے بھائی میں تمہیں بتا دوں گی مجھے تم سے اور بھی 1 ضروری بات کرنی ہے اِس لیے میں سوچ رہی تھی کے میں گھر چکر لگا کر تم سے بات کر سکوں . لیکن اچھا ہوا تم ہی آ گئے اب یہاں آرام سے بیٹھ کر بات کر سکتے ہیں . میں نے کہا باجی ظفر بھائی اور خالہ اور شازیہ باجی نظر نہیں آ رہے سب کہاں ہیں تو باجی نے کہا شازیہ تو شکر ہے اپنے گھر چلی گئی ہے اس کا بھی تمہیں بتاتی ہوں وہ ہی تو میری خوشی کی اصل وجہ ہے اور خالہ اور ظفر ڈاکٹر کے پاس گئے ہیں خالہ کو کچھ دن سے بخار تھا آج ظفر کام سے جلدی آ گئے تھے وہ خالہ کو لے کر ڈاکٹر کے پاس گئے ہیں میں گھر میں اکیلی ہی تھی . پِھر باجی نے اپنے بال ٹھیک کیے اور بیڈ سے اپنے دوپٹہ اٹھا کر اپنے گلے میں ڈال لیا اور میرے قریب میں ہی کرسی رکھ کر بیٹھ گئی اور بولی وسیم پہلے مجھے بتاؤ تم اسلام آباد خیر سے گئے تھے . تو میں نے کہا باجی میں آج آیا ہی آپ سے کچھ ضروری باتیں کرنے ہوں اور آپ کو ساری بات بتا دینا چاہتا ہوں کیونکہ میں سمجھتا ہوں کے آپ میری بڑی ہیں اور میرا ہی فائدہ سوچے گی اِس لیے میں آپ سے کھل کر بات کرنے کے لیے آیا ہوں . تو باجی نے کہا وسیم میرے بھائی تم ہم سب گھر والوں کی جان ہو . پہلے تم بتاؤ تم کیا کہنا چاہتےہو . میں نے پِھر اپنے اندر ہمت پیدا کی کیونکہ آج پہلی دفعہ اِس قسِم کی بات میں اپنی باجی کے ساتھ کر رہا تھا اور میں نے باجی بتا دیا کہ کیسے میں اسلام آباد کا گھر میں بتا کر لاہور گیا اور کیسے چا چی کے ساتھ ملا اور ان کے ساتھ 1 دن اور رات گزاری یہ بھی بتا دیا کے چا چی کے ساتھ رات کو کیا کیا ہوتا رہا اور پِھر مکان کا سودا اور چا چی کی گاؤں واپسی اور باجی کو چا چی کی وہ ساری بات جو اس لڑکے عمران نے سائمہ کے ساتھ شروع کیا پِھر چا چی کے ساتھ کیا اور ویڈیو والی سب بات میں نے باجی فضیلہ کو بتا ڈی اور میں نے باجی کو کہا باجی جب آپ گھر آئی تھیں اور میرے کمرے میں آ کر مجھے آپ نے سائمہ اور چا چی کی باتیں کی تھیں میں نے ایک پلان بنا لیا تھا اور آپ کو بھی کہا تھا کے میں سب مملت ٹھیک کر دوں گا اور مجھے آپ کی بھی مدد کی ضرورت ہو گی اور آپ نے اس وقعت کہا تھا کے میں اپنے بھائی کے ہر کام میں اور مشکل میں ساتھ دوں گی . تو باجی نے کہا وسیم ہاں میرے بھائی مجھے سب یاد ہے اور میں اپنی بات پر قائم ہوں . لیکن تم نے اتنا کچھ کر دیا اور مجھے پتہ بھی نہیں لگنے دیا . میں نے کہا باجی اب تو آپ کو بتا دیا ہے اور سب کچھ بتا دیا ہے اب میں جمه کو لاہور جا رہا ہوں ہفتے کو مکان کا پکا کام کر کے اتوار والے دن میں چا چی اور سامان لے کر گاؤں واپس آ جاؤں گا . باجی نے کہا بھائی ویسے چا چی نے واپس آنے کا بہت اچھا فیصلہ کیا ہے اور اس لڑکے سے بھی جان چھوٹ جائے گی اور یہاں رہ کر دونوں ماں بیٹی کی عزت بھی محفوظ ہو جائے گی . پِھر باجی نے کہا وسیم اب بتاؤ میری مدد کی کیا ضرورت ہے تو میں نے کہا باجی نبیلہ سائمہ سے بہت زیادہ غصہ کھاتی ہے اور اس کو بالکل برداش نہیں کرتی ہے آپ کو نبیلہ کا دماغ بدلنا ہو گا کیونکہ آپ اور مجھے پتہ چل چکا ہے کے سائمہ نے اس لڑکے سے شادی اور محبت کے چکر میں یہ رشتہ قائم کیا لیکن وہ اس وقعت نا سمجھ تھی نادان تھی اس کو نہیں پتہ تھا کے وہ لڑکا اس کو دھوکہ دے رہا ہے اور صرف اس کے جسم کی بھوک رکھتا ہے اور اس نے سائمہ کے بَعْد چھا چی کو بھی گندا کیا اور شکر ہے ثناء اس سے بچ گئی لیکن نبیلہ یہ بات نہیں سمجھتی ہے
Like Reply
#32
آپ اس کو بس یہ سمجھا دو کے وہ گھر میں سائمہ کے ساتھ ایڈجسٹ کر لے اور ابھی تھوڑے دن تک چھا چی بھی آ جائے گی وہ کچھ دن تو ہمارے اوپر والے پررشن میں ہی رہے گی پِھر وہ کہہ رہی تھی لاہور والے مکان کے پیسے سے وہ اپنے گھر بھی یہاں نزدیک میں لے گی آپ نبیلہ کو کہو کے چھا چی کی بھی کچھ دن تک برداشت کر لے اور سائمہ کے ساتھ بھی ایڈجسٹ ہو جائے . تو فاضیلہ باجی نے کہا ہاں وسیم تم ٹھیک کہہ رہے ہو میں تمہاری ساری بات سمجھ گئی ہوں . میں اس کو سمجھا دوں گی لیکن میرے سے زیادہ وہ تمہاری بات معاً لے گی اور مجھے نبیلہ کے ہی بارے میں تم سے ضروری بات کرنی تھی جس کے لیے مجھے گھر انا تھا . میں تھوڑا سا گھبرا سا گیا میری حالت کو شاید فاضیلہ باجی نے نوٹ کر لیا تھا وہ اپنی کڑی پر تھوڑا سا آگے ہو کر ایک ٹانگ کو دوسری ٹانگ پر رکھ دیا اور اپنی گانڈ کی ایک سائڈ باہر کی نکل کر مجھے سے کہنے لگی دیکھو وسیم میں تمہاری باجی ہوں تو نبیلہ کی بھی باجی ہوں . تم میرے بھائی ہو اور ہماری جان ہو میں اپنے دونوں بہن بھائی کا کبھی بھی برا نہیں سوچ سکتی ہوں . مجھے نبیلہ نے تمھارے اور اس کے درمیان جو کچھ ہوا اس کا بتا دیا ہے . وسیم ہے تو بہت غلط کام لیکن میں نے دیکھا ہے نبیلہ تم سے حد سے زیادہ پیار کرتی ہے اگر وہ تمہاری بہن نہ ہوتی تو شاید آج تمہاری بِیوِی ہوتی . اور نبیلہ کی شادی نہ کرنے کی وجہ بھی مجھے اب سمجھ آ گئی ہے لیکن وسیم میرے بھائی بہن بھائی میں یہ غلط رشتہ بن جانا بہت ہی غلط ہے لیکن میں پِھر بھی اپنی بھائی اور بہن کے ساتھ ہوں . تم دونوں بہن بھائی آپس میں جب دِل کرے پیار کرو لیکن دنیا کے سامنے بہن بھائی ہی رہو اور کسی کو بھی اپنے کسی غلط کام سے شاق میں نہیں ڈالو اور میں خود تم دونوں کے ساتھ ہوں . لیکن میرے بھائی بات یہ ہے کے نبیلہ کا یوں تم سے ساری زندگی اِس رشتے میں رہ کر یہ کام کرنا بہت مشکل اور خطرناک ہو سکتا ہے اِس لیے میں تم سے بات کرنا چاہتی ہوں کے تم اور نبیلہ آپس میں بے شک یہ رشتہ قائم رکھو لیکن اب نبیلہ تمہاری ہر بات مانتی ہے اور سمجھتی ہے تم اس کو کسی بھی طرح منع کر ظہور کے لیے راضی کر لو . کیونکہ اگر بنا شادی کے ہی تم دونوں سے کبھی کوئی غلطی ہو گئی تو گاؤں اور رشتے داروں میں بہت بدنامی ہو گی اور عزت خاک میں مل جائے گی اور تم اگر نبیلہ کو ظہور کے لیے منع لو گے تو تم دونوں کا فائدہ ہو جائے گا جب نبیلہ کی ظہور کے ساتھ شادی ہو جائے گی تو تم دونوں کا کام اور زیادہ آسان ہو جائے گا اگر کوئی غلطی ہو بھی جائے گی تو پتہ نہیں چلے گا کیونکہ نبیلہ شادی شدہ ہو گی کسی پر شاق بھی نہیں ہو گا . باجی نے کہا وسیم تم سمجھ رہے ہو نہ میں کیا کہہ رہی ہوں . میں نے کہا باجی میں آپ کی ایک ایک بات سمجھ گیا ہوں آپ نے بہت اچھا مشورہ دیا ہے . یہ نبیلہ کی زندگی کے لیے اچھا مشورہ ہے . تو باجی نے کہا اس کو پکا راضی کرو اس کو کہو شادی کے بَعْد بھی وہ مجھے سے رشتہ رکھ سکتی ہے کھل کر مزہ لے سکتی ہے . اس کو میری کہی ہوئی بات سمجھا کر راضی کر لو پِھر بھائی کوئی مسئلہ نہیں ہو گا نبیلہ اپنے گھر کی ہو جائے گی اور تم دونوں جب دِل کرے مزہ بھی کر لیا کرنا. میں باجی کی بات سن کر بولا کے باجی آپ بے فکر ہو جائیں میں آپ کی پوری بات سمجھ گیا ہوں . میں اب نبیلہ کو منالوں گا آپ بے فکر ہو جائیں اور آپ بھی اپنی طرف سے اس کو راضی کرنے کی کوشش کریں کیونکہ اب تو آپ کو ساری بات پتہ چل چکی ہے . باجی نے کہا ہاں میں بھی اس کو یہ ہی کہوں گی . میں نے کہا باجی شازیہ باجی کی وجہ سے آپ کیوں خوش ہیں مجھے بھی تو پتہ چلے تو باجی نے شروع سے لے کر آخر تک مجھے شازیہ کی اسٹوری سنا دی اور کیسے ظفر بھائی شازیہ باجی سے کرتے تھے باجی نے مجھے سب بتا دیا مجھے نبیلہ نے پہلے بھی بتا دیا تھا لیکن میں باجی کے منہ سے سن کر تھوڑا حیران اور حیرت زدہ ہوا پِھر باجی نے کہا کے کچھ دن پہلے شازیہ کے میاں آئے تےی اس کو منا کر لے گیا ہے وہ خود بھی خوش تھی . اب جب سے وہ گئی ہوئی ہے تو تمھارے ظفر بھائی پِھر سے میرے آگے پیچھے گھومتے ہیں اور میرا دوبارہ خیال کرنے لگے ہیں . اور آج رات کو بھی انہوں نے میرا بہت اچھا خیال رکھا تھا اِس لیے تو نہا رہی تھی تو تم آ گئے . اور مجھے دیکھ کر ہلکی سی آنکھ ماری اور مسکرا پڑی . میں نے کہا باجی یہ تو بہت خوشی کی بات ہے مجھے آپ کا چہرہ دیکھا کر اور آپ کی اُداسی دیکھ کر محسوس ہوتا تھا کے آپ اندر سے خوش نہیں ہو لیکن میں پِھر بھی آپ کے لیے کچھ نہیں کر سکا . مجھے آپ سے آپ کی باتیں پوچھتے ہوئے شرم بھی آتی تھی . لیکن شکر ہے اب آپ خوش ہو ظفر بھائی آپ کا خیال رکھتے ہیں . اب میری باجی سکون سے رہے گی اور خوش رہے گی . تو باجی نے کہا ہاں وسیم میں اب کافی پرسکون ہوں . پِھر باجی نے کہا وسیم ایک بات پوچھو ں سچ سچ بتاؤ گے . تو میں نے کہا باجی آپ کیسی بات کرتی ہیں میں ہر کسی سے جھوٹ بول سکتا ہوں لیکن آپ اور نبیلہ کو کبھی جھوٹ نہیں بولا . آپ دونوں ہمارے گھر کی جان ہو . تو باجی نے کہا وسیم سائمہ اور چا چی اور نبیلہ میں سے کون تمہارا زیادہ خیال رکھتا ہے کس سے تم زیادہ مزہ کر چکے ہو . میں باجی کے اِس ڈائریکٹ سوال پر شرما سا گیا اور خاموش ہو گیا اور کچھ نہ بولا تو باجی نے کہا وسیم میرے بھائی میرے بیٹے مجھے سب کچھ تو پتہ چل چکا ہے . اب ایک بہن نہیں تو ایک اچھی اور رازدان دوست ہونے کے ناتے مجھے سے کھل کر بات کرو . میں نے بھی تمہیں اپنی زندگی کی کچھ پرسنل باتوں کا بتا دیا ہے . اِس لیے شرمانا چھوڑ دو مجھے سے کھل کر بات کرو . میں تمہیں ایک بہن کے ساتھ ساتھ ایک اچھی اور مخلص دوست کی طرح مشورہ اور مدد کروں گی . مجھے باجی کی بات سن کر کافی حوصلہ ہوا اور میں نے کہا باجی آپ کو سائمہ کا تو پتہ ہی تھا اور چا چی کا بھی سب پتہ ہے اِس لیے حقیقت میں مجھے مزہ نبیلہ سے ہی ملا ہے اور وہ ہی سب سے زیادہ خیال رکھتی ہے اور وہ ہی مجھے سے اب تک زیادہ وفادار ہے . باجی نے کہا وسیم مجھے پتہ تھا تم نبیلہ کا ہی کہو گے وہ بھی تم سے بہت پیار کرتی ہے . میں نے جب اس کو اس دن پہلی دفعہ دیکھا تھا میں سمجھ گئی تھی کہ نبیلہ کو کسی مرد کا ہاتھ لگ گیا ہے اِس لیے وہ اور زیادہ نکھر گئی ہے . اس کا انگ انگ اور چہرے کی لالی صاف بتا رہی تھی . پِھر باجی نے ایسی بات کہی کے مجھے جواب دینا مشکل ہو گیا باجی نے کہا وسیم صرف اپنی چھوٹی بہن ہی اچھی لگی ہے اور اس کو ہی پیار کرنے کا دِل کرتا ہے یا بڑی بہن بھی اچھی لگتی ہے کے نہیں ویسے تو مجھے پتہ ہے اب میں شادی شدہ ہو گئی ہوں اس طرح نہیں رہی جس طرح نبیلہ ہے اور شاید نبیلہ مجھے سے زیادہ تمہارا خیال رکھ سکتی ہے . میں باجی کی اِس بات کو سن کر ہکا بقا رہ گیا اور مجھے باجی کی بات کا جواب ہی نہیں آ رہا تھا اور میں سوچ رہا تھا میں باجی کو کیا جواب دوں . باجی نے سوال ہی ایسا پوچھ لیا تھا . پِھر میں شرم سے منہ نیچے کر کے بیٹھ گیا اور باجی کے سوال کا جواب سوچنے لگا . مجھے منہ نیچے کر کے خاموش دیکھ کر باجی نے پِھر کہا وسیم مجھے پتہ ہے تم میرے چھوٹے بھائی ہو اور میرے بیٹے کی طرح ہو . لیکن مجھے بھی تو پتہ چلے میرا بھائی ایک بہن کو تو پسند کرتا ہے اس کا دوسری بہن کے متعلق کیا خیال اور سوچ ہے . میں پِھر بھی خاموش رہا اور کچھ نہ بولا . باجی نے اپنی کرسی میری کرسی کے نزدیک کر لی اور بولی مجھے پتہ ہے جہاں نبیلہ ہے وہاں میں نہیں ہو سکتی وہ جوان ہے کنواری ہے اور مجھے سے زیادہ جذبات اور گرم خون رکھتی ہے . میں بھلا کیسے اپنے بھائی کو پسند آؤں گی . میں باجی کی بات سن کر فوراً بولا کے نہیں نہیں باجی آپ کیسی باتیں کر رہی ہیں . آپ اور نبیلہ مجھے جان سے بھی زیادہ عزیز ہو اور آپ دونوں سے بڑھ کر مجھے کوئی نہیں ہے . آپ دونوں ہمارے گھر کی رانی ہو باجی آپ نے سوال ہی ایسا کیا ہے مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ جواب کیا دوں . آپ دونوں ہی بہت خوبصورت اور مجھے بہت عزیز ہو اور آپ کی تو میں بہت عزت کرتا ہوں . باجی مجھے نبیلہ بھی جان سے زیادہ عزیز ہے میں جو کچھ نبیلہ کے لیے کر سکتا ہوں وہ آپ کے لیے بھی کر سکتا ہوں . باجی میرے بات سن کر مسکرا پری اور بولی وسیم مجھے یقین نہیں تھا میرا بھائی ہم دونوں بہن سے اتنا پیار کرتا ہے . مجھے آج تمھارے منہ سے سن کر بہت خوشی ہوئی ہے . باجی نے کہا وسیم ہم دونوں بہن میں تم کو کس کا جسم زیادہ اچھا لگتا ہے . میں باجی کی بات سن کر شرما گیا میرا چہرہ لال سرخ ہو گیا باجی نے کہا وسیم میرے بھائی شرما ؤنہیں بتاؤ میں سننا چاہتی ہوں میرا بھائی کو ہم دونوں بہن میں کیا اچھا لگا ہے . تو میں نے کہا باجی سچ یہ ہے آپ دونوں بہن کا جسم بہت اچھا اور سڈول جسم ہے لیکن اور میں خاموش ہو گیا باجی نے کہا لیکن کیا تو میں نے کہا باجی آپ کا جسم نبیلہ سے کافی اچھا اور سیکسی ہے آپ کا جسم نبیلہ سے زیادہ گُداز اور بھرا ہوا ہے اور آپ کی اور پِھر میں خاموش ہو گیا تو باجی نے کہا بولو وسیم میری کیا تو میں نے ہکلا تے ہوئے کہا باجی آپ کی گانڈ بہت زبردست اور موٹی اور باہر کو نکلی ہے نبیلہ کی اتنی نہیں ہے . باجی میری بات سن کر ہنسنے لگی اور پِھر بولی وسیم میرے بھائی مجھے نہیں پتہ تھا میرا بھائی مجھے اتنا پسند کرتا ہے اور میری گانڈ کا اتنا دیوانہ ہے . میں باجی کی بات سن کر شرما کر منہ نیچے کر لیاباجی نے کہا وسیم ایک اور بات سچ سچ بتاؤ گے . تو میں نے کہا جی باجی پوچھو تو باجی نے کہا مجھے پہلی دفعہ سائمہ نے ہی بتایا تھا پِھر مجھے نبیلہ نے بھی بَعْد میں بتایا تھا کے تمہارا لن کافی بڑا اور موٹا ہے . میں باجی کے منہ سے لن کا لفط سن کر حیرت سے ان کی طرف دیکھنے لگا وہ آگے سے مسکرا رہی تھیں . میں نے آہستہ سے کہا باجی مجھے کیا پتہ میں کیا کہہ سکتا ہوں .
Like Reply
#33
تو باجی نے کہا وسیم تم اتنا شرما کیوں رہے ہو گھر میں اور کوئی بھی نہیں ہے میں ہوں اور تم ہو اِس لیے ڈرنے کی یا شرما نے کی ضرورت نہیں ہے . ویسے بھی ایک بہن کے ساتھ تو کر بھی لیا ہے اور مزہ بھی لے لیا ہے اور دوسری بہن کو بتاتے ہوئے بھی شرم آ رہی ہے . میں نے کہا باجی وہ بات نہیں ہے بس مجھے خود کچھ نہیں پتہ ہے میں کیا کہہ سکتا ہوں . باجی نے میرا ہاتھ اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور بولی وسیم میرے بھائی تمہیں تو میری حالت اور میری زندگی کی مشکل کا پتہ لگ گیا ہے تمہیں یہ بھی پتہ چل گیا ہے کہ تمہاری باجی نے کتنے سال اکیلے اور اذیت میں گزارے ہیں تو کیا اپنی باجی کو بھی اپنی چھوٹی بہن کی طرح اپنی رانی نہیں بنا سکتے. میں باجی کی بات سن کر حیران رہ گیا اور ان کا منہ دیکھنے لگا تو وہ بولی ہاں وسیم میں بھی اپنے بھائی کی رانی بنا چاہتی ہوں میں بھی مزہ اور سکون لینا چاہتی ہوں کیا اپنی باجی کو دو گے . میں نے کہا لیکن باجی تو باجی نے آگے سے کہا لیکن کیا وسیم کیا میں تمہاری بہن اور باجی نہیں ہوں کیا میں عورت نہیں ہوں میں جذبات اور احساس نہیں رکھتی . اگر تم اپنی باجی کو پیار کرتے ہو اور اپنا سمجھتے ہو تو مجھے بھی اپنی رانی بنا لو میں تو اس وقعت سے تمھارے لیے آہ بھرتی تھی جب سائمہ مجھے تمھارے متعلق مرچ مصالحہ لگا کر اپنی راتوں کی کہانی سنایا کرتی تھی . کیا اپنی باجی کو بھی وہ مزہ اور سکون نہیں دو گے اگر نہیں دے سکتے تو بتا دو میں دوبارہ تم سے کبھی نہیں کہوں گی . میں نے باجی کے ہاتھ میں ہاتھ رکھ کر کہا باجی یہ بات نہیں ہے مجھے آپ بہت عزیز ہیں اور میں آپ سے بھی نبیلہ جتنا ہی پیار کرتا ہوں . اگر آپ کو کوئی مشکل یا پریشانی نہیں ہے تو مجھے بھی نہیں ہے میں آپ کی ہر بات کو مان سکتا ہوں اور آپ کو خوش رکھنے کی کوشش کر سکتا ہوں . باجی میری بات سن کر چہک اٹھی اور آگے ہو کر مجھے گلے لگا لیا جب باجی نے مجھے اپنے گلے لگایا تو مجھے باجی کے نرم نرم موٹے موٹے ممے اپنے سینے پر محسوس ہوئے باجی کا جسم روئی کی طرح نرم تھا . پِھر باجی پیچھے ہٹ گئی اور بولی وسیم میرے بھائی میں دِل سے اپنے بھائی کی رانی بنا چاہتی ہوں اور مجھے کوئی مشکل نہیں ہے میں شادی شدہ ہوں اور میرا میاں بھی تو اپنی بہن کو چودتا رہا ہے تو میں بھی اگر اپنے بھائی سے کروا لوں گی تو کوئی بڑی بات نہیں ہے . لیکن وسیم ایک بات کا وعدہ آج تم کو مجھے سے کرنا ہو گا اور اِس وعدے پر قائم رہنا ہو گا اِس وعدے سے ہم دونوں کی عزت کا بھرم باہر والوں کی نظر میں بھی رہے گا . میں نے کہا باجی پہلے عزت پِھر دوسرا کام ہو گا آپ بتاؤ کیا کرنا ہے تو باجی نے کہا یہ تمھارے اور میرے درمیان جو بھی رشتہ ہو گا وہ صرف تمہیں یا مجھے ہی پتہ ہو گا اِس کا ذکر کسی کے آگے بھی نہیں کرنا ہے نبیلہ کو بھی نہیں پتہ لگنا چاہیے کیونکہ تم بھی اس کی بڑے بھائی ہو اور میں اس کی باجی اگر تمہارا اور میرے تعلق کا اس کو پتہ لگے گا تو شاید وہ عزت ہمارے درمیان نہیں رہ سکے گی . اور میں چاہتی ہوں سب کی اور نبیلہ کی نظر میں تمہارا اور میرا رشتہ ویسا ہی نظر آنا چاہیے جو حقیقت میں ہے . اور اِس میں ہی ہم دونوں کی عزت دوسروں کے سامنے اور نبیلہ کے سامنے بر قرار رہ سکے گی تو میں باجی کو کہا باجی میں آپ کی بات کو مکمل طور پر سمجھ گیا ہوں آپ میری طرف سے بے فکر ہو جائیں . تو باجی نے کہا بہت ہی اچھی بات ہے . باجی نے کہا وسیم ایک کام کرو گے تو میں نے کہا باجی بولو کیا کام ہے تو باجی نے کہا وسیم ظفر کو اور خالہ کو گئے ہوئے کافی دیر ہو گئی ہے وہ شاید مزید آدھے گھنٹے تک واپس آ جائیں گے اِس لیے تم اور میں اتنی جلدی میں کچھ خاص نہیں کر سکتے اِس لیے کچھ ہلکا پھلکہ تو کر سکتے ہیں اگر تمہیں کوئی مسئلہ نہ ہو تو میں نے کہا باجی میں آپ کی بات کو سمجھا نہیں ہوں تو باجی کھڑی ہو گئی اور مجھے بھی کھڑا کر دیا اور پِھر خود میرے آگے گھٹنوں کے بل بیٹھ گئی اور مجھے بولا اپنی شلوار کا نا ڑہ کھولو مجھے تمہارا لن دیکھنا ہے بہت عرصے سے اِس لن کی تعریف سنتی آ رہی ہوں . آج تو دیکھ کر ہی رہوں گی کہ آخر میرے بھائی کا لن ہے کیسا تو میں باجی کی بات سن کر شرما گیا تو باجی نے آگے ہاتھ کر کے میری شلوار کا نا ڑہ کھولنے لگی اور بولی تم تو ٹائم ہی ضایع کر دو گے اور شرما تے ہی رہو گے مجھے خود ہی کچھ کرنا پڑے گا اور میرا نا ڑہ کھول دیا اور میری شلوار ایک جھٹکے سے میرے پاؤں میں گر گئی . باجی نے آگے سے قمیض کا پلو ہٹا کر نیچے دیکھا تو میں نے باجی کی آنکھوں میں دیکھا تو وہ حیران ہو کر دیکھ رہی تھی . اس ٹائم بھی میرا لن نیم حالت میں کھڑا تھا کیونکہ باجی کے ساتھ اتنی دیر باتیں کر کے میرے لن میں ایک جان سی آئی ہوئی تھی باجی لن کو بہت غور سے دیکھ رہی تھی . پِھر اپنے ہاتھ آگے کر کے میرے لن کو ہاتھ میں پکڑ لیا اور اس کو آگے پیچھے کر کے اپنے نرم و ملائم ہاتھوں سے سہلانے لگی باجی کے ہاتھ میرے لن پر لگتے ہی میرے لن نے ایک جھٹکا مارا تو باجی نے کہا واہ وسیم میرے بھائی تیرا شیر تو اپنی باجی کا ہاتھ لگتے ہی دھاڑ نے لگ پڑا ہے اور پِھر آہستہ آہستہ لن کو سہلانے لگی باجی کے ہاتھوں کی حرکت بتا رہی تھی کے باجی کو اِس کام میں کافی تجربہ تھا وہ بڑے ہی اسٹائل سے اور ردہم کے ساتھ لن کو سہلا رہی تھی .تقریباً 5 منٹ بعد ہی اچھی طرح سہلانے سے میرا لن تن کر کھڑا ہو گیا باجی کی آنکھیں دیکھ کر پھٹی کی پھٹی رہ گئی . اور باجی اپنے ہاتھ کے ساتھ میرے لن کو ناپنے لگی اور پِھر اوپر منہ کر کے مجھے بولی وسیم سائمہ اور نبیلہ سچ کہتی تھیں تیرا لن تو بڑا ہی مزیدار اور موٹا اور لمبا ہے . میں نے اپنے میاں کا بھی چیک کیا ہے اس کا 5 انچ لمبا لن ہے اور 2 انچ موٹا ہے تیرا لن 7 انچ لمبا ہے اور تقریباً 3 انچ تک موٹا ہے . یہ تو کسی بھی عورت کی بس کروا سکتا ہے . پِھر باجی نے کہا وسیم ٹائم تھوڑا ہے تو بیٹھ جا میں بیٹھ گیا تو باجی نے منہ آگے کر کے میرے لن کا ٹوپا منہ میں لے لیا اور اس کو اوپر گول گول زُبان گھما نے لگی . باجی کی زُبان لمبی تھی اور باجی کے منہ کا اندارونی حصہ کافی گرم تھا جب وہ لن کا ٹوپا منہ میں لے کر چوپا لگا رہی تھی تو میرے پورے لن میں کر نٹ دوڑ رہا تھاباجی کا لن کے ٹو پے پر زُبان کو گھما گھما کر چوپا لگانا ایسا ہی تھا جیسے آخری دفعہ نبیلہ میرے لن کو کر رہی تھی باجی اور نبیلہ کے آخری دفعہ لن کو چوپو ں کا اسٹائل ایک جیسا تھا . پِھر باجی نے 3 سے 4 منٹ تک کافی زبردست طریقے سے میرے لن کے ٹو پے کے چو پے لگائے پِھر باجی نے ایک نیا کام کیا میرے ٹٹوں کو اپنے منہ میں لے لیے اور ایک ایک کر کے میرے ٹٹوں کو منہ میں لیتی اور اس کو چوس چوس کر رس نکالتی رہی5 منت تک باجی نے جم کر میرے ٹٹوں کا چوپا لگایا اور مجھے ایک مزیدار قسِم کا لطف دیا پِھر دوبارہ میرے لن کا ٹوپا منہ میں لے لیا اور اب کی بار لن کو پورا منہ میں لینے کی کوشش کرنے لگی لیکن میں حیران تھا باجی نے تقریباً 5 انچ تک لن اپنے منہ میں لے لیا تھا مجھے اندازہ ہو گیا کہ باجی ظفر بھائی کا پورا لن منہ میں لے سکتی ہیں . پِھر باجی نے میرے لن پر جیسے حملہ کر دیا اور اس کو اپنی زُبان کی گرفت سے جڑا لیا اور اس کا چوپا لگانے لگی . باجی کا چوپا لگانے کا اندازِ ہی نرالا تھا . جب وہ زُبان کی گرفت سے میرے لن کو جکڑ لیتی مجھے ایسے لگتا جیسے میرے لن سے خون چوس رہی ہوں
Like Reply
#34
پِھر باجی 5 منٹ تک میرے لن کے اِس طرح ہی چو پے لگاتی رہی . پِھر باجی کو شاید جوش چڑھ گیا انہوں نے اپنے منہ سے کافی زیادہ تھوک نکال کر میرے لن پر پھینک دی اور پِھر لن کو منہ میں لے کر اس کو تیزی کے ساتھ آگے پیچھے کرنے لگی . باجی کا یہ اسٹائل میری جان نکال رہا تھا . اور باجی جھٹکوں کے ساتھ لن کو منہ کے اندر باہر کر رہی تھی . جیسے کوئی منہ کو چود رہا ہو . اور باجی کے ان جاندار چو پوں نے میری جان نکال دی اور 3 سے 4 منٹ کے اندر ہی میرے لن کے اندر ہلچل سے مچ گئی میں سمجھ گیا تھا کے اب میرا پانی نکلا کے نکلا میں نے اپنے لن کو باجی کے منہ سے نکالنے کی کوشش کی لیکن باجی نے اپنے دونوں ھاتھوں سے میری گانڈ کو پیچھے سے پکڑا ہوا تھا اور منہ کو آگے پیچھے کر کے لن کو اندر باہر کر رہی تھی . اور پِھر میں ہار گیا اور میری منی کا فوارہ باجی کے منہ میں ہی چھوٹ گیا لن ابھی بھی باجی کے منہ کے اندر تھا اور میرا لن منی چھوڑ رہا تھا جب میرے لن کا آخری قطرہ بھی نکل چکا تو میں نے آہستہ سے لن کو منہ سے باہر کھینچ لیا اور باجی کو دیکھا تو باجی اپنا منہ صاف کر رہی تھی میں حیران ہوا کیونکہ باجی نے میری سا ری منی نگل گئی تھی .باجی ابھی اپنا منہ ہی صاف کر رہی تھی کہ باجی کا موبائل بجنے لگا باجی نے بیڈ پر پڑا ہوا اپنے موبائل اٹھایا تو شاید ظفر بھائی کی کال تھی باجی نے کال سن کر موبائل ایک طرف رکھ دیا اور بولی ظفر کا فون تھا وہ کہہ رہا تھا کے خالہ کو ڈرپ لگی ہوئی ہے اِس لیے دیر ہو گئی ہے ڈرپ ختم ہونے والی ہے ہم لوگ 20 یا 25 منٹ میں گھر آ جائیں گے . پِھر میں اپنی شلوار کو اٹھا کر باندھ لیا اور کرسی پر بیٹھ گیا . باجی باہر چلی گئی . اور کچھ دیر بَعْد واپس آئی توان کے ہاتھ میں ٹھنڈا دودھ کا گلاس تھا میں نے وہ پی لیا اور گلاس ایک سائڈ پر رکھ دیا . باجی نے کہا وسیم یقین کرو تمہارا لن بہت جاندار اور مزیدار ہے اور تمہارا مال بھی بہت مزیدار ہے . مزہ آ گیا ہے . باجی نے کہا وسیم لمبا کام تو پِھر کسی دن ٹائم نکال کر کروا لوں گی لیکن کچھ کام تو ہو گیا ہے ایک اور کام باقی ہے ابھی ان لوگوں کو آنے میں 20 یا 25 منٹ لگیں گے اِس لیے ان کے آنے سے پہلے تم مجھے ایک دفعہ ٹھنڈا کر دو تو میں نے کہا باجی اب کیا کرنا ہے تو باجی نے کہا اندر تو ابھی نہیں کروا سکتی ٹائم نہیں ہے تم اِس طرح کرو ایک دفعہ اپنے منہ اور زُبان سے میری پھدی کو تھوڑا مزہ دے دو . اور باجی نے اپنی قمیض اوپر کر کے اپنے پیٹ پر باندھ لی اور اپنی شلوار کو ایک جھٹکے میں اُتار کر پھینک دیا اور کمرے کی دیوار کے ساتھ منہ کر کے کھڑی ہو گئی اور اپنی ٹانگوں کو کھول لیا اور بولی وسیم میرے بھائی میری جان یہاں آؤ اور اپنی باجی کو اپنی زُبان کا جادو دیکھا ؤمیں کرسی سے اٹھا اور گھٹنوں کے بل بیٹھ کر پہلے باجی کی گانڈ کے پٹ کو کھول کر دیکھا تو ایک درمیانے سائز کا سوراخ مجھے نظر آیا جس کا رنگ برائون تھا میں نے ناک آگے کر کے باجی کی پھدی اور گانڈ کے سوراخ والی جگہ کو سونگھا تو مجھے ایک بھینی بھینی سی خوشبو آ رہی تھی جس سے مجھے نشہ سا چڑھ گیا تھا باجی نے منہ پیچھے کر کے کہا وسیم فکر نہ کر بہت جلدی میں اپنے بھائی کا لن اپنی گانڈ کے اندر کرواؤں گی اور مزہ دوں گی . مجھے پتہ ہے میرے بھائی کو میری گانڈ بہت پسند ہے . پِھر میں نے باجی کی گانڈ کے سوراخ پر اور پھدی پر کس کرنے لگا اور پھدی کے لبوں پر کس کی پِھر باجی کی گانڈ کے سوراخ پر کس کی . کچھ دیر کس کرنے کے بَعْد میں نے باجی کی گانڈ کی لکیر میں سے زُبان پھیر کر نیچے پھدی کے لبوں تک زُبان سے اس کو چاٹنا شروع کر دیا باجی کو میری زُبان کے لگتے ہی جھٹکا سا لگا اور اپنی گانڈ کو ہلکا ہلکا آگے پیچھے کر کے میری زُبان کو اپنی گانڈ کی لکیر اور پھدی پر محسوس کرنے لگی . میں 4 سے 5 منٹ تک باجی کو اس ہی اسٹائل میں چاٹتارہا باجی کے منہ سے سسکیاں نکل رہیں تھیں . وہ میری زُبان کو اپنی گانڈ کے سوراخ پر محسوس کر کے مدھوش ہو گئی تھی . پِھر میں نے کچھ دیر بَعْد اپنے دونوں ہاتھ کی انگلیوں سے باجی کی پھدی کے لبوں کو کھولا اور اس میں ایک دفعہ اپنی زُبان کو پھیرا تو باجی کا جسم جھٹکا کھانے لگا . اور باجی آہ کی آواز سے بولی وسیم میری جان تمہاری زُبان میں جادو ہے . باجی کی پھدی کے لب آپس میں جڑے ہوئے تھے اور پھدی پر چھوٹے چھوٹے بال تھے ایسا لگ رہا تھا کے باجی نے 2 یا 3 دن پہلے اپنے بال صاف کیے تھے . ان کی پھدی کا منہ تھوڑا بڑا تھا وہ تو ویسے بھی ھونا تھا 2 بچوں کے پیدا ہونے کے بَعْد پھدی کنواری لڑکیوں کی طرح تو نہیں رہتی ہے . پِھر میں نے اپنی زُبان کو دوبارہ باجی کی پھدی میں پھیرا باجی کی منہ سے سسکیاں نکلنا تیز ہو گیں تھیں . میں کچھ دیر تک اپنی زُبان کو آہستہ آہستہ باجی کی پھدی کے اندر باہر کرتا رہا اور باجی بھی گانڈ کو آگے پیچھے کر کے زُبان کا مزہ لے رہی تھی . باجی کی پھدی نے تھوڑا تھوڑا رِسْنا شروع کر دیا تھا کیونکہ مجھے باجی کی پھدی کا نمکین پانی اپنی زُبان پر محسوس ھونا شروع ہو گیا تھا . پِھر میں نے باجی کو فل اور آخری مزہ دینا کا سوچا اور اپنی زُبان کو تیزی کے ساتھ باجی کی پھدی کے اندر باہر کرنے لگا باجی کی جوش چڑھ گیا ان کے منہ سے بہت اونچی اونچی سسکیاں نکل راہیں تھیں آہ آہ اوہ اوہ آہ آہ وسیم اور تیزکرو میرے بھائی آہ آہ اوہ آہ . میں نے لگاتار 3 سے 4 منٹ باجی کی پھدی کو اپنی زُبان سے چودا اور پِھر باجی اپنے آخری جوش پر تھی انہوں نے اپنا ایک ہاتھ پیچھے کر کے میرے سر پر رکھ دیا اور میرے سر اپنی پھدی پر دبانے لگی اور اونچی اونچی آوازیں نکال رہی تھی . اور کچھ دیر بَعْد ہی باجی کا جسم اکڑ کر پانی چھوڑ نے لگا مجھے اپنی زُبان پر باجی کی پھدی کا گرم گرم نمکین رس محسوس ہوا اور پِھر میں پیچھے ہٹ کر اپنی سانس بَحال کرنے لگا باجی وہاں دیوار پر ہاتھ رکھ کر 2 منٹ تک کھڑی رہی جب ان کی پھدی نے اپنا سارا پانی چھوڑ دیا جو کہ ان کی رانوں کے درمیان سے ہوتا ہوا زمین پر گر رہا تھا پِھر باجی سیدھی ہوئی اور نیچے سے ننگی ہی اپنی شلوار اٹھا کر اپنے باتھ روم میں چلی گئی . اور تقریباً 5 سے 7 منٹ بَعْد اپنے کپڑے پہن کر فریش ہو کر آ دوبارہ کمرے میں آ گئی . میں باتھ روم میں گیا اور جا کر اپنا منہ دھو کر فریش ہوا اور باہر آ کر کرسی پر بیٹھ گیا . باجی نے کہا واہ وسیم تیری زُبان میں کیا جادو ہے . میرا آج بہت پانی نکلا ہے . ظفر تو بس تھوڑی دیر پھدی کو سک کرتا ہے اور تھک جاتا ہے اس کو بس گانڈ میں اور پھدی میں ڈالنے کی جلدی ہوتی ہے . تم میری زندگی میں پہلے ہو جس نے میرے زُبان کی چدائی سے پانی نیکلوایا ہے . پِھر باجی نے کہا وسیم تمہیں ایک اور بات بھی سمجھا نی ہے جب چا چی یہاں آ جائے گی تو زیادہ وقعت اس کو نہیں دینا ہے کیونکہ چا چی بہت تتیز عورت ہے . بس کبھی کبھی ٹائم نکال کر اس کو ٹھنڈا کر دیا کرنا . اور نہ ہی سائمہ سے اپنے اور چا چی کے تعلق کا کبھی ذکر کرنا اِس طرح ماں بیٹی میں بھی اور میاں بِیوِی میں بھی عزت کم ہو جاتی ہے . جتنا ہو سکے اس کو چھپا کر رکھو . جب پتہ چل جائے گا تو پِھر اس وقعت کی اس وقعت دیکھ لیں گے . اور ویسے بھی تمہیں اب کوئی مشکل نہیں ہے . اپنی بِیوِی بھی مزہ دینے کے لیے ہے اور اپنی دونوں بہن بھی ہیں جب دِل کرو کر لیا کرو . بس چا چی کوزیادہ سر پر چڑھنے کا موقع نہیں دینا تم سمجھ رہے ہو نہ میں کیا کہنا چاہتی ہوں . تو میں نے کہا باجی میں آپ کی ایک ایک بات سمجھ رہا ہوں آپ بے فکر ہو جائیں اب وہ ہی ہو گا جو آپ چاہو گی . آج سے آپ میری استاد ہیں . باجی میری بات سن کر خوش ہو گئی اور مسکرا پڑی اور کہنے لگی وسیم میرے بھائی میں کبھی بھی تمہیں ایسا کام نہیں کرنے دوں گی جس سے تمہاری یا خاندان کی عزت خراب ہو جو بھی کام ہو پردے میں ہو تو اچھا رہتا ہے . اور تم فکر نہ کرو اب اپنی باجی سے یاری لگا لی ہے تو مجھے پتہ ہے اپنے بھائی کا کیسے اور کس طرح خیال رکھنا ہے . پِھر باجی کے گھر کے دروازے پر دستک ہوئی باجی نے کہا لگتا ہے خالہ اور ظفر آ گئے ہیں . باجی نے دروازہ کھولا اور وہ ہی لوگ تھے میں بھی باجی کے کمرے سے نکل کر باہر صحن میں آ گیا اور خالہ کی چار پائی کے نزدیک ہو کر بیٹھ گیا اورانکا حال پوچھنے لگا ظفر بھائی بھی وہاں ہی بیٹھ گئے میں نے کو بھی سلام دعا کی اور حال حوال پوچھا اور مزید 15 سے 20 منٹ بیٹھ کر یہاں وہاں کی باتیں کر کے اِجازَت لے کر اپنے گھر آ گیا .
Like Reply
#35
میں جب گھر آیا تو اس وقعت رات کے 8 بج چکے تھے كھانا تیار تھا میں نے سب کے ساتھ مل کر كھانا کھایا اور پِھر اپنے کمرے میں چلا گیا . میں تھوڑا تھک گیا تھا میرا ایک دفعہ پانی بھی نکل چکا تھا اِس لیے اب سائمہ کے ساتھ کچھ کرنے کا موڈ نہیں تھا . اِس لیے میں نے کمرے میں آ کر کچھ دیر ٹی وی دیکھا اور پِھر تقریباً 10 بجے لائٹ آف کر کے سو گیا . صبح میری آنکھ اس وقعت کھلی جب مجھے اپنے ہونٹوں پر کچھ گرم سا اور نرم سا احساس ہوا میں نے آنکھیں کھول کر دیکھا تو حیران رہ گیا کیونکہ نبیلہ میرے ہونٹوں کو اپنے منہ میں لے کر کس کر رہی تھی . میں نے اپنے بیڈ کی طرف دیکھا تو سائمہ وہاں نہیں تھی اور گھڑی پر ٹائم دیکھا تو 9 بج چکے تھے . میں حیران ہو کر نبیلہ کو دیکھ رہا تھا تو نبیلہ نے کچھ دیر کس کر کے میری آنکھوں میں دیکھا اس کی آنکھوں میں ایک نشہ اور چمک سی تھی اور بولی بھائی فکر نہیں کرو آپ کی بِیوِی گھر پر نہیں ہے . رات کو محلے میں ایک فوتگی ہو گئی تھی امی اور سائمہ فوتگی والے گھر گئیں ہیں . میں اٹھ کر بیٹھ گیا اور بیڈ کے ساتھ ٹیک لگا لی . نبیلہ بھی بیڈ پر چڑھ کر اپنی ٹانگوں کو پھیلا کر میری گود میں بیٹھ گئی اور مجھے کس کرنے لگی نبیلہ کی نرم نرم گانڈ کو محسوس کر کے میرا لن نیچے سے سر اٹھانے لگا جس کو شاید نبیلہ نے بھی محسوس کر لیا تھا اور اپنا ایک ہاتھ نیچے کر کے میرے لن کو شلوار کے اوپر ہی پکڑ لیا اور اس کو سہلانے لگی لیکن وہ میرے ہونٹوں کو مسلسل چوس رہی تھی . پِھر کچھ دیر میں ہی میرا لن آکر کر کھڑا ہو گیا نبیلہ نے اپنی گانڈ کی دراڑ میں میرے لن کو پھنسا لیا اور اور اوپر بیٹھ کر آگے پیچھے ہونے لگی اور ساتھ میں فرینچ کس کرتی رہی . نبیلہ بھی کڑکوں میں ہی تھی اور میں بھی شلوار اور بنیان میں تھا . پِھر نبیلہ کی فرینچ کس اور اپنی گانڈ کو میرے لن کے اوپر ہی رگڑ نے سے مجھے بھی جوش آ گیا اور میں نے نبیلہ کے مموں کو پکڑ لیا اور اس کو سہلانے لگا . نبیلہ کافی زیادہ مست ہو چکی تھی . اور نیچے میرا لن بھی نبیلہ کی گانڈ کی گرمی محسوس کر کے مسلسل جھٹکے مار رہا تھا پِھر نبیلہ تھوڑا سا پیچھے ہٹی اور کھڑی ہو گئی . اپنی شلوار جس میں لاسٹک ڈَا لا ہوا تھا اس کو آدھا اپنے گھٹنوں تک اتارا اور پِھر ہاتھ نیچے کر کے میری شلوار کا نا ڑہ کھول کر تھوڑا سا نیچے کیا اور میرے لن کو باہر نکال لیا اور اس پہلے اپنے منہ میں لے لیا اور 1 منٹ تک چوپا لگا کر پِھر میرے لن پر اپنی کافی زیادہ تھوک لگا کر گیلا کر دیا اور پِھر نیچے ہو کر میرے لن کو ہاتھ سے پکڑ کر اپنی پھدی کے منہ پر رکھا اور پِھر اپنے جسم کو آہستہ سا نیچے کی طرف جھٹکا لگا دیا جس سے میرے لن کا ٹوپا نبیلہ کی پھدی کے اندر ہو گیا . نبیلہ کے منہ سے ایک لمبی سی آہ نکلی اور پِھر نبیلہ آہستہ آہستہ اپنے جسم کو نیچے کی طرف دباتی گئی اور تقریباً آدھے سے زیادہ لن کو اپنی پھدی کے اندر لے لیا اس کے چہرہ بتا رہا تھا وہ کافی مشکل سے لن کو اندر لے رہی تھی . پِھر کچھ دیر رک کر اس نے ایک زور کا جھٹکا مارا اور میرا پورا لن نبیلہ کی پھدی کے اندر گم ہو گیا . نبیلہ کے منہ سے ایک اونچی سی درد بھری سسکی نکل گئی اور بولی ہا اے بھائی میں مر گئی ہوں تیرا گھوڑے جیسا لن ہے کتنی دفعہ پھدی میں لے کر بھی یہ اب تک بہت تنگ کرتا ہے پھدی کو اندر سے چِیر کر رکھ دیتا ہے. میں نبیلہ کی بات سن کر مسکرا پڑا . اور بولا نبیلہ میری جان پِھر یہ لن بَعْد میں مزہ بھی تو دیتا ہے . تو وہ بولی بھائی اِس لیے تو ہر وقعت موقع تلاش کرتی رہتی ہوں کے کب آپ سے جی بھر کر مزہ کروں اور اپنی آگ کو ٹھنڈا کروں . پِھر کچھ دیر تک نبیلہ ایسے ہی میرے لن کو اندر لے کر بیٹھی رہی اور باتیں کرتی رہی پِھر خود ہی اس نے اپنے جسم کو حرکت دی اور اپنے جسم کو اوپر کی طرف اٹھانے لگی . اور لن کو ٹو پے تک باہر نکال کر پِھر دوبارہ آہستہ آہستہ اندر کرنے لگی اِس ہی طرح وہ آہستہ آہستہ لن کو پھدی کے اندر لینے لگی اور منہ سے سیکسی سیکسی آوازیں بھی نکال رہی تھی . پِھر جب لن کافی حد تک پھدی کے اندر رواں ہو گیا تو نبیلہ نے اپنی سپیڈ تیز کر دی اور لن کو تیزی کے ساتھ اپنی پھدی کے اندر باہر کرنے لگی جب اندر لیتی تو اپنی پھدی کو ٹائیٹ کر لیتی اور جب باہر نکالتی تو ڈھیلا کر دیتی میرا لن نبیلہ کی پھدی کی اندرونی دیواروں کو رگڑ رگڑ کر اندر باہر ہو رہا تھا نبیلہ کی پھدی نے اندر سے رِسْنا بھی شروع کر دیا تھا جس کی وجہ سے پھدی اندر سے گیلی ہو گئی تھی اور لن پچ پچ کی آواز سے اندر باہر ہو رہا تھا . مجھے بھی اب اس کے جھٹکوں سے جوش چڑھ گیا تھا اور میں نے اس کی کمر میں ہاتھ ڈال کر پکڑ لیا اور اپنی گانڈ کو نیچے سے اٹھا اٹھا کر اس کا ساتھ دینے لگا . تقریباً 5 منٹ بَعْد ہی نبیلہ کا جسم آکر نے لگا اور پِھر دیکھتے دیکھتے اس نے اونچی آواز میں سسکیاں لینا شروع کر دیں اور پِھر اس کی پھدی نے گرم گرم منی کا لاوا اندر چھوڑ دیا میرے ابھی پانی نہیں نکلا تھا پھدی کی اندر کام کافی گیلا ہو چکا تھا میں نے بھی پورے جوش کے ساتھ جھٹکے مارنے شروع کر دیئے اور مزید 2 منٹ میرے لن نے بھی نبیلہ کی پھدی کے اندر مال گرا نا شروع کر دیا . نبیلہ کچھ دیر میرے اوپر بیٹھی رہی پِھر میرے لن نے بھی منی اگلنا بند کر دیا تھا پِھر نبیلہ میرے اوپر سے ہٹ کر بیڈ سے اُتَر کر کھڑی ہو گئی اور اپنی شلوار کو پورا اُتار دیا اور اپنے ہاتھ میں پکڑ کر مجھے ایک دلکش مسکان دے کر کمرے سے باہر چلی گئی . اس کے جانے کے کچھ دیر بَعْد میں بھی اٹھ کر باتْھ روم میں گھس گیا اور نہانے لگا اور نہا دھو کر فریش ہو گیا . پِھر اپنے ہی کمرے میں بیڈ پر ٹیک لگا کر بیٹھ گیا اور ٹی وی لگا لیا . تقریباً آدھے گھنٹے بَعْد سائمہ کمرے میں ناشتہ لے کر داخل ہوئی . اور وہ بھی میرے آگے ناشتہ رکھ کر میرے ساتھ بیٹھ کر ناشتہ کرنے لگی
Like Reply
#36
ناشتہ کرنے کے بَعْد سائمہ برتن اٹھا کر کمرے سے باہر چلی گئی اور میں ٹی وی دیکھنے میں مصروف ہو گیا . آج بدھ کا دن تھا اور مجھے جمه والے دن لاہور جانا تھا . میں سوچ رہا تھا کے کل رات کو تو سائمہ کو گولی دے دی ہے لیکن آج سائمہ کا موڈ ہو گا اِس لیے اس کو بھی خوش کرنا ہو گا میں ویسے بھی سائمہ کے بارے میں ساری باتیں جان کر اب اپنا دِل کو صاف کر لیا تھا اور اس کو اپنی بِیوِی کا درجہ ہی دینا شروع کر دیا تھا . میں یہ جانتا تھا کے پیار محبت میں ہر لڑکی یا لڑکا اپنی حد کو پر کر لیتا ہے اِس لیے یہ غلطی سائمہ نے بھی کی لیکن وہ تو پیار محبت میں تھی لیکن اس کو نہیں پتہ تھا کہ وہ لڑکا اس کو دھوکہ دے رہا ہے اور بس اس کے جسم کی بھوک رکھتا ہے . خیر میں یہ ہی باتیں سوچ رہا تھا کے ٹائم دیکھا دن کے 11 : 30 ہو رہے تھے میں نے سوچا آج دوستوں کے پاس چلتا ہوں کافی دن ہو گئے ہیں ان سے بھی گھپ شپ نہیں لگانی تھی اور میں پِھر تیار ہو کر گھر میں بتا کر باہر دوستوں کی طرف آ گیا اور میں 2 بجے تک اپنے دوستوں میں ہی بیٹھ کر گھپ شپ لگاتا رہا . پِھر جب 2 بجے تو بھوک محسوس ہوئی اور گھر کی طرف آ گیا اور دروازہ نبیلہ نے کھولا اور بولی بھائی كھانا تیار ہے منہ ہاتھ دھو کر آ جاؤ اور میں وہاں سے سیدھا باتھ روم چلا گیا اور منہ ہاتھ دھونے لگا اور پِھر باہر آ کر كھانا کھانے لگا دیکھا تو سائمہ وہاں موجود نہیں تھی . میں نے نبیلہ سے پوچھا کے سائمہ نظر نہیں آ رہی ہے تو اس نے کہا وہ باجی فضیلہ آئی تھیں ان کے ساتھ ڈاکٹر کے پاس گئی ہے . میں نبیلہ کی بات سن کر حیران ہوا اور پوچھا خیر تو ہے ڈاکٹر کے پاس کیوں گئی ہے تو نبیلہ نے تھوڑا غصے میں کہا بھائی مجھے کیا پتہ جب واپس آئے گی تو خود پوچھ لینا اور میں نبیلہ کا غصہ جانتا تھا اِس لیے دوبارہ اس کو تنگ کرنا مناسب نہیں سمجھا اور كھانا کھانے لگا اور كھانا وغیرہ کھا کر میں اپنے کمرے میں آ گیا اور اپنے بیڈ پر لیٹ گیا اور یہ سوچتے ہوئے کے سائمہ کو یکدم کیا ہو گیا ہے کہ وہ ڈاکٹر کے پاس گئی ہے . اور مجھے پتہ ہی نہیں چلا میں سو گیا تقریباً شام کے 5 بجے مجھے سائمہ نے ہی جگادیا اور وہ میرے اور اپنے لیے چائے بنا کر لائی تھی اور ایک کپ خود لے لیا اور دوسرا کپ بیڈ کے ساتھ ٹیبل پر میرے لیے رکھ دیا . میں بیڈ سے اٹھا اور باتھ روم میں چلا گیا اور منہ ہاتھ دھو کر فریش ہو گیا اور پِھر باہر آ کر بیڈ پر بیٹھ گیا اور چائے اٹھا کر پینے لگا سائمہ بھی بیڈ کے دوسری طرف بیٹھی چائے پی رہی تھی . میں نے سائمہ کی طرف دیکھا اور اس کو پوچھا کے ڈاکٹر کے پاس خیر سے گئی تھی تو وہ مجھے دیکھ کر مسکرا پڑی اور بولی کہ ہاں خیر سے گئی تھی . میں نے کہا اگر سب خیر تھی تو پِھر لینا کیا تھا . تو سائمہ نے کہا میں تو فضیلہ باجی کے ساتھ ڈاکٹر کے پاس پچھلے 2 مہینے سے جا رہی ہوں 10 یا 15 دن بَعْد دوائی کے لیے چکر لگا لیتی ہوں اور پِھر اپنے کپ کو ایک سائڈ پر رکھ کر میرے نزدیک آ گئی اور میری گردن میں اپنی بانہوں کو ڈال کر بولی وسیم آپ کو تو پتہ ہے ہماری شادی کو اتنے سال ہو گئے ہیں لیکن ہماری کوئی اولاد نہیں ہے . میں نے کافی ڈاکٹر کو پہلے بھی لاہور میں چیک کروایا لیکن فرق نہیں پڑا تھا اب یہ والی ڈاکٹر کا بہت سن رکھا تھا کے یہ اِس مسئلے کے حَل کے لیے بہت اچھی ڈاکٹر ہے اور سب سے بڑی بات یہ فضیلہ باجی کی میٹرک کی کلاس فیلو بھی ہے . فضیلہ باجی نے ہی مجھے اس سے پہلے دفعہ ملوایا تھا وہ ہوتی تو ملتان شہر میں ہے لیکن 2 دن یہاں کے اسپتال میں بھی بیٹھتی ہے . آج بھی میں اور فضیلہ باجی اس کے پاس گئے تھے . میں نے کہا تو پِھر تمہیں اس کی دوائی سے فرق پڑا ہے تو سائمہ نے کہا کچھ کچھ تو فرق پڑا ہے لیکن ڈاکٹر کہتی ہے کے یہ 3 مہینے کا کورس ہے اور مجھے تو ابھی 2 مہینے بھی پورے نہیں ہوئے ہیں . لیکن سنا ہے کے اِس ڈاکٹر کی دوائی کو جس بھی عورت نے استعمال کیا ہے اس کی اولاد ہوئی ہے . میں نے کہا چلو ٹھیک ہے جیسے تمہاری مرضی پِھر اس نے مجھے ہونٹوں پر ایک لمبی سی کس دی اور بولی وسیم اب آپ کو کچھ دن میرا انتظار کرنا پڑے گا کیونکہ میرے آج ہی دن شروع ہو گئے ہیں . میں نے کہا کوئی بات نہیں ہے . پِھر وہ چائے کے خالی کپ لے کر باہر جانے لگی اور دروازے کے پاس جا کر دوبارہ پیچھے کو مڑی اور بولی وسیم آپ نے لاہور کب جانا ہے . تو میں نے کہا تمہاری امی کا فون آیا تھا وہ کہہ رہیں تھیں کے جن سے مکان کا سودا ہوا ہے ان کے ساتھ ہفتے والے دن ملنا ہے اور کاغذی کارروائی کرنی ہے . اِس لیے میں جمه کو لاہور جاؤں گا . اور سائمہ میری بات سن کر پِھر باہر کو چلی گئی . میں نے ٹی وی لگا لیا اور ٹی وی دیکھنے لگا . وہ دن بھی رات تک معمول کی مطابق گزر گیا اور آج سے ویسے بھی سائمہ کے دن شروع ہو گئے تھے . اِس لیے کچھ خاص نہیں تھا . اگلی صبح میں تھوڑا دیر سے اٹھا اور کیونکہ کوئی خاص کام نہیں تھا . اور شام تک میں کمرے میں ہی پڑا رہا . شام کو اٹھ کر باہر صحن میں گیا امی اور سائمہ بیٹھے تھے اور نبیلہ کچن میں تھی . میں تھوڑی دیر وہاں بیٹھا اور پِھر میں نے کہا میں تھوڑا چھت پر جا رہا ہوں تو نبیلہ نے کہا بھائی چائے تیار ہے چائے پی کر جائیں تو میں نے کہا نبیلہ مجھے چائے اوپر ہی دے دینا اور میں چھت پر آ گیا . تقریباً 10 منٹ بَعْد نبیلہ چائے لے کر اوپر آ گئی میں چھت پر رکھی چار پائی پر لیٹا ہوا تھا . نبیلہ نے مجھے چائے دی اور چار پائی پر ہی ایک طرف بیٹھ گئی اور بولی بھائی مجھے آپ سے ایک بات پوچھنی تھی . میں نے کہا ہاں پوچھو کیا پوچھنا ہے تو نبیلہ نے کہا آپ لاہور کب جا رہے ہیں تو میں نے کہا میں کل صبح لاہور جا رہا ہوں . نبیلہ نے کہا بھائی کیا چا چی اب ہمارے ساتھ ہی رہا کرے گی تو میں نے کہا ہاں کچھ دن تو لاہور سے آ کر ہمارے ساتھ ہی رہے گی لیکن پِھر وہ اپنا گھر لے کر وہاں چلی جائے گی چا چی کہہ رہی تھی کے وہ لاہور والا مکان بیچ کر جو پیسے ملے ان میں سے کچھ پیسوں سے یہاں مکان لے گی باقی بینک میں رکھ کر اپنا حساب کتاب چلاتی رہے گی لیکن وہ 10 یا 15 دن تو پہلے ہمارے ساتھ ہی رہے گی . ویسے بھی ہمارے اوپر والے مکان میں کون رہتا ہے خالی پڑا رہتا ہے . نبیلہ میری باتیں سن کر خاموش ہو گئی تھی . میں نے خاموشی کو توڑ تے ہوئے کہا نبیلہ تم مجھے سے کتنا پیار کرتی ہو تو نبیلہ میرے نزدیک ہو گئی اور میرے سینے پر سر رکھ کر بولی بھائی میں آپ کو اپنی جان سے بھی زیادہ پیار کرتی ہوں لیکن آپ کیوں پوچھ رہے ہیں . تو میں نے کہا نبیلہ مجھے تم سے یہ ہی امید تھی . اور میں بھی تم دونوں بہن کو اپنی جان سے زیادہ عزیز اور پیارا سمجھتا ہوں . لیکن نبیلہ میں اگر تم سے کچھ مانگوں تو کیا تم مجھے دو گی تو نبیلہ نے مجھے سے الگ ہو کر میری آنکھوں میں دیکھ کر بولی بھائی میرا تو سب کچھ آپ کا ہے آپ کو مانگنے کی کیا ضرورت ہے لے لو . تو میں نے کہا نبیلہ تم میری بات غور سے اور دھیان سے سنو اور پلیز غصہ نہیں کرنا اور میری اِس بات کو سمجھنے کی اور اس پر سوچنے کی پوری کوشش کرنا اس بات میں میرا اور تمہارا دونوں کا فائدہ ہے اور عزت بھی ہے . تو نبیلہ نے کہا بھائی آپ کھل کر بولو آپ کیا کہنا چاھتے ہو . تو میں نے کہا نبیلہ بات یہ ہے کے تم میری جان ہو اور سب سے عزیز ہو اور سائمہ سے زیادہ تم میری وفادار اور قریب ہو . لیکن نبیلہ تم یہ بھی سوچو کے ہم آپس میں بہن بھائی بھی ہیں باہر محلے اور خاندان میں سب کے آگے تمہارا میرے ساتھ ایک بہن اور بھائی کا رشتہ ہے دنیا کو یہ نہیں پتہ کے ہم بہن بھائی کتنے نزدیک آ چکے ہیں . اور میرا یقین کرو میرا تمھارے ساتھ یہ رشتہ مرتے دم تک رہے گا تم میرے دِل میں رہتی ہو اور تمھارا اور میرا رشتہ ایک پکا اور سچا رشتہ ہے . جو کبھی نہیں ٹوٹے گا . لیکن میں اِس رشتے کے ساتھ ساتھ اپنی بہن کی اور اپنی اور اپنے گھر کی عزت کو بے قرار رکھنا چاہتا ہوں اور اِس کے لیے مجھے تمہاری مدد کی ضرورت ہے . نبیلہ نے کہا بھائی میں آپ کی باتیں غور سو سن رہی ہوں لیکن آپ مجھے کھل کر بتاؤ کے آپ کو مجھ سے کیا چاہیے . تو میں نے کہا نبیلہ بات یہ ہے کہ جو رشتہ تمھارے اور میرے درمیان بن چکا ہے . وہ کبھی بھی ختم نہیں ہو سکے گا لیکن اِس رشتے میں کسی نہ کسی جگہ پر جا کر مشکل اور طوفان آ سکتا ہے . اور میں چاہتا ہوں تمہارا اور میرا یہ رشتہ ہمیشہ قائم رہے اور کوئی مشکل یا طوفان اِس کو برباد نہ کر دے . اِس لیے میری بہن میری تم سو ایک درخواست ہے کے تم ظہور کے ساتھ شادی کر لو میری پوری بات سن لینا پِھر جو جواب ہو مجھے دے دینا . ظہور کے ساتھ شادی کرنے سے تمہیں ایک سہارا مل جائے گا دنیا اور خاندان کی نظر میں اس کی بِیوِی ہو گی اور ایک جائز رشتہ بھی بن جائے گا اور اس کے ساتھ تمہارا اور میرا رشتہ بھی چلتا رہے گا اگر کبھی تم غلطی سے بھی پریگننٹ ہو جاتی ہو جو کہ میں کبھی بھی یہ ہونے نہیں دوں گا . تو ظہور کے ساتھ رشتہ ہوتے ہوئے تم پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکے گا . کوئی ہم بہن بھائی پر شق نہیں کر سکے گا اور نہ ہی خاندان میں یا دنیا کے سامنے بدنام نہیں ہو سکے گے . میری بہن میری طرف سے تمہارا اور میرا رشتہ پیار محبت اپنی جگہ پر رہے گا لیکن تمہیں دنیا کے سامنے ایک جائز رشتہ مل جائے گا جو ہم دونوں کو بہت بڑی مشکلات اور طوفانی زندگی سے بچا سکتا ہے . میری بہن اب فیصلہ تم نے کرنا ہے اور مجھے امید ہے میری بہن مجھے مایوس نہیں کرے گی اور میری باتوں کو سمجھنے اور اس پر پورا سوچے گی . نبیلہ کا چہرہ میری بات سن کر لال سرخ ہو چکا تھا وہ وہاں سے اٹھ کر خاموشی سے نیچے جانے لگی تو میں نے کہا نبیلہ تمھارے پاس سوچنے کے لیے کھلا ٹائم ہے جب مکمل طور پر سوچ لو تو مجھے اپنے فیصلے کا بتا دینا . میں تمھارے فیصلے کا انتظار کروں گا . پِھر اس دن تک میری اور نبیلہ کی دوبارہ بات نہیں ہوئی رات کو كھانا کھاتے ہوئے وہ خاموشی سے كھانا کھا رہی تھی اور پِھر میں بھی كھانا کھا کر اپنے کمرے میں آ گیا . میں نے اپنی امی کو بتا دیا کے میں صبح لاہور چا چی کو لینے کے لیے جا رہا ہوں اور یہ بول کر اپنے کمرے میں آ گیا تقریباً10 بجے کے قریب سائمہ کمرے میں آئی تو میں نے کہا میرے 1 یا 2 کپڑے بیگ میں رکھ دو اور ایک سوٹ کو تیار کر کے لٹکا دو مجھے صبح 9 بجے کی ٹرین سے لاہور جانا ہے تو سائمہ میرا بیگ تیار کرنے لگی اور پِھر میرے صبح کے لیے تیاری مکمل کر کے لائٹ آ ف کر کے میرے ساتھ آ کر لیٹ گئی اور میں بھی کچھ دیر لیٹا رہا اور پِھر پتہ نہیں کب نیند آ گئی صبح 7 بجے کے قریب مجھے سائمہ نے اٹھا دیا اور بولی وسیم اٹھ جائیں نہا دھو لیں آپ نے لاہور جانا ہے میں ناشتہ بنا کر لاتی ہوں . اور وہ کمرے سے باہر چلی گئی میں بیڈ سے اٹھا اور نہا دھو کر فریش ہو گیا اور باتھ روم سے باہر نکلا تو سائمہ ناشتہ لے آئی تھی پِھر میں نے اور اس نے ناشتہ کیا اور میں تیار ہو کر اپنا بیگ اٹھا لیا اور کمرے سے باہر نکل آیا اس وقعت 8 بجنے والے تھے
Like Reply
#37
میں نے امی سے اِجازَت لی اور گھر سے نکل آیا اور سیدھا ملتان اسٹیشن پر آ گیا جب میں اسٹیشن پر آیا تو 8 بجنے میں 20 منٹ باقی تھے . میں نے ٹکٹ لی اور گاڑی کے انتظار میں بیٹھ گیا گاڑی اپنے ٹائم پر آ گئی اور میں اس میں جا کر بیٹھ گیا اور گاڑی کچھ دیر رک کر چل پڑی . میں نے اپنا بیگ رکھ کر کھڑکی کے ساتھ بیٹھ کر باہر دیکھنے لگا مجھے پتہ ہی نہیں چلا مجھے پِھر نیند آ گئی اور سو گیا میری آنکھ اس وقعت کھلی جب میرے موبائل پر کسی کی کال آ رہی تھی . میں نے ٹائم دیکھا تو 12 بجنے والے تھے اور موبائل پر کال ثناء کی تھی وہ مجھے کال کر رہی تھی . میں ثناء کی کال دیکھ کر تھوڑا حیران اور پریشان ہوا کے خیر تو ہے آج ثناء کیوں کال کر رہی ہے . میں نے کال پک کی تو آگے سے ثناء کی مجھے روتی ہوئی آواز آئی وہ رَو رہی تھی . اس سے بات نہیں ہو رہی تھی بس رَو رہی تھی میں بھی کافی پریشان ہو گیا کے خیر ہو پتہ نہیں کیا مسئلہ بن گیا ہے . میں اس کو دلاسہ دینے لگا اور پوچھنے لگا ثناء کیا ہوا ہے مجھے بتاؤ تم رَو کیوں رہی ہو لیکن وہ پِھر بھی رَو رہی تھی میں نے اس کو کچھ دیر رونے دیا جب وہ رَو کر اپنے دِل کا غبار نکل چکی اور تھوڑا سا رونا کم ہوئی تو میں نے کہا ثناء کیا ہوا ہے مجھے کچھ بتاؤ تو سہی تو ثناء کی روتی ہوئی آواز آئی وسیم بھائی مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے پلیز آپ یہاں آ جاؤ مجھے بچا لو میں نے کہا ثناء تم کیا کہہ رہی ہو مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہی ثناء نے کہا وسیم بھائی بس مجھے بچا لو نہیں تو وہ میری عزت خراب کر دے گا مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے . میں نے کہا ثناء تمہیں کچھ نہیں ہو گا تم ڈرو نہیں مجھے بتاؤ مسئلہ کیا ہے . تو ثناء نے کہا وسیم بھائی میں فون پر نہیں بتا سکتی آپ یہاں آؤ مجھے یہاں نہیں رہنا ہے مجھے یہاں سے لے جاؤ اور رونے لگی تو میں نے کہا ثناء تم بالکل بے فکر ہو جاؤ تمہیں کچھ بھی نہیں ہو گا تم میر بات غور سے سنو تم ابھی کہاں ہو تو ثناء نے کہا میں ہاسٹل میں ہوں . تو میں نے کہا ثناء میری بات غور سے سنو میں اپنے دوست کو کال کرتا ہوں وہ خود یا اپنا ڈرائیور بھیج دے گا اور تم اس کے ساتھ اس کے گھر چلی جاؤ وہاں پر میرے دوست کی بِیوِی تمہیں کچھ دن کے لیے سنبھال لے گی اور تم اپنی یونیورسٹی سے بھی چھٹی لے لو اور اپنا موبائل بند کر کے میرے دوست کے گھر چلی جاؤ پِھر میں نے اس کو اس کی امی کا بتا دیا کے وہ اپنا مکان بیچ کر ملتان آنے لگی ہے اور اس کو سب ڈیٹیل بتا دی اور میں نے اس کو کہا میں چا چی کو لے کر اتوار کو ملتان چلا جاؤں گا تم اتوار والے دن تک میرے دوست کے گھر پر ہی رہو . میں منگل کو صبح تمھارے پاس اسلام آباد آ جاؤں گا اور سب مسئلہ ٹھیک کر دوں گا . ثناء میری بات سن کر کافی حد تک سکون میں ہو گئی تھی اور اب اس نے رونا بند کر دیا تھا . میں نے کہا ابھی تم فون بند کر دو تھوڑی دیر بَعْد میرے دوست کا ڈرائیور تمہیں آ کر لے جائے گا اور تم اس کے گھر چلی جاؤ اور میں دوست کو بول دیتا ہوں وہ تمہاری یونیورسٹی کال کر کے خود بتا دے گا . تم فون بند کرو میں ابھی اس کو کال کرتا ہوں پِھر میں نے خود ہی کال کو کاٹ دیا اور پِھر اپنے دوست کو کال ملا دی اور اس کو ثناء کا بتا دیا اس نے کہا میں ابھی ڈرائیور کو بھیج دیتا ہوں تم بے فکر ہو جاؤ اور میں یونیورسٹی بھی کال کر دوں گا تم بے فکر ہو کر لاہور جاؤ اور پِھر لاہور کا کام نمٹا کر پِھر یہاں آ جانا پِھر دیکھ لیتے ہیں کیا کرنا ہے تو میں نے اپنے دوست کا شکریہ ادا کیا اور پِھر میں پر سکون ہو گیا اور پِھر میں نے فون جیب میں رکھ کر کھڑکی سے باہر دیکھنے لگا اور آخر کر سفر کٹ گیا اور میں شام کو 5 بجے لاہور اسٹیشن پر اُتَر گیا اور وہاں سے رکشہ کروا کر چا چی کے گھر پہنچ گیا. چا چی نے مجھے جب دیکھا تو کھل اٹھی اور ان کی آنکھوں کی چمک صاف نظر آ رہی تھی . چا چی نے مجھے اپنے گلے لگا لیا اور اپنے ممے میرے سینے کے ساتھ پیوست کر دیئے اور دروازے پر ہی کھڑا ہو کر مجھے فرینچ کس کی اور پِھر مجھے سے الگ ہو گئی پِھر دروازہ بند کر دیا اور میں اور چا چی کمرے میں آ گئے اور میں نے اپنا بیگ چا چی کی کمرے میں رکھ دیا تو چا چی نے کہا وسیم بیٹا تم جا کر نہا لو میں چائے بناتی ہوں اور میں پِھر باتھ روم میں گھس گیا اور نہانے لگا اور نہا دھو کر فریش ہو کر دوبارہ ٹی وی لاؤنج میں آ کر بیٹھ گیا تھوڑی دیر بعد چا چی چائے لے کر آ گئی میں اور چا چی چائے پینے لگے اور چائے پی کر چا چی برتن اٹھا کر کچن میں لے گئی اور کھڑکی میں کھڑی ہو کر باتیں کرنے لگی اور ساتھ میں كھانا پکانے لگی اور میں نے ٹی وی لگا لیا اور ٹی وی بھی دیکھنے لگا اور چا چی سے باتیں بھی کرنے لگا . پِھر تقریباً رات کے 9 بج گئے تھے اور چا چی نے رات کا كھانا تیار کر لیا اور ٹی وی لاؤنج میں ہی كھانا لگا دیا اور میں اور چا چی وہاں بیٹھ کر كھانا کھانے لگے كھانا کھا کر چا چی نے برتن اٹھا لیے اور کچن میں رکھنے لگی اور پِھر کچن میں ہی برتن دھو نے لگی اور میں نے کچھ دیر تک ٹی وی دیکھ کر پِھر چا چی والے ہی کمرے میں آ کر بیڈ پر لیٹ گیا . تقریباً 1 گھنٹے بعد چا چی کچن کا کام نمٹا کر کمرے میں آ گئی اور دروازہ بند کر دیا اور مجھے دیکھ کر مسکرانے لگی اور پِھر بیڈ پر آ کر میرے ساتھ لیٹ گئی اور میرے ساتھ چپک گئی . اور بولی وسیم جب سے تمھارے ساتھ مزہ کیا ہے یقین کرو تمہارا نشہ سا ہو گیا ہے . اب تو دِل کرتا ہے تم اور میں ہوں اور بس مزہ ہی مزہ ہو اور تم اور میں گھر میں ننگے ہی رہیں اور جی بھر کر ایک دوسرے کا مزہ لیں میں چا چی کی باتیں سن کر مسکرا پڑا اور پِھر میں نے کہا چا چی اب تو آگے مزہ ہی مزہ ہو گا آپ گاؤں میں ہو گی جب دِل کرے بلا لیا کرنا اور مزہ لے بھی لینا اور دے بھی دینا تو چا چی نے کہا کیوں نہیں وسیم میری جان اور میرے لن شلوار کے اوپر سے ہی پکڑ کر سہلانے لگی اور بولی اِس لن کے لیے ہی تو اب گاؤں کا پکا دِل بنا لیا ہے . پِھر چا چی نے کہا وسیم تم اپنے کپڑے اُتار دو میں بھی اُتار نے لگی ہوں آج دِل بھر کر مزہ کرنا ہے . بہت دن ہو گئے ہیں میری تو پھدی میں آگ لگی ہوئی ہے . اور چا چی اپنے کپڑے اُتار نے لگی اور میں نے بھی اپنے کپڑے اُتار نے شروع کر دیئے اور پِھر کچھ ہی دیر میں ہم دونوں پورے ننگے ہو گئے . میں بیڈ پر ٹانگیں لمبی کر کے ٹیک لگا کر بیٹھ گیا چا چی نے کہا وسیم میرے آج موڈ ہے کہ ایک طرف تم میری پھدی کو سک کرو اور میں دوسری طرف تمھارے لن کا چوپا لگاتی ہوں . تو میں نے کہا ٹھیک ہے چا چی جیسے آپ کی مرضی اور میں سیدھا لیٹ گیا چا چی نے اپنا منہ میرے لن کی طرف کر کے اپنے پھدی کو میرے منہ کی طرف کر دیا اور میرے اوپر آ گئی اور پِھر چا چی نے میرے لن کے ٹو پے کو منہ میں لے لیا اور اس پر گول گول زُبان گھما کر چاٹنے لگی اور میں نے دوسری طرف چا چی کی پھدی اور گانڈ کی دراڑ میں اپنی زُبان پھیر نی شروع کر دی . اور اپنی زُبان سے رگڑ رگڑ کر چا چی کی گانڈ کی موری سے لے کر پھدی کی موری تک اوپر سے نیچے اور نیچے سے اوپر کی طرف زُبان پھیر نے لگا چا چی کا جسم میری زُبان لگنے سے آہستہ آہستہ جھٹکے کھانے لگا تھا . میں کچھ دیر تک اپنی گیلی زُبان سے چا چی کی پھدی اور گانڈ کی موری کو اچھی طرح چاٹا اور پِھر میں نے چا چی کی پھدی کے لبوں کو کھول کر زُبان اس میں آہستہ آہستہ پھیر نا شروع کر دی . دوسری طرف چا چی نے اب میرے لن منہ میں لے لیے تھا اور اس کو اپنی زُبان کی گرفت سے جکڑا ہوا تھا اور اس کا چوپا لگا رہی تھی . آنٹی کا اسٹائل بہت جاندار اور مزے کا تھا چا چی کا چوپا لگانے کا اسٹائل دبنگ تھا . یہاں میں نے اب چا چی کی پھدی میں اپنی زُبان کو اندر باہر کرنے لگا اور چا چی بھی اپنی پھدی کو آگے پیچھے کر کے زُبان کو اندر باہر کروا رہی تھی . میں سفر کی وجہ سے تھکا ہوا تھا میرا خیال تھا کے میں 1 رائونڈ لگا کر چا چی کی پھدی کو ٹھنڈا کر دو لیکن چا چی کے جاندار چو پو ں نے میرے لن کو لوہے کی طرح ٹائیٹ کر دیا تھا اور لن کی رگیں پھولنے لگیں تھیں . میں نے اپنی زُبان کو تیزی کے ساتھ اندر باہر کر کے چا چی کو زُبان سے ہی چود نے لگا . اور تقریباً 3 سے 4 منٹ کے اندر ہی چا چی کے جسم نے جھٹکے مار نے شروع کر دیئے اور چا چی کی پھدی نے گرم گرم نمکین پانی چھوڑ نا شروع کر دیا . جب چھا چی نے اپنا سارا پانی چھوڑ دیا تو میرے اوپر سے ہٹ کر ایک سائڈ پر ہو گئی میں اٹھ کر باتھ روم چلا گیا اور اپنا منہ دھو کر دوبارہ کمرے میں آ گیا اور بیڈ پر بیٹھ گیا میر ا لن لوہے ر ا ڈ کی طرح کھڑا تھا چا چی نے کہا وسیم بیٹا 2 منٹ انتظار کرو میں ابھی پھدی کی صفائی کر کے آئی پِھر لن پھدی کے اندر کرنا ہے اور وہ یہ کہہ کر باتھ روم میں چلی گئی . اور تھوڑی دیر بعد واپس آ کر بیڈ پر لیٹ گئی اور اپنی ٹانگوں کو چوڑا کر دیا اور بولی وسیم بیٹا اب آ جاؤ اور لن کو اندر کرو میں اٹھ کر چا چی کی ٹانگوں کے درمیان آ گیا اور چا چی کی ٹانگوں کو اٹھا کر اپنے کاندھے پر رکھا اور لن کے ٹو پے کو چا چی کی پھدی کی موری پر سیٹ کیا اور ایک جھٹکا مارا میرا آدھا لن چا چی کی پھدی کے اندر اُتَر گیا چا چی کے منہ سے ایک آہ کی لمبی سے آواز نکلی اور پِھر میں نے چا چی کو اِس دفعہ موقع نہیں دیا اور پوری طاقت سے ایک اور دھکا مارا میرا پورا لن چا چی پھدی کی جڑ تک اُتَر گیا چا چی کے منہ سے ایک درد بھری آواز آئی ہا اے وسیم بیٹا کیا اپنی چا چی کی جان لو گے اتنا ظلم کیوں کر رہے ہو آہستہ آہستہ بھی اندر کر سکتے تھے . آج تو تم نے اندر تک ہلا دیا ہے اور اوپر سے تمہارا لن ہے بھی لمبا اور موٹا عورت کی بس کروا دیتا ہے .
Like Reply
#38
میں چا چی کی باتیں سن کر مسکرا پڑا پِھر کچھ دیر رک کر میں نے لن کو پھدی کے اندر باہر کرنا شروع کر دیا . میں آہستہ آہستہ لن کو پھدی کے اندر باہر کر رہا تھا چا چی کو تھوڑی درد محسوس ہو رہی تھی اِس لیے میں نے شروع میں آہستہ آہستہ کیا پِھر جب میرا لن چا چی کی پھدی کے اندر رواں ہو گیا تو میں نے اپنی سپیڈ تیز کر دی چا چی کی پھدی نے میرے لن کو مضبوطی سے جکڑا ہوا تھا لن پھنس پھنس کر اندر جا رہا تھا میری سپیڈ تیز ہونے سے چا چی کے منہ سے سسکیاں نکل رہیں تھیں آہ آہ اُوں آہ آہ اُوں اوہ آہ اور اب چا چی کی بھی مزہ آنے لگا تھا اور وہ بھی اپنی گانڈ نیچے سے اٹھا اٹھا کر ساتھ دینے لگی تھی . 2 سے 3 منٹ بعد ہی چا چی نے اپنی ٹانگوں کو میری گردن کے پیچھے سے کس لیا اور ان کی سسکیاں اور تیز ہو گئیں تھیں شاید ان کا پانی نکلنے والا تھا اور پِھر چا چی کی پھدی نے منی کا گرم گرم لاوا پھدی کے اندر چھوڑ نا شروع کر دیا مجھے چا چی کی گرم گرم منی اپنے لن پر صاف محسوس ہو رہی تھی . چا چی نے کافی زیادہ اپنا پانی چھوڑا تھا اب پھدی کے اندر چا چی کی منی کی وجہ سے گیلا کام ہو چکا تھا میرا لن جب بھی اندر جاتا پچ پچ کی آواز نکل رہی تھی پِھر شاید میرا پانی نکلنے کا ٹائم بھی آ گیا تھا میں کاندھے پر رکھی چا چی کی ٹانگوں کو آگے کی طرف دبا دیا اور اپنے پورا زور آگے لگا کر پوری طاقت کے ساتھ دھکے پر دھکے مارنے لگا اور پِھر میں بھی 3 سے 4 منٹ کے بعد چا چی کی پھدی کے اندر اپنا پانی چھوڑ دیا میں اس ہی پوزیشن میں آگے ہو کر چا چی پر گر پڑا اور ہانپنے لگا جب میرے لن سے پانی نکلنا بند ہو گیا تو میں نے اپنا لن پھدی سے باہر کھینچ لیا اور ایک سائڈ پر ہو کر لیٹ گیا چا چی بھی کچھ دیر لیٹ کر اپنی سانسیں بَحال کرتی رہی پِھر کچھ دیر بعد اٹھ کر باتھ روم میں چلی گئی اور پِھر اپنی صاف صفائی کر کے واپس بیڈ پر ننگی ہی آ کر لیٹ گئی . میں بھی اٹھا باتھ روم میں گیا اور اپنے لن کو اور اپنا منہ ہاتھ دھو کر باہر آ کر بیڈ پر لیٹ گیا اور میں نے اپنی آنکھیں بند کر لیں اور پتہ ہی نہیں چلا کب نیند آ گئی اور میں سو گیا صبح تقریبان 8 بجے کے قریب میری آنکھ اس وقعت کھلی جب مجھے اپنے لن پر کوئی نرم سی گرم چیز محسوس کی میں نے اپنی آنکھ کو کھول کر دیکھا تو چا چی میرے لن کو منہ میں لے کر چوپا لگا رہی تھی چا چی کے چو پے نے میرے لن کو پِھر پتھر جیسا بنا دیا تھا اب کی بار میں نے چا چی کو گھوری بنا کر ان کی گانڈ میں لن کو ڈال کر اچھی طرح چودا اور اپنا پانی گانڈ میں ہی چھوڑ دیا چا چی بھی گانڈ مروا کر سکون میں آ چکی تھی . اور پِھر اٹھ کر باتھ روم میں چلی گئی نہانے لگی جب نہا کر باتھ روم سے نکلی تو مجھے کہا وسیم اٹھ کر نہا لو میں کچن میں جا رہی ہوں ناشتہ بنانے کے لیے تم نہا دھو کر ٹی وی لاؤنج میں ہی آ جاؤ . اور پِھر وہ کمرے سے باہر چلی گئی میں کچھ دیر بعد اٹھا اور باتھ روم میں جا کر نہانے لگا اور نہا دھو کر فریش ہو گیا اور پِھر تیار ہو کر ٹی وی لاؤنج میں بیٹھ گیا چا چی نے ناشتہ تیار کر دیا تھا پِھر میں نے اور چا چی نے مل کر ناشتہ کیا اور ناشتے کے بعد ٹائم دیکھا تو 9:30 ہو گئے تھے میں نے چا چی کو کہا مجھے مکان کے کاغذ دے دیں میں اب اس پراپرٹی والے کی طرف جاؤں گا اس نے مجھے آج صبح کا ٹائم دیا ہوا ہے وہاں دوسری پارٹی بھی آئے گی اور آج ہی سارا کام نمٹ جائے گا . پِھر چا چی اپنے کمرے میں گئی اور کچھ دیر بعد مکان کے کاغذ مجھے دیئے اور میں وہ کاغذ لے کر پراپرٹی والے کے پاس آ گیا اور وہاں کچھ دیر کے انتظار کے بعد دوسری پارٹی بھی آ گئی اور وہاں تقریباً 2 گھنٹے ہماری باتیں چلتی رہیں اور پِھر مکان کے کاغذ ان کے حوالے کیے اور انہوں نے مجھے پیسوں کا چیک دے دیا اور پِھر میں وہاں کچھ دیر مزید بیٹھ کر پراپرٹی والے سے باقی کےمعملات تہہ کر کے وہاں سے نکل آیا میں نے اب کل سامان گاڑی میں رکھوا کر گھر کی چابی پراپرٹی والے کے حوالے کرنی تھی . میں وہاں سے نکل کر ایک ٹرک کے اڈ ے پر آ گیا اور اس سے لاہور سے سامان لے کر ملتان لے کر جانے کے لیے بات کی اور اس کے ساتھ پیسوں اور ٹائم کا پکا کر کے میں واپس گھر آ گیا اور میں چیک چا چی کے حوالے کر دیا چا چی کافی خوش ہو گئی اور پِھر میں نے چا چی کو بتایا کہ ٹرک والا صبح 8 بجے آ جائے گا اِس لیے آپ کو اور مجھے آج کا دن اور رات لگا کر سامان کو پیک کرنا ہے اور پِھر کل کو روانہ ہونا ہے . اور کل تک ٹرک والا اپنے ساتھ 4 مزدور بھی لے آئے گا وہ سارا سامان ٹرک میں رکھ دیں گے . اور پِھر میں اور چا چی مل کر سارا سامان پیک کرنے لگے اور ہم دونوں کو سارا سامان پیک کرنے میں رات کے 2 بج گئے اور ہم دونوں کافی تھک چکے تھے اور صبح نکلنا بھی تھا اِس لیے میں اور چا چی بیڈ پر لیٹتے ہی سو گئے صبح میری آنکھ اس وقعت کھلی جب میرا موبائل بج رہا تھا دیکھا تو ٹرک والے کا نمبر تھا اس نے کہا میں آدھے گھنٹے میں آ رہا ہوں آپ لوگ تیار ہو جاؤ . میں نے چا چی کو بھی اٹھا دیا اور پِھر میں پہلے نہا لیا اور چا چی نے بھی نہا لیا اور پِھر ہم دونوں تیار ہو گئے . آدھے گھنٹے بعد ٹرک والا آ گیا اور اس کے ساتھ 4 بندے اور بھی تھے انہوں نے سامان اٹھا کر ٹرک میں رکھنا شروع کر دیا اور تقریباً 11 بجے کے قریب ہمارا سارا سامان ٹرک میں رکھا جا چکا تھا . پِھر میں نے گھر کو تالا لگا دیا اور چا چی کو کو میں نے صبح ہی 8 : 30 پر اسٹیشن کے لیے روانہ کر دیا اور خود ٹرک والے کے ساتھ آنے کا پروگرام بنایا اور 11 بجے کے قریب میں نے گھر کی چابی پراپرٹی والے کے حوالے کی اور اِجازَت لے کر ٹرک پر سوار ہو کر ملتان کی لیے نکل پڑے. سفر کے دوران ہی شام کو 6 بجے کے قریب مجھے چا چی کا فون آیا کے وہ خیر خیریت سے گھر پہنچ گئی ہے اور میں نے بھی بتا دیا کے ہم لوگ بھی رات 9 بجے تک پہنچ جائیں گے . اور بل آخر ہم بھی تقریباً 9 اور 10 کے درمیان گھر پہنچ گئے . میں نے اپنے دوستوں کو پہلے ہی فون پر بتا دیا تھا اِس لیے وہ سب لوگ آ گئے اور ہم سب نے مل کر 2 گھنٹے میں سارا سامان ٹرک سے اتروا کر ہمارے گھر کے اوپر والے پورشن میں رکھ دیا اور پِھر ٹرک والے کو پیسے دے کر اس کو روانہ کر دیا رات کے 12 بج چکے تھے اِس لیے میں بہت زیادہ تھک چکا تھا اور بغیر كھانا کھائے ہی سو گیا صبح میری آنکھ تقریباً 11 بجے کھلی میں بیڈ سے اٹھ کر باتھ روم میں گھس گیا اور نہا دھو کر فریش ہو گیا اور پِھر باہر صحن میں آ گیا باہر آج کافی رونق لگی ہوئی تھی چا چی امی اور نبیلہ اور فضیلہ باجی اور ان کے بچے سب جمع تھے پِھر سائمہ نے مجھے دیکھا تو مجھے کہا وسیم آپ بیٹھیں میں آپ کے لیے ناشتہ تیار کر کے لاتی ہوں اور پِھر میں وہاں بیٹھ کر سب کے ساتھ باتیں کرنے لگا میں نے نوٹ کیا نبیلہ کافی کافی خاموش خاموش تھی . اور میں اس کی خاموشی کی وجہ جانتا تھا . خیر سائمہ میرے لیے ناشتہ بنا کر لے آئی میں نے وہاں بیٹھ کر ہی ناشتہ کیا اور پِھر میں نے چا چی سے پوچھا چا چی آپ کے سامان کا اب کیا کرنا ہے آپ بولیں کیسے سیٹ کرنا ہے تو چا چی نے کہا بیٹا میں نے کون سا ساری عمر یہاں رہنا ہے بس 10 یا 15 دن کی بات ہے میرا دِل ہے کے جو ضروری سامان ہے وہ تھوڑا سیٹ کر دوں باقی کو پیک ہی رہنے دوں پِھر اٹھا کر نئے گھر میں جا کر ایک دفعہ میں ہی سیٹ کر لوں گی . تو میں نے کہا ٹھیک ہے چا چی آپ کی مرضی سائمہ نے کہا وسیم آپ آرام کریں میں امی کے ساتھ مل کر ضروری سامان سیٹ کروا دیتی ہوں . میں نے ہاں میں سر ہلا دیا اور پِھر کچھ دیر بیٹھ کر میں دوبارہ اپنے کمرے میں آ گیا اور ٹی وی لگا کر بیٹھ گیا تقریباً 1 گھنٹے بعد فضیلہ باجی میرے کمرے میں آئی اور آ کر میرے ساتھ بیڈ پر بیٹھ گئی میرے حال حوال پوچھ کر بولی وسیم ایک بات پوچھوں تو میں نے کہا جی باجی پوچھو کیا بات ہے تو فضیلہ باجی نے کہا میں صبح سے آئی ہوئی ہوں میں دیکھ رہی ہوں نبیلہ بہت خاموش ہے کیا وجہ ہے تمہیں کچھ پتہ ہے . تو میں نے باجی کو اس دن چھت والی ساری بات بتا دی تو باجی نے لمبی سے آہ بھر کر کہا وسیم مجھے خوشی ہے تم نے وہ ہی کام کیا جس کا میں نے تمہیں کہا تھا مجھے اِس بات کی خوشی ہے کے تم ہم دونوں بہن کو بہت خیال رکھتے ہو . لیکن تم اب فکر نہ کرو تم نے بات کر دی ہے اب میں نبیلہ کو خود سمجھا لوں گی اور اس کو منا لوں گی . میں ابھی تھوڑی دیر تک گھر چلی جاؤں گی اور نبیلہ کو بھی ساتھ لے جاؤں گی اس کو آرام سے تسلی سے سمجھا کر بھیج دوں گی . پِھر میں اور باجی یہاں وہاں کی بات کرنے لگے تو میں نے کہا باجی مجھے ایک بات کی تھوڑی سی فکر ہے تو باجی نے کہا ہاں وسیم بتاؤ کس بات کی فکر ہے تو میں نے کہا باجی آپ کو پتہ میرا اور نبیلہ کے رشتے کا اور اگر نبیلہ ظہور کے لیے مان جاتی ہے تو شادی کی رات اگر اس کو پتہ چلا کے نبیلہ تو پہلے ہی تو باجی فوراً بولی وسیم میرے بھائی میں تمہاری فکر کو سمجھ گئی ہوں لیکن تم بے فکر ہو جاؤ میری وہ ڈاکٹر دوست ہے نہ جس سے سائمہ اپنا علاج کروا رہی ہے اس سے میں بات کروں گی وہ ان چیزوں کی ماہر ڈاکٹر ہے وہ کوئی نہ کوئی بہتر حَل نکال دے گی اِس لیے تم بے فکر ہو جاؤ . میں باجی کی بات سن کر کافی حد تک پرسکون ہو چکا تھا . باجی جب جانے لگی تو باجی نے کہا وسیم کچھ دنوں تک ظفر اور خالہ نے شازیہ کی نند کی بارات پر جانا ہے میں تمہیں 1 دن پہلے فون کر کے بتا دوں گی اس دن میں گھر پر اکیلی ہوں گی تم آ جانا اور تھوڑا شرما کر بولیں کے وسیم یقین کرو جب سے تمہارا لن دیکھا ہے راتوں کی نیند اڑ گئی ہے کتنے دن سے سوچ رہی تھی کوئی موقع ملے تو میں بھی اپنے بھائی کا پیار حاصل کر سکوں اِس لیے اس دن آ جانا اب مجھے اپنے بھائی کے بغیر مزہ نہیں آتا تو میں باجی کی بات سن کر مسکرا پڑا اور بولا باجی جب آپ کہو گی میں آ جاؤں گا . تو باجی میری بات سن کر کھل اٹھی اور پِھر کچھ دیر بیٹھ کر چلی گئی اور میں کمرے میں ہی بیٹھ کر ٹی وی دیکھنے لگا تقریباً 2 بجے کے قریب سائمہ کمرے میں آئی اور بولی وسیم باہر آ جائیں كھانا تیار ہے آ کر کھا لیں میں اٹھ کر ہاتھ منہ ہاتھ دھویا اور باہر آ گیا وہاں امی چا چی اور سائمہ بیٹھی تھیں میں نے پوچھا باجی اور نبیلہ کہاں ہیں تو سائمہ نے کہا فضیلہ باجی نبیلہ کو لے کر اپنے گھر چلی گئیں ہیں ان کو نبیلہ سے کچھ کام تھا اور پِھر ہم میں وہاں بیٹھ کر كھانا کھانے لگا اور کھانے سے فارغ ہو کر سائمہ برتن اٹھا کر کچن میں رکھنے لگی پِھر میں اپنے کمرے میں آ گیا اور بیڈ پر لیٹ گیا 10 منٹ بعد سائمہ کمرے میں آئی اور بولی وسیم میں امی کے ساتھ اوپر جا رہی ہوں تھوڑا سا سامان رہ گیا ہے وہ سیٹ کروا دوں پِھر میں فارغ ہو کر کر نیچے آ جاتی ہوں تو میں نے کہا ہاں ٹھیک ہے میں بھی سونے لگا ہوں اور سائمہ پِھر چلی گئی میں بھی وہاں پر لیٹا لیٹا سو گیا . اور شام کو 5 بجے مجھے سائمہ نے ہی اٹھا دیا میں منہ ہاتھ دھو کر باہر صحن میں آیا تو نبیلہ بھی آ چکی تھی لیکن اب کی بار اس کا چہرہ کچھ اور تھا ایسا لگتا تھا کے وہ کوئی بڑا فیصلہ کر چکی تھی . مجھے تھوڑا ڈ ر بھی تھا کہ پتہ نہیں اس نے کیا فیصلہ کر لیا ہے . خیر میں وہاں بیٹھ کر چائے پینے لگا اور باتیں کرنے لگا پِھر وہ دن بھی گزر گیا اور اگلے دن میں 10بجے اٹھ کر ناشتہ وغیرہ کر کے باہر نکل گیا میں نے اپنے دوستوں سے کسی نزدیک گلی میں مکان دیکھنے کا کہا کے چا چی کے لیے مکان دیکھ سکوں . تو دوستوں نے کہا وہ کچھ دن کے اندر اندر تلاش کر دیں گے اور پِھر یوں ہی میں نے کھانے کے وقعت گھر آ گیا كھانا کھا کر اپنے بیڈروم میں آ کر لیٹ گیا شام کو چھت پر گیا اور ٹہلنے لگا تقریباً آدھے گھنٹے بعد نبیلہ چائے کا کپ لے کر اوپر آ گئی اور مجھے چائے دی اور بولی بھائی کیسے ہو میں نے نوٹ کیا تو اس کا لہجہ رو ہانسی تھا . میں نے چائے کا کپ لے کر ایک طرف رکھ دیا اور اس کا ہاتھ پکڑ کر چار پائی پر بیٹھا کر پوچھا نبیلہ میری جان کیا ہوا تو وہ بے اختیار میرے گلے لگ کر سبکنے لگی . اِس دوران میں نے اس کو کچھ نہ کہا جب اس نے اپنے دِل کا غبار نکل لیا تو میں نے کہا جان کیا ہوا ہے مجھے سے غلطی ہو گئی ہے کیا تو نبیلہ بولی بھائی آپ مجھے چھوڑ تو نہیں دو گے اگر آپ نے مجھے چھوڑ دیا تو میں مر جاؤں گی میں نے نبیلہ کے منہ پر ہاتھ رکھ کر کہا نہیں نبیلہ میری جان ایسی بات دوبارہ نہیں کرنا تمھارے اندر میری جان ہے . میں ہر کسی کو چھوڑ سکتا ہوں لیکن اپنی جان اپنی بہن نبیلہ کو نہیں چھوڑ سکتا لیکن مجھے بتاؤ تو سہی ہوا کیا ہے تو نبیلہ نے کہا بھائی آپ نے اس دن جو کہا میں اس کے متعلق بہت سوچا اور آج میں باجی کی طرف گئی تو انہوں نے مجھے میری اُداسی کا پوچھا تو میں نے آپ کی باتیں بتا دی اور آج انہوں نے بھی مجھے بہت پیار اور شفقت سے سمجھایا اور میں نے اب فیصلہ کیا ہے کے میں ظہور سے شادی کرنے کے لیے تیار ہوں لیکن میری ایک شرط ہے میں نے پوچھا نبیلہ مجھے تمہاری ہر شرط منظور ہے . تو نبیلہ نے کہا میں ظہور سے شادی کر لوں گی لیکن میری شرط یہ ہے کے میرا جب دِل کرے گا اور جتنا دِل کرے گا میں یہاں اپنے گھر میں رہا کروں گی اور آپ کو جب میں کہوں گی تو آپ کو اس وقعت مجھے پیار دینا ہو گا
Like Reply
#39
اور میرا درجہ وہ ہی ہو گا جو میرا اب ہے اور آپ مجھ سے وعدہ کریں کے میں ہی آپ کی زندگی کی رانی رہوں گی . تو میں اس کی بات سن کر خوش ہو گیا میں نے کہا نبیلہ میری جان مجھے تمہاری شرط دِل سے منظور ہے اور میں وعدہ کرتا ہوں تم ہی میرے دِل کی رانی رہو گو . نبیلہ میری بات سن کر کھل اٹھی اور خوشی سے میرے گلے لگ گئی پِھر مجھے ایک لمبی سی فرینچ کس کی اور پِھر اٹھ کر نیچے چلی گئی . آج زندگی میں میں مکمل طور پر پر سکون ہو چکا تھا . لیکن یکدم مجھے ثناء کا خیال آ گیا اور میں چونک گیا اور میں نے فوراً اپنے دوست کو کال کی اور اس کو بتا دیا کے میں کل اسلام آباد آ رہا ہوں . تو اس نے کہا کوئی مسئلہ نہیں ہے تم بے فکر ہو کر آؤ ثناء میرے گھر میں پر سکون ہے . میں اس کی بات سن کر سکون میں ہو گیا اور میں نے فون بند کر کے چھت سے نیچے آ گیا اور آ کر امی کو بتا دیا کہ مجھے کل اسلام آباد جانا ہے میرے دوست کا فون آیا ہے وہ کہتا ہے تمہاری پیمنٹ کا چیک مل گیا ہے وہ آ کر لے جاؤ اور ثناء کی فیس بھی جمع کروانی ہے اِس لیے میں کل اسلام آباد جاؤں گا . اور اتنا بولا کر اپنے کمرے میں آ گیا پِھر رات کا كھانا کھا کر میں نے سائمہ کو بولا کے میرا بیگ تیار کر دے مجھے کل صبح جانا ہے سائمہ نے میرا بیگ تیار کر دیا اور 11 بجے کے قریب میں سو گیا کیونکہ سائمہ کے دن چل رہے تھے اور نبیلہ اور چا چی سے بھی کچھ نہیں ہو سکتا تھا . صبح کو 5 بجے مجھے سائمہ نے جگادیا کیونکہ آج مجھے 7 بجے ٹرین میں سوار ہونا تھا میں اٹھ کر نہا دھو کر تیار ہو کر باہر نکلا تو سائمہ ناشتہ لے آئی اس نے میرے ساتھ بیٹھ کر ہی ناشتہ کیا اور میں 6 بجے کے قریب گھر سے نکل آیا اور 7 بجنے میں ابھی 15 منٹ باقی تھے میں اسٹیشن پر پہنچ گیا اپنی راولپنڈی کی ٹکٹ کروائی اور بینچ پر بیٹھ کر ٹرین کا انتظار کرنے لگا 7 بج کر 5 منٹ پر ٹرین اسٹیشن پر آ گئی اور میں اس پر سوار ہو گیا 15 منٹ تک ٹرین نے اسٹاپ کیا اور پِھر ٹرین اپنی منزل کی طرف چل پڑی میں نے اپنا بیگ سیٹ کے نیچے رکھ کر کھڑکی سے باہر کا منظر دیکھنے لگا میں بار بار یہ ہی بات سوچ رہا تھا کے ثناء یہ کیوں کہہ رہی تھی کے مجھے اس سے بچا لو وہ میری عزت برباد کر دے گا اس کی تصویروں کے مطابق تو وہ لڑکا اس کی عزت لوٹ چکا تھا بلکہ ثناء خد خوشی سے اپنی عزت لٹا چکی تھی پِھر ثناء کس کی بات کر رہی تھی . مجھے خود سمجھ نہیں آ رہی تھی . خیر ان ہو سوچوں میں گم میں بیٹھا کھڑکی سے باہر بھی دیکھتا رہا اور سوچتا رہا تقریباً 4 بجے کے قریب ٹرین لاہور اسٹیشن پر جا کر رکی میں اسٹیشن کے نزدیک ہی ہوٹل میں كھانا کھا لیا ٹرین نے وہاں 30 منٹ اسٹاپ کیا اور پِھر ٹرین وہاں سے اگلی منزل راولپنڈی کے لیے نکل پڑی كھانا کھانے کے بعد مجھے نیند سی آ گئی اور میری آنکھ لگ گئی اور میں سو گیا میری آنکھ اس وقعت کھلی جب میرا موبائل بج رہا تھا میں نے موبائل دیکھا تو میرے دوست کی کال تھی پوچھ رہا تھا کے کب تک پہنچ جاؤ گے تو میں نے کھڑکی سے دیکھا تو ٹرین جہلم اسٹیشن پر رکی ہوئی تھی اور ٹائم بھی 8:30 ہو چکے تھے میں نے اس کو بتا دیا کے 11بجے میں راولپنڈی اسٹیشن پر اُتَر جاؤں گا تو اس نے کہا کے میرا ڈرائیور اسٹیشن پر ہی تمہارا انتظار کرے گا وہ تمہیں گھر لے آئے گا . اور پِھر فون بند ہو گیا اور کچھ دیر بعد ہی ٹرین چل پڑی اور پِھر بلآخر میں 11 بجے راولپنڈی اسٹیشن پر اُتَر گیا اور میں نے ڈرائیور کے نمبر پر کال کی وہ بھی مجھے جلدی مل گیا اور میں اس کے ساتھ اپنے دوست کے گھر آ گیا اور رات کا كھانا کھا کر میرا دوست مجھے لے کر گیسٹ روم میں لے آیا اور اس نے مجھے کہا میں نے ساری بات پتہ کروا لی ہے یہ وہ ہی لڑکا ہے لیکن میں نے ابھی تک ثناء سے بات نہیں کی ہے اس کو کچھ نہیں پتہ ہے کے مجھے بھی اس کے متعلق سب کچھ پتہ لگ چکا ہے لہذا میں ابھی تھوڑی دیر تک ثناء کو تمھارے کمرے میں بھیجتا ہوں تم اس سے تسلی سے ساری بات پوچھ لو پِھر صبح مجھے بتا دینا کیا کرنا ہے . تو میں نے اپنے دوست کی بات سن کر اس کا شکریہ ادا کیا اور بولا ٹھیک ہے میں صبح تمہیں بتا دوں گا . پِھر میرا دوست چلا گیا اور تھوڑی دیر بعد ثناء میرے کمرے میں آ گئی اس کا چہرہ نیچے کی طرف تھا وہ مجھ سے آنکھیں نہیں ملا پا رہی تھی اور کافی شرمندہ بھی تھی اور آ کر صوفے پر بیٹھ گئی اور منہ نیچے کر لیا میں نے تھوڑی دیر بعد کہا ثناء اب تم اور میں ہی اِس کمرے میں ہیں اِس لیے مجھے بتاؤ کہ کیا ہوا ہے ثناء نے ایک دفعہ منہ اٹھا کر مجھے دیکھا اور پِھر شرمندہ سی نظر نیچے کر کے کچھ بولی لیکن اس کی زُبان لڑکھڑا گئی . میں بیڈ سے اٹھ کر اس کے ساتھ صوفے پر بیٹھ گیا اور اس کا ایک ہاتھ پکڑ کر اس کو تسلی دی اور کہا ثناء مجھے کافی حد تک تمہاری بات کا پتہ چل چکا ہے میں آخری دفعہ جب آیا تھا مجھے ہاسٹل سے تمہاری ساری بات پتہ لگ چکی تھی اور تمہارا موبائل بھی مجھے مل گیا تھا اور میں نے دیکھا لیا ہے . اِس لیے اب تم کھل کر بتاؤ کیا ہوا اور کس سے تم کو ڈر ہے . ثناء نے پِھر منہ اٹھا کر مجھے دیکھا اور پِھر منہ نیچے کر کے بولی وسیم بھائی مجھ سے زندگی کی سب سے بڑی غلطی ہو گئی ہے . مجھے اس لڑکے نے دھوکہ دیا میں اس سے پیار کرتی تھی وہ بھی مجھے سے شروع شروع میں پیار کرتا تھا میرا بہت خیال رکھتا تھا اور ہم دونوں شادی کے لیے بھی راضی ہو چکے تھے . لیکن وسیم بھائی وہ میری غلط فہمی تھی . اس نے مجھے دھوکہ دیا . اور آہستہ آہستہ رونے لگی میں نے ثناء کا سر پکڑکر اپنے سینے سے لگا لیا اور اس کو دلاسہ دینے لگا اور کہا ثناء رونا بند کرو اور بے فکر رہو کوئی تمہارا کچھ نہیں کر سکتا ہے اور کسی سے بھی ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے . ثناء نے رونا بند کر دیا میں نے کہا مجھے ساری بار کھل کر بتاؤ اب کرنا کیا ہے اور وہ لڑکا کیا کہتا ہے . تو ثناء نے کہا وسیم بھائی وہ لڑکا دھوکے باز ہے وہ اب مجھے سے شادی نہیں کرنا چاہتا ہے وہ تو بس میرے جسم سے کھیلنا چاہتا تھا . مجھے بعد میں پتہ چلا اس نے کتنی ہی لڑکیوں کی زندگی خراب کی ہے . اور اب وہ میری زندگی کو خراب کرنے لگا ہوا ہے . وسیم بھائی اِس لیے میں اب یہاں نہیں رہنا چاہتی آپ مجھے یہاں سے واپس لے جاؤ میں نے کہا ثناء میں تمہیں واپس لے جاؤں گا لیکن میں نے جو تصویروں کو تمھارے موبائل میں دیکھا ہے اس سے تو صاف ظاہر ہوتا ہے کے تم پہلے ہی اپنی عزت خوشی سے لٹا چکی ہو . ثناء نے میری طرف تھوڑا سا حیرت سے دیکھا اور پِھر بولی وسیم بھائی آپ نے جو کچھ میرے موبائل میں دیکھا وہ سب کچھ سچ ہے ہے لیکن حقیقت کچھ مختلف ہے میں نے کہا ثناء تم کہنا کیا چاہتی ہو . تو ثناء نے کچھ کہنا چاہا تو اس کی زُبان لڑکھڑا گئی اور خاموش ہو گئی میں نے کہا ثناء میں نے جو کچھ دیکھ لیا ہے اور سن لیا ہے اب تمہیں کچھ چھپا نے کی ضرورت نہیں ہے . تو ثناء نے میری طرف دیکھا کو کہا وسیم بھائی اصل میں یا بات سچ ہے اس نے میرے جسم کا استعمال کیا ہے لیکن میں نے مکمل طور پر اس کو اپنے جسم کے ساتھ کھیلنے کا موقع نہیں دیا تو میں حیران ہو کر ثناء کی طرف دیکھا تو ثناء نے کہا ہاں وسیم بھائی آپ نے جو موبائل میں دیکھا وہ تو سچ تھا لیکن میں ابھی بھی مکمل طور پر کنواری ہوں میں نے اپنا کنوارہ پن اس کو استعمال نہیں ہونے دیا ہے میں اس کو ہر بار یہ ہی کہتی تھی کے میں اپنا کنوارہ پن شادی کی بعد تمہیں دوں گی . لیکن وہ باقی میرے جسم کو استعمال کرتا رہا ہے . میں نے اس کو کئی دفعہ پیچھے سے کرنے دیا ہے لیکن آگے سے ابھی بھی میں کنواری ہوں . اور یہ ہی حقیقت ہے بے شک آپ مجھے کسی ڈاکٹر سے چیک کروا سکتے ہیں . میں نے فوراً کہا نہیں نہیں ثناء تم کیسی بات کر رہی ہو مجھے تم پر مکمل یقین ہے . پِھر ثناء نے کہا وسیم بھائی ا ب وہ لڑکا 1 مہینے سے مجھے روز کال کرتا ہے اور کہتا ہے مجھے ملو اور مجھے پتہ ہے اب وہ میرا کنوارہ پن ختم کرنا چاہتا ہے اور اپنا کام نکلوا کر میری زندگی خراب کرنا چاہتا ہے . وہ مجھے روز کال کرتا ہے لیکن کچھ دن پہلے جب میں نے آپ کو کال کی تھی اس سے ایک دن پہلے رات کو اس نے مجھے کال کی اور کہا اگر میں اس سے نہ ملی تو وہ میری تصویروں کو انٹرنیٹ پر لگا دے گا اور لاہور میں میرے گھر بھی دیکھا دے گا وسیم بھائی وہ مجھے لاہور بھی ایک دفعہ گھر چھوڑ نے گیا تھا اِس لیے اس کو گھر کا پتہ تھا . اِس لیے میں اب اس کی دھمکی سے پریشان ہو چکی ہوں اور آپ کو کال کی تھی . میں اب ثناء کی بات کو مکمل طور پر سمجھ چکا تھا .
Like Reply
#40
میں نے ثناء کو کہا ثناء تم ایک سمجھدار لڑکی ہو مجھے خوشی ہے تم نے اپنی عزت کو اور اپنے کنوارے پن کو بچانے کے لیے سمجھداری دکھائی ہے . لیکن پِھر بھی تم نے تھوڑی بہت تو غلطی کی ہے اس کو اپنے جسم تک آنے دیا ہے لیکن جو ہوا سو ہوا تم فکر نہیں کرو اس کو جو کرنا ہے کرنے دو وہ لاہور اگر جائے گا بھی تو اب وہاں کوئی بھی اس کو نہیں ملے گا . اِس لیے میں صبح اپنے دوست سے بات کرتا ہوں وہ اور میں تمہاری یونیورسٹی جائیں گے . تمہاری ساری کاغذی کارروائی پوری کر کے میں تمہیں اپنے ساتھ ملتان لے جاؤں گا وہاں تمہارا داخلا ملتان میں اچھی سی یونیورسٹی میں کروا دوں گا . وہ لڑکا تمہیں کبھی بھی تلاش نہیں کر سکے گا . کیا تم نے اس کو یہ تو نہیں بتا رکھا کے تمہارا تعلق ملتان سے ہے تو ثناء نے فوراً کہا نہیں وسیم بھائی میں نے اس کو بس لاہور کا بتایا ہوا ہے . تو میں پر سکون ہو گیا . میں نے ثناء کو کہا تم اپنی کل شام تک تیاری کر لو . میں کل اپنے دوست کے ساتھ مل کر تمہاری یونیورسٹی اور ہاسٹل کی کاغذی کارروائی پوری کروا لوں گا اور کل ہم یہاں سے چلے جائیں گے . لیکن تم مجھ سے ایک وعدہ کرو یہ ساری بات تم نے آج کے بعد کسی کو بھی نہیں بتانی ہے نہ ہی اپنی امی کو نہ ہی اپنی بہن کو بس آج کے بعد یہ بات یہاں ہی ختم ہو جائے گی . تو ثناء میری بات سن کر خوش ہو گئی اور میرے گلے لگ کر بولی وسیم بھائی آپ جیسا کہو گے ویسا ہی ہو گا . اور پِھر میں نے کہا تم جا کر سو جاؤ کل شام تک تیاری کر لینا اور ہم نے کل رات کو نکلنا ہے تو اس نے ہاں میں سر ہلا دیا اور میں نے کہا اب تم جا کر اپنے کمرے میں سو جاؤ اور وہ اٹھ کر اپنے کمرے میں چلی گئی . میں بھی بیڈ پر لیٹ گیا اور سو گیا صبح 8 بجے میری آنکھ کھل گئی میں نہا دھو کر باہر آیا تو میرا دوست ناشتے کی ٹیبل پر بیٹھا ہوا تھا اور ثناء بھی بیٹھی تھی . تھوڑی دیر بعد بھابی جی بھی آ گئیں اور ناشتہ لگ گیا ہم سب نے مل کر ناشتہ کیا اور پِھر میں نے اپنے دوست کو گیسٹ روم میں چل کر بات کرنے کا کہا تو وہ میرے ساتھ آ گیا میں نے اس کو رات والی ساری بات بتا دی اور اپنا اگلا پلان بھی بتا دیا . تو میرے دوست نے کہا یہ تم نے بہت اچھا فیصلہ کیا ہے میں اور تم ابھی تھوڑی دیر تک یونیورسٹی چلتے ہیں وہاں سب کاغذی کروای مکمل کروا لیتے ہیں اور ہاسٹل کی بھی کروا لیتے ہیں . پِھر میرا دوست کمرے سے باہر چلا گیا اور میں نے کپڑے تبدیل کیے اور تیار ہو گیا آدھے گھنٹے بعد ملازم آیا اور کہا سر آپ کو سر بلا رہے ہیں تو میں کمرے سے باہر نکلا تو میرے دوست نے کہا وسیم چلو چلتے ہیں اور میں اور وہ دونوں گاڑی میں بیٹھ کر یونیورسٹی آ گئے یہاں تقریباً 2 گھنٹے کے اندر ہی میرے دوست نے ساری کاغذی کاروای مکمل کروا لی اور پِھر ہم وہاں سےہاسٹل آ گئے وہاں بھی ہمارا آدھا گھنٹہ لگا اور ہم نے 12 بجے تک اپنا سارا کام نمٹا لیا جب ہم دونوں گھر واپس ہا رہے تھے تو میرے دوست نے کہا وسیم تم اس لڑکے کی فکر نہیں کرو . میں کوئی چکر چلوا کر اس لڑکے سے اس کا موبائل اور اس کا لیپ ٹاپ نکلوا لوں گا میں نے پتہ کروایا ہے وہ لڑکا رات کو کبھی کبھی لیٹ یونیورسٹی سے گھر جاتا ہے اور اپنا لیپ ٹاپ اور موبائل بھی اس کے پاس ہی ہر وقعت ہوتا ہے ہو سکتا ہے اس لڑکے نے ثناء کی کوئی ویڈیو یا وہ والی تصویروں کو لیپ ٹاپ میں بھی رکھا ہو گا . اِس لیے اس کے موبائل کے ساتھ ساتھ اس کا لیپ ٹاپ بھی نکلوا لوں گا . میں نے اپنے دوست سے کہا یار تم کیسے نکلوا لو گے تو میرا دوست ہنسنے لگا اور بولا یار یہاں کون سا کام نہیں ہو سکتا ہے لیکن میں تمہیں بتا دیتا ہوں یہ کیسے ہو گا . میرے دوست نے کہا ہو گا ایسے کے وہ جب کسی دن رات کو یونیورسٹی سے نکلے گا تو میں پولیس کی کسی بھی ناکے کے آگے پیچھے سادہ وردی میں بندے کھڑے کروا دوں گا جو اس کی گاڑی کو رکوا کر اس سے لیپ ٹاپ اور موبائل چھین لیں گے اور وہاں سے غائب ہو جائیں گے . باقی اس لڑکے کو کسی قسِم کا نقصان نہیں ہو گا . اور اِس اِس طرح وہ موبائل اور لیپ ٹاپ جب مجھے مل جائے گا جس میں اس نے ثناء کے متعلق ثبوت یا ہو سکتا ہے اس حرامی نے کوئی لڑکیوں کے ثبوت رکھیں ہوں گے وہ سب میں ضائع کر دوں گا اور لیپ ٹاپ اور موبائل کو توڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کر دوں گا اور باہر پھینک دوں گا . اِس طرح ثناء یا کوئی اور لڑکیوں کی زندگی اس حرامی سے چھوٹ جائے گی . میں اپنے دوست کے پلان کو سن کر حیران بھی کافی ہوا اور خوش بھی ہوا اور پِھر اس شکریہ ادا کیا اور یوں ہم گھر آ گئے دن کو كھانا کھا کر اپنے دوست کے ساتھ ہی گھپ شپ ہوتی رہی میں نے اس کو بتا دیا کے میں آج رات ثناء کو لے کر نکل جاؤں گا تو اس نے کہا ابھی کچھ دن رہو تمہیں باہر گھما کے لاؤں گا میں نے کہا میں پِھر کبھی چکر لگا لوں گا ابھی مجھے واپس ملتان جا کر ثناء کا یونیورسٹی میں داخلا کروانا ہے پِھر میں ٹائم نکال کر ضرور چکر لگا لوں گا . اس نے کہا ٹھیک ہے جیسے تمہاری مرضی اور پِھر یوں ہی رات کو كھانا کھا کر میرے دوست کا ڈرائیور ہمیں 10 : 30 پر اسٹیشن پر چھوڑ آیا اور 11 بجے ہم کراچی والی ٹرین سوار ہو گئے . اور اگلے دن 3 بجے ہم اپنے گھر ملتان پہنچ گئے سب نے ثناء کو میرے ساتھ دیکھا تو حیران بھی ہوئے اور خوش بھی ہوئے میں نے پہلے ہی ثناء کے متعلق اپنی طرف سے ایک بیان بنا لیا تھا جو راستے میں گاڑی کے اندر میں نے ثناء کو بھی سمجھادیا تھا . میں نے ثناء کی امی کو بتا دیا کے چا چی میں جب بھی وہاں جاتا تھا تو ثناء اداس نظر آتی تھی اِس کاشایددِل نہیں لگتا تھا اور ویسے بھی آپ اپنے مکان میں چلی جاؤ گی تو اکیلی ہو گی اِس لیے میں اِس کو پکا پکا واپس لے آیا ہوں اِس کا داخلا ملتان میں یونیورسٹی میں کروا دوں گا گاڑی بھی لگوا دوں گا روز چلی جایا کرے گی اور شام کو واپس آ جایا کرے گی . چا چی بھی خوش ہو گئی . اور یوں میرا یہ کام بھی انجام کو پہنچ گیا. میں نے اگلے دن ملتان جا کر یونیورسٹی کی معلومات حاصل کیں اور پِھر اس اگلے دن ثناء کو ساتھ لے آیا اور اس کا داخلا کروا دیا اور 2 دن کے بعد ہی ثناء نے یونیورسٹی میں جانا شروع کر دیا ہمارے گاؤں کی کچھ لڑکیاں اس یونیورسٹی میں روز آتی جاتی تھیں انہوں نے گاؤں کے ایک کیری ڈبے والے کو مہینے پر لگوایا ہوا تھا میں نے اس ڈرائیور سے بات کر کے ثناء کی بات کر دی اب ثناء روز اس ہی کیری ڈبے پر یونیورسٹی آتی جاتی تھی . چا چی ابھی تک ہمارے ہی گھر میں رہ رہی تھی 10 دن ہو گئے تھے ابھی تک کوئی مناسب گھر نہیں مل رہا تھا . لیکن میرے دوست یار آگے پیچھے مکان کی تلاش میں لگے ہوئے تھے . مجھے اسلام آباد سے واپس آ کر 5 دن ہو گئے تھے . ان 5 دنوں میں میں 2 رات سائمہ کے ساتھ اپنا مزہ کر لیا کرتا تھا لیکن ثناء کی وجہ سے نہ ہی ابھی تک چا چی کا اور نہ ہی نبیلہ کے ساتھ کوئی موقع بن پا رہا تھا . پِھر ایک دن ہفتے والی صبح جب میں 10 بجے کے قریب سو کر اٹھا اور نہانے کے لیے باتھ روم میں گھس گیا اور نہا دھو کر دوبارہ بیڈ پر آ کر بیٹھ گیا میں نے ٹیبل پر رکھے ہوئے موبائل کو دیکھا تو اس پر فضیلہ باجی کی 2 مس کال آئی تھیں میں تھوڑا حیران ہوا خیر ہو آج صبح ہی فضیلہ باجی نے کال کیوں کی ہے . میں نے دوبارہ کال فضیلہ باجی کو ملا دی اور تھوڑی دیر بعد فضیلہ باجی نے کال پک کی تو میں نے بتایا کے باجی میں باتھ روم میں نہا رہا تھا پِھر باجی نے کہا وسیم میں نے اِس لیے کال کی تھی کہ آج ظفر اور خالہ شازیہ کی طرف جا رہے ہیں . انہوں نے شام تک واپس آنا ہے اِس لیے میری طرف آ جاؤ مجھے کچھ ضروری بات بھی کرنی ہے . میں نے کہا ٹھیک ہے باجی میں ابھی تھوڑی دیر تک چکر لگا لیتا ہوں . پِھر میں نے فون بند کر دیا اور 5 منٹ بعد ہی سائمہ ناشتہ لے کر آ گئی . پِھر ہم دونوں نے ناشتہ کیا جب ناشتہ کر لیا تو میں نے سائمہ کو کہا کہ میں ذرا دوستوں کی طرف جا رہا ہوں ایک دوست نے چا چی کے لیے ایک گھر دیکھا ہے وہ آج دیکھنا ہے مجھے تھوڑی دیر ہو جائے گی تم امی کو بھی بتا دینا سائمہ ہاں میں سر ہلا کر باہر چلی گئی . پِھر میں کچھ دیر بعد تیار ہو کر گھر سے باہر نکل آیا جب میں فضیلہ باجی کے گھر کے دروازے پر پہنچ گیا تو موبائل پر ٹائم دیکھا تو 12 بجنے والے تھے پِھر میں نے دروازے پر دستک دی کوئی 1 منٹ بعد ہی فضیلہ باجی نے دروازہ کھول دیا اور مجھے دیکھ کر ان کی آنکھوں میں ایک چمک سی آ گئی اور خوش ہو گئی اور مجھے اندر جانے کا رستہ دیا اور پِھر دروازہ بند کر دیا اور مجھے لے کر اپنے بیڈروم میں آ گئی . میں جا کر باجی کے بیڈ پر بیٹھ گیا . باجی پِھر باہر چلی گئی تھوڑی دیر بعد آئی اور اس کے ہاتھ میں چائے تھی ایک کپ مجھے دیا اور ایک خود لے کر پینے لگی اور پِھر مجھ سے بولی وسیم ثناء کا داخلا ہو گیا ہے . تو میں نے کہا جی باجی ہو گیا ہے وہ تو 2 دن سے یونیورسٹی بھی جا رہی ہے پِھر باجی نے کہا چا چی کے مکان کا کیا سوچا ہے تو میں نے کہا باجی چا چی کے مکان کا میں نے اپنے دوستوں کو کہا ہوا ہے ابھی تک کوئی مناسب مکان نہیں مل رہا ہے دوست تلاش کر رہے ہیں امید ہے کوئی نہ کوئی اچھا مکان مل جائے گا . باتوں باتوں میں ہم نے چائے ختم کر لی تھی . پِھر باجی چائے کے کپ اٹھا کر باہر چلی گئی اور کچھ دیر بعد واپس آئی اور میرے ساتھ لگ کر بیڈ پر بیٹھ گئی . پِھر میں نے کہا باجی آپ نے کیا ضروری باتیں کرنی ہیں تو باجی نے کہا وہ بھی بتا دیتی ہوں اتنی جلدی کیا ہے ابھی تو میں نے دِل بھر کر اپنے بھائی سے پیار کرنا ہے اور پورا پورا مزہ لینا اور ساتھ ہی مجھے آنکھ مار دی میں باجی کی طرف دیکھا کر مسکرا پڑا . پِھر باجی میرے اور نزدیک ہو گئی اور اپنا منہ میرے منہ کے قریب کر کے میرے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں لے لیا اور میرے ہونٹوں کا رس پینے لگی باجی کی فرینچ کس میں ایک الگ ہی مزہ تھا باجی فرینچ کس کے دوران ہلکا ہلکا سا میرے ہونٹوں کو کاٹ لیتی تھی لیکن اس سے مجھے مزہ بہت آ رہا تھا . میں اپنی ٹانگیں لمبی کر کے بیڈ کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھ ہوا تھا باجی نے ایک ٹانگ کو اٹھا کر دوسری طرف گھما کر اپنی گانڈ کو میری جھولی کے اوپر رکھ دیا جب باجی کی گانڈ مجھے اپنے لن پر محسوس ہوئی میرے جسم میں کر نٹ سا دوڑ گیا باجی کی موٹی اور ابھری ہوئی اور روئی سے بھی نرم گانڈ میرے لن سے ٹر ائی تو مجھے جھٹکا لگا . باجی نے اپنی بانہوں کو میری گردن میں ڈالا ہوا تھا میں نے بھی پِھر اپنی بانہوں کو باجی کی گردن میں ڈال کر اپنے ساتھ لگا لیا اور باجی کی فرینچ کس میں پورا پورا ساتھ دینے لگا ہم دونوں بہن بھائی کو کس کرتے ہوئے 5 سے 7 منٹ ہو چکے تھے . پِھر باجی نے میرا منہ چھوڑ دیا جب اپنے آپ کو مجھ سے تھوڑا سا الگ کیا تو ان کی آنكھوں میں لال ڈ ورے صاف نظر آ رہے تھے . پِھر باجی اٹھ کر کھڑی ہو گئی اور پہلے اپنی قمیض اُتار دی باجی کا جسم صاف ستھرا اور گندمی رنگ تھا . جب باجی نے قمیض اتاری تو کالے رنگ کی برا میں باجی کے ممے قید تھے اور نیچے کی طرف لے ج ہوئے تھے باجی نے پیچھے سے ہُک کھول کر اپنے مموں کو برا سے آزاد کر دیا اور یکدم باجی کی ممے اُچھل کر باہر آ گئے باجی کے ممے کیا کمال کے تھے موٹے موٹے گول ممے اور ان کے اوپر موٹی موٹی سی نپلز تھیں جن کا رنگ برائون تھا . باجی کے نپلز دیکھ کر میرے منہ میں پانی آ گیا . پِھر باجی نے ایک جھٹکے میں ہی اپنی شلوار بھی اُتار دی شلوار کے نیچے باجی نے کچھ نہیں پہنا ہوا تھا جب میری نظر باجی کی ننگی رانوں اور باجی کی کلین شیوڈ پھدی کی طرف گئی تو میں حیران ہو گیا باجی کی پھدی جب میں نے آخری دفعہ سک کیا تھا تو اس پر ہلکے ہلکے بال تھے لیکن آج بالکل کلین شیوڈ پھدی تھی اور باجی کا پھدی کی موری درمیانے سائز کی تھی . اور باجی کی پھدی کے لب بھی پھدی کے اندر کی طرف مڑے ہوئے تھےباجی نے کہا وسیم کیا دیکھ رہے ہو تو میں نے کہا باجی آپ کا جسم کمال کا ہے تو باجی نے کہا ابھی تو کمال کرنا باقی ہے . اِس لیے تم بھی اٹھو اور کپڑے اتارو . میں اٹھ کر کھڑا ہو گیا اور اپنی قمیض اور بنیان اُتار دی اور پِھر اپنی شلوار بھی اُتار دی . جب میں نے شلوار اُتار دی تو میرے لن نیم حالت میں کھڑا ہوا تھا . باجی کی نظر میرے لن پر پڑی تو آنکھوں میں چمک سی آ گئی اور پِھر میں پورا ننگا ہو کر کے بیٹھ گیا باجی بھی ایک سائڈ پر ہو کر میرے لن کو ہاتھ میں پکڑ لیا اور آہستہ آہستہ سہلانے لگی . باجی نے کہا وسیم یقین کرو تمھارے لن نے میری راتوں کی نیند اڑا کر رکھ دی ہے . تم اسلام آباد چلے گئے تھے نہیں تو میں نے کب کا تمہیں بلا لینا تھا . اب مجھے کسی کا ڈر نہیں ہے جب ظفر اپنی بہن کو چود سکتا ہے تو میں کیوں نہیں اپنی بھائی سے چودا سکتی . میں باجی کی بات سن کر مسکرا پڑا اور باجی آگے ہو کر میرے لن پر جھک گئی اور میرے لن کے ٹو پے کو منہ میں لے لیا اور اس پر اپنی گیلی گیلی زُبان کو گھما گھما کر چاٹنے لگی . باجی کی میرے ٹو پے پر زُبان کی گرپ کافی مضبوط تھی . باجی درمیان میں اپنی زُبان کی نوک سے میرے ٹوپے کی موری پر بھی رگڑ دیتی تھی . جس سے میرے جسم میں جھٹکا سا لگتا تھا . پِھر آہستہ آہستہ باجی نے لن کو منہ کے اندر کرنا شروع کر دیا اور اور تقریباً آدھے سے زیادہ لن کو منہ میں لے لیا اور اب اس پر اپنی زُبان کی گرفت کو مضبوط کر لیا اور اس کا چوپا لگانے لگی . باجی کے منہ کی گرمی اور تھوک سے میرے لن کو ایک عجیب سا مزہ مل رہا تھا . جیسے کوئی لن کی مالش کر رہا ہو . پِھر باجی لن کو منہ کے اندر باہر کرنے لگی جیسے کوئی منہ کو چود رہا ہو . تقریباً 5 سے 7 منٹ کے جاندار چو پوں نے میرے لن کو لوہے کے راڈ کی طرح بنا دیا تھا میرے لن کی رگیں پھولنا شروع ہو گیں تھیں . لن کے اکڑ نے کی وجہ سے لن اب باجی کے منہ میں پھنس پھنس کر اندر باہر ہو رہا تھا پِھر میں نے خود ہی باجی کو روک دیا . اور اپنا لن منہ سے باہر نکال لیا . باجی بھی سیدھی ہو کر بیٹھ گئی اور بولی وسیم تیرا گھوڑے جیسا لن پورا منہ میں نہیں جاتا ہے ظفر کا تو میں پورا منہ میں لے لیتی ہوں . پِھر باجی نے کہا وسیم تیری زُبان کا جادو میں پہلے بھی دیکھ چکی ہوں دوبارہ تیری زُبان کا جادو پِھر کسی اور دن دیکھ لوں گی . لیکن آج مجھے تیرے لن کو پھدی اور گانڈ کے اندر لینا ہے . اِس لیے پہلے بتاؤ پھدی میں ڈالو گے یا گانڈ میں تو میں نے کہا باجی آپ کی جو مرضی ہے وہ ہی میری مرضی ہے تو باجی سیدھی لیٹ کر ٹانگیں کھول دیں اور بولی پِھر آؤ اور پھدی کے اندر کرو . میں اٹھ کر باجی کی ٹانگوں میں بیٹھ گیا . میں نے کہا باجی کوئی تیل یا لوشن دے دیں تا کہ آپ کو زیادہ تکلیف نہ ہو تو باجی اٹھ کر بیٹھ گئی اور آگے ہو کر میرے لن کو منہ میں لے کر اپنی کافی زیادہ تھوک سے گیلا کر دیا اور پِھر دوبارہ ٹانگیں کھول کر لیٹ گئی اور بولی اب اندر کر دو ویسے بھی چدائی میں درد نہ ہو تو چدائی کا مزہ ہی کیا ہے . میں نے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر باجی کی کلین شیوڈ پھدی کی موری پر سیٹ کیا تو باجی نے خود ہی اپنی ٹانگیں میرے کاندھے پر رکھ دیں اور میں نے ایک نہ زیادہ زور سے نہ زیادہ آرام سے جھٹکا مارا میرے لن کا پورا ٹوپا باجی کی پھدی میں پچ کی آواز سے اندر گھس گیا تھا . باجی کی پھدی اندر سے پہلے ہی تھوڑا تھوڑا ر س رہی تھی . پِھر میں نے اِس دفعہ تھوڑا اور زور سے دھکا مارا میرا آدھا لن باجی کی پھدی میں اُتَر گیا اِس دفعہ باجی کے منہ سے ایک لمبی سی آہ نکلی اور بولی وسیم میرے بھائی یہاں تک تو میں برداشت کر لیا ہے اب ذرا آرام آرام سے اندر کرنا تمھارے لن ظفر سے بڑا اور موٹا بھی بہت ہے . میں نے کہا ٹھیک ہے باجی آپ جیسا کہو گی ویسا ہی ہو گا اور کچھ دیر رک کر لن کو آہستہ آہستہ اندر کرنے لگا . باجی کا چہرہ دیکھا تو ان کو کافی تکلیف محسوس ہو رہی تھی . میں نے کہا باجی اگر آپ کہتی ہیں تو پورا ندر نہیں کرتا تو باجی نے کہا نہیں وسیم کوئی بات بات نہیں تم آہستہ آہستہ اندر کرو میں پورا اندر لوں گی . اور جب تقریباً میرا 1 انچ لن مزید رہ گیا تو باجی نے اپنے ہاتھ میرے پیٹ پر رکھ دیئے اور بولی وسیم رک جاؤ میں رک گیا کچھ دیر بعد باجی کو جب راحت ملی تو باجی نے کہا اب اندر کرو میں نے تھوڑی تھوڑی تکلیف سے ایک دفعہ تکلیف دی اور ایک اور جھٹکا مارا میرا پورا لن جڑ تک باجی کی پھدی میں اُتَر گیا باجی کی منہ سے درد بھری آواز آئی ہا اے امی مر گئی . اور میں لن کو اندر کر کے وہاں ہی کچھ دیر کے لیے رک گیا . تقریباً 5 منٹ کے بعد باجی نے کہا وسیم اب آہستہ آہستہ اندر باہر کرو . میں نے پِھر لن کو آرام آرام سے اندر باہر کرنے لگا اور تقریباً 5 منٹ تک لن کو آہستہ آہستہ اندر باہر کرتا رہا . اب میرے لن کافی حد تک رواں ہو چکا تھا اور باجی نے بھی نیچے سے اپنے جسم کو حرکت دے کر گانڈ کو اٹھا اٹھا کر ساتھ دینا شروع کر دیا تھا . پِھر میں نے جب یہ دیکھا تو اپنی رفتار تیز کر دی . اور لن کو تیزی کے ساتھ اندر باہر کرنے لگا باجی بھی گانڈ کو اٹھا اٹھا کر ساتھ دے رہی تھی . اب باجی کے منہ سے لذّت بھری آوازیں نکل رہیں تھیں . آہ آہ اوہ اوہ آہ اوہ آہ اوہ . . کمرے میں باجی کی سسکیاں گونج رہیں تھیں . باجی نے پِھر مجھے کہا وسیم اور تیز کرو میرے بھائی اور تیز کرو آج مجھے اپنے بھائی کے لن کی سیر کرنی ہے
Like Reply




Users browsing this thread: 5 Guest(s)