Thread Rating:
  • 7 Vote(s) - 1.86 Average
  • 1
  • 2
  • 3
  • 4
  • 5
Small but hot sex stories. ( Collected from Net )
صائمہ ایک شادی شدہ خوبصورت لیکن شرمیلی عورت تھی۔ اگرچہ وہ اعلی تعلیم یافتہ تھی مگر شادی کے بعد اس نے گھر داری ، بچوں کی پرورش اور ایک اچھی بیوی بننے کے دوران خود کو یکسر بھلا دیا تھا۔ تین بچوں کی پیدائش کے باوجود صائمہ ایک بھرپور اور سیکسی جسم کی مالک تھی جبکہ اسکی گوری رنگت صائمہ کے سیکسی خدوخال پر سونے پر سہاگہ کا کام کرتی تھی
شادی کے دس سال بعد جب بچے سکول جانے لگے اور شوہر بھی زیادہ وقت دفتر میں گزارنے لگے تو صائمہ کو اپنی سہیلیوں سے رابطے بحال کرنے کا موقع ملا۔ انہی دنوں صائمہ نے شوہر اور بچوں کی روانگی کے بعد اپنی دوستوں سے ملنے کا سلسلہ شروع کیا۔
ایک دن گھر کی ملازمہ کو گھریلو کام کاج کی ہدایات دینے کے بعد صائمہ اپنی ایک دوست کو ملنے اس کے گھر چلی گئی تو وہاں کا نوکر صائمہ کو ڈرائنگ روم میں بٹھا کر بولا گھر والے دو ہفتے کیلئے باہر گئے ہیں ۔تو صائمہ اٹھتے ہوئے بولی اچھا؟ تو پھر میں چلتی ہوں۔ صائمہ کو اٹھتے دیکھ کر نوکر گھبرا کر بولا جی! کچھ دیر تو بیٹھیں؟ تو صائمہ نے نوٹ کیا کہ نوکر کی نظریں مسلسل اس کے سینے پر تھیں جبکہ نوکر کا لن پورا کھڑا ہوا تھا اور زور زور سے تھرک رہا تھا۔
یہ دیکھ کر صائمہ سمجھ گئی کہ نوکر کی نیت ٹھیک نہیں ہے اور وہ تنہائی کا فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔ تو صائمہ نے سوچا کیوں نہ آج اس نوکر کو تنہائی کا فائدہ اٹھانے دیا جائے اور دیکھا جائے کہ ایک غیر مرد اس کی خوبصورتی سے کتنا متاثر ہوتا ہے؟ تو یہ سوچ کر صائمہ دل ہی دل میں مسکرا دی اور صوفے پر بیٹھ کر مسکراتے ہوئے بولی ٹھیک ہے! تمہارے لئے کچھ دیر ٹھہر جاتی ہوں۔ صائمہ کو مسکراتے دیکھ کر نوکر کی ہمت بڑھ گئی اور وہ بھی مسکرا کر بولا جی شکریہ میڈم! تو صائمہ مسکرا کر بولی اچھا یہ بتاؤ کہ جب تمہیں پتہ تھا کہ گھر پر کوئی نہیں ہے تو پھر تم مجھے یہاں ڈرائنگ روم میں کیوں لائے؟ صائمہ کی مسکراہٹ دیکھ کر نوکر کی ہمت مزید بڑھ گئی اور وہ دھیرے سے مسکرا کر بولا جی! وہ دراصل آپ بہت خوبصورت ہیں تو آج آپ کو اکیلی دیکھ کر سوچا کہ آج موقع ہے کیوں نا آج تنہائی کا فائدہ اٹھا کر آپ کی خوبصورتی دیکھ لوں! یہ سنکر صائمہ مسکرا کر بولی کیا گھر بالکل خالی ہے؟ تو نوکر صائمہ کا مطلب سمجھ گیا اور بولا جی! آپ اور میں یہاں بالکل اکیلے ہیں۔
نوکر کا جواب سنکر صائمہ اپنے سینے سے دوپٹہ ہٹا کر مسکراتے ہوئے بولی اچھا! تمہیں مجھ میں کیا چیز خوبصورت لگتی ہے؟ نوکر صائمہ کا اشارہ سمجھ گیا اور آگے بڑھ کر صائمہ کے سینے پر ہاتھ رکھ کر بولا جی! آپ کے یہ! تو صائمہ آس پاس دیکھ کر شرماتے ہوئے بولی تم نے میرے یہ کب دیکھے؟ یہ سنکر نوکر سمجھ گیا کہ صائمہ اسے تنہائی کا فائدہ اٹھانے کا موقع دے رہی ہے تو وہ صائمہ کی قمیض کھینچ کر اوپر کرکے صائمہ کے بریزئر میں قید جوان بریسٹز دیکھ کر مسکراتے ہوئے بولا! میڈم! آج موقع ہے آج خالی گھر کا فائدہ اٹھا کر اپنے یہ دکھا دیں۔
تو صائمہ شرما کر آس پاس دیکھ کر مسکراتے ہوئے بولی مجھے شرم آتی ہے! یہ سنکر نوکر صائمہ کا مطلب سمجھ گیاُاور اس نے مسکراتے ہوئے صائمہ کی بریزئر کے کپس کے نیچے اپنی انگلیاں ڈال کر صائمہ کی بریزئر بھی کھینچ کر اوپر کردی اور صائمہ کے جوان بریسٹز باہر نکال کر بالکل ننگے کرلئے۔ تو صائمہ شرم سے لال ہوگئی اور اس نے شرماتے ہوئےسر جھکا کر اپنی نظریں جھکا لیں۔ صائمہ کو اس حالت میں شرماتے دیکھ کر نوکر مسکرا کر بولا آپ واقعی بہت خوبصورت عورت ہیں۔ تو صائمہ شرماتے ہوئے سر جھکا کر بولی مجھے بھی تمہیں اپنے یہ دکھانا اچھا لگ رہا ہے۔
یہ سنکر نوکر کی ہمت بڑھ گئی اور اس نے مسکراتے ہوئے صائمہ کی قمیض اوپر کرکے اتار لی اور صائمہ کی بریزئر کھینچ کر اوپر کرکے مسکراتے ہوئے صائمہ کے ننگے نپلز چوم کر بولا آج موقع ہے میڈم! آج خالی گھر کا فائدہ اٹھا کر اپنی خوبصورتی دکھا دیں۔ تو صائمہ شرما کر سر ہلا کر بولی تم بہت شیطان ہو! ۔ نوکر صائمہ کا اشارہ سمجھ گیا اور آگے بڑھ کر مسکراتے ہوئے صائمہ کے کپڑے اتارنے لگا تو صائمہ بھی شرما کر مسکراتے ہوئے نوکر سے اپنے کپڑے اتروانے لگی۔ جونہی نوکر نے صائمہ کے سارے کپڑے اتار کر صائمہ کو بالکل ننگا کیا ، صائمہ مسکرا کر بالکل ننگی حالت میں آگے بڑھ کر نوکر کے گلے لگ گئی اور شرما کر بولی مجھے تمہارے سامنے بالکل ننگی ہونا بہت اچھا لگ رہا ہے۔ یہ سنکر نوکر صائمہ کے ننگے ہپس دبا کر مسکرا کر بولا آج موقع ہے! آج خالی گھر کا فائدہ اٹھا کر اپنا ننگا ڈانس دکھا دے رانی!
نوکر کی بات سنکر صائمہ مسکرادی اور بولی آج میں تمہاری ہوں جانو! آج تنہائی کا فائدہ اٹھا کر مجھے اپنی بیوی بنا لو! تو نوکر صائمہ کے ننگے بریسٹز پکڑ کر آہستہ سے دبا کر بولا رانی! آج سے تو دو ہفتے کیلئے میری ننگی رانی ہے۔ یہ سنکر صائمہ مسکراتے ہوئے بے اختیار نوکر کے گلے لگ گئی اور نوکر کے گلے میں بانہیں ڈال کر شرماتے ہوئے بولی جانو! مجھے تمہارے سامنے بالکل ننگی ہونا بہت اچھا لگ رہا ہے، آج موقع ہے آج مجھ سے شادی کرکے مجھے اپنی رانی بنا لو۔
نوکر صائمہ کی بات سنکر بےقابو ہوگیا اور صائمہ کے ننگے بریسٹز پکڑ کر زور زور سے دبانے لگا تو صائمہ کے ننگے نپلز سے دودھ کی دھاریں نکلنے لگیں۔ تو نوکر حیران ہو کر بولا رانی! یہ تو دودھ سے بھرے ہوئے ہیں؟ تو صائمہ شرما کر سر جھکا کر بولی جانو! یہ دودھ تمہارے لئے ہی تو ہے۔ اب تو نوکر صائمہ کے ننگے بریسٹز پکڑ کر زور زور سے دبانے لگا اور صائمہ مسکرا کر بالکل ننگی ہوکر نوکر کے گلے میں بانہیں ڈال کر اپنے ننگے بریسٹز سے اپنا دودھ نکلوانے لگی اور زور زور سے سانس لینے لگی۔ نوکر سمجھ گیا کی صائمہ بھرپور جوش میں آگئی ہے تو اس نے صائمہ کو موڑ کر صوفے پر ڈوگی سٹائل میں جھکا دیا اور خود نیچے بیٹھ کر صائمہ کی خوبصورت گلابی پھدی چاٹنے لگا۔ تو صائمہ مزید جوش میں آگئی اور نوکر کا چہرہ پکڑ کر اپنی ننگی پھدی میں گھسا کرآہیں بھرنے لگی۔
صائمہ کی حالت دیکھ کر نوکر کو شرارت سوجھی اور وہ صائمہ کے ہپس کھول کر صائمہ کی گانڈ کا سوراخ چاٹنے لگا تو صائمہ بالکل بےقابو ہوگئی اور زور زور سے آہیں بھرتے ہوئے جوش سے بولی آہ! میرے جانو! اور زور سے چاٹو! آج تم نے جو مزہ دیا ہے وہ زندگی میں پہلے کبھی نہیں ملا! آج اپنا لن مجھے دے دو! ۔ یہ سنتے ہی نوکر نے اپنی شلوار کھول کر اپنا تنا ہوا لن باہر نکالا اور صائمہ کی گیلی پھدی میں ڈال دیا اور صائمہ کے ننگے ممے پکڑ کر زور زور سے صائمہ کے ساتھ ڈوگی سٹائل میں بھرپور سیکس کرنے لگا۔ صائمہ بھی کھل کر بےشرمی سے نوکر کا پورا لن اپنے اندر لیکر جوش و خروش سے سیکس کرنے لگی۔
نوکر زیادہ دیر برداشت نہ کرسکا اور اس نے اپنی منی صائمہ کی پھدی میں ہی نکال دی۔ صائمہ کا جسم بھی پیار کے جذبات میں بےقابو ہو کر کانپنے لگا اور صائمہ بے ساختہ اپنا منہ نوکر کے منہ سے لگا کراسےبےتحاشہ کسنگ کرنے لگی۔ نوکر بھی اپنی زبان صائمہ کے منہ میں ڈال کر اسے زوردار کسنگ کرنے لگا اور اس نے صائمہ کا ہاتھ پکڑ کر اپنا ننگا لن صائمہ کے ہاتھ میں دے دیا تو صائمہ اس کا مطلب سمجھ گئی۔ اگرچہ صائمہ نے اپنے شوہر کا لن کبھی منہ میں نہیں لیا تھا لیکن آج پیار کے جذبات میں صائمہ نے تمام حدیں پار کرلیں اور بلا جھجک نوکر کا ننگا لن اپنے منہ میں لے کر زور زور سے چوسنے لگی۔ اسے نوکر کے لن سے پیار ہوگیا تھا اور وہ نوکر کا ننگا لن بےتحاشہ چوم رہی تھی۔
صائمہ کے بےتحاشہ چومنے اور چاٹنے سے نوکر کا لن چند ہی لمحوں میں پھر سے تن کر کھڑا ہوگیا اور صائمہ کے خوبصورت چہرے سے ٹکرانے لگا۔ یہ دیکھ کر نوکر نے شرارت بھری نظروں سے صائمہ کی آنکھوں میں جھانکا اور مسکرا کر بولا رانی! اب ایک راؤنڈ پیچھے سے ہو جائے؟ اگرچہ صائمہ نے کبھی اپنے شوہر کا لن پیچھے سے نہیں لیا تھا لیکن نوکر کے پیار میں صائمہ مسکرا کر بولی جانو! آئی لو یو! تم جہاں چاہو اپنا لن ڈال سکتے ہو! آج میں صرف تمہاری ننگی رانی ہوں!
نوکر بھاگ کر اندر سے تیل کی بوتل لے آیا اور صائمہ کی گانڈ میں لگانے لگا۔ پھر اپنے لن پر بھی تیل لگا کر صائمہ کی گانڈ میں اپنا لن ڈالنے لگا۔
صائمہ نوکر کے پیار جذبات سے کپکپا رہی تھی اور آہیں بھر رہی تھی۔ اسی دوران نوکر نے آہستہ آہستہ اپنا پورا لن صائمہ کی گانڈ میں ڈال دیا اور آہستہ آہستہ جھٹکے مارنے لگا۔ شروع میں صائمہ کو درد محسوس ہوا لیکن کچھ ہی دیر میں اسے مزہ آنے لگا اور وہ نوکر کا بھرپور ساتھ دینے لگی۔ نوکر صائمہ کی ٹائٹ گانڈ کو زیادہ دیر برداشت نہ کرسکا اور اس کی منی نکل گئی۔ صائمہ ابھی بھی انجوائے کررہی تھی اور اس نے مڑ کر نوکر کے منہ سے منہ لگا کر اسے زوردار کس کیا اور ساتھ صائمہ کا بھی کلائمکس ہوگیا۔
صائمہ بالکل ننگی حالت میں نوکر کی بانہوں میں صوفے پر لیٹ کر اسے کسنگ کرنے لگی۔ صائمہ کا ننگا پیار نوکر کے لن کو تیسری دفعہ کھڑا کرنے میں کامیاب ہوگیا اور اس مرتبہ صائمہ نے خود ہی نوکر کا ننگا لن اپنے منہ میں لے لیا اور زور زور سے چوسنے لگی ۔ نوکر نے بھی جھک کر صائمہ کے ننگے ممے پکڑ لئے اور زور زور سے دبانے لگا۔جلد ہی نوکر نے اپنی منی صائمہ کے منہ میں ہی نکال دی اور صائمہ نے مسکرا کر نوکر کی ساری منی پی لی۔
صائمہ اسی طرح بالکل ننگی ہوکر نوکر کی آغوش میں دوپہر تک ننگا پیار کرتی رہی تو اچانک صائمہ کا موبائل فون بجا ۔ دوسری طرف صائمہ کی ملازمہ تھی جو بتا رہی تھی کہ بچے سکول سے آگئے ہیں۔ صائمہ نے اسےبچوں کو کھانا دینے کی ہدایات دیں اور فون بند کر کے نوکر کا لن چوم کر بولی جانو! تمہاری ننگی رانی بنکر تو میں سب کچھ بھول گئی تھی۔ نوکر اپنا لن صائمہ کے ہونٹوں سے لگا کر بولا رانی! تیری اصل جگہ یہاں میرے پاس ہی ہے تو صائمہ نے مسکرا کر نوکر کا تھرکتا ہوا ننگا لن چوم لیا اور بولی جانو! اب مجھے جانا ہوگا، کل صبح ہی پھر تمہاری ننگی رانی بننے کیلئے آجاؤں گی۔ صائمہ نے جلدی جلدی کپڑے پہنے اور وہاں سے نکل گئی۔


اگلے دن بچوں کے سکول جاتے ہی صائمہ صبح صبح تیار ہونے لگی تو اس کے شوہر نے پوچھا ” آج خیر ہے؟ صبح صبح کہاں کی تیاری ہے؟ ” تو صائمہ مسکرا کر بولی ” کچھ خاص نہیں! آج سعدیہ کی طرف جانے کا وعدہ کیا تھا تو رات کو اس کا میسج آیا تھا کہ صبح جلدی آ جانا! تاکہ دوپہر تک آرام سے شاپنگ کرسکیں ” ۔ یہ سنکر صائمہ کا شوہر مسکرا کر بولا ” تمہاری شاپنگ تو کبھی ختم نہیں ہوتی! ” ۔ صائمہ مسکرا کر بولی آپ کیوں جل رہے ہیں؟ تو صائمہ کا شوہر مسکراتے ہوئے بولا ” نہیں بھئی! ضرور جاؤ مجھے تو تمہیں خوش دیکھ کر خوشی ہوتی ہے ” ۔ یہ سنکر صائمہ اٹھلا کر بولی پہلے آپ آفس جائیں! ۔ صائمہ کے شوہر نے اپنا بریف کیس اٹھایا اور کار میں بیٹھ کر مسکراتا ہوا آفس کے لئے روانہ ہو گیا ۔

صائمہ نے ملازمہ کو جلدی جلدی گھر کے کام کی ہدایات دیں اور ٹیکسی لے کر اپنی دوست کے نوکر (جس کا نام بھی وہ ابھی تک نہیں جانتی تھی) اسے ملنے کے لئے روانہ ہو گئی۔ جب صائمہ اپنی دوست کے خالی گھر پہنچی تو اس نے دیکھا کہ نوکر گیٹ کے باہر ہی کھڑا ہمسایوں کے نوکر کے ساتھ سگریٹ پی رہا تھا ۔ لگتا تھا جیسے صبح سے اسی کا انتظار کررہا ہو۔ صائمہ کو دیکھتے ہی اس نے مسکرا کر دوسرے نوکر کے کان میں کچھ کہا تو ہمسایوں کا نوکر اپنے گھر کے گیٹ کی طرف چلا گیا اور صائمہ کو دیکھنے لگا۔
صائمہ نے ٹیکسی کا کرایہ ادا کیا اور جونہی ٹیکسی روانہ ہوئی، صائمہ مسکراتی ہوئی گیٹ پر کھڑے نوکر کی طرف چل پڑی۔ نوکر بھی صائمہ کو صبح اتنی جلدی آتا دیکھ کر بہت خوش نظر آرہا تھا۔ صائمہ نے نوکر کے قریب پہنچ کر گھر کے گیٹ کے باہر ہی نوکر کے گلے میں اپنی بانہیں ڈال دیں اور اس کے منہ سے اپنا منہ لگا کر سرعام سڑک پر ہی نوکر کو کسنگ شروع کر دی!
اگرچہ نوکر کو یہ امید نہیں تھی کہ صائمہ اتنی بےشرمی سے کھلے عام سڑک پر ہی اس کے ساتھ کسنگ شروع کر دے گی لیکن صائمہ کی خوبصورت مسکراہٹ دیکھ کر وہ بھی سب کچھ بھول گیا اور صائمہ کا ساتھ دینے لگا۔
اسی دوران صائمہ نے کن اکھیوں سے ہمسایوں کے نوکر کو دیکھا تو وہ آنکھیں پھاڑ کر صائمہ کو سرعام سڑک پر نوکر کے گلے لگ کر کسنگ کرتے ہوئے دیکھ رہا تھا اور اس کا منہ حیرت سے کھلا ہوا تھا ۔ یہ دیکھ کر صائمہ کو دل میں ایک انجان سی خوشی محسوس ہوئی کہ وہ سرعام سڑک پر نوکر کے گلے لگ کر اسے کسنگ کررہی ہے اور ایک انجان نوکر اسے دیکھ رہا ہے ۔
اس نئے احساس کے ساتھ صائمہ نے نوکر کے ہاتھ پکڑ کر اپنے ہپس پر رکھے اور مسکراتے ہوئے اپنا منہ نوکر کے منہ سے لگا کر اسے بھرپور طریقے سے کسنگ کرنے لگی۔ نوکر بھی صائمہ کے سیکسی جسم پر ہاتھ پھیرنے لگا اور صائمہ کے بھرے بھرے ممے پکڑ کر دبانے لگا تو صائمہ نے مسکرا کر نوکر کو نیچے دھکیل دیا ۔ نوکر صائمہ کا اشارہ سمجھ گیا اور نیچے بیٹھ کر مسکراتے ہوئے صائمہ کی شلوار کھینچ کر اتارنے لگا۔ جونہی نوکر نے صائمہ کی شلوار نیچے کی تو وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ صائمہ نے پینٹی نہیں پہنی ہوئی تھی اور صائمہ کی صاف شفاف پھدی اسکی نظروں کے سامنے تھی۔
اب صائمہ مسکرا کر سڑک پر سرعام اسے اپنی ننگی پھدی دکھا رہی تھی ۔ یہ دیکھ کر نوکر بےقابو ہو گیا اور نیچے بیٹھ کر صائمہ کی ننگی ٹانگیں کھول کر صائمہ کی ننگی پھدی چومنے لگا تو صائمہ نے مسکراتے ہوئے نوکر کا سر پکڑ کر اپنی ٹانگوں کے درمیان کھینچ لیا اور لمبی لمبی آہیں بھرتے ہوئے کن اکھیوں سے ہمسایوں کے نوکر کو دیکھنے لگی ۔ وہ ابھی بھی حیرت سے منہ کھولے صائمہ کو نوکر سے اپنی ننگی پھدی پر پیار کرواتے دیکھ رہا تھا اور اس کا لن بھی زور زور سے تھرک رہا تھا ۔
اسی دوران صائمہ نے نوکر کا ہاتھ پکڑ کر اسے کھڑا کیا اور اور اپنی پیٹھ نوکر کی طرف کر کے کھڑی ہو گئی اور سر جھکا کر شرماتے ہوئے مسکرانے لگی۔ نوکر صائمہ کا مطلب سمجھ گیا اور اس نے صائمہ کی قمیض کی پوری زپ کھول دی اور صائمہ کی خوبصورت ننگی پیٹھ پر ہاتھ پھیر کر اسے چومنے لگا تو صائمہ نے مسکراتے ہوئے مڑ کر اپنی بانہیں نوکر کے گلے میں ڈال دیں اور اس کے ہاتھ پکڑ کر اپنے مموں پر رکھ دیئے۔ نوکر صائمہ کا اشارہ سمجھ گیا اور اس نے فورا ہی صائمہ کی قمیض اوپر کر کے اتار لی اور سائیڈ پر سڑک پر ہی پھینک دی۔
قمیض اتارتے ہی نوکر صائمہ کی قیمتی بریزئر دیکھ کر حیران رہ گیا کیونکہ صائمہ نے ایک انتہائی سیکسی بریزئر پہنی ہوئی تھی جو صرف چند رسی نما پٹیوں پر مشتمل تھی اور صائمہ نے دونوں مموں کے گرد صرف رسیوں کے ایک فریم کی صورت میں پہنی ہوئی تھی جبکہ صائمہ کے دونوں ممے رسیوں کے اس بریزئر نما فریم میں سے بالکل ننگی حالت میں باہر جھانک رہے تھے۔
نوکر کو اپنے ننگے ممے دکھاتے ہوئے صائمہ نے مسکرا کر نوکر کا چہرہ کھینچ کر اپنی نہ ہونے کے برابر سیکسی بریزئر میں سے جھانکتے ہوئے ننگے مموں میں گھسا لیا ۔ نوکر بھی صائمہ کے دونوں ممے رسیوں نما بریزئر میں سے پکڑ کر چومنے لگا ۔اس دوران صائمہ نے کن اکھیوں سے ہمسایوں کے نوکر کو دیکھا تو وہ اپنا موبائل فون نکال کر صائمہ کی ننگی تصویریں کھینچ رہا تھا ۔ صائمہ کو سرعام سڑک پر نوکر کے ساتھ ننگی ہونے میں ایک نئی خوشی محسوس ہو رہی تھی تو صائمہ نے ایک قدم اور بڑھ کر مسکراتے ہوئے اپنی رسی نما بریزئر کا ہک کھولا اور اسے اتار کر گھما کر ہمسایوں کے نوکر کی طرف پھینک دیا۔
اب صائمہ اپنی سہیلی کے گھر کے باہر سڑک پر اپنی سہیلی کے نوکر کے ساتھ سرعام بالکل ننگی حالت میں نوکر کے گلے میں اپنی بانہیں ڈالے اسے چومنے میں مصروف تھی جبکہ ہمسایوں کا نوکر اپنے موبائل فون سے صائمہ کی ننگی ویڈیو بنا رہا تھا ۔
اسی دوران ایک قریبی گھر سے ایک ڈرائیور باہر نکل کر سگریٹ پینے لگا تو اس کی نظر صائمہ اور نوکر کے درمیان سڑک پر جاری ننگے پیار کے سلسلے پر پڑی، تو وہ بھی حیران ہو کر انہیں دیکھنے لگا اور اس نے اپنے موبائل سے آس پاس کے گھروں کے نوکروں اور ڈرائیوروں کو کال کرکے باہر بلا لیا ۔ ویسے بھی شہر کے اس اپر کلاس پوش رہائشی علاقے میں دن کے اس حصے میں اکثر لوگ اپنے دفتروں اور کاروبار کے لیے جا چکے تھے جبکہ بیگمات ابھی تک نیند کے مزے لوٹ رہیں تھیں لہذا اکثر ڈرائیور اور نوکر صبح کے کام کاج سے فارغ ہو چکے تھے۔
جلد ہی آس پاس کے گھروں کے نوکروں اور ڈرائیور کا ایک مجمع سڑک پر صائمہ اور نوکر کے درمیان جاری ننگے پیار کا نظارہ کر رہا تھا جس میں اگرچہ نوکر نے ابھی تک اپنے تمام کپڑے پہنے ہوئے تھے لیکن صائمہ لباس کی قید سے مکمل طور پر آزاد تھی اور بالکل ننگی ہو کر سڑک پر ہی اپنی سہیلی کے نوکر سے والہانہ پیار کررہی تھی۔
جلد ہی صائمہ نے بھی محسوس کرلیا کہ نوکروں اور ڈرائیوروں کا ایک مجمع سڑک پر اسکے ننگے پیار کا نظارہ کر رہا ہے تو صائمہ مسکرا کر نوکر کے کان میں بولی ” جانو! آج تو تمہارے دوستوں کو براہ راست ہمارے پیار کا نظارہ دیکھنے کو مل گیا ہے ۔ کیوں نہ اندر چل کر انہیں اپنے پیار کے کچھ اور سین دکھائیں؟ ” ۔ یہ سن کر نوکر نے صائمہ کو بالکل ننگی حالت میں اپنی بانہوں میں اٹھا لیا اور گیٹ کے اندر لے جاکر گھر کے ڈرائنگ روم میں لے گیا اور بولا ” رانی! ہمارے پیار کی ابتدا اس جگہ سے ہوئی تھی اور آج بھی ہم یہاں ہی اپنے ننگے پیار کو آگے بڑھائیں گے ” ۔
یہ سن کر صائمہ مسکرا کر بالکل ننگی حالت میں ہی نوکر کے گلے لگ گئی اور جلدی جلدی نوکر کے کپڑے اتارنے لگی۔ جلد ہی اس نے نوکر کے سارے کپڑے اتار کر نوکر کو بھی بالکل ننگا کرلیا۔
اسی دوران آس پاس کے نوکر اور ڈرائیور سڑک سے صائمہ کے کپڑے اور بریزئر اٹھا کر گھر کے اندر آگئے اور پھر ڈرائنگ روم میں داخل ہو گئے تو نوکر مسکرا کر بولا ” یارو! آج میری ننگی رانی، تم لوگوں کو اپنا ننگا ڈانس دکھائے گی ” ۔ یہ سن کر سب لوگوں نے نعرہ لگایا ننگی رانی! اور ایک ڈرائیور نے اپنے موبائل پر نصیبو لال کا پنجابی گانا ” دودھ چو کے پیاواں گی ” لگا دیا تو صائمہ مسکراتے ہوئے نوکروں اور ڈرائیوروں کے درمیان میں بالکل ننگی ہو کر ننگا ڈانس کرنے لگی اور وہ لوگ صائمہ کے ننگے ڈانس کی ویڈیوز بنانے لگے۔
اسی دوران کئی نوکر اور ڈرائیور اپنے کپڑے اتار کر بالکل ننگے ہو گئے اور صائمہ کو اپنے ننگے لن دکھانے لگے۔ صائمہ نے بھی مسکراتے ہوئے کئی ڈرائیوروں اور نوکروں کے ننگے لن پکڑ پکڑ کر چومنے شروع کردیئے ۔ کچھ دیر یہ سلسلہ جاری رہا اور پھر دو تین نوکروں نے صائمہ کو کمرے کے درمیان میں گھوڑی بنا کر صائمہ کی پھدی اور منہ میں اپنے ننگے لن گھسا دیئے۔
اب صائمہ بیک وقت کئی نوکروں اور ڈرائیوروں کے ساتھ سیکس کے مزے لوٹ رہی تھی اور اس کے منہ سے سیکسی آوازیں نکل رہی تھیں ” آہ میرے جانو! اور زور سے کرو! آج مجھے بہت اچھا لگ رہا ہے۔ آہ! جانو کب سے غیر مردوں کے سامنے ننگی ہونے کا سوچ سوچ کر تنہائی میں گیلی ہو جاتی تھی! آج موقع ملا ہے۔ آج تم لوگوں کے سامنے ننگی ہوکر میرا خواب پورا ہو گیا ہے۔ آہ! جانو آج مجھے اپنی ننگی رانی بنا لو! ” ۔ اس دوران کئی نوکروں نے اپنی منی صائمہ کے منہ میں نکال دی جو صائمہ نے مسکراتے ہوئے پی لی جبکہ کئی نوکروں نے اپنی منی صائمہ کی گلابی پھدی میں بھر دی۔
ڈرائیوروں کے ایک گروپ نے نوکر سے تیل لیکر صائمہ کی ass میں لگایا اور صائمہ کے ہپس میں اپنے ننگے لن ڈال کر صائمہ کے ساتھ بھرپور anal sex کے مزے لئے ۔ صائمہ نے بھی بالکل بے شرم ہو کر انکے ساتھ جوش و خروش سے سیکس کے مزے لئے ۔
جب وہ سب دو دو تین تین بار صائمہ کے اوپر اپنی منی نکال چکے اور تھک کر قالین پر لیٹ گئے تو صائمہ بھی بالکل ننگی حالت میں ہی انکی بانہوں میں لیٹ کر اپنی سانسیں بحال کرنے لگی۔ دوپہر ہو چکی تھی اور ابھی سب آرام ہی کررہے تھے کہ ایک ڈرائیور بولا رانی! آج تو کمال ہی کردیا تو نے! اور صائمہ اس کی بات سن کر اس سے لپٹ کر اپنا منہ اسکے منہ سے لگا کر اس ڈرائیور کو کسنگ کرنے لگی تو ایک دوسرا نوکر بولا رانی! اگر تو روزانہ یہاں آ جائے تو ہم روز تجھے اپنی ننگی رانی بنا کر پیار کریں گے۔ یہ سن کر صائمہ نے اٹھ کر اپنی ننگی پھدی اس نوکر کے منہ سے لگا دی اور مسکرا کر بولی جانو! ابھی تو تم آج کے مزے لوٹ لو بعد کی پھر دیکھیں گے۔
اسی طرح صائمہ بالکل ننگی ہو کر شام تک اپنی سہیلی کے خالی گھر میں اس کے نوکر کے دوستوں کے ساتھ بھرپور سیکس کرتی رہی۔ ان لوگوں نے صائمہ کو اپنی منی پلائی اور صائمہ کی پھدی اور ہپس کو خوب چودا یہاں تک کہ صائمہ کی پھدی اور ہپس سوج کر لال ہو گئے۔ شام کو صائمہ بالکل ننگی حالت میں ان نوکروں کے درمیان لیٹی ہوئی تھی کہ صائمہ کا موبائل بجنے لگا۔ صائمہ نے لیٹے لیٹے ہی کال ریسیو کی تو اس کا شوہر بول رہا تھا ” کیا ارادہ ہے بھئی؟ گھر واپس آنا ہے یا آج صرف دوستوں کو ہی وقت دینا ہے سوئیٹ ہارٹ؟ ” ۔ تو صائمہ مسکرا کر ایک قریبی نوکر کا ننگا لن پکڑ کر بولی ” دوست کے ساتھ وقت تو بہت اچھا گزرا ہے لیکن فکر نہ کریں! ایک گھنٹے تک آجاؤں گی ” ۔
تو صائمہ کا شوہر بولا ” کبھی کبھی سہیلیوں کو بھی وقت دینا اچھا لگتا ہے۔ اگر موڈ ہے تو آج رات وہاں ہی ٹھہر جاؤ ، آخر تمہیں بھی تو اپنی سہیلی کے ساتھ زندگی انجوائے کرنے کا حق ہے ” ۔ یہ سن کر صائمہ نے مسکرا کر اپنے موبائل کا سپیکر آن کردیا تاکہ سارے نوکر بھی سن سکیں۔ تو صائمہ مسکراتے ہوئے بولی ” پکی بات ہے آج رات یہاں ہی رک جاؤں؟ آپ مائنڈ تو نہیں کریں گے؟ ” ۔ تو صائمہ کا شوہر بولا ” سوئیٹ ہارٹ، اس میں مائنڈ کرنے والی کیا بات ہے؟ اگر تم اپنی دوست کے گھر ایک رات گزارنا چاہتی ہو اور اس سے تمہیں خوشی ہوگی تو مجھے کیا اعتراض ہو سکتا ہے ” ۔
شوہر کا جواب سن کر صائمہ خوشی سے کھل اٹھی اور اسے فون پر kiss دے کر بولی ” آپ بہت اچھے شوہر ہیں، تھینک یو ۔اچھا تو پھر کل آتی ہوں، اگر کوئی چیز پوچھنی ہو تو کال کر لیجئے گا ، میں رات کو جاگ ہی رہی ہوں گی ” ۔ شوہر نے آئی لو یو کہہ کر کال بند کردی ۔ کال کٹتے ہی سارے نوکروں نے مل کر صائمہ کو بالکل ننگی حالت میں ہی اپنی بانہوں میں اٹھا لیا اور خوشی میں صائمہ کو مل کر اپنے بازؤں سے اچھالنے لگے۔ صائمہ بھی خوشی سے بالکل ننگی ہو کر نوکروں کے ہاتھوں اچھالنے کو انجوائے کرنے لگی
Like Reply


Messages In This Thread
RE: Small but hot sex stories. ( Collected from Net ) - by hirarandi - 18-05-2025, 08:55 PM



Users browsing this thread: 2 Guest(s)