18-05-2025, 07:40 PM
سوری میں ٹاپک سے ہٹ گئی میں اس صاحب کے بارے سوچ رہی تھی اب تک مجھے اس کے لمس کا احساس ہو رہا تھا اس کا لن اتنا موٹا تھا کہ اسے لوڑا ہی کہنا اچھا لگتا ہے دل کرتا تھا کہ کسی طرح اسکا لے لوں پہلے تومیں اسکی نظروں کا شکار ہوئی اور اس کی طرف کھینچتی چلی گئی مگرجب سے اس کےلوڑے کو چھوا تھا وہ میری چوت کی مانگ بن گیا تھا اور اب مجھے کوئی ایسی تدبیرنہیں دکھائی د ے رہی تھی ۔ میں اب تک دو سگریٹ پھونک چکی تھی اور تیسرا سُلگا چُکی تھی ، میرا دھیان بار بار اس کے أبھار کی طرف پلٹ جاتا جس کی وجہ سے میری چوت میں بھی کھجلی ہونے لگتی ۔ ملگجی اندھیرا ہونے کی وجہ سے کسی کےدیکھنے کازیادہ امکان نہیں تھا میں کئی بار شلوار میں ہاتھ ڈال کر پینٹی کو چیک کرچکی تھی پینٹی گیلی تھی اور چوت مسلسل لییک ہو رہی تھی یہ اس لوڑے
کے لئے چوت کی ضد اور فرمائش تھی مگر کیا کروں ۔ اس سے جاکر میں فون نمبر لوں یا اس پرچھوڑ دوں کہ وہ کیسے اور کس طرح مجھے شکار کرتا ہے ۔ ا سکی آنکھوں میں اپنے لئے جوطلب دیکھی تھی مجھے یقین تھا وہ کچھ نہ کچھ تدبیر سوچ چکا ہوگا ۔
اور میں اس کا لوڑا چُھو کر اور دبا کر دانہ ڈال آئی تھی وہ ضرور چبائے گا پھر خیال آتا کہ کیا معلوم وہ فلرٹ ہو اور جب اس نے دیکھا کہ میں سرنڈر کرچکی ہوں تو وہ مطمئن ہو کر سب کچھ بھول چکا ہو ایسے ہی خیالوں میں گرفتار چوت کو سہلاتی اور اس کو تھپکتی رہی ۔ میں نے پاجامہ نما شلوار پہن رکھی تھی جس میں آزار بند کی جگہ الاسٹک ڈالا ہوا تھا اور شلوار میں ہاتھ ڈالنا نکالنا اسان تھا ۔
ایسے میں خیال آتا نہ جانے کس قسم کا آدمی ہو کیونکہ میں نےنہ کبھی پہلے دیکھا نہ ملی تھی وہ ایک اجنبی تھا اور میں اس سے ہار مان چکی تھی وہ کسی بھی وقت مجھے برت سکتا تھا میری بے قرار طبیعت کو چین نہیں آرہا تھا میں جانتی تھی جب تک اس سے کروا نہ لوں مجھے قرار ملنا مشکل ہوگا جب من کسی سے چُدوانا چاہے تو پھر جب تک وہ چُود نہ لے
تب تک چُوت کی کُھجلی تن بدن میں آگ لگائے رکھتی ہے ۔
اتنے میں جس دروازہ سے میں آئی تھی وہاں کسی نے سگریٹ سلگائی ، کوئی سگریٹ پینے باہر آیا ہوگا ۔ مجھے وہ ہیولہ کی طرح نظر آرہا تھا لائیٹس تو تھیں مگردرختوں کی وجہ سے روشنی مدھم ہی تھی ۔ میں نے سگریٹ کا کش لیا اور وہ ہیولہ جو دروازے کے آگے چہل قدمی کر رہا تھا کے قدم رک گئے اور میری جانب دیکھنے لگا میں نے ایک اور کش لیا تو وہ ہیولہ میری جانب چل پڑا وہ بڑی آہستہ خرامی سے چہل قدمی کے انداز میں میری طرف ہی آرہا تھا کچھ نزدیک آنے سے اتنا تو معلوم ہو گیا کہ وہ کوئی مرد ہے عورت نیہیں مگر پہچاننا مشکل ہی تھا کہ کون ہے ۔ میں عجیب امید وبیم کی زد میں تھی من دعا کرتا کہ کاش وہی ہو اور دماغ کہتا کہ نہ ہو تو اچھا ہے اب وہ سگریٹ کے کش لگاتا میری جانب بڑھتا آرہا تھا کہ میرا سانس اوپرکا اوپر اور نیچے کا نیچے رہ گیا میں نے
اسے پہچان لیا تھا ۔ میری طلب کا جواب اجنبی کی صورت نزدیک پہنچ چکا تھا میری سمجھ میں نہیں آرہا تھا ک کیا کروں یوں ہی بیٹھی رہوں یا دوڑ کر اس کے گلے لگ جاؤں یا کہیں چُھپ جاؤں وہ سامنے آچکا تھا کہ اچانک کوئی عجیب سی اواز سنائی دی اور میں اس طرف متوجہ ہو گئی اب وہ سگریٹ کے کش لگاتا میری جانب بڑھتا آرہا تھا کہ میرا سانس اوپرکا اوپر اور نیچے کا نیچے رہ گیا میں نے اسے پہچان لیا تھا ۔ میری طلب کا جواب اجنبی کی صورت نزدیک پہنچ چکا تھا میری سمجھ میں نہیں آرہا تھا ک کیا کروں یوں ہی بیٹھی رہوں یا دوڑ کر اس کے گلے لگ جاؤں یا کہیں چُھپ جاؤں وہ سامنے آچکا تھا کہ اچانک کوئی عجیب سی اواز سنائی دی اور میں اس طرف متوجہ ہو گئی ۔ وہ درخت کے اوپر سے کسی پرندے کے پروں کی پھڑپھڑاہٹ سے اندازہ ہوا کوئی پرندہ ایک ٹہنی سے دوسری ٹہنی پرگیا تھا ۔ میری نظر پھر سامنے کی طرف گئی وہ قریب آچکا تھا اور میں وہاں بے حسِ وحرکت اس کی جانب ایسے دیکھے جارہی تھی جیسے کوئی سحر زدہ ہو یا جیسے کسی کو ہپٹنائز کر دیا گیا ہو ۔ وہ میرے سامنے آکے کھڑا ہوگیا ہماری نظریں ملیں اس کے کی تاب نہ لاتے ہوئے میں نے نظریں جھکا لیں اور اب میں اس أبھار کی جانب متوجہ ہو گئی جو اب بھی نظر ا رہا تھا۔ نہ اس نے کچھ کہا نہ میں ہی کچھ بول سکی ۔ میں وہیں کار کے بونٹ پر ہی بیٹھی رہی اور وہ میرے نزدیک سامنے آ کے کھڑا ہوگیا ۔ اچانک أس نے میرا چہرہ اپنے ہاتھوں میں تھام لیا اور دیکھنے لگا پھر جھک کر اس نے میری پیشانی پر ایک بوسہ دیا ایک سکون کی لہر میرے سارے بدن میں دوڑ گئی اس نے باری باری میری دونوں آنکھوں کو چوما اور پھر میرے چہرے پر نظریں گاڑ دیں۔ اس وقت اس کی نظروں میں مجھے اپنے لئے بے پناہ پیار نظر آیا ۔ میرے دل سے اب اس سے اجنبیت کا احساس کم ہونے لگا وہ میرے ہونٹوں کو اپنے انگوٹھے سے چھو رہا تھا اور ہلکا ہلکا ان پر مساج کر کررہا تھا جس کی وجہ میرے ہونٹ تشنگی سے جل رہے تھے ۔ پھر اس نے میری نظروں میں دیکھتے ہوئے اپنے گرم ہونٹ میرے پیاسے لبوں پر رکھ دئے اور ان کا بوسہ لے کر پھر میری طرف دیکھا ۔ مجھے عالم سُپردگی کی کیفیت میں دیکھ اس نے میرے ہونٹ کو اپنے ہونٹوں میں لے لیا اور چُوسنے لگا اس کے لبوں کے چوسنے کے انداز سے معلوم ہورہا تھا کہ وہ ایکسپرٹ کسر ہے میں بھی اس کی حوصلہ افزائی کرنے لگی اوراس کی زبان کو اپنے منہ میں لے لیا اس کی زبان میرے مُنہ کے ہرحصہ کو چھو رہی تھی کہ میں اس کی زبان کو ہونٹوں میں دبا کر چُوسنے لگی ۔ وہ اسی طرح میرا چہرہ اپنے ہاتھوں میں تھامے میرا ساتھ دے رہا تھا ۔ مجھے اس کے ابھار کا خیال آیا تو میں نے اسی حالت میں اس کی پنٹ کی زپ کو اوپن کر دیا چونکہ وہ میری ٹانگوں کے بیچ میں کھڑا تھا اس لئے اس راسکل کو میں باہر نکالنے میں کامیاب ہو گئی اسکو ہاتھ میں لیتے ہی بدن میں ایک سنسنی سی دوڑ گئی وہ اس وقت پوری مستی میں تھا گرم گرم اور تقریبا ساڑھے چھ یا سات انچ لمبا ہوگا جو کہ میری پسندیدہ رینج ہے مگروہ ہاتھ میں سما نہیں رہا تھا کافی سے زیادہ موٹا تھا میں نے آج تک ایسا موٹا لوڑا نہ دیکھا نہ لیا تھا اور اس کو ہاتھ میں لے کر جہاں مجھے اچھا محسوس ہو رہا تھا وہیں کچھ ڈر بھی لگ رہا تھا ۔ مگر اب یہ بات تو طے تھی کہ ہم دونوں ہی چدائی پر امادہ تھے اور مجھے یہ رسک لینا ہی تھا اس کو چوت میں لئے بنا اب شاید چین نہ پا سکتی اور میں اسے زندگی بھر کے لئے حسرت نہیں بلکہ پُر مسرت اور یادگار واقعہ بنا دیناچاہتی تھی ۔ وہ میرے لبوں کو چوسنے میں مشغول تھا اور میں نے اسکی بیلٹ کھول دی تاکہ پینٹ کو نیچے سرکا دوں پینٹ کا فرنٹ بٹن کھولا تو لوڑے نے مکمل آذادی کا سانس لیا میری چوت اسکو خیر مقدم کہنے کے لئے بے قرار تھی اور گیلی تو وہ کب سے تھی بلکہ اب تو ٹپکنے کے قریب تھی جاری ہے
میں یوں ہی وہاں سر کو نیچے کی جانب جھکانے کی کی کوشش کرنے لگی کہ اس نے میری زبان چوستے ہوئے میرے سر کو ہاتھ میں پکڑ کر مجھے لیٹنے میں مدد کی اور اب میری ٹانگیں تو لٹک رہی تھیں مگر میری پشت کار کے بونٹ پر ٹک گئی تھی اور وہ مجھ پر جھکا ابھی تک میرے لبوں سے کھیل رہا تھا ۔ اس طرح اب وہ مرے بدن پر لیٹا ہوا تھا اور اسکا مست لوڑا میری پُھدی سے ٹکرا رہا تھا اور میری شلوارنما پاجامہ کو رگڑ رہا تھا ۔ میرا خیال تھا کہ وہ اب شلوار کو اتارے گا اور میری چوت کےدرشن کرے گا مگر وہ ابھی تک میرے ہونٹوں سے دل بہلا رہا تھا ۔ میں نے ہاتھ بڑھا کر شلوار اور پینٹی کو نیچے سرکانے کی کوشش کی اور تھوڑی دیر میں ہی میری شلوار اور پنیٹی میرے چوتڑوں سے اتر گئی تھیں مگر پوری طرح سے نہیں میں نے اسکا ایک ہاتھ پکڑ کر اپنی شلوار کے لاسٹک پر رکھ دیا اس کی شاید سمجھ میں آگیا تھا کہ میں کیا چاھتی تھی اس نے اپنے دونوں ہاتھوں سے میری شلوار اور پینٹی نیچے کردی مگر اس نے میرے ہونٹوں کو ہونٹوں میں رکھا تھا ابھی تک ہم دونوں میں کسی قسم کی بات چیت نہ ہوئی تھی میں نے کوشش کرکے اپنی ٹانگوں اور پاؤں کی مدد سے اسکی پینٹ انڈر وئر گھٹنوں تک گرا دیئے اور اپنی شلوار اور پینٹی کو ایک ٹانگ کی مد سے دوسری ٹانگ سے نکال دیاتھا اب اس کا لوڑا ڈائریکٹ میری چوت سے مس ہوتا تھا اور ادھر أدھر ٹامک ٹوئیاں مار رہا تھا ۔ میری بے قراری بڑھ رہی تھی وہ لوڑے کو اسی طرح چو ت میں ڈالنے کی کو شش کر رہا تھا مگر لوڑا چوت سے پھسل جاتا لوڑےکا سر اتنا موٹا تھا جب تک اس کو چوت پر رکھ کر آگے نہ کیا جاتا وہ اندر جانے سے قاصر رہتا مجھے بڑا مزہ آرہا تھا جب لوڑا چوت سے ٹکراتا اور پھسل کر چوت کے دانے کو مسلتا ہوا میری ناف کی جانب سرکتا تو میں نہال ہوجاتی اخر لوڑے کو میں نے اپنے ہاتھ سے پکڑ لیا اور اسکو چوت پر رگڑنے لگی ۔ چوت تو اس کے استقبال کے لئے تیار تھی اور اسے لینے کے بے تاب تھی ۔ چوت کے لب تھرتھرا رہے تھے وہ اتنے بڑے موٹے لوڑے کا چیلنج قبول کرچکی تھی ۔ میں نے لوڑے کو پکڑ کر چوت پر رگڑنا اور پھسلانا شروع کردیا کبھی اوپر سے کبھی چوت دانے سے نیچے چکنی گیلی گلی تک ۔ وہ اب تھوڑا سا پیچھے ہٹا اور اپنی ٹانگوں کو کھولا ۔ مجھے اندازہ ہو گیا کہ وہ لوڑے کو چوت میں ڈالنے کی تیاری کر رہا ہےاور نشانہ فکس کر رہا ہے میں نےچُوت کے لب کھول کے لوڑے کے سر کو وہاں مسلنا شروع کر دیا اس لئے چوت بھی مہمان کے استقبال کے لئے تیار تھی ۔ اس نے میرے لب آذاد کئے اورمیری آنکھوں میں دیکھنے لگا جیسے اجازت مانگ رہا ہو میں نے شرمیلی رضامندی سےنظر جُھکائی اور أس نے اسی پل ایک ہی جھٹکا سے لوڑے کو گہرائی تک پہنچا دیا ۔ ظالم
نے بنا کسی تردد کے ایسی مستی دکھائی کہ میری چوت کے بخیئے ادھیڑ دیئے۔ درد کی لہر میں نے اپنی کمر تک محسوس کی اگر میرے لب اس نے اپنے منہ میں نہ دبا رکھے ہوتے تومیری آواز نجانےکہاں تک جاتی ۔ میں نے جلدی سے اس کے چوتڑوں کو پکڑ لیا کہ کہ پھر دھکا لگانے کے لئے لوڑے کو نہ ہلائے ۔ میں چاھتی تھی کہ پہلے لوڑے کو چوت میں ایڈجسٹ کرلوں ۔ وہ سلو ٹائپ نظر آتا تھا اتنی بے دردی سے اس کی طرف سے اٹیک کا کوئی امکان نہ تھا مگر أس نے ایک منجھے ہوئے شکاری کی مانند شکار کے کمزور لمحات سے فائدہ أٹھایا تھا اب میں نیچے اپنے چوتڑ تھوڑے آگے پیچھے کئے اور لوڑے کو کچھ سٹ کیا ۔ میں نے سات انچ سے زیادہ لمبے اور ڈھائی انچ تک موٹے لن بار ہا لئے تھے مگر یہ تین انچ سے زیادہ موٹا لوڑا اور اسکی اس سے بڑی ٹوپی کے ساتھ کبھی لینے کا اتفاق نہ ہوا تھا اور مجھ اندازہ ہو رہا تھاتا کہ وہ سات انچ سے بھی زیادہ لمبا لوڑا ہے ۔ اب اس نے میری شرٹ نما کُرتا میں ہاتھ ڈال کر میرے مموں کو دبانا شروع کردیا جو کہ نہ جانے کب سے اپنے نظرانداز کئے پر شاکی تھے اس کا لوڑا چوت میں تھا اور وہ میری شرٹ کے بٹن کھولکر میرے مموں کو برا سے آذاد کر چکا تھا اور نپلز کو ہاتھ کی انگلیوں سے مسلنے لگا میری چوت میں چیونٹیاں سی کاٹ رہی تھیں اور میں اپنے چوتڑ ہلا کر لوڑے کو ایڈجسٹ کرنے میں لگی ہوئی تھی اس نے میرا نپل منہ میں لے کر زرا سا ہٹ کر ایک زور کا دھکا لگایا اور اسی وقت لوڑے کو پیچھے چوت کے منہ پر لا کر ایک جھٹکے کے ساتھ پھر اندر داخل ہوا ۔ اگرچہ اس کا حملہ شدید تھا مگر ایک طرح سے اچھا ہی ہوگیا کہ چوت کی چُولیں کچھ ڈھیلی ہو گئیں اور لوڑے سے کمنٹمنٹ کے قابل ہوگئی ۔ اب درد کی جگہ اچھ لگ رہا تھا اورچوت کی باچھیں کِھلنا شروع ہو گئیں کہ وہ اتنے بڑے مونسٹر کو برداشت کر رہی ہے اب وہباری باری میرے مموں کو منہ میں لیتا اور ہاتھوں سے دباتا اور اکا دکا دھکا بھی لگا دیتا۔مجھے اب لوڑے پر پیار آرہا تھا یوں لگتا تھا لوڑے نے چوت کے وہ مسل بھی چھو لئے جن کو آج تک کوئی چھو نہیں سکا تھا ۔ اب وہ بھی اپنے لوڑے کو کبھی آہستہ اور کبھی زور
کے دھکے کے ساتھ چوت میں ہلا رہا تھا ۔ اس کو چودنے کا فن آتا تھا کس وقت کس جگہ کو رگڑکے گذرنا ہے اور کس وقت کس ہدف کو چوٹ لگانی ہے اسے اندازہ تھا یا وہ میری طلب کو سمجھ رہا تھا کہ میں چوت کے جس حصہ کو کھجانے کی حاجت محسوس کرتی تو وہی جگہ کھجارہا ہوتا میرا من کرتا کہ وہ ہٹ کے زرا زور سے جھٹکا لگائے وہ ایسا ہی کرتا میری چوت کو مزے پے مزہ آرہا تھا یوں لگ رہا تھا چوت میں نہ جانےکتنے مسام ہیں جو رِس رہے ہیں چوت کی تو آج لاٹری نکل آئی تھی ۔ وہ میرے ممے منہ میں ڈالے چوپا لگا رہا تھا اور اب اس نے میرے چوتڑ تھوڑے اٹھا کر پیچھے کھینچے اور میری ٹانگیں اپنی کمر کے آس پاس کیں ۔اوراس نے اپنے دونوں ہاتھوں کو میرے بازووں کے نیچےسے گذارر کرمیرے دونوں شانوں کو پکڑ لیا اور میرے ہونٹ چومنے لگا اور گردن چومتے ہوئے پھر مموں کو منہ میں ڈال لیا اور اس کے ساتھ بڑے پیار سے ہولے ہولے دھکے لگانے لگا اور جس لوڑے سے میں ڈر رہی اب وہ بڑی اسانی کے ساتھ آگے پیچھے ہو رہا ۔ مجھے مزے کی لہر پر لہر آرہی تھی میں نے بھی اب اس کےدھکوں کا ساتھ دینے لگی اور لوڑا میری چوت میں پھسلتا سرکتا چوت کی دعائیں لےرہا تھا ۔ اس کے دھکوں میں شدت أنے لگ گئی تھی چونکہ ا س نےمجھےشانوں سے پکڑ رکھا تھا اس لئے میری پیٹھ کو اتنی رگڑ نہیں لگ رہی مگر چوت اچھی طرح چُد رہی تھی کہ اب اس نے سیدھا ہو کر میرے چوتڑوں کے نیچے ہاتھ رکھ کر اپنی طرف کھینچا اس طرح میری چوت اور لوڑ دونوں بالمقابل آگئے تھے میری ٹانگوں کے بیچ وہ کھڑا ہوگیا او میری ٹانگوں کو اس نے شانوں پر رکھ لیا ۔ میں سمجھ گئی کہ وہ اب جم کےچودائی کرنے کا ارادہ کر چکا ہے اب اس نے سیدھا ہو کر میرے چوتڑوں کے نیچے ہاتھ رکھ کر اپنی طرف کھینچا اس طرح میری چوت اور لوڑا دونوں بالمقابل آگئے تھے میری ٹانگوں کے بیچ وہ کھڑا ہوگیا او میری ٹانگوں کو اس نے شانوں پر رکھ لیا ۔ میں سمجھ گئی کہ وہ اب جم کےچودائی کرنے کا ارادہ کر چکا تھا ۔ أس نے لوڑے کو چوت کے دہانے پر رکھا اورمیں سنبھل گئی کہ وہ ایک ہی جھٹکے سے اندر کردے گا مگر اس نے لوڑے کو چوت پر مسلنا شروع کر دیا اور مسلتے مسلتے لوڑے کا ٹوپا اندر کر دیتا اور باھر کھینچ کر پھر مساج شرو ع کردیتا وہ بڑے اطمینان اور ارام سے اسی شغل میں لگارہا اور میں مزے کے دھارے میں بہتی رہی اس نے میری ٹانگوں کو شانوں سے اتار دیا ۔میرے پاؤں اب بونٹ پر تھے اور وہ میری ٹانگوں کے بیچ کھڑے ہو کر اس نے چوت میں ہولے ہولے لوڑا داخل کرنا شروع کیا اور کچھ اندر ڈال کے رک گیا اور میرے چوت کے دانے کو انگھوٹھے سے مسلنے لگا میں تو نہ جانے کہاں پہنچ گئی تھی ایک سرور کی وادی تھی اور میں تھی ۔ میری چوت نے لوڑے کو بھینچنا شروع کردیا جیسے جیسے وہ مساج کرتا میری چوت کے مسل لوڑے کو زور سے جپھی ڈالتے وہ بھی اس سے محظور ہو رہا تھا اورمیں خوش تھی کہ وہ مزہ لے رہا ہے اس نے دونوں ہاتھوں سے میرے مموں کو پکڑا اور اچانک ہی پورا لوڑا اندر کردیا اس بار تکلیف نہیں ہوئی بلکہ جب اس نے چوٹ لگائی تومزا دوگنا آیا اس نے ہولے ہولے دھکے لگانے شروع کر دئیے اور مجھے مزے پے مزا انے لگا ۔ میں بھی نیچے سے اس کو جواب دینے لگی جس سے اسے اور جوش آیا اور وہ مست ہوکر زور زور سے دھکے لگانے لگا میری چوت کے چُول ڈھیلے ہو چکے تھے اس میں اتنا پانی رِس چکا تھا کہ اب لوڑا کے کسی دھکے کا کوئی خوف نہ تھا بلکہ اب چوت زیادہ زور کی رگڑ کی خواہشمند تھی میری اب ہر سانس کے ساتھ لذت بھری آہیں نکلتی اس کا ہر دھکا ہی مجھے زیادہ مزیدار لگتا کہ اس نے پھر میرے بازووں کے نیچے سے میرے شانوں کو ھاتھوں میں پکڑا اور چھوٹے مگر بڑی شدت کے ساتھ دھکے لگانے شروع کر دئیے اس کی شپیڈ کے بڑھنے سے چوت کو زور سے رگڑا لگنے سے سواد چوکھا آرہا تھا ۔ چوت کی تو آج لاٹر نکل آئی تھی کئی بار ڈھیلی اور کئی بار پھر تیار ہونے کی وجہ سےوہ اپنی خوش قسمتی پر نازاں ہوتی رہی اور اپنی طرف سےاس نے بھی لوڑے کو بڑی گرمجوشی دکھائی تھی ۔ لوڑے کی تیز رفتاری کا ساتھ دینے کی کوشش میں چوت کچھ زیادہ ہی ایکٹیو ہونے لگی تو ایک دو بار لوڑا چوت کے باھر نکل آیا کیونکہ جب لوڑا چوت کے منہ پر تھا تو چوت نے آگے ہونے کی بجائے پیچھے ہٹ کر آگے ہوئی اور اتنے میں لوڑا باھر نکل کے چوت دانے کو رگڑتا آگے پھسل گیا جس کی وجہ سےچوت کی جلد چھل گئی اور لوڑا واپس ہٹ کر چوٹ لگانے لگا تو میں نے جلدی سے ہاتھ سے پکڑ کر أسے اندر داخل ہونے کی راہ دکھائی ۔ اب اس نے تو مجھے ہاتھوں میں جکڑ رکھا تھا اس کے ہونٹ میرے نپلز چوسنے میں مگن تھے اس کا لوڑا کبھی تیزی دکھاتا تو کبھی آہستہ خرامی سے چوت کو چھیڑتا ۔ مجھے ہر طرح سے اچھا لگ رہا تھ بلکہ میرے لئے اندازہ کرنا مشکل ہو رہا تھا کہ اس کا زور کا دھکا مجھے زیادہ مزا دے رہا ہے یا آہستگی سے آتا جاتا لوڑا
کے لئے چوت کی ضد اور فرمائش تھی مگر کیا کروں ۔ اس سے جاکر میں فون نمبر لوں یا اس پرچھوڑ دوں کہ وہ کیسے اور کس طرح مجھے شکار کرتا ہے ۔ ا سکی آنکھوں میں اپنے لئے جوطلب دیکھی تھی مجھے یقین تھا وہ کچھ نہ کچھ تدبیر سوچ چکا ہوگا ۔
اور میں اس کا لوڑا چُھو کر اور دبا کر دانہ ڈال آئی تھی وہ ضرور چبائے گا پھر خیال آتا کہ کیا معلوم وہ فلرٹ ہو اور جب اس نے دیکھا کہ میں سرنڈر کرچکی ہوں تو وہ مطمئن ہو کر سب کچھ بھول چکا ہو ایسے ہی خیالوں میں گرفتار چوت کو سہلاتی اور اس کو تھپکتی رہی ۔ میں نے پاجامہ نما شلوار پہن رکھی تھی جس میں آزار بند کی جگہ الاسٹک ڈالا ہوا تھا اور شلوار میں ہاتھ ڈالنا نکالنا اسان تھا ۔
ایسے میں خیال آتا نہ جانے کس قسم کا آدمی ہو کیونکہ میں نےنہ کبھی پہلے دیکھا نہ ملی تھی وہ ایک اجنبی تھا اور میں اس سے ہار مان چکی تھی وہ کسی بھی وقت مجھے برت سکتا تھا میری بے قرار طبیعت کو چین نہیں آرہا تھا میں جانتی تھی جب تک اس سے کروا نہ لوں مجھے قرار ملنا مشکل ہوگا جب من کسی سے چُدوانا چاہے تو پھر جب تک وہ چُود نہ لے
تب تک چُوت کی کُھجلی تن بدن میں آگ لگائے رکھتی ہے ۔
اتنے میں جس دروازہ سے میں آئی تھی وہاں کسی نے سگریٹ سلگائی ، کوئی سگریٹ پینے باہر آیا ہوگا ۔ مجھے وہ ہیولہ کی طرح نظر آرہا تھا لائیٹس تو تھیں مگردرختوں کی وجہ سے روشنی مدھم ہی تھی ۔ میں نے سگریٹ کا کش لیا اور وہ ہیولہ جو دروازے کے آگے چہل قدمی کر رہا تھا کے قدم رک گئے اور میری جانب دیکھنے لگا میں نے ایک اور کش لیا تو وہ ہیولہ میری جانب چل پڑا وہ بڑی آہستہ خرامی سے چہل قدمی کے انداز میں میری طرف ہی آرہا تھا کچھ نزدیک آنے سے اتنا تو معلوم ہو گیا کہ وہ کوئی مرد ہے عورت نیہیں مگر پہچاننا مشکل ہی تھا کہ کون ہے ۔ میں عجیب امید وبیم کی زد میں تھی من دعا کرتا کہ کاش وہی ہو اور دماغ کہتا کہ نہ ہو تو اچھا ہے اب وہ سگریٹ کے کش لگاتا میری جانب بڑھتا آرہا تھا کہ میرا سانس اوپرکا اوپر اور نیچے کا نیچے رہ گیا میں نے
اسے پہچان لیا تھا ۔ میری طلب کا جواب اجنبی کی صورت نزدیک پہنچ چکا تھا میری سمجھ میں نہیں آرہا تھا ک کیا کروں یوں ہی بیٹھی رہوں یا دوڑ کر اس کے گلے لگ جاؤں یا کہیں چُھپ جاؤں وہ سامنے آچکا تھا کہ اچانک کوئی عجیب سی اواز سنائی دی اور میں اس طرف متوجہ ہو گئی اب وہ سگریٹ کے کش لگاتا میری جانب بڑھتا آرہا تھا کہ میرا سانس اوپرکا اوپر اور نیچے کا نیچے رہ گیا میں نے اسے پہچان لیا تھا ۔ میری طلب کا جواب اجنبی کی صورت نزدیک پہنچ چکا تھا میری سمجھ میں نہیں آرہا تھا ک کیا کروں یوں ہی بیٹھی رہوں یا دوڑ کر اس کے گلے لگ جاؤں یا کہیں چُھپ جاؤں وہ سامنے آچکا تھا کہ اچانک کوئی عجیب سی اواز سنائی دی اور میں اس طرف متوجہ ہو گئی ۔ وہ درخت کے اوپر سے کسی پرندے کے پروں کی پھڑپھڑاہٹ سے اندازہ ہوا کوئی پرندہ ایک ٹہنی سے دوسری ٹہنی پرگیا تھا ۔ میری نظر پھر سامنے کی طرف گئی وہ قریب آچکا تھا اور میں وہاں بے حسِ وحرکت اس کی جانب ایسے دیکھے جارہی تھی جیسے کوئی سحر زدہ ہو یا جیسے کسی کو ہپٹنائز کر دیا گیا ہو ۔ وہ میرے سامنے آکے کھڑا ہوگیا ہماری نظریں ملیں اس کے کی تاب نہ لاتے ہوئے میں نے نظریں جھکا لیں اور اب میں اس أبھار کی جانب متوجہ ہو گئی جو اب بھی نظر ا رہا تھا۔ نہ اس نے کچھ کہا نہ میں ہی کچھ بول سکی ۔ میں وہیں کار کے بونٹ پر ہی بیٹھی رہی اور وہ میرے نزدیک سامنے آ کے کھڑا ہوگیا ۔ اچانک أس نے میرا چہرہ اپنے ہاتھوں میں تھام لیا اور دیکھنے لگا پھر جھک کر اس نے میری پیشانی پر ایک بوسہ دیا ایک سکون کی لہر میرے سارے بدن میں دوڑ گئی اس نے باری باری میری دونوں آنکھوں کو چوما اور پھر میرے چہرے پر نظریں گاڑ دیں۔ اس وقت اس کی نظروں میں مجھے اپنے لئے بے پناہ پیار نظر آیا ۔ میرے دل سے اب اس سے اجنبیت کا احساس کم ہونے لگا وہ میرے ہونٹوں کو اپنے انگوٹھے سے چھو رہا تھا اور ہلکا ہلکا ان پر مساج کر کررہا تھا جس کی وجہ میرے ہونٹ تشنگی سے جل رہے تھے ۔ پھر اس نے میری نظروں میں دیکھتے ہوئے اپنے گرم ہونٹ میرے پیاسے لبوں پر رکھ دئے اور ان کا بوسہ لے کر پھر میری طرف دیکھا ۔ مجھے عالم سُپردگی کی کیفیت میں دیکھ اس نے میرے ہونٹ کو اپنے ہونٹوں میں لے لیا اور چُوسنے لگا اس کے لبوں کے چوسنے کے انداز سے معلوم ہورہا تھا کہ وہ ایکسپرٹ کسر ہے میں بھی اس کی حوصلہ افزائی کرنے لگی اوراس کی زبان کو اپنے منہ میں لے لیا اس کی زبان میرے مُنہ کے ہرحصہ کو چھو رہی تھی کہ میں اس کی زبان کو ہونٹوں میں دبا کر چُوسنے لگی ۔ وہ اسی طرح میرا چہرہ اپنے ہاتھوں میں تھامے میرا ساتھ دے رہا تھا ۔ مجھے اس کے ابھار کا خیال آیا تو میں نے اسی حالت میں اس کی پنٹ کی زپ کو اوپن کر دیا چونکہ وہ میری ٹانگوں کے بیچ میں کھڑا تھا اس لئے اس راسکل کو میں باہر نکالنے میں کامیاب ہو گئی اسکو ہاتھ میں لیتے ہی بدن میں ایک سنسنی سی دوڑ گئی وہ اس وقت پوری مستی میں تھا گرم گرم اور تقریبا ساڑھے چھ یا سات انچ لمبا ہوگا جو کہ میری پسندیدہ رینج ہے مگروہ ہاتھ میں سما نہیں رہا تھا کافی سے زیادہ موٹا تھا میں نے آج تک ایسا موٹا لوڑا نہ دیکھا نہ لیا تھا اور اس کو ہاتھ میں لے کر جہاں مجھے اچھا محسوس ہو رہا تھا وہیں کچھ ڈر بھی لگ رہا تھا ۔ مگر اب یہ بات تو طے تھی کہ ہم دونوں ہی چدائی پر امادہ تھے اور مجھے یہ رسک لینا ہی تھا اس کو چوت میں لئے بنا اب شاید چین نہ پا سکتی اور میں اسے زندگی بھر کے لئے حسرت نہیں بلکہ پُر مسرت اور یادگار واقعہ بنا دیناچاہتی تھی ۔ وہ میرے لبوں کو چوسنے میں مشغول تھا اور میں نے اسکی بیلٹ کھول دی تاکہ پینٹ کو نیچے سرکا دوں پینٹ کا فرنٹ بٹن کھولا تو لوڑے نے مکمل آذادی کا سانس لیا میری چوت اسکو خیر مقدم کہنے کے لئے بے قرار تھی اور گیلی تو وہ کب سے تھی بلکہ اب تو ٹپکنے کے قریب تھی جاری ہے
میں یوں ہی وہاں سر کو نیچے کی جانب جھکانے کی کی کوشش کرنے لگی کہ اس نے میری زبان چوستے ہوئے میرے سر کو ہاتھ میں پکڑ کر مجھے لیٹنے میں مدد کی اور اب میری ٹانگیں تو لٹک رہی تھیں مگر میری پشت کار کے بونٹ پر ٹک گئی تھی اور وہ مجھ پر جھکا ابھی تک میرے لبوں سے کھیل رہا تھا ۔ اس طرح اب وہ مرے بدن پر لیٹا ہوا تھا اور اسکا مست لوڑا میری پُھدی سے ٹکرا رہا تھا اور میری شلوارنما پاجامہ کو رگڑ رہا تھا ۔ میرا خیال تھا کہ وہ اب شلوار کو اتارے گا اور میری چوت کےدرشن کرے گا مگر وہ ابھی تک میرے ہونٹوں سے دل بہلا رہا تھا ۔ میں نے ہاتھ بڑھا کر شلوار اور پینٹی کو نیچے سرکانے کی کوشش کی اور تھوڑی دیر میں ہی میری شلوار اور پنیٹی میرے چوتڑوں سے اتر گئی تھیں مگر پوری طرح سے نہیں میں نے اسکا ایک ہاتھ پکڑ کر اپنی شلوار کے لاسٹک پر رکھ دیا اس کی شاید سمجھ میں آگیا تھا کہ میں کیا چاھتی تھی اس نے اپنے دونوں ہاتھوں سے میری شلوار اور پینٹی نیچے کردی مگر اس نے میرے ہونٹوں کو ہونٹوں میں رکھا تھا ابھی تک ہم دونوں میں کسی قسم کی بات چیت نہ ہوئی تھی میں نے کوشش کرکے اپنی ٹانگوں اور پاؤں کی مدد سے اسکی پینٹ انڈر وئر گھٹنوں تک گرا دیئے اور اپنی شلوار اور پینٹی کو ایک ٹانگ کی مد سے دوسری ٹانگ سے نکال دیاتھا اب اس کا لوڑا ڈائریکٹ میری چوت سے مس ہوتا تھا اور ادھر أدھر ٹامک ٹوئیاں مار رہا تھا ۔ میری بے قراری بڑھ رہی تھی وہ لوڑے کو اسی طرح چو ت میں ڈالنے کی کو شش کر رہا تھا مگر لوڑا چوت سے پھسل جاتا لوڑےکا سر اتنا موٹا تھا جب تک اس کو چوت پر رکھ کر آگے نہ کیا جاتا وہ اندر جانے سے قاصر رہتا مجھے بڑا مزہ آرہا تھا جب لوڑا چوت سے ٹکراتا اور پھسل کر چوت کے دانے کو مسلتا ہوا میری ناف کی جانب سرکتا تو میں نہال ہوجاتی اخر لوڑے کو میں نے اپنے ہاتھ سے پکڑ لیا اور اسکو چوت پر رگڑنے لگی ۔ چوت تو اس کے استقبال کے لئے تیار تھی اور اسے لینے کے بے تاب تھی ۔ چوت کے لب تھرتھرا رہے تھے وہ اتنے بڑے موٹے لوڑے کا چیلنج قبول کرچکی تھی ۔ میں نے لوڑے کو پکڑ کر چوت پر رگڑنا اور پھسلانا شروع کردیا کبھی اوپر سے کبھی چوت دانے سے نیچے چکنی گیلی گلی تک ۔ وہ اب تھوڑا سا پیچھے ہٹا اور اپنی ٹانگوں کو کھولا ۔ مجھے اندازہ ہو گیا کہ وہ لوڑے کو چوت میں ڈالنے کی تیاری کر رہا ہےاور نشانہ فکس کر رہا ہے میں نےچُوت کے لب کھول کے لوڑے کے سر کو وہاں مسلنا شروع کر دیا اس لئے چوت بھی مہمان کے استقبال کے لئے تیار تھی ۔ اس نے میرے لب آذاد کئے اورمیری آنکھوں میں دیکھنے لگا جیسے اجازت مانگ رہا ہو میں نے شرمیلی رضامندی سےنظر جُھکائی اور أس نے اسی پل ایک ہی جھٹکا سے لوڑے کو گہرائی تک پہنچا دیا ۔ ظالم
نے بنا کسی تردد کے ایسی مستی دکھائی کہ میری چوت کے بخیئے ادھیڑ دیئے۔ درد کی لہر میں نے اپنی کمر تک محسوس کی اگر میرے لب اس نے اپنے منہ میں نہ دبا رکھے ہوتے تومیری آواز نجانےکہاں تک جاتی ۔ میں نے جلدی سے اس کے چوتڑوں کو پکڑ لیا کہ کہ پھر دھکا لگانے کے لئے لوڑے کو نہ ہلائے ۔ میں چاھتی تھی کہ پہلے لوڑے کو چوت میں ایڈجسٹ کرلوں ۔ وہ سلو ٹائپ نظر آتا تھا اتنی بے دردی سے اس کی طرف سے اٹیک کا کوئی امکان نہ تھا مگر أس نے ایک منجھے ہوئے شکاری کی مانند شکار کے کمزور لمحات سے فائدہ أٹھایا تھا اب میں نیچے اپنے چوتڑ تھوڑے آگے پیچھے کئے اور لوڑے کو کچھ سٹ کیا ۔ میں نے سات انچ سے زیادہ لمبے اور ڈھائی انچ تک موٹے لن بار ہا لئے تھے مگر یہ تین انچ سے زیادہ موٹا لوڑا اور اسکی اس سے بڑی ٹوپی کے ساتھ کبھی لینے کا اتفاق نہ ہوا تھا اور مجھ اندازہ ہو رہا تھاتا کہ وہ سات انچ سے بھی زیادہ لمبا لوڑا ہے ۔ اب اس نے میری شرٹ نما کُرتا میں ہاتھ ڈال کر میرے مموں کو دبانا شروع کردیا جو کہ نہ جانے کب سے اپنے نظرانداز کئے پر شاکی تھے اس کا لوڑا چوت میں تھا اور وہ میری شرٹ کے بٹن کھولکر میرے مموں کو برا سے آذاد کر چکا تھا اور نپلز کو ہاتھ کی انگلیوں سے مسلنے لگا میری چوت میں چیونٹیاں سی کاٹ رہی تھیں اور میں اپنے چوتڑ ہلا کر لوڑے کو ایڈجسٹ کرنے میں لگی ہوئی تھی اس نے میرا نپل منہ میں لے کر زرا سا ہٹ کر ایک زور کا دھکا لگایا اور اسی وقت لوڑے کو پیچھے چوت کے منہ پر لا کر ایک جھٹکے کے ساتھ پھر اندر داخل ہوا ۔ اگرچہ اس کا حملہ شدید تھا مگر ایک طرح سے اچھا ہی ہوگیا کہ چوت کی چُولیں کچھ ڈھیلی ہو گئیں اور لوڑے سے کمنٹمنٹ کے قابل ہوگئی ۔ اب درد کی جگہ اچھ لگ رہا تھا اورچوت کی باچھیں کِھلنا شروع ہو گئیں کہ وہ اتنے بڑے مونسٹر کو برداشت کر رہی ہے اب وہباری باری میرے مموں کو منہ میں لیتا اور ہاتھوں سے دباتا اور اکا دکا دھکا بھی لگا دیتا۔مجھے اب لوڑے پر پیار آرہا تھا یوں لگتا تھا لوڑے نے چوت کے وہ مسل بھی چھو لئے جن کو آج تک کوئی چھو نہیں سکا تھا ۔ اب وہ بھی اپنے لوڑے کو کبھی آہستہ اور کبھی زور
کے دھکے کے ساتھ چوت میں ہلا رہا تھا ۔ اس کو چودنے کا فن آتا تھا کس وقت کس جگہ کو رگڑکے گذرنا ہے اور کس وقت کس ہدف کو چوٹ لگانی ہے اسے اندازہ تھا یا وہ میری طلب کو سمجھ رہا تھا کہ میں چوت کے جس حصہ کو کھجانے کی حاجت محسوس کرتی تو وہی جگہ کھجارہا ہوتا میرا من کرتا کہ وہ ہٹ کے زرا زور سے جھٹکا لگائے وہ ایسا ہی کرتا میری چوت کو مزے پے مزہ آرہا تھا یوں لگ رہا تھا چوت میں نہ جانےکتنے مسام ہیں جو رِس رہے ہیں چوت کی تو آج لاٹری نکل آئی تھی ۔ وہ میرے ممے منہ میں ڈالے چوپا لگا رہا تھا اور اب اس نے میرے چوتڑ تھوڑے اٹھا کر پیچھے کھینچے اور میری ٹانگیں اپنی کمر کے آس پاس کیں ۔اوراس نے اپنے دونوں ہاتھوں کو میرے بازووں کے نیچےسے گذارر کرمیرے دونوں شانوں کو پکڑ لیا اور میرے ہونٹ چومنے لگا اور گردن چومتے ہوئے پھر مموں کو منہ میں ڈال لیا اور اس کے ساتھ بڑے پیار سے ہولے ہولے دھکے لگانے لگا اور جس لوڑے سے میں ڈر رہی اب وہ بڑی اسانی کے ساتھ آگے پیچھے ہو رہا ۔ مجھے مزے کی لہر پر لہر آرہی تھی میں نے بھی اب اس کےدھکوں کا ساتھ دینے لگی اور لوڑا میری چوت میں پھسلتا سرکتا چوت کی دعائیں لےرہا تھا ۔ اس کے دھکوں میں شدت أنے لگ گئی تھی چونکہ ا س نےمجھےشانوں سے پکڑ رکھا تھا اس لئے میری پیٹھ کو اتنی رگڑ نہیں لگ رہی مگر چوت اچھی طرح چُد رہی تھی کہ اب اس نے سیدھا ہو کر میرے چوتڑوں کے نیچے ہاتھ رکھ کر اپنی طرف کھینچا اس طرح میری چوت اور لوڑ دونوں بالمقابل آگئے تھے میری ٹانگوں کے بیچ وہ کھڑا ہوگیا او میری ٹانگوں کو اس نے شانوں پر رکھ لیا ۔ میں سمجھ گئی کہ وہ اب جم کےچودائی کرنے کا ارادہ کر چکا ہے اب اس نے سیدھا ہو کر میرے چوتڑوں کے نیچے ہاتھ رکھ کر اپنی طرف کھینچا اس طرح میری چوت اور لوڑا دونوں بالمقابل آگئے تھے میری ٹانگوں کے بیچ وہ کھڑا ہوگیا او میری ٹانگوں کو اس نے شانوں پر رکھ لیا ۔ میں سمجھ گئی کہ وہ اب جم کےچودائی کرنے کا ارادہ کر چکا تھا ۔ أس نے لوڑے کو چوت کے دہانے پر رکھا اورمیں سنبھل گئی کہ وہ ایک ہی جھٹکے سے اندر کردے گا مگر اس نے لوڑے کو چوت پر مسلنا شروع کر دیا اور مسلتے مسلتے لوڑے کا ٹوپا اندر کر دیتا اور باھر کھینچ کر پھر مساج شرو ع کردیتا وہ بڑے اطمینان اور ارام سے اسی شغل میں لگارہا اور میں مزے کے دھارے میں بہتی رہی اس نے میری ٹانگوں کو شانوں سے اتار دیا ۔میرے پاؤں اب بونٹ پر تھے اور وہ میری ٹانگوں کے بیچ کھڑے ہو کر اس نے چوت میں ہولے ہولے لوڑا داخل کرنا شروع کیا اور کچھ اندر ڈال کے رک گیا اور میرے چوت کے دانے کو انگھوٹھے سے مسلنے لگا میں تو نہ جانے کہاں پہنچ گئی تھی ایک سرور کی وادی تھی اور میں تھی ۔ میری چوت نے لوڑے کو بھینچنا شروع کردیا جیسے جیسے وہ مساج کرتا میری چوت کے مسل لوڑے کو زور سے جپھی ڈالتے وہ بھی اس سے محظور ہو رہا تھا اورمیں خوش تھی کہ وہ مزہ لے رہا ہے اس نے دونوں ہاتھوں سے میرے مموں کو پکڑا اور اچانک ہی پورا لوڑا اندر کردیا اس بار تکلیف نہیں ہوئی بلکہ جب اس نے چوٹ لگائی تومزا دوگنا آیا اس نے ہولے ہولے دھکے لگانے شروع کر دئیے اور مجھے مزے پے مزا انے لگا ۔ میں بھی نیچے سے اس کو جواب دینے لگی جس سے اسے اور جوش آیا اور وہ مست ہوکر زور زور سے دھکے لگانے لگا میری چوت کے چُول ڈھیلے ہو چکے تھے اس میں اتنا پانی رِس چکا تھا کہ اب لوڑا کے کسی دھکے کا کوئی خوف نہ تھا بلکہ اب چوت زیادہ زور کی رگڑ کی خواہشمند تھی میری اب ہر سانس کے ساتھ لذت بھری آہیں نکلتی اس کا ہر دھکا ہی مجھے زیادہ مزیدار لگتا کہ اس نے پھر میرے بازووں کے نیچے سے میرے شانوں کو ھاتھوں میں پکڑا اور چھوٹے مگر بڑی شدت کے ساتھ دھکے لگانے شروع کر دئیے اس کی شپیڈ کے بڑھنے سے چوت کو زور سے رگڑا لگنے سے سواد چوکھا آرہا تھا ۔ چوت کی تو آج لاٹر نکل آئی تھی کئی بار ڈھیلی اور کئی بار پھر تیار ہونے کی وجہ سےوہ اپنی خوش قسمتی پر نازاں ہوتی رہی اور اپنی طرف سےاس نے بھی لوڑے کو بڑی گرمجوشی دکھائی تھی ۔ لوڑے کی تیز رفتاری کا ساتھ دینے کی کوشش میں چوت کچھ زیادہ ہی ایکٹیو ہونے لگی تو ایک دو بار لوڑا چوت کے باھر نکل آیا کیونکہ جب لوڑا چوت کے منہ پر تھا تو چوت نے آگے ہونے کی بجائے پیچھے ہٹ کر آگے ہوئی اور اتنے میں لوڑا باھر نکل کے چوت دانے کو رگڑتا آگے پھسل گیا جس کی وجہ سےچوت کی جلد چھل گئی اور لوڑا واپس ہٹ کر چوٹ لگانے لگا تو میں نے جلدی سے ہاتھ سے پکڑ کر أسے اندر داخل ہونے کی راہ دکھائی ۔ اب اس نے تو مجھے ہاتھوں میں جکڑ رکھا تھا اس کے ہونٹ میرے نپلز چوسنے میں مگن تھے اس کا لوڑا کبھی تیزی دکھاتا تو کبھی آہستہ خرامی سے چوت کو چھیڑتا ۔ مجھے ہر طرح سے اچھا لگ رہا تھ بلکہ میرے لئے اندازہ کرنا مشکل ہو رہا تھا کہ اس کا زور کا دھکا مجھے زیادہ مزا دے رہا ہے یا آہستگی سے آتا جاتا لوڑا


![[+]](https://xossipy.com/themes/sharepoint/collapse_collapsed.png)