Thread Rating:
  • 7 Vote(s) - 1.86 Average
  • 1
  • 2
  • 3
  • 4
  • 5
Small but hot sex stories. ( Collected from Net )
اس نے مجھے زور جکڑ لیا اور میں کوشش کرتی رہی اسکی گرفت سے نکلنے کی مگر اس نے مجھے نہیں چھوڑ تھا سالا گانڈ چودنے پہ کچھ برا لگا تھاا ذرا دیر بعد اس نے مجھ سے پوچھا کہ تکلیف کم ہوئی میں نے کہا ہاں مگر آپ اس کو نکال کر وہیں ڈالیں جہاں پہلے تھا مگر اس نے انکار کردیا تھا
مجھے گانڈ میں وہ مزہ نہیں مل رہا تھااور کہا ابھی نہیں تھوڑی دیر میں میں خاموش ہوگئی میں نے خود کو پورا اسکے حوالے کیا ہوا تھا اس نے میری رضامندی دیکھ کر اپنا کام شروع کردیا اور جھٹکے دینا شروع کیے اور پھر پوری رفتار میں ایکبار پھر سے آگیا میرے بوبز بری طرح سے ہل ہل کر میرے چہرے سے ٹکرا رہے تھے
اور میں بھی پوری ہل رہی تھی میں نے کہا ایسے مزہ نہیں آرہا ہے بہت ہل رہی ہوں پلیز میں تو اس نے کہا چلو نیچے زمین پر مجھے زمین پر لاکر اس نے پیٹ کے بل مجھے بیڈ پر اسطرح لٹایا کہ میرے گھٹنے زمین پر لگے تھے اب وہ بھی اسی پوزیشن میں آگیا اور پھر سے لوڑا میری گانڈ میں داخل کیا تھا
اب اس نے پورا لوڑا اندر ڈال کر مزید کنواری گانڈ کو گہرا کرنے کی کوشش کی اور اندر لوڑا کو رکھ کر ہی دباؤ ڈالا جس سے ایک بار پھر میری چیخیں نکلنا شروع ہوگئی تھیں بالاخر اسکا وقت پورا ہونے لگااس نے مجھ سے کہا میں تمہاری گانڈ میں ہی منی نکال رہا ہوں
نہیں تو تم ماں بن سکتی ہو میں نے کوئی جواب نہیں دیا اس نے پورا لوڑا گانڈ میں گھسیڑا اور لوڑا نے منی اگلنا شروع کردی تھی میری گانڈ فل بھر دی اس نےمیری زندگی اتنی حسیں ہوتی جا رہی تھی کہ کیا بتاؤں دن بدن خشیوں میں اضافہ ہوتا گیا وقت اپنی فطری منزل کی جانب رواں دواں تھا
ہماری پیار کا صرف نفاست علی کےصرف دو دوستوں قیصر اور سرادر کے علاوہ کسی کو پتا نہیں تھا وہ اپنے دوستوں سے میری بات کرواتا میں اس کی پیار میں دیوانی ہو گئی تھی وہ جتنے پیسے بھی مانگتا میں جہاں سے بھی لیتی مگر اس کو وقت پر دیتی وہ کبھی چھوٹی سے چھوٹی بات پر بھی ناراض نا ہوتا نہ کبھی مجھے اس کو منانے کا بہانہ ملتا وہ اپنے وقت کا ہیرا تھا جس کا شوق صرف مجھے تھا مجھے اس کی ضرورت تھی
صرف میں ہی اسے پانا چاہتی تھی اسے کھونے سے پہلے میں اپنی جان دے دیتی ہم نادان لڑکیاں جب چاہتی ہیں تو اس طرح ہی چاہتی ہیں ایک دن اس کے دوست قیصر نے پتہ نہیں کس سے میرے ابا کا نمبر لیا تھا اور کال کر کے کہا کہ تمہاری بیٹی فلاں لڑکے سے پیار کرتی ہے اس کے بنا نہیں رہ سکتی وہ حالانکہ شادی شدہ ہے میرے ابا نے گھر آ کرفل مچا دی اور گھر والا سیل امی کو کہا کہ کومل کو نہیں دینا
لیکن مجھے تو نفاست علی نے سیل لے کر دیا ہوا تھا مگر شادی شدہ والی بات تو ایک دم میرے دل میں بیٹھ گئی کیا نفاست علی واقعی شادی شدہ تھا میں نے نفاست علی سے پوچھا تو وہ کہنے لگا کہ قیصر ایسے ہی بکواس کرتا رہتا ہے تمہیں مجھ پر یقین نہیں ہے کیا اس طرح اسکی میٹھی میٹھی باتوں کے بہکاوے میں آکر میں شادی شدہ والی بات بالکل بھول ہی گئی اب امی ابا مجھ سے ناراض رہنے لگے
مگر میں اس کی پیار میں اتنی جنونی ہو چکی تھی کہ اس بات پرتوجہ ہی نہ دیا میں بتانا بھول گئی کہ اس بات پر مجھے گھر والوں نے بہت مارا حتی کہ ان کے پاس ایسا کوئی ثبوت بھی نہیں تھا کہ ان کو شک ہوتا میرے ابا ویسے ہی سخت مزاج تھے میرے ماموں کے بیٹے کی اب شادی تھی ہم سب گھر والے ادھر گئے ہوئے تھے تو نفاست علی نے بیت ضد کی کہ مجھے ملو
میں نے وہاں ایک پکی سہیلی بنائی ہوئی تھی میں اس کے گھر رات کو نفاست علی کو لے گئی تھی سہیلی کے گھر اس رات کوئی بھی نہیں تھا مجھے چدانی تھی اس رات نفاست علی سے میری دوسرے ملاقات تھی اس سے بہت دل کی باتیں ہوئیں دل کی ایک بار پھر سے پیار کے عہد و پیماں ہوئے باتوں ہی باتوں میں وہ میری تعریف کرنے لگا
اس نے میرے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھتے ہوئے کہا – سچ میں نرم تم بہت خوبصورت ہووہ دھیرے دھیرے میرا ہاتھ رگڑ رہا تھا ادھرپھدی گیلی ہو رہی تھی کبھی کبھی اس کی انگلیاں میری چنی ران کو بھی چھو جاتی جس سے میری پیاسی جوانی میں ایک بجلی سی دوڑ جاتی
اب میں مدہوش سی ہو رہی تھی مگر پھر بھی اپنے اوپر قابا رکھنے کا ڈرامہ کر رہی تھی جسے وہ سمجھ چکا تھاپھر اس نے ہاتھ اوپر اٹھانا شروع کیا اور اس کا ہاتھ میرے بازو سے ہوتا ہوا میرے ریشمی بالوں میں گھس گیا میں چپ چاپ بیٹھی مست مست ہو رہی تھی اور میری سانسیں اور زیادہ گرم ہو رہی تھی
اس کا ایک ہاتھ میری گانڈ والی سائیڈ پر میرے بالوں میں چل رہا تھا اور وہ میری تعریف پہ تعریف کئے جا رہا تھا پھر دوسرے ہاتھ سے اس نے میری گال کو پکڑا اور چہرہ اپنی طرف کر لیا تھا میں جان گئی کیا کرنا چاہتا ہےمیں نے بھی اپنا ہاتھ اپنی گال پر اس کے ہاتھ پر رکھ دیا
اس نے اپنے رس بھرے لپس کو میرے لپس پر رکھ دیا اور میرے لپس کا رس چوسنا شروع کر دیامجھے پتہ ہی نہیں چلا کہ کب میں اس کا ساتھ دینے لگی تھی پھر اس نے مجھے اپنی طرف کھینچ لیا تھا اور مجھے اپنی مردانہ گرمی والی گود میں بٹھا لیا اب میرے دونوں نپلز اس کی چھاتی سے دب رہے تھے
اور کواری بڑھنے لگی تھی اس کا ہاتھ اب کبھی میری چکنی گانڈ پر کبھی بالوں میں کبھی گالوں میں اور کبھی میرے بوبز پر چل رہا تھا میں بھی اس کے ساتھ کس کر چپک چکی تھی اور اپنے ہاتھ اس کی پیٹھ اور بالوں میں گھما رہی تھی پندرہ سے بیس منٹ تک ہم دونوں ایسے ہی ایک دوسرے کو چومتے چوستے چاٹتے رہے تھے
پھر اس نے مجھے اپنی باہوں میں اٹھا لیا اور بیڈروم کی طرف چل پڑا اس نے مجھے زور سے بیڈ پر پھینک دیا اور پھر میری ٹانگیں پکڑ کر اپنی طرف کھینچ لیا وہ میری دونوں ٹانگوں کے درمیان کھڑا تھا پھر وہ میرے اوپر لیٹ گیا اور پھر سے مجھے چومنے لگا اسی دوران اس نے میرے بالوں میں سے ہیئر رنگ نکال دیا جس سے بال میرے چہرے پر بکھر گئے
مجھے یہ سب بہت اچھا لگ رہا تھا اب تو میں بھی شہوت کی آگ میں ڈوبے جا رہی تھی پھر اس نے مجھے پکڑ کر کھڑا کر دیا اور میری قمیض کو اوپر اٹھایا اور اتار دیا میری بریزر میں سے میرے سفید دودھ جیسے پہلے ہی آزاد ہونے کو پھر رہے تھے وہ بریزر کے اوپر سے ہی میرے بوبز مسل رہا تھا اور چوم رہا تھا
پھر اس کا ہاتھ میری تنگ پجامی تک پہنچ گیا جس کا ناڑا کھینچ کر اس نے کھول دیا
میری پجامی بہت ٹائیٹ تھی جسے اتارنے میں اسے بہت مشکل ہوئی مگر پجامی اتارتے ہی وہ میرے گول گول خوار پھدی کے درازدیکھ کر خوش ہو گیا اب میں اس کے سامنے بریزر اور پینٹی میں تھی اس نے میری ٹانگوں کو چوما اور پھر میری گانڈ تک پہنچ گیامیں الٹی ہو کر لیٹی تھی اور وہ میرے خوارپھدی کے لپسوں کو زور زور سے چاٹ اور مسل رہا تھا
اب تک میری شرم اور خوف دونوں غائب ہو چکے تھے اور پھر جب اپنے پیار کے سامنے ننگی ہو ہی گئی تھی تو پھر چدائی کے پورے مزے کیوں نہیں لیتی بھلا میں پیچھے مڑی اور چدائی کے لیئے فل گھوڑی بن کر اس کی پینٹ جہاں پر لوڑا تھا پر اپنا چہرہ اور گالے رگڑنے لگی میں نے اس کی شرٹ کھولنی شروع کر دی تھی جیسے جیسے میں اس کی شرٹ کھول رہی تھی اس کی چوڑی اور بالوں سے بھری چھاتی سامنے آئی
میں اس پر دھیرے دھیرے ہاتھ پھیرنے لگی اور چومنے لگی دھیرے دھیرے میں نے اس کی شرٹ کھول کر اتار دی وہ میرے ایسا کرنے سے بہت خوش ہو رہا تھا مجھے تو اچھا لگ ہی رہا تھا میں بہت ہاٹ مست ہوتی جا رہی تھی
میرے ہاتھ اب اس کی پینٹ تک پہنچ گئے تھے میں نے اس کی پینٹ کھولی اور نیچے سرکا دی اس کا لوڑا انڈروئیر میں کسا ہوا تھا ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے انڈرویئر پھاڑ کر باہر آ جائے گا اب اس طرح کا لن ہی مانگ رہی تھی
میں نے اس کی پینٹ اتار دی
میں نے اپنی ایک اوںگلی اوپر سے اس کے انڈرویئر میں گھسا دی اور نیچے کو کیااس سے اس کی بالوں والی جگہ جو اس نے بالکل صاف کی ہوئی تھی دکھائی دینے لگی میں نے اپنا پورا ہاتھ اندر ڈال کر انڈرویئر کو نیچے کھینچااس کا ساڑھے سات انچ کا لوڑا میری انگلیوں کو چھوتے ہوئے اچھل کر باہر آ گیا اور سیدھا میرے منہ کے سامنے ہلنے لگا موٹا لن تھا
اور سرا بھی موتا تھا اتنا بڑا لوڑا اچانک میرے منہ کے سامنے ایسے آیا کہ میں ایک بار تو ڈر گئی اس کا بڑا سا اور لمبا سا لوڑا مجھے بہت پیارا لگ رہا تھا اور وہ میری پیاس بھی تو بجھانے والا تھامیرے لپس اس کی طرف بڑھنے لگے اور میں نے اس کے ٹوپے کو چوم لیا میرے ہونٹوں پر گرم گرم احساس ہوا جسے میں مزید محسوس کرنا چاہتی تھی تبھی نفاست علی نے بھی میرے بالوں کو پکڑ لیا
اور میرا سر اپنے لوڑا کی طرف دبانے لگامیں نے منہ کھولا اور اس کا لوڑا میرے منہ میں سمانے لگا اس کا لوڑا میں مکمل اپنے منہ میں نہیں گھسا سکی مگر جو باہر تھا اس کو میں نے ایک ہاتھ سے پکڑ لیا اور مسلنے لگی نفاست علی بھی میرے سر کو اپنے لوڑا پر دبا رہا تھا اور اپنی گانڈ ہلا ہلا کر میرے منہ میں اپنا لوڑا گھسےڑنے کی کوشش کر رہا تھا
تھوڑی ہی دیر کے بعد اس کے دھکوں نے زور پکڑ لیا اور اس کا لوڑا میرے گلے تک اترنے لگا میری تو حالت بہت بری ہو رہی تھی کہ اچانک میرے منہ میں جیسے سیلاب آ گیا ہو میرے منہ میں ایک مزیدار چیز گھل گیا تب مجھے سمجھ میں آیا کہ نفاست علی فارغ ہو گیا ہےتبھی اس کے دھکے بھی رک گئے اور لوڑا بھی ڈھیلا ہونے لگا اور منہ سے باہر آ گیااس کا مال اتنا زیادہ تھا کہ میرے منہ سے نکل کر گردن تک بہہ رہا تھا
کچھ تو میرے گلے سے اندر چلا گیا تھا اور بہت سارا میرے چھاتی تک بہہ کر آ گیا میں بےسدھ ہوکر پیچھے کی طرف لیٹ گئی اور وہ بھی ایک طرف لیٹ گیا اس درمیان ہم تھوڑی رومانی باتیں کرتے رہےتھوڑی دیر کے باڑ وہ پھر اٹھا اور میرے دونوں طرف ہاتھ رکھ کر میرے اوپر جھک گیا پھر اسن مجھے اپنے اوپر کر لیا اور میری بریزر کی ہک کھول دی میرے دونوں بوبز آزاد ہوتے ہی اس کی چھاتی پر جا گرے
اس نے بھی بغیر دیر کئے دونوں بوبز اپنے ہاتھوں میں تھام لئے اور باری باری دونوں کو منہ میں ڈال کر چوسنے لگا
وہ میرےممے کو کو بڑی بری طرح سے چوس رہا تھا میری تو جان نکلی جا رہی تھی میرے مممو کا رسپان کرنے کے بعد وہ اٹھا اور میری ٹانگوں کی طرف بیٹھ گیا اس نے میری پینٹی کو پکڑ کر نیچے کھینچ دیا اور دونوں ہاتھوں سے میری ٹانگیں پھیلا کر کھول دیوہ میری رانوں کو چومنے لگا اور پھر اپنی زبان میری خوار پھدی پر رکھ دی میرے بدن میں جیسے بجلی دوڑنے لگی
میں نے اس کا سر اپنی دونوں رانوں کے بیچ میں دبا لیا اور اس کے سر کو اپنے ہاتھوں سے پکڑ لیا اس کا لوڑا میرے پیروں کے ساتھ چھو رہا تھا مجھے پتہ چل گیا کہ اسکا بڑالوڑا پھر سے تیار ہیں اور سخت ہو چکا ہے میں نے نفاست علی کی ببازو پکڑی اور اوپر کی اور کھینچتے ہوئے کہا میری جان میرے اوپر آ جاؤ نفاست علی۔



وہ بھی سمجھ گیا کہ اب میری پھدی لوڑا لینا چاہتی ہے وہ میرے اوپر آ گیا اور اپنا لوڑا میری خوار پھدی پر رکھ دیا میں نے ہاتھ میں پکڑ کر اس کا لوڑا اپنی خوار پھدی کے منہ پر ٹكايا اور اندر کو کھینچااس نے بھی ایک دھکا مارا اور اس کا لوڑا میری خوار پھدی میں گھس گیا
میرے منہ سے آہ نکل گئی میری خوار پھدی میں میٹھا سا درد ہونے لگا اس نے میرے ہونتوں پہ اپنے لپس رکھ دیئےمیں لئے اور ایک اور دھکا مارا اس کا سارا لوڑا میری خوار پھدی میں اتر چکا تھامیرا درد بڑھ گیا تھا میں نے اس کی گانڈ کو زور سے دبا لیا تھا کہ وہ ابھی اور دھکے نہ مارے
جب میرا درد کم ہو گیا تو میں اپنی گانڈ ہلانے لگی وہ بھی لوڑا کو دھیرے دھیرے سے اندر باہر کرنے لگا کمرے میں میری اور اس کی سينكارے اور آهوں کی آواز گونج رہی تھی وہ مجھے بےدردي سے پیل رہا تھا اور میں بھی اس کے دھکوں کا جواب اپنی گانڈ اٹھا کے فل اٹھا کر دے رہی تھی
پھر اس نے مجھے گھوڑی بننے کے لئے کہا میں نے گھوڑی بن کر اپنا سر نیچے جھکا لیا اس نے میری خوار پھدی میں اپنا لوڑا ڈالا مجھے درد ہو رہا تھا مگر میں سہ گئی درد کم ہوتے ہی پھر سے دھکے زور زور سے چالو ہو گئے میں تو پہلے ہی ڈسچارج ہو چکی تھی
اب وہ بھی چھوٹنے والا تھا اس نے دھکے تیز کر دئے
اب تو مجھے ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے یہ آج میری خوار پھدی پھاڑ دے گا پھر ایک سیلاب آیا اور اسکا سارا مال میری خوار پھدی میں بہہ گیا میں نے سن رکھا تھا کہ پھدی کے اندر مال جائے تو حمل ہوتا ہے لیکن اس وقت اس نے جان بوجھ کے یا پھر بے خودی میں منی میری خوار پھدی کے اندر گرا دی تھی
وہ ویسے ہی میرے اوپر گر گیا میں بھی نیچے الٹی ہی لیٹ گئی اور وہ میرے اوپر لیٹ گیا میری خوار پھدی میں سے اس کا مال نکل رہا تھا پھر اس نے مجھے سیدھا کیا اور میری خوار پھدی چاٹ چاٹ کر صاف کر دی
ہم دونوں تھک چکے تھے اور بھوک بھی لگ چکی تھی اس نے کسی ہوٹل میں فون کیا اور کھانا گھر پر ہی مگوا لیا میں نے اپنے چھاتی اور خوار پھدی کو کپڑے سے صاف کئے اور اپنی بریزر اور پینٹی پہننے لگی اس نے مجھے رکنے کا اشارہ کیا اور ایک گفٹ میرے ہاتھ میں تھما دیا
میں نے کھول کر دیکھا تو اس میں بہت ہی پیارا دلکش بریزر اور پینٹی تھی جو وہ میرے لئے لایا تھاپھر میں نے وہی بریزر اور پینٹی پہنی اور اپنے کپڑے پہن لیے تبھی بیل بجی وہ باہر گیا اور کھانا لے کر اندر آ گیا چاہتیں جب ملتی ہیں تو کتنا سکون ملتا ہے
زندگی کی مسرتیں اور کامیابیاں صرف اسی سے منسوب تھیں دل کی دھڑکن رک سی جاتی تھی جب کچھ دن اس سے بات نہ ہوتی تھی پیاروں کے سانچے میں اس نے مجھے کچھ ایسا ڈھال دیا تھا کہ اب میں کسی صورت بدل نہیں سکتی تھی میرے لپس پر مسکراہٹ اسی کے دم سے تھی میری آنکھوں میں آنسو نکلتے تھے تو صرف خوشی کے ملاقات کرتے تو دنیا کو بھول جاتے
میں نے اسکی خاطر والدین کو ٹھکرایا ان کی ناراضگی دور نہ کی مجھے اس بات کا خیال تک نہ آیا ایک دن کہتا کہ مل کر شہر گھومتے ہیں مگر ایسا کیسے کرتی کیونکہ مجھے اتنا وقت کون دیتا اتفاق سے ماموں بیمار ہو گئے ان کے بیٹے کی جاب تھی وہ فیملی ساتھ لے گئے تھے ماموں نے مجھے بلا لیا کہ مامی کے ساتھ کام میں ہاتھ بٹانا میری امی نے ابا سے اجازت لے کر مجھے ماموں کے گھر بھیج دیا وہاں ایک ماہ کے بعد مجھے پیریڈ نا آئے پہلے میں تھوڑا پریشان ہوئی تھی اور اب پندرہ دن مزید اوپر ہو چکے تھے
اور اب میری کئی عادتیں بدل گئی مجھے چائے کی خوشبو بری لگتی میرا لیمن اور مٹی کھناے کو دل کرنے لگا تھااور میرا برائے نام پیٹ اوپر ہونے لگا تھا ایک دن میں نے نفاست علی کو کال کی اور سب بتایا وہ ہنستے ہوئے بولا جانو تم ماں بننے والی ہوں خوشی کی خبر ہے اور اب وہ کھلتا گیااور کہنے لگا اپنی ماں کو بتا دو کہ تم حاملہ ہو چکی ہے
اور میراشتہ قبول کر لے اور تب اس نے دھماکہ خیز انکشاف بھی کر دیا کہ وہ پہلے سے شادی شدہ ہے اس کی بات سنتے ہوئے میں سمجھ گئی کس طرح اس نے مجھے حاملہ کیااور تاکہ میرا رشتہ مل سکے اور اب وہ سائیڈ پہ کھڑا تھا اس نے مجھے دھوکہ دیا تھا اس نے جان بوجھ کے مجھے حاملہ کیا تھا میں ایک ضدی لڑکی بھی تھی
جو ماں باپ کے سامنے نا جھکی تھی اب مجھے وہ زہر لگنے لگا تھا مجھے ا سکی چیٹنگ سے شدید نفرت اور دل میں کدورت آ چکی تھی وہ بلیک میلر نکلا تھا میں نے ایک رات میں کے ساتھ لپٹ کے رونا شروع کر دیا اور ماں نے بس ہولے سے مجھے کہا میری جان سب بتا دے مشکل میں پھنس گئی ہے نا اور میں نے بس ہاں میں سر ہلا دیا تھا
اگلے دن امی نے ابا کو کہا اس کی بہن کی اس کو یاد آ رہی ہے کچھ دن ان کے پاس جانا ہے مجھے ساتھ لیکر امی اس غریب بہن کے گھر چلی گئی اور سب کچھ ا سکو بتا دیا کہ اس کے ساتھ کیا پلان کیا گیا تھا وہ بہت اچھی خالہ تھی اس کے گھر میں ایک راز داری کے ساتھ میرا حمل ختم کرایا گیااور غریب خالہ نے میرا رشتہ اپنے بیٹے کے لیے مانگ لیا
اس کا بیٹا سکول ٹیچر تھا فراز اس کا نام تھا اور اب میں اس کی بیوی ہوں ہمارے دو بچے ہیں میں نے خدمت اور وفا کرنا شیوہ پھر بنا لیا ہے لیکن صرف اپنے شوہر کے لیئے شوہر جو بھی ہو لیکن اس کی غیرت کچھ نا کچھ ہوتی ہے مجھے نفاست علی نے بیچ چوراہے چھورااور شوہر نے سہارا دیا میری سب لڑکیوں سے گزارش ہے کہ جزبات میں نا جائیں زندگی کی سچائی کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ 
Like Reply


Messages In This Thread
RE: Small but hot sex stories. ( Collected from Net ) - by hirarandi - 18-05-2025, 08:22 PM



Users browsing this thread: 2 Guest(s)