Thread Rating:
  • 7 Vote(s) - 1.86 Average
  • 1
  • 2
  • 3
  • 4
  • 5
Small but hot sex stories. ( Collected from Net )
تم کونسا کسی پورن سٹار سے کم ہو ۔ اتنا سیکسی جسم تو کسی پورن سٹار کا ہی ہو سکتا ہے ۔ میں نے کہا لیکن جواب میں صرفچچ چچ چچچ کی ہی آوازیں سنائی دیں کیونکہ صائمہ تھوک ڈال کر پھر سے لل چسائی میں مشغول ہوگئی تھی
اب میں بھی آگے کی طرف ہلکے ہلکے سے جھٹکے مار کر اس کے منہ میں لن دینے لگا
میرا صائمہ کے ہونٹوں سے رگڑ کھاتا ہوا اس کی زبان پر پھسل رہا تھا ۔ اور میں لذت کے مارے مسلسل کراہ رہا تھا
مزید کچھ دیر مجھے بلوجاب دینے کے بعد اس نے لن منہ سے نکالا ۔ بس جان آج کے لیے اتنا ہی
اس نے پھولی ہوئی سانسوں کے ساتھ بولا
اوکے میری جان ۔ اس مرتبہ نارمل سکنگ کی اگلی مرتبہ ڈیپ تھروٹ تک جائیں گے یعنی حلق تک لن فل منہ میں لینے کا عمل ۔ میں نےکہا
جی ضرور جان ۔ ابھی تو بس شروعات ہے ہمارے اس معاشقے کی۔ ابھی تو ہم نے شہوت و حیا باختگی کی تمام حدیں پار کرنی ہیں ۔صائمہ نے کہا
چلو پھر سے بیڈ پے ۔ اور میرے بستر کی زینت بن جاؤ میری جان۔ میں نے اسے کہا ۔ صائمہ قالین سے اٹھی اور بیڈ پے چڑھ کے لیٹگئی
میں اس کی ٹانگوں کی سمت آکر بیٹھ گیا۔ اور اس کی رانوں پر جھک گیا ۔ میں نے اس کی بھری بھری صحت مند رانوں کو دونوںہاتھوں سے سہلانا اور مسلنا شروع کردیا ۔ اور ساتھ ہی انہیں چومنے اور چاٹنے لگا ۔ صائمہ کی ٹانگیں بالکل شفاف اور بے داغتھیں اور ان پر بال نہ ہونے کے برابر تھے ۔ اور یہ پرکشش ٹانگیں اب میرے ہاتھوں ، ہونٹوں اور زبان کے نشانے پر تھیں. صائمہ کےبدن کا ایک ایک انگ ایک ایک انچ لذت سے بھرا تھا اور میں اس سے خوب مزے لوٹ رہا تھا ۔ رانوں کو چومتے چومتے میں اس کیپینٹی تک پہنچا اور پینٹی کے اوپر سے ہی شرمگاہ کے مقام کو چوم لیا ۔ پھر اس کی پینٹی کو پکڑا اور نیچے تک کھینچ کر اتار ڈالااور
اب صائمہ میرے سامنے سر تا پیر الف ننگی تھی ۔اپنے بستر پر ایک برہنہ عالمہ کو دیکھنا میرے لیے دنیا کا خوبصورت ترین نظارہ تھا
میں نے صائمہ کی دونوں ٹانگوں کو پکڑ کے انہیں کھولا اور صائمہ کی چکنی ، رسیلی گلابی پھدی کا نظارہ میرے سامنے تھا ۔ میںبے اختیار جھکا اور صائمہ کی دلکش پھدی پر اپنے ہونٹ رکھ کر اسے چوم لیا ۔ آہ اس چوت سے پھوٹتی ہیجانی مہک نے مجھے پاگلکر دیا ۔ میں نے اپنی زبان پھدی کے لبوں پر رکھی اور اسے دیوانہ وار چاٹنے لگا ۔ اوپر سے نیچے آگے سے پیچھے زبان دبا دبا کرصائمہ کی چوٹ چٹائی کا کام سر انجام دے رہا تھا میری زبان کا لمس محسوس کرکے صائمہ بےاختیار لذت بھری سسکیاں بھر رہیتھی
آہ عماد چاٹو اور چاٹو میری پھدی کو ۔ اس بنجر زمین کو اپنی تھوک سے سیراب کر دو ۔ آج تک میری چوت کسی زبان کے لمس کوترس رہی تھی آج اتنا چاٹو کہ ساری تشنگی دور ہو جائے ۔ صائمہ لذت کی دنیا میں ڈوبی شہوت بھرے فقرے بول رہی تھی اور اپنیرانوں کو دبا رہی تھی
وہ اپنی چوت کو ابھار ابھار کر چٹوا رہی تھی ۔ اس کی چوت سے پانی بہہ کر میری زبان اور اس کے کولہوں کی لکیر کو گیلا کررہاتھا
اففف جان اب مجھ سے مزید صبر نہیں ہوتا ۔ مجھے خود ڈالو اب ۔ فک می عماد پلیز فک می ۔ صائمہ نے پیاس بھری آواز میں کہا
میں نے اس کی چوت سے منہ ہٹایا ۔ اس کی ٹانگوں کو ہاتھوں سے مزید کھلا کیا اور اپنے فل تنے ہوئے لوڑے کو صائمہ کی پھدی پےرکھ دیا اور اسے پکڑ کے پھدی کے ہونٹوں پر مسلنے لگا
اففف جان بہت مزہ آرہا ہے ۔ اب اسے اندر بھی ڈال دو اور کتنا تڑپاو گے اپنی بن شادی بیوی کو ۔ صائمہ نے کہا
میں نے مسلتے مسلتے لن کو اس کی شرمگاہ میں داخل کر دیا ۔ وہ لذت کے مارے تڑپ سی اٹھی۔ میں نے ایک زوردار جھٹکا مارا اوراپنے اکڑے ہوئے لن کو جڑ تک اس کی چکنی پھدی میں پرو دیا ۔ پھر میں اس کے اوپر لیٹ گیا ۔ اس کے ہاتھوں میں ہاتھ اور انگلیوںمیں انگلیاں ڈال لیں اس کے سینے سے سینہ ملا لیا اور اور ہلکے ہلکے جھٹکے مار کے لن اس کی چوت کے اندر باہر کرنے لگا ۔ اورکمرے کی فضا صائمہ کی مترنم سسکیوں اور کراہوں سے گونجنے لگی ۔ میں نے چہرہ اس کی جانب جھکایا اور اس کے ہونٹوں پہاپنے ہونٹ رکھ دیے
آہ ۔ بیک وقت شرمگاہ میں لن ، سینے سے سینہ چپکا ہوا ، ہاتھوں میں ہاتھ اور ہونٹوں پہ ہونٹ ۔ مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے میںجنت میں یوں۔ اس لذت بھرے جنسی ملاپ میں صائمہ بھی بھرپور طریقے سے میرا ساتھ دے رہی تھی۔ اس نے اپنی بانہیں میریکمر کے گرد حمائل کر رکھی تھیں اور وہ جسم کو میری جانب ابھار ابھار کر پورا لن اپنی چوت میں سما رہی تھی ۔ جوان جسموںکے اس حسین ملاپ میں اگر میں آگ تھا تو وہ پیٹرول تھی اور پیٹرول سے آگ ملے تو ہر سمت آگ ہی آگ ہوتی ہے
صائمہ کی سسکاریوں اور کراہوں سے میرا جوش اور بھی بڑھتا جارہا تھا اور میرے جھٹکوں میں تیزی آتی جارہی تھی
ہر جھٹکے میں میرا لن صائمہ کی چوت کی دیواروں سے رگڑ کھاتا ہوا گہرائی تک جا کے لگ رہا تھا
کچھ دیر میں اپنی نئی محبوبہ کو اسی پوزیشن میں چودنے میں مگن رہا ۔ پھر میں زرا ٹھہرا اور لن باہر نکالا جو اب تک اس کی چوتکے پانی سے نہا چکا تھا
جان اب تم میرے اوپر آ جاؤ ۔ میں نے اب کی بار سیدھا لیٹ کر کہا
جی ٹھیک ہے جان ۔ صائمہ نے کہا اور اٹھی ۔ وہ میرے اوپر آئی اور میرے لن کو ہاتھ سے سیدھا کر کے اس پے اس طرح بیٹھ گئی کہلن پورے کا پورا اس کی گیلی چوت میں سما گیا
چلو اب ہلکا ہلکا اچھلو تاکہ لن اندر باہر ہو ۔ میں نے کہا صائمہ نے جسم کو ایڈجسٹ کیا اور اوپر نیچے ہو کر چدنے لگی ۔ ایسے اوپرنیچے ہونے سے اس کے پستان بھی اوپر نیچے کو ہل رہے تھے ۔ اس کے ہونٹوں سے لذت بھری آہیں جاری تھیں اور وہ جذبات میں آکرزور زور سے جھٹکے مار رہی تھی ۔ اس کی چوت کا پانی میرے لن سے بہہ بہہ کر میرے ٹٹوں کو بھگو رہا تھا
میں بھی اوپر کی جانب ہلکے ہلکے جھٹکے مار کے اس کی چوت میں لن دے رہا تھا
ہر جھٹکے کے ساتھ اس کے نرم کولہے میری رانوں سے ٹکرا رہے تھے
کچھ دیر تک میرے لن پے چڑھ کے اچھلنے کے بعد وہ تھک گئی اور تھک کر میرے اوپر لیٹ گئی
جان یو آر امیزنگ ۔ اس نے میرے ہونٹ چوم کر پھولی ہوئی سانسوں کے ساتھ کہا
ہم دونوں کے جسم پسینے میں شرابور تھے
تم مطمئن ہوگئی ہو ؟ میں نے پوچھا
ہاں بالکل ۔ تم بتاؤ ؟ اس نے کہا
بس منزل قریب ہے اب ۔ میں نے کہا اور اس کے لبوں کو چوم کر اسے بیڈ پر سیدھا لٹا دیا اور خود اس کے اوپر سینے کی سمت آگیاکہ میرا لن اس کے پستانوں پر تھا ۔ میں نے اس کے مموں کے بیچ کی لکیر پر تھوک ڈالی اور اسے لن سے مسل کے پوری لکیر میںپھیلانے لگا۔
اپنے مموں کو دونوں ہاتھوں سے پکڑ کے آپس میں زور سے دبا لو ۔ میں نے صائمہ سے کہا
جب اس نے اپنی چھاتیوں کو آپس میں دبا لیا تو میں نے اس لکیر میں اپنا لن داخل کر دیا اور اس کے چکنے مموں میں لن آگے پیچھےکرنے لگا
آہ۔ اس کے نرم و گرم پستانوں کے بیچ لن رگڑنے کی لذت کو الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں
ہر جھٹکے میں جب لن صائمہ کے گورے مموں سے رگڑ کھاتا ہوا آگے لیچھے جاتا تو میں لذت بے حال ہوجاتا
اب میں انزال کے قریب تھا ۔ لذت کے لمحہِ انتہا پر میں نے چند زور دار جھٹکے مارے اور لن جلدی سے پستانوں کی لکیر میں سے نکالا۔ اسی لمحے میرے لن سے منی کی جھٹکے دار پھوار نکلی اور صائمہ کے پستانوں سے ٹکرائی ۔ میں لن کو پکڑ کے صائمہ کے مموںکو منی سے غسل دینے لگا اور صائمہ آنکھیں بند کیے گرم منی کی دھار اپنی ننگی چھاتیوں پر محسوس کرتی رہی
منی کے قطرے اس کے پستانوں سے پھسل کر درمیان کی لکیر میں ٹپکنے لگے
اپنے لن کے پانی کا ایک ایک قطرہ اپنی عالمہ گرل فرینڈ کے سینے پر سجا دینے کے بعد میں بھی اس کے ساتھ بیڈ پر لیٹ گیا اورآنکھیں بند کر کے سانس بحال کرنے لگا
آدھے گھنٹے تک آرام کرنے کے بعد میں اٹھا
صائمہ میرے ساتھ ہی برہنہ لیٹی تھی اس کے پستانوں پر لگا منی اب خشک ہوچکا تھا
میں اس کے چہرے پر جھکا اور اس کے نشیلے لبوں کو چوما
چلو جان اٹھو ۔ غسل کر لیں دونوں ۔ میں نے کہا
ہاں ٹھیک ہے ۔ صائمہ نے کہا اور بیڈ پر سے اٹھی
اور ہم دونوں اٹیچ باتھ کی طرف بڑھ گئے
اندر پہنچ کر میں نے شاور چلایا اور ہم دونوں شاور سے نکلتی پانی کی پھوار کے نیچے کھڑے ہوگئے
پانی کی بچت کا یہ اچھا طریقہ ہے کہ اکھٹا نہا لیا جائے ۔ صائمہ نے شرارت سے کہا
ہم دونوں ایک دوسرے کے جسم کو اپنے ہاتھوں سے مل کر دھوتے رہے ایک دوسرے کے جسم پر صابن لگا کر جھاگ بناتے اور ایکدوسرے کو نہلاتے رہے
غسل کر لینے کے بعد ہم دونوں باہر نکلے ۔ تولیے سے جسم خشک کیا
آج کا دن میری زندگی کا سب سے خوبصورت دن تھا ۔ اب میں چلتی ہوں ۔ ہم کل پھر مل سکتے ہیں ۔ صائمہ نے قالین پر پڑی اپنیپینٹی اٹھا کر اسے پہنتے ہوئے کہا
تمہارے ساتھ گزرا ہر لمحہ میری زندگی کا سب سے خوبصورت لمحہ تھا ۔ میں بھی شادی پر نہیں جارہا اور یہیں ٹھہروں گا تاکہ ہمکل پھر مل سکیں میں نے کہا
ہم دونوں کے کپڑے پورے گھر میں پھیلے ہوئے تھے ۔ صائمہ پینٹی پہن لینے کے بعد باہر گیلری کی طرف بڑھی تاکہ وہاں موجود اپنیبرا اٹھا کر اس سے اپنا ننگا سینہ ڈھک سکے
تم نے کھولی ہے اب تم ہی بند کرو جانم ۔ صائمہ نے گیلری میں گری اپنی برا اٹھا کر اسے اپنے پستانوں پر سجاتے ہوئے کہا اور میںپیچھے سے برا کی ہک بند کرنے لگا
جس کے بعد ہم سیڑھیوں کی طرف بڑھ گئے
نیچے پہنچ کر صائمہ نے کچن کے دروازے پہ لٹکی سے اپنی شلوار اٹھائی اور اسے پہننے لگی
امید ہے مجھے آئیندہ بھی تمہاری شلوار اتارنے کا اعزاز حاصل ہوتا رہے گا ۔ میں نے شرارت سے کہا
شلوار ہی کیا آج سے میرا اب کچھ اتارنے کا تمہیں پورا پورا حق ہے میرے سوتیلے شوہر ۔ صائمہ نے اپنا ناڑہ باندھتے ہوئے آنکھ دباکر کہا اور سوتیلے شوہر کا لفظ سن کر میں ہنس دیا
شلوار پہننے کے بعد صائمہ نے لاونج سے اپنی قمیض پہنی اور پھر بیٹھک میں جاکر عبایہ پہن لینے کے بعد واپس آئی
ٹھیک ہے عماد اب میں چلتی ہوں ۔ کل ملیں گے ۔ اس نے دروازے کے قریب پہنچ کر کہا
میں نے اسے بھینچ کر پیار سے گلے لگایا اور نقاب کے اوپر سے ہی اس کے ہونٹوں کے مقام کو چوما
مجھے کل کے دن کا بے صبری سے انتظار رہے گا ۔ کیونکہ کل میں نے ان کو بھی نہیں چھوڑنا
اسے سینے سے لپٹا کر میں نے اس کے دونوں کولہوں پر پیار سے چپت مارتے ہوئے بولا
میں سمجھی نہیں ۔ صائمہ نے کہا
کل میں تمہارے پچھلے سوراخ میں بھی ڈالوں گا ۔ کل میرا ہتھیار تمہارے حسین کولہوں کے بیچ کی وادی کو فتح کرے گا ۔ میں نے کہا


صائمہ کو رخصت کرنے کے بعد میں نے گوجرانولہ میں اپنے اہل خانہ سے فون پر رابطہ کیا اور انہیں بتایا کہ میری طبیعت کچھ ناسازہے اور میں شادی میں شرکت کے لیے گوجرانولہ نہیں جا سکتا اور گھر پر ہی آرام کرنا چاہتا ہوں ۔
گھر والوں نے اس بات پر کوئی اعتراض نہ کیا ۔ سبھی اہل خانہ شادی میں شریک تھے اور میرا وہاں موجود ہونا کوئی اتنا ضرورینہیں تھا ۔
اس کے بعد چند گھنٹے میں نے آرام کیا اور شام کو کچھ دوستوں سے ملاقات کے لیے قریب کے گاؤں چلا گیا اور رات 9 بجے میریواپسی ہوئی۔
اس رات میں صائمہ سے ملن کے سہانے سپنے آنکھوں میں سجائے جلدی سوگیا ۔
صبح 8 بجے میں جاگا ۔ نہا دھو کر فریش ہونے کے بعد اپنے لیے ناشتہ بنایا ۔ ناشتہ کرنے کے بعد میں نے گھر والوں کو فون کر کےاپنی خیریت سے آگاہ کیا اور بتایا کہ اب میری طبیعت کچھ بہتر ہے ۔ اس کے بعد میں بےصبری سے صائمہ کی آمد کا انتظار کرنےلگا
ساڑھے 9 بجے گھر کے دروازے پر ہلکی سی دستک ہوئی اور میرے دل کی دھڑکن تیز ہونے لگی ۔ میں اٹھا اور جا کر دروازہ کھولا ۔حسب توقع دروازے پر صائمہ ہی تھی جس نے اپنا سیاہ عبایہ زیب تن کر رکھا تھا ۔ صائمہ اندر داخل ہوئی اور میں نے فوراً دروزاہبند کیا
صائمہ نے مجھے سلام کیا اور ہم دونوں بےتکلفی سے ایک دوسرے کو بانہوں میں لے کر سینے سے لگا لیا ۔ عبایہ کے اوپر سے بھیاس کے پستانوں کا ابھار مجھے صاف اپنے سینے پر محسوس ہورہا تھا ۔ اس نے اپنا نقاب ہٹایا اور اس کے چاند سے چہرے اور گلابسے ہونٹوں کا اجلا نظارہ میری نگاہوں کے سامنے تھا ۔ میں نے پیار سے اس کے ریشم جیسے نرم لبوں کو چوما اور اس کا حال چالپوچھنے کے بعد اسے ساتھ لے کر لاونج تک پہنچا ۔ آج اس کے انداز میں معمولی سی بھی جھجک نہ تھی ۔ لاونج میں پہنچتے ہی اسنے خود کو عبایہ سے آزاد کیا۔ اس کے جسم پر خوبصورت میرون شلوار قمیض تھی جو اس کی کھِلی سی رنگت پر بہت اچھی لگرہی تھی ۔
آج تو میری جان پریوں کی رانی لگ رہی ہے ۔ میں نے صوفے پر بیٹھتے ہوئے کہا اور یہ سن کر وہ شرما سی گئی
میں نے صوفے پر بیٹھنے کے بعد صائمہ کو اپنی گود میں اس طرح سے بٹھایا کہ اس کا چہرہ میری طرف رہے
اس کی کولہوں کی نرمی و گرمی کو میں شلوار اور پینٹی کے اوپر سے بھی صاف محسوس کر سکتا تھا
اسے گود میں بٹھا کر میں نے اپنے بازو اس کی کمر کے گرد حمائل کیے ۔ اب ہمارے چہرے بالکل آمنے سامنے تھے ۔ میں اس کی گرمنشیلی سانسوں کو اپنے چہرے پر محسوس کررہا تھا ۔
میں نے اپنے چہرے کو آگے بڑھایا اور صائمہ بھی آگے کو ہوئی اور اگلے ہی لمحے اس کے ہونٹوں سے میرے ہونٹ ٹکرا گئے اور ہم دونوںدنیا جہاں کی ہر بات بھول کر بھرپور انداز میں بوس و کنار کرنے میں مگن ہو گئے ۔ اس کے لبوں سے لب ملتے ہی مجھے احساس ہواکہ ان لبوں کا جام پینے والے کو نہ تو شراب کے نشے کی ضرورت ہے نہ کوئی اور نشہ ۔ ان رسیلے ہونٹوں کا نشہ دنیا کے ہر نشے پربھاری تھا ۔ اس کا اوپری ہونٹ میرے ہونٹوں میں تھا اور میرا نچلا ہونٹ اس کے لبوں میں تھا ۔ ہمارے ہونٹ ملے تو یوں لگ رہا تھاجیسے کبھی جدا ہی نہ ہوں گے ۔ کمرے میں ہماری لپ کسنگ کی آواز گونج رہی تھی ۔
اس کو گود میں لے کر اس کے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں سے جوڑے میں یہ سوچ رہا تھا کہ تبلیغ پر گئے قاری صاحب کو تو اس بات کاوہم و گمان بھی نہ ہوگا کہ پارسائی کا پیکر ان کی بیوی ایک غیر مرد کی بانہوں میں لبوں سے لب ملائے بیٹھی ہوگی
صائمہ کو پیار کرتے کرتے میں رکا ۔ اور اس کی قمیض کو کناروں سے پکڑ کے اسے اتارنے لگا ۔ دو پیاسے دلوں کے درمیان سب سےبڑی رکاوٹ لباس ہی ہوتا ہے اور میں زیادہ دیر اس رکاوٹ کو برقرار نہیں رکھنا چاہتا تھا ۔ قمیض کے نیچے سرخ رنگ کے ایکخوبصورت برا نے صائمہ کے سینے کو ڈھک رکھا تھا ۔ اس کے گورے جسم پر یہ سرخ برا بہت جچ رہا تھا ۔ اس کے بعد صائمہ بھیمیری شرٹ کے بٹن کھولنے لگی اور اس نے میری شرٹ اتار کے صوفے پے رکھ دی ۔ جس کے بعد میں نے پھر سے بےتابی کے ساتھصائمہ کے ہونٹوں میں اپنے ہونٹ پیوست کر دیے
ساتھ ہی میں نے اپنا بائیاں ہاتھ اس کی شلوار کے ناڑے ہے رکھ دیا اور اسے پکڑ کے کھینچا ۔ چند لمحے میں ناڑہ کھل چکا تھا ۔ میںاس کے ہونٹ چوستے ہوئے اپنے دونوں ہاتھوں سے پکڑ کے صائمہ کی شلوار اتارنے لگا اور وہ بھی میرے لبوں سے اپنے لب چپکائےاپنے کولہوں کو زرا سا اوپر اٹھا کر اپنی شلوار اتروانے میں میری مدد کرنے لگی ۔ کچھ ہی دیر میں میں اپنی عالمہ گرل فرینڈ کیشلوار اتار کے اسے نیم عریاں کر چکا تھا اور وہ اس آدھ ننگی کیفیت میں میری گود میں بیٹھی مجھے اپنے مقدس ہونٹوں کا جام پلارہی تھی ۔ شلوار کے نیچے اس نے ایک میچنگ سرخ پینٹی زیب تن کر رکھی تھی اور اس برا و پینٹی میں وہ پارسا لڑکی بالکل ساحلسمندر پر لیٹی کسی انگریز حسینہ کی طرح ہیجان و شہوت کی دیوی لگ رہی تھی ۔ اب اس نے اپنی زبان میرے منہ میں داخل کردیاور میری زباں سے اپنی زبان ٹکراتے ہوئے اس نے اپنے ہاتھوں سے میری پینٹ کی زپ کھولنا شروع کردی ۔ زپ کے بعد اس نے پینٹ کابٹن بھی کھول دیا
اس نے ایک مرتبہ پھر سے میرے کندھوں پر ہاتھ جما کر اپنے کولہوں کو میری گود سے اوپر اٹھایا تاکہ میں اپنی پینٹ نیچے کھسکاسکوں ۔ پینٹ نیچے ہوتے ہی اس نے اپنے کولہے میری گود پر ٹکا دیے ۔ اب میرے جسم پر صرف ایک انڈروئیر ہی باقی تھا
جی بھر کے ایک دوسرے کے لبوں کی لذت اپنے اندر اتارنے کے بعد ہم نے ہونٹ الگ کیے
میں نے اپنا دائیاں ہاتھ صائمہ کی کمر پہ رکھا اور بائیاں ہاتھ پیچھے کی سمت سے صائمہ کی پینٹی کے اندر داخل کردیا اور ساتھہی میں نے صائمہ کے ابھرے ابھرے سے پستانوں کو برا کے اوپر سے ہی چوم لیا ۔ ادھر میرا ہاتھ اس کی کمر پر برا کی ہک کو چھیڑرہا تھا اور ادھر میں بار بار نرمی سے اس کے برا پر سے اس کے بوبز کو چوم رہا تھا اور پھر میں نے برا کی ہک کھول دی ۔اب کی بارجو میں نے اس کا سینہ چومتے ہوئے اپنا چہرہ آگے بڑھایا تو میرے ہونٹ برا کے بجائے اس کے بائیں پستان سے جا ٹکرائے کیونکہ ہککھلنے کے بعد برا اس کے سینے سے پھسل کر اس کی گود میں گر چکی تھی ۔ اب اس کے سینے سے پھوٹتی مسحور کن مہک میریسانسوں کو معطر کررہی تھی اور میری شہوت کو اور بری طرح سے بھڑکا رہی تھی ۔ میں نے اپنا چہرہ اس کے سینے پر ایسے رکھاکہ میری ناک اس کے پستانوں کی لکیر میں تھی ۔ میں اسی حالت میں ٹھہرا اور لمبی لمبی سانسیں کے کر اس کے پستانوں کی مہککو خود میں بسانے لگا ۔ اس خوشبو سے اپنے وجود کو مہکا دینے کے بعد میں نے اپنا دائیاں ہاتھ اس کے دائیں پستان پر رکھا اوراسے سہلانے مسلنے اور دبانے لگا اور اس کے بائیں پستان پہ اپنی زبان رکھ دی اور اسے مزے سے چاٹنے لگا ۔ میرا بائیاں ہاتھ اسکی پینٹی میں داخل ہو کر اس کے کولہوں کے نشیب و فراز جانچ رہا تھا اور میں اپنی زبان اس کے پستان پر دبا دبا کر اسے اوپر سےنیچے تک آگے سے پیچھے رک چاٹ رہا تھا ۔ چاٹتے چاٹتے میں رکتا اور اس کے نپل کو چوم لیتا اور پھر سے اسے چاٹنے لگتا ۔ صائمہکے ہونٹوں سے مسلسل لذت بھری سسکاریاں نکل رہی تھیں
اب بائیں پستان کے بعد میں صائمہ کے دائیں ممے پر لب آزمائی کررہا تھا صائمہ کا وجود لذت کے مارے لزر سا رہا تھا اور وہ میرےسر کے پیچھے اپنا ہاتھ رکھے اپنا سینہ میری طرف دبا دبا کر اپنے پستان میرے منہ میں دے رہی تھی ۔ میں نے اپنی زبان صائمہ کےسینے سے لگا رکھی تھی اور صائمہ جذبات کے عالم میں اپنے پستان اوپر نیچے کرتے ہوئے اسے میری زبان پے رگڑ رہی تھی اوراسی وقت اب میرے دونوں ہاتھ صائمہ کی پینٹی کے کناروں پر تھے ۔ جیسے جیسے صائمہ اپنے پستانوں کو میرے منہ پے مسلنے کےلیے اوپر نیچے ہورہی تھی اس کے پورے جسم کے ساتھ اس کے کولہے بھی بار بار زرا سے اوپر اٹھ رہے تھے اور ہر دفعہ اوپر اٹھنےکے ساتھ میرے کھینچنے پر اس کی پینٹی چند انچ نیچے ہو جاتی اور اگلی دفعہ پھر کولہے اوپر ہونے پر پھر سے صائمہ کی سرخپینٹی مزید چند انچ اتر جاتی یہاں تک کہ کچھ ہی دیر میں صائمہ کے حسین و دلکش گورے سے سڈول کولہے ننگے ہو چکے تھے ۔ ابصائمہ زرا ٹھہری اور اس نے پینٹی کو اپنی ٹانگوں سے اتارنے میں میری مدد کی اور چند لمحے بعد میری عالمہ فاضلہ شہزادی سر تاپیر الف ننگی ہو کر میری گود میں براجمان ہو چکی تھی ۔ میں ابھی تک اس کی چھاتیوں سے منہ جوڑے انہیں چومنے چاٹنے چوسنےاور ان پر زبان پھیرنے میں مصروف تھا اور وہ اپنے ننگے کولہے میری رانوں پے مسل رہی تھی
پھر وہ میری گود سے اٹھی اور صوفے سے اتر کر نیچے قالین پر بیٹھ گئی اور میرے جسم پر موجود لباس کے آخری ٹکڑے یعنی میرےانڈروئیر کو دونوں ہاتھوں سے کھینچ کر اتارنے میں لگ گئی
انڈروئیر ہٹتے ہی میرا فل تنا ہوا عضو تناسل جھٹکے سے باہر آگیا ۔ مجھے مکمل برھنہ کرنے کے بعد صائمہ نے میرے لن کو اپنے نرم ونازک ہاتھ میں لیا ہی تھا کہ میں نے اسے روک دیا
آج ہم کچھ نیا کریں گے ۔ میں نے جھک کر اس کے ہونٹوں کو چوم کے کہا
اوہ اچھا ۔ نیا کیا ؟ اس نے کہا
آج ہم 69 کریں گے ۔ میں نے کہا
مجھے تو یہ کرنا نہیں آتا ۔ صائمہ نے کہا
کوئی بات نہیں ۔ میں سب سکھا دوں گا ۔ میں نے کہا اور صوفے سے اٹھا ۔ میں نیچے قالین پر آیا اور ایک کشن اٹھا کر صوفے کےکنارے ٹکا دیا اور خود صوفے سے ٹیک لگا کر سیدھا لیٹ گیا
میرے اوپر آجاو ۔ اس طرح کہ تمہارا منہ میرے لن کی طرف ہو اور تمہارے کولہے میرے منہ کی طرف ۔ میں نے اسے کہا ۔ صائمہ یہسن کر مسکرا دی اور میرے اوپر آکر اپنے جسم کو ایڈجسٹ کرنے لگی ۔ میں نے کشن رکھ کر اپنا سر زرا اونچا کر لیا تھا ۔ صائمہ کامنہ میری ٹانگوں کی سمت تھا اور اس نے اپنے گھٹنے میرے جسم کے دونوں طرف قالین پر ٹکا دیے ۔ جس سے اس کے کولہے ابھر کرمیرے سامنے آگئے اور کولہوں کے بیچ کی لکیر ٹھیک میرے سامنے تھی ۔ ادھر میں نے اپنے دونوں ہاتھ اس کے گورے شفاف دلفریبکولہوں پر رکھے ادھر صائمہ نے میرا لؤڑا اپنے دائیں ہاتھ میں لے کر بائیں ہاتھ میں نرمی سے میرے بالز کو پکڑ لیا میں دونوں ہاتھوںسے اس کے کولہوں کو پیار سے سہلانے اور مسلنے لگا ۔ کہیں نرمی سے تو کہیں انہیں دبا کر ۔ کبھی ان پر پیار سے تھپڑ مارتا توکبھی کولہوں کی لکیر میں انگلی داخل کرکے اسے اوپر سے نیچے نیچے سے اوپر پھیر رہا تھا
ادھر صائمہ نے اپنے مکھن سے نرم اور انگارے جیسے گرم دہکتے ہونٹوں کو میرے لن کے ٹوپے پر ثبت کرتے ہوئے اسے چوم لیا اور اوپرسے نیچے تک لن پر بوسوں کی بارش کر دی
میں نے اپنا چہرہ آگے بڑھایا اور صائمہ کے کولہوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے اور انہیں چومنے میں مگن ہوگیا ۔ ان گورے کولہوں کے ایکایک انچ پر اپنے ہونٹوں سے پیار کی مہر ثبت کررہا تھا ۔ پھر میں نے اپنی زبان صائمہ کے دائیں کولہے پر رکھی اور اسے چاٹنے لگا ۔اس کے چکنے کولہوں پر زبان پھیرنا مجھے بہت اچھا لگ رہا تھا۔ یہی وہ وقت تھا جب صائمہ میرے لن پر بوسوں کی بارش کر لینےکے بعد اپنی زبان کی نوک لن کے سوراخ پر رکھ کر اسے چاٹ رہی تھی ۔ سوراخ کو چاٹنے کے بعد وہ ٹوپے کے کناروں پر زبان رکھکر اسے گول گول گھماتے ہوئے چاٹنے لگی اور میں اس کے کولہوں کو چاٹ رہا تھا پیار سے تھپڑ مارتے ہوئے ۔ پھر میں نے دونوںہاتھوں سے اس کے کولہوں کو کشادہ کیا ۔ اس لکیر کے بیچوں بیچ اس کی بنڈ کا کالا سوراخ کسی نایاب پھول کی طرح اپنا جوبندکھا رہا تھا
صائمہ میرے لن کی ابھی ہوئی رگوں پر زبان کی نوک پھیر رہی تھی اور میں نے اپنی زبان کی نوک صائمہ کے کولہوں کے سوراخ پررکھ دی ۔ اور اسے زبان سے دبا دبا کر چاٹنے لگا
اب ہم دونوں پر حوس کا جنون مکمل طور پر چھا چکا تھا ۔ صائمہ میرے لن کے ٹوپے پر اپنے ہونٹ جما کر اندر سے زبان سے ٹوپے کوچاٹ رہی تھی اور میں اپنی زبان اس کی گانڈ کے سوراخ پر جما کر اسے دبا دبا کر سوراخ کے اندر ڈالنے کی کوشش کررہا تھا ۔ میںاپنی زبان اس سوراخ پر بنی چھوٹی چھوٹی دھاریوں پر پھیر رہا تھا اور دوسری طرف اپنے جسم کو اوپر کی طرف ہلکے ہلکے جھٹکےدیتے ہوئے صائمہ کے منہ میں لن دے رہا تھا ۔ صائمہ نے اپنے ہونٹ لن کے ٹوپے پر مضبوطی سے جما رکھے تھے ۔ جب میں اوپر کوہلکا سا جھٹکا مارتا تو میرا لؤڑا صائمہ کے ہونٹوں سے رگڑ کھاتا ہوا اس کی زبان پر جا کے لگتا تھا ۔زبان پر لگتے ہی صائمہ زبانکو نیچے کی طرف دباتی اور میں لن پیچھے کو کھینچ کر پھر سے اوپر کی جانب ہلکا سا جھٹکا دیتا ۔ صائمہ کے منہ کو میں کسیچوت کی طرح چود رہا تھا لیکن لن زیادہ آگے تک نہیں گھسا رہا تھا کہ کہیں صائمہ کو سانس لینے میں دشواری نہ ہو ۔ اس منہچدائی کے عمل کی وجہ سے صائمہ کے ہونٹوں کے کناروں سے تھوک ٹپک ٹپک کر میرے پورے لن کو غسل دیتی ہوئی میرے بالز کو بھگورہی تھی اور میں اب پورے جوش و جذبات کے ساتھ اوپر سے نیچے تک صائمہ کی بنڈ کی لکیر کو چاٹ رہا تھا ۔ حوس کے اس عالممیں مجھے صائمہ کی بنڈ کے سوراخ سے اٹھتی مہک بھی دنیا کے ہر پرفیوم کا عطر کی خوشبو سے بہتر لگ رہی تھی اور اسےسونگھ کر میری حوس اور بھڑک رہی تھی جس کے نتیجے میں جسم ابھار ابھار کر مسلسل صائمہ کے چاند سے چہرے کو کسیچوت کی طرح چود رہا تھا
صائمہ کے ہونٹوں میں لن پرونے کے ساتھ ساتھ سب میں اس کی بنڈ کے علاؤہ اس کی چوت کو بھی چاٹنے لگا تھا اور بنڈ کی لکیرکے ساتھ ساتھ اس کی چوت کے لبوں پر بھی زبان پھیر رہا تھا
لذت کے مارے ہم دونوں کی سانسیں پھول چکی تھیں اور پیار کی گرمی نے ہمارے ننگے جسموں کو پسینے سے شرابور کر ڈالا تھاصائمہ کے ننگے پستان میرے پیٹ سے رگڑ کھا رہے تھے اور اب وہ بھی جوش کے عالم میں اپنی بنڈ کو اوپر نیچے کرتے ہوئے میریزبان پر رگڑ رہی تھی

صائمہ کے کولہوں کی لکیر میری تھوک سے بھیگ چکی تھی اور میرا لن صائمہ کی تھوک سے لتھڑ چکا تھا ۔ ہم دونوں ایک دوسرےکی شرمگاہوں سے منہ لگائے بھرپور انداز میں 69 کرنے میں مصروف تھے ۔ جب میں کولہوں کی لکیر پر اوپر سے زبان پھیرتا ہوا کالےسوراخ تک پہنچتا تو زبان کی نوک اس پر دبا کر اسے اندر داخل کرنے کی کوشش کرتا اور پھر چاٹتا ہوا نیچے کو آتا اور اس کیپھدی کے لبوں پر زبان پھیرنے لگتا جس سے صائمہ لذت کے مارے سسکنے کی کوشش کرتی لیکن اس کے منہ میں میرا لن ہونے کیوجہ سے اس کی سسکیاں اس کے ہونٹوں میں ہی دبی رہ جاتیں ۔
کافی دیر تک یونہی اک دوجے کے جنسی اعضا کو چومنے چاٹنے کے بعد میں نے صائمہ کی بنڈ سے زبان ہٹائی اور صائمہ نے میرا لناپنے منہ سے نکالا اور ہم دونوں نرمی سے جدا ہوئے ۔
آج کس سٹائل میں میری لینے کا ارادہ ہے جان ؟ صائمہ نے پھولی ہوئی سانس کے ساتھ مجھ سے پوچھا
آج میرا گھڑ سواری کا ارادہ ہے ۔ میں نے شرارت سے کہا ۔ جس پر صائمہ مسکرائی اور گھٹنوں کے بل ایک صوفے کے کنارے بیٹھتےہوئے جھک کر اپنا سینہ اور بازو صوفے پر ٹکا کر ڈوگی سٹائل میں چلی گئی
جہاں پناہ شاہی گھوڑی تیار ہے ۔ آئیے اور سواری کیجیے ۔ صائمہ نے شرارت بھری آواز میں کہا
جس پر میں ہنس دیا
ایسی نسلی گھوڑی پر تو بندہ ایک مرتبہ چڑھ جائے تو پھر اترنے کو دل ہی نہیں کرتا ۔ میں نے کہا اور پیار سے اس کے کولہے پر تھپڑرسید کیا.
میں نے اپنا لن صائمہ کی چوت کے لبوں پر رکھا اور اسے ان پر مسلنے لگا ۔ جس سے صائمہ لذت کے مارے تڑپ سی اٹھی کچھ دیرلن کو پھدی کے لبوں پر مسلنے کے بعد میں نے اسے صائمہ کی رسیلی چوت میں داخل کر دیا ۔
صائمہ کی چوت میرے تھوک سے اور میرا لن صائمہ کی تھوک سے لتھڑا ہوا تھا۔ ہلکے سے جٹھکے سے ہی لن جڑ تک صائمہ کیشرمگاہ میں سما گیا
میں نے اپنے جسم کو اس پوزیشن میں ایڈجسٹ کیا اور ہلکے سے جھٹکے مار کر صائمہ کی چدائی میں مگن ہوگیا ۔ ایک طرف ہمارےجنسی ملاپ سے پیدا ہونے والی پچ پچچچ کی آوازیں اوپر سے صائمہ کے لبوں سے نکلتی سسکیاں آہیں اور کراہیں ۔ لاونج میںگونجتی یہ آوازیں دنیا کی سب سے عمدہ موسیقی کا بہترین نمونہ پیش کررہی تھیں ۔ ڈھول، وائلن ، پیانو سب کو بجانے کی موسیقیایک طرف اور ایک سیکسی عورت کو بجانے کی دلفریب موسیقی ایک طرف ۔ یہ آوازیں میرا جوش اور بھی بڑھا رہی تھیں اور میں اوربھی زور سے جھٹکے مار رہا تھا ۔ ہر جھٹکے میں میرا لؤڑا صائمہ کی پھدی کے لبوں کو چوم کر پھدی کی دیواروں سے رگڑ کھاتا ہواگہرائی تک جا کے لگتا اور صائمہ بھی پیچھے کی جانب زور لگا کر اس جنسی ملاپ میں بھرپور طرح سے میرا ساتھ دے رہی تھی
تیز ہوتے جھٹکوں کے ساتھ میری رانیں اس کے کولہوں سے ٹکرا کر تھپ تھپ کی آوازیں پیدا کر رہی تھیں
میں صائمہ کے کندھوں کو پکڑ کر بھرپور انداز میں اسے چود رہا تھا ۔ اور اس زبردست چدائی کے دوران صائمہ کے منہ سے کچھایسے فقرے نکل رہے تھے
اففف عماد اور زور سے جھٹکے مارو ۔ فک می عماد فک می ہارڈ
تیرے لن تے واری جاواں عماد ۔ تیرے لن دی خیر منڈیا ۔
اوہ یس ۔ اوہ مائی گاڈ ۔ اٹس امیزنگ جان ۔
کچھ دیر اسی سٹائل میں اپنی ہمسائی عالمہ کی لینے کے بعد میں نے لن نکالا جو کہ صائمہ کی چوت کے پانی سے بالکل نہا چکا تھا
اب میں نے صائمہ کے کولہوں کو اپنے ہاتھ سے کشادہ کیا اور اس کی بنڈ کے سوراخ پر تھوک دیا ۔ میں نے اس تنگ کالے سوراخ پرکئی مرتبہ تھوکا یہاں تک کہ تھوک اس سے بہہ کر نیچے ٹپکنے لگی
اب میں نے اپنے لن کا ٹوپا صائمہ کی گوری سی بنڈ کے سوراخ پر رکھا اور اسے زرا سا آگے دھکیلتا
صائمہ کے ہونٹوں سے سسکاری سی نکل گئی
میں نے جسم کو زرا آگے کی جانب ابھارا اور میرے لن کا ٹوپا صائمہ کے مقعد میں داخل ہوگیا
ایک لمحے کو صائمہ لرز سی اٹھی اور اس کے منہ سے دبی دبی چیخیں نکلنے لگیں
لن کو گانڈ کے سوراخ میں ایڈجسٹ کرنے کے بعد میں نے دونوں ہاتھ مضبوطی سے اس کے کندھوں پے جمائے اور ایک اور جھٹکا مارکے اپنا آدھا لن صائمہ کی گوری بنڈ میں گھسا ڈالا ۔ درد کے مارے صائمہ کے منہ سے چیخوں کا سیلاب نکلنے لگا
بہت درد ہورہی ہے عماد ۔ پلیز نکالو ۔ مجھ سے یہ نہیں ہو پائے گا ۔
اس کی بنڈ کے تنگ سوراخ کی لذت دنیا کی ہر چیز سے بڑھ کے تھی ۔ اور میں کسی طرح سے بھی نکالنے کو تیار نہ تھا ۔ صائمہ نےبےاختیار آگے کو زور لگایا تاکہ میرا لن اس کی بنڈ سے نکل جائے ۔ لیکن آگے تو صوفہ تھا ۔ پھر وہ پیچھے کی جانب ہوئی تاکہ میریبانہوں کے حلقے سے نکل سکے لیکن پیچھے کو زور لگانے سے میرا لؤڑا مزید اس کی گانڈ میں دھنس گیا
ہائے میں مر گئی ۔ اففففف آاااااہ ۔ صائمہ مسلسل کراہ رہی تھی لیکن اس کی چیخیں اور کراہیں الٹا میرا جوش اور بڑھا رہی تھیں ۔اب میں نے ہلکے ہلکے جھٹکے مار کے اس کی بنڈ میں لن دینا شروع کیا ۔ صائمہ کی کنواری بنڈ اتنی ٹائیٹ تھی کہ اس میں لن ڈالکر ایسا لگ رہا تھا جیسے کسی نے لن کو جکڑ رکھا ہو ۔ اب صائمہ کی آنکھوں سے آنسو رواں تھے اور وہ مسلسل کراہ رہی تھی ۔اور میں دنیا کی ہر چیز سے بے پرواہ ہو کر اپنی عالمہ دوست کی بنڈ کو اپنے لوڑے سے روندنے میں مگن تھا ۔ تھوک سے لتھڑے بنڈ کےسوراخ میں چوت کے پانی سے نہایا لن جب اندر باہر اندر باہر ہورہا تھا تو اس سے پچ پچ چچچ تتت جیسی انتہائی ہیجانی آوازیںپیدا ہورہی تھیں اور ان آوازوں میں شامل صائمہ کی سسکیاں اور کراہیں شامل تھیں
کچھ دیر کی چدائی کے بعد جب صائمہ کی بنڈ کا سوراخ تھوڑا کھلا ہوگیا اور درد میں بھی کچھ کمی آگئی تو صائمہ کو بھی مزہآنے لگا
کچھ دیر تک صائمہ کی بنڈ مارنے کے بعد جب مجھے محسوس ہوا کہ مجھے پھر سے اسے گیلا کرنے کی ضرورت ہے ۔ تو میں نے لناس کے مقعد سے باہر نکالا ۔ نیچے کو جھکا اور دونوں ہاتھوں سے اس کے کولہے کھولے اور اس کی گانڈ کی موری پر تھوک گرانےلگا ۔ اب کی بار تو سوراخ کھلا ہوجانے کی وجہ سے تھوک سیدھا سوراخ کے اندر گئی۔ خوب اچھی طرح سے اس سوراخ کو تھوکسے شرابور کرنے کے بعد میں نے پھر سے لن کا ٹوپا بنڈ کے سوراخ پہ رکھا اور آگے کو زوردار جھٹکا مارا ۔ اس مرتبہ میرا لن جڑ تکصائمہ کی موٹی بنڈ میں وڑ گیا
صائمہ کے حلق سے پھر سے چیخوں کا طوفان نکلنے لگا اور میں پورے انہماک سے صائمہ کے کولہوں کے بیچ کی حسین وادی کواپنے ہتھیار سے فتح کرنے میں مصروف ہوگیا ۔ ہر جھٹکے پر میرا لن پھلستا ہوا ۔ صائمہ کی بنڈ کے سوراخ کو روندتا ہوا آگے تکجارہا تھا اور میرے ٹٹے ہر جھٹکے کے ساتھ صائمہ کی چوت سے ٹکرا رہے تھے ۔
اففف میری گانڈو عالمہ ۔ تمہارے پچھلے سوراخ کی لذت دنیا کی ہر چیز سے بڑھ کر ہے میری جان ۔ میں نے جھٹکے مارتے ہوئے کہا
آہ جان تمہاری خوشی میں میری خوشی ۔ میں سر سے پیر تک صرف تمہاری ہوں۔ صائمہ نے جذبات کے عالم میں کہا اور اپنےکولہوں کو پیچھے کی طرف دبایا ۔ جس سے میرا لن پورے کا پورا اس کی بنڈ میں سما گیا
اب میرے طوفانی جھٹکوں کے ساتھ ساتھ صائمہ بھی اپنی بنڈ کو میری طرف ابھار ابھار کر اس رسمِ بنڈ مروائی میں میرا بھرپورساتھ دے رہی تھی ۔ ہونٹوں پر سسکیاں لیکن دل میں اپنے محبوب کو خوش کرنے کا جذبہ ۔ مجھے صائمہ کی اس ادا پہ بہت پیار آرہاتھا
میں نے اس کے کندھوں سے ہاتھ ہٹا کے نیچے سے اس کے پستانوں پہ رکھ دیے اور انہیں پکڑ کے صائمہ کی چدائی میں مصروفہوگیا
آہ قاری صاحب اگر آپ نے میرا خیال رکھا ہوتا اور میری جنسی ضروریات پوری کی ہوتیں تو آج میں آپ کی منکوحہ ہو کر یوں ایکنامحرم شخص کے سامنے ننگی ہو کر نہ جھکی ہوتی۔ جھٹکوں کے زور میں صائمہ جذبات سے بھری آواز میں کہہ رہی تھی ۔ اور یہان کر میرا جوش آسمان کو چھونے لگا اور میں پوری قوت سے جھٹکے مار کے صائمہ کی گوری گانڈ چودنے لگا ۔ اور کچھ ہی دیرمزید چدائی کے بعد میں لذت کے عروج پر پہنچنے لگا ۔ اب میں بھی لذت سے کراہ رہا تھا ۔ اور پھر میں نے چند زوردار جھٹکے مارےاور آخری جھٹکا مار کے وہیں صائمہ کے ساتھ زور سے لپٹ گیا ۔ میرے منی کی دھار صائمہ کی گانڈ کی گہرائیوں کے اندر چھوٹنےلگی اور میرا جسم لذت سے لزر رہا تھا ۔اپنے لن کے پانی کا ایک ایک قطرہ صائمہ کی موٹی بنڈ میں ریلیز کرنے کے بعد میں نے آہستہسے لن باہر نکالا
صائمہ کی بنڈ کا سوراخ اچھا خاصا کھلا ہوگیا تھا اور اس سے میرا منی قطرہ قطرہ ٹپک کے باہر گر رہا تھا ۔ صائمہ نے تھوڑا زورلگایا اور پچچچ کی آواز کے ساتھ منی کی پھوار سی اس کی بنڈ سے نکلی ۔ پھر وہ اٹھی اور منی صاف کرنے کے لیے مجھ سے کپڑامانگا
Like Reply


Messages In This Thread
RE: Small but hot sex stories. ( Collected from Net ) - by hirarandi - 18-05-2025, 07:06 PM



Users browsing this thread: 2 Guest(s)