Thread Rating:
  • 7 Vote(s) - 1.86 Average
  • 1
  • 2
  • 3
  • 4
  • 5
Small but hot sex stories. ( Collected from Net )
صائمہ ۔ آپ اس وقت گھر سے باہر ہیں ۔ قاری صاحب کو کیا بتا کر نکلی ہیں ؟ میں نے اس سے پوچھا
قاری صاحب تین دن کے لیے تبلیغی جماعت کے ساتھ گئے ہیں ۔ صائمہ نے کہا
اوہ اچھا ۔ یعنی میں تین دن کے لیے آپ کا قائم مقام شوہر ہوں ۔ میں نے اس کے ہونٹوں کو چوم کر کہا
تین دن کے لیے نہیں ۔ جب جب ہمیں موقع ملا حیاء اور لباس کی حدیں پھلانگ کر ایک ہو جائیں گے ۔ صائمہ نے میری آنکھوں میںآنکھیں ڈال کر کہا
ہاں کیوں نہیں ۔ پیار میں سب کچھ جائز ہے ۔ میں نے کہا اور اس کی قمیض کو دونوں پہلوؤں سے دونوں ہاتھوں میں پکڑا
کیا میں آپکی قمیض اتارنے کا شرف حاصل کر سکتا ہوں عالمہ جی ؟ میں نے شرارتی آواز میں کہا
اجازت ہے ۔ صائمہ نے مسکرا کے کہا
میں نے دونوں ہاتھوں کو آہستہ سے اوپر کیا اور صائمہ کی قمیض اتارنے لگا۔ صائمہ نے بھی اپنے بازو اوپر کر لیے تاکہ میں قمیضکو اس کے بدن سے جدا کر سکوں
چند لمحوں میں ہی صائمہ قمیض سے آزاد ہو چکی تھی اس کے نیم عریاں بدن پر نظر پڑتے ہی جیسے میں سانس لینا بھول گیا ۔ اسکا شفاف اور بے داغ گورا جسم ، نرم و گداز پیٹ جس پر اس کی ناف گویا حسن کو چار چاند لگا رہی تھی ۔ میرون رنگ کی برا میںڈھکے اس کے 36 نمبر کے پستان گویا برا پھاڑ کر باہر آنے کو بے تاب تھے ۔ قدرت نے صائمہ کا ایک ایک انگ گوندھ کر بنایا تھا ۔
صائمہ کی قمیض کو میں نے صوفے پہ رکھا
چلو اندر چلتے ہیں ڈارلنگ ۔ میں نے اسے پیار سے کہا اور وہ مسکرا دی ۔ میں اس کے پہلو میں پہنچا ۔ اپنا ایک بازو اس کی گوری ،چکنی کمر کے گرد حمائل کیا اور اسے ساتھ لے کر بیٹھک سے اندر لاونج میں پہنچا
ارے میں نے ابھی تک اپنی مہمان کو کوئی چائے پانی نہیں پوچھا ۔ میں نے صائمہ سے کہا
چائے کی طلب تو مجھے بھی ہورہی تھی ۔ چلو میں ہی بنا دیتی ہوں ۔ صائمہ نے کہا
میں پاگل ہوں جو اپنی نئی نویلی دلہن سے کام کرواؤں گا ؟ میں نے اسے پیار سے کہا
چلو دونوں مل کر بنا لیتے ہیں ۔ ویسے بھی آج ہمارے پاس خوب وقت ہے ۔ صائمہ نے کہا
اچھا چلو ۔ میں نے کہا اور ہم دونوں کچن میں پہنچے صائمہ نے چائے کے لیے پانی چولہے پہ رکھا اور میں اسے چینی ، پتی نکال کردینے لگا
جس کے بعد میں لاونج میں گیا اور فریج سے دودھ نکال کر واپس کچن میں پہنچا ۔ صائمہ کا رخ چولہے کی طرف تھا دودھ میں نےسلیب پر رکھا اور صائمہ کو پیچھے سے اپنی بانہوں میں لے لیا ۔ میرا سینا اس کی عریاں کمر سے لگ گیا اور میرے ہاتھ اس کے پیٹپر تھے ۔ ایسے میں میں نے اس کے کندھے کا بوسہ لیا اور پھر اس کی گردن پر ہونٹ رکھ دیے ۔ صائمہ کے منہ سے سسکاری سینکل گئی ۔ میں اپنا بائیاں ہاتھ صائمہ کے پیٹ سے ہٹا کر اس کے برا پر رکھ کر اس کے بائیں پستان کو نرمی سے دبانے لگا اور دائیاںہاتھ اس کے پیٹ سے ہٹا کر اس کی شلوار میں آزاربند کے مقام پر اندر لے گیا ۔
اففف عماد کچن میں بھی رومانس ۔ اس نے دبی آواز میں ہنستے کہا
رومانس کے لیے کوئی خاص جگہ مقرر نہیں ہے عالمہ صاحبہ ۔ اب برا نہ مانیں تو میں آپ کی شلوار اتار سکتا ہوں ؟ میں نے کہا
ہاں جانو کچن میں کافی گرمی ہے ۔ شلوار سے الجھن ہورہی ہے ۔ مجھے شلوار کی قید سے آزاد کر دو ۔اس نے شہوت بھری ادا سےکہا
میں نے دائیں ہاتھ سے اس کا ناڑہ کھینچ کر کھول دیا
آج مجھے اپنے مقدر پہ ناز ہورہا تھا کہ مجھے ایک عالمہ کی شلوار اتارنے کا اعزاز ہورہا تھا ۔
ناڑہ کھولنے کے بعد میں نے دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر شلوار نیچے تک کردی ۔ اور اتارنے کے بعد اسے کچن کے دروازے کے ہینڈل پرلٹکا دیا
صائمہ کی صحت مند چمکدار رانیں اور گوری ٹانگیں عریاں ہو چکی تھیں اور 36 نمبر کی میرون پینٹی سے اس کے بھرے بھرےکولہے باہر چھلکنے کو بے تاب تھے
صائمہ یونہی محض برا اور پینٹی میں ملبوس کھڑی چائے بنانے لگی اور میں پیچھے سے اس سے لپٹ کر اس کی گردن اور کندھوںپہ پیار کرنے لگا
کچھ ہی دیر میں چائے تیار ہو چکی تھی ۔ صائمہ نے ٹرے میں کپ رکھے اور ہم باہر لاونج تک پہنچے ۔ اس مختصر لباس میں صائمہقیامت لگ رہی تھی
صائمہ ۔ کاش تم سچ میں میری بیوی ہوتی ۔ تمہیں تو میں مستقبل اسی لباس میں رکھتا ۔ میں نے چائے پیتے کہا اور یہ سن کرصائمہ شرما سی گئی ۔ اس نیم عریاں لباس میں صائمہ کے شرمانے کی ادا بھی غضب ہی تھی
مجھے اس لباس میں نیم برہنگی کی حالت میں رکھنا چاہتے ہو اور خود ابھی تک مکمل لباس میں ہو ۔ کیا یہ نا انصافی نہیں ؟ صائمہنے چائے کا کپ ختم کرکے ٹیبل پے رکھ کر کہا اؤر صوفے سے اٹھ کر میری طرف بڑھی
صائمہ میرے پہلو میں بیٹھ گئی اور اپنے لبوں پر ایک دلفریب مسکراہٹ سجائے اپنے دونوں ہاتھوں سے میری شرٹ کے بٹن کھولنے لگی۔ اس نے میری شرٹ اتاری اور اسے ٹیبل پہ رکھ دیا
میں نے صائمہ کے مسکراتے لبوں کو پیار سے چوما اور اسے اپنی گود میں بٹھا لیا ۔ اس کی عیاں کمر میرے سینے سے آ لگی تھی اوراس کے نرم کولہوں کا لمس محسوس کرکے میرا عضو تناسل پینٹ پھاڑ کے باہر آنے کو مچل رہا تھا
میں نے اپنے دونوں ہاتھ صائمہ کے پستانوں پر رکھ دیے اور برا کے اوپر سے ہی انہیں نرمی سے سہلانے اور دبانے لگا اور ساتھ ہیصائمہ کے کندھوں اور گردن کو چومنے اور ان پے زبان پھیرنے لگا . صائمہ کے جسم کی حدت میرے بدن کو گرما رہی تھی اور اس کےپستانوں کی فرمائش میں برا کے اوپر سے بھی محسوس کر سکتا تھا
کچھ دیر میں یونہی اس کی گردن اور کندھوں پر لب آزمائی کرتا رہا
چلو جان میرے بیڈ روم میں چلتے ہیں ۔ میں نے صائمہ سے کہا اور وہ میری گود سے اٹھی ۔ میں نے صائمہ کا ہاتھ پکڑا اور اسےساتھ لے کر سیڑھیوں کی طرف بڑھا کیونکہ میرا بیڈروم دوسری منزل پر تھا ۔ سیڑھیوں تک پہنچ کر مجھے ایک خیال آیا
صائمہ ۔ تمہاری تو رسمِ شلوار اتروائی بھی ہو چکی ہے اور قمیض کی قید سے بھی رہائی مل چکی ہے تمہیں ۔ میری البتہ ابھی تکصرف شرٹ اتری ہے ۔ بیڈروم میں داخل ہونے سے میری پینٹ بھی اتار دو ۔ میں نے اس سے کہا جس پر صائمہ مسکرائی
ہاں کیوں نہیں ۔ اس نے کہا اور میری طرف منہ کر کے نیچے کو جھکی ۔ اس نے میری پینٹ کا بٹن اور زپ کھولی اور پھر پینٹ کونیچے تک کھینچ کے اتار دیا ۔ اب میرے جسم پر محض ایک انڈر وئیر تھا
پینٹ کو وہیں چھوڑ دینے کے بعد ہم دونوں سیڑھیوں سے ہو کر اوپر کی طرف بڑھ گئے
کبھی سوچا نہیں تھا کہ اپنے گھر بھی دوپٹہ تک جسم سے جدا نہ کرنے والی لڑکی یوں ایک غیر مرد کے گھر اس کے ساتھ عریاںگھوم رہی ہوگی ۔ عاصمہ نے شہوت بھرے انداز میں کہا
میں نے بھی کبھی تصور نہ کیا تھا کہ ایک عالمہ کو بے لباس کرکے اپنی بانہوں میں بھر لوں گا میں نے کہا
اتنے میں ہم دوسری منزل کی گیلری تک پہنچ چکے تھے
عماد کافی گرمی ہے آج ۔ زرا میری برا تو کھول دو۔ چند لمحے ان دونوں کو ہوا لگوا لوں زرا ۔ گیلری میں پہنچ کے صائمہ نے مجھ سےایک قدم آگے بڑھ کے بولا
ہاں جانی پہلے انہیں ہوا لگوا لو کیونکہ ابھی انہوں نے میری حوس کی گرمی کو خوب سہنا ہے ۔ میں نے پیچھے سے برا کی ہک پےہاتھ ڈالتے کہا
پر ایک شرط ہے بیڈروم میں داخل ہونے سے قبل تمہیں ان کے دیدار کی اجازت نہیں اس لیے مجھ سے ایک قدم پیچھے ہی رہنا ۔ صائمہنے کہا
جو حکم عالمہ جی ۔ میں نے برا کی ہک کھولتے کہا اور ہک کھلنے پر صائمہ نے برا اتار کر وہیں گیلری میں اچھال دی
اب صائمہ کے مرمریں بدن پر محض ایک پینٹی ہی باقی تھی
میرا کمرہ گیلری کے آخر میں تھا ۔ دروازہ کھلا تھا ۔ صائمہ کمرے میں داخل ہوئی اور اس کے پیچھے میں بھی
اپنی آنکھیں بند کرو ۔ صائمہ نے ابھی تک دوسری طرف منہ کیے کہا
جو حکم سرکار ۔ میں نے کہا اور آنکھیں بند کر لی
اب آنکھیں کھولو ۔ مجھے صائمہ کی آواز آئی


اب آنکھیں کھولو ۔ مجھے صائمہ کی آواز آئی اور میں نے آنکھیں کھول دیں ۔ آگے کا منظر دیکھ کر میرے دل کی دھڑکنیں بے قابو ہوگئیں ۔ صائمہ کا رخ میری طرف تھا اور اس کا ننگا سینہ کسی دمکتے چاند کی طرح میرے سامنے تھا
اس کے حسین و جمیل ، گورے ، گول اور تنے ہوئے پستان جیسے کسی حسن کے محل پر بنے دو چمکدار گنبد تھے ۔ ان پستانوں کےبراؤن نپلز اور نپلز کے گرد لائیٹ براؤن ہالہ ان کے حسن کو چار چاند لگا رہا تھا ۔ ان پستانوں کے بیچ کی لکیر حسن کے دو پہاڑوںکے بیچ قائم ایک حسین وادی کے جیسی تھی
اففف صائمہ ۔ تم انسان ہو یا جنت کی حور۔ میں نے کہا اور ساختہ آگے بڑھ کر اسے گلے لگا لیا ۔ سینے سے سینہ مل گیا اس کیننگی چھاتیاں میرے سینے سے چپک چکی تھیں ۔ اس کے سینے سے پھوٹتی شہوت آمیز مہک میری سانسوں کو مہکا رہی تھی ۔ میںنے اس کے ہونٹوں سے ہونٹ ملا دیے اور اس کے سینے سے سینے مسلنے گا اور اپنے ہاتھ اس کی پینٹی میں داخل کرکے اس کےکولہوں پے رکھ دیے
آہ ۔ صائمہ کے لبوں کی مٹھاس و لذت ، سانسوں کی گرمی ، پستانوں کی حدت اور کولہوں کی نرمی ۔ میں تو خود کو جنت میں تصورکررہا تھا
کچھ دیر یونہی لپٹے رہنے کے بعد میں اس سے الگ ہوا ۔ میں نے دونوں ہاتھ اس کے پستانوں پہ رکھے اور اپنے ہونٹ پستانوں کے بیچکی لکیر کے کنارے پے رکھ دیے ۔ اس لکیر حسن کا بوسہ لینے کے بعد میں نے صائمہ کو پیار سے اپنی بانہوں میں اٹھایا اور بیڈ پر لٹادیا اور خود اوپر آکر اس کے سینے کی طرف متوجہ ہوگیا
میں اس کے سینے جھکا اور اس کے دائیں پستان پر ہاتھ رکھتے ہوئے بائیں پستان پر اپنے ہونٹ رکھ دیے اور باری باری ان دلکشچھاتیوں کو کئی مرتبہ چوما اور ہاتھوں سے انہیں مسلتا ، سہلاتا اور دباتا رہا ۔ صائمہ کے لبوں سے اب مسلسل لذت بھریسسکاریاں اور کراہیں نکل رہی تھیں۔ میں نے اس کے نپل پر اپنی زبان کی نوک رکھی اور اسے چاٹنے لگا اور دونوں نپلز کو بار بارچاٹا ۔ اور پھر نپل کو اپنے ہونٹوں میں دبایا اور دبا کر نرمی سے کھنچنے لگا ۔ میں اس کے نپلز کو ہونٹوں میں دبا کر کھینچتا اور جبنپل ہونٹوں کی پکڑ سے چھوٹ جاتا تو دوسرے نپل کو ہونٹوں میں لے لیتا ۔
پھر اپنی زبان نپلز کے گرد کے حلقے پر رکھ کر اسے گول گول گھماتے ہوئے چاٹنے لگا ۔ صائمہ کا جسم لذت کے مارے لرز رہا تھا ۔
اب میں پورے پستان کو چاٹنے میں مگن تھا
کبھی نرمی سے چاٹ رہا تھا تو کبھی زبان کو دبا دبا کر آگے پیچھے اوپر نیچے صائمہ کے گورے مموں کا ایک ایک انچ چاٹ رہا تھا
ساتھ ہی اپنی زبان پستانوں کے بیچ کی لکیر میں پھیرتے ہوئے اس چاٹ رہا تھا ۔ اور نرمی سے اس کے مموں پر اپنے ہاتھ سے ہلکےہلکے تھپڑ رسید کر رہا تھا
ان مکھن جیسے نرم پستانوں کو منہ میں لے کر چوس رہا تھا اور چوستے ہوئے کبھی انہیں نرمی سے دانتوں سے ہلکا سا کاٹ بھیلیتا ۔ صائمہ لذت سے بے حال تھی اس نے اپنا ہاتھ میرے سر کی پشت پے رکھا ہوا تھا اور اسے اپنی طرف دبا رہی تھی ساتھ ہی وہاپنے سینے کو ابھار ابھار کر اپنے پستانوں کو میرے منہ میں دینے کی کوشش کررہی تھی
دس منٹ بعد جب میں نے اس کے سینے سے منہ ہٹایا تو اس کے پستان سرخ ہوچکے تھے اور میری تھوک سے بھیگ چکے تھے
سینے کے بعد میں صائمہ کے نرم و گداز پیٹ کی طرف متوجہ ہوا اور اوپر سے چومتے ہوئے نیچے پیٹ کی طرف بڑھنے لگا ۔ میں اسکے پیٹ کو چوم رہا تھا اور ساتھ ہاتھوں سے سہلا بھی رہا تھا
اس گورے متناسب پیٹ پر اس کی گہری ناف کسی حسینہ کے ماتھے کی بندیا کی طرح پیاری لگ رہی تھی ۔ میں نے اس ناف پر اپنےہونٹ جماتے ہوئے اسے چوم لیا اور پھر اپنی زبان اس کے کنارے رکھ کر زبان کو گول گول پھیر کر چاٹنے لگا ناف کے بیرونی کنارے کو
اور پھر میں نے زبان صائمہ کی ناف کے اندر داخل کر دی اور اسے اندر سے چاٹنے لگا
چند منٹ تک صائمہ کے پیٹ پہ پیار کرنے کے بعد میں اٹھا صائمہ کا چہرہ جذبات کے مارے سرخ ہورہا تھا ۔ میں نے اس کے جادوئیحسن کے حامل ہونٹوں کو پیار سے چوما اور اسے دونوں ہاتھوں سے تھام کے کھینچ کر بیڈ سے اٹھا دیا اور قالین پر گھٹنوں کے بلبٹھا دیا
صائمہ جان ۔ اب تمہاری باری ۔ میں نے اس سے کہا
مجھے یہ سب کرنا نہیں آتا ۔ پہلی مرتبہ کررہی ہوں ۔ صائمہ نے کہا
کوئی بات نہیں ۔ سب کچھ سکھا دوں گا ۔ سب سے پہلے میرا انڈروئیر اتار دو ۔ میں نے کہا
صائمہ نے دونوں ہاتھوں سے میرا انڈروئیر پکڑا اور اسے نیچے تک کھینچ کر اتار ڈالا ۔ انڈروئیر ہٹتے ہی میرا فل ٹائیٹ عضو تناسلاچھل کر باہر آگیا جیسے کب سے اس قید سے رہائی کا بے تابی سے منتظر ہو
واؤ کافی تگڑا ہے آپ کا تو ۔ صائمہ نے اس پر نظریں جمائے کہا
اب اسے ہاتھ میں پکڑو اور نرمی سے سہلاؤ ۔ میں نے کہا ۔ صائمہ نے میرے لن کو اپنے نرم و ملائم ہاتھ میں تھام لیا اور ہاتھ کو آگےپیچھے کرتے پیار سے سہلانے لگی
چلو اب اس کی ٹوپی کو Kiss کرو ۔ میں نے کہا
صائمہ نے اپنا منہ زرا آگے بڑھایا ۔ اس کے چہرے پر الجھن کے تاثرات تھے
چلو آنکھیں بند کر کے چوم لو اسے ۔ میں نے اسے جھجھکتا دیکھ کر کہا
اس نے اپنی آنکھیں بند کیں ۔ اپنے چاند سے مُکھڑے کو آگے بڑھایا اور اپنی آتشی ہونٹ میرے لن کے ٹوپے پر ثبت کرتے ہوئے اسے چوملیا
آہ ۔ میرے پورے وجود میں لذت اور مستی کی لہر دوڑ گئی ۔میرے لن پہ ایک عالمہ کے پاکیزہ ہونٹ ۔ میں خود کو دنیا کا خوشقسمتترین انسان سمجھ رہا تھا
بہت خوب ۔ اب اس ٹوپے پر زبان پھیرو ۔ میں نے کہا
اس نے جھجھکتے ہوئے اپنی زبان نکالی اور زبان کی نوک سے لن کی نوک کو چھوا اور پھر زبان سے ٹوپے کو سہلانے لگی
شاباش ۔ اب اوپر سے نیچے تک اس کو ایسے چاٹو جیسے آئسکریم کھا رہی ہو ۔ میں نے کہا
اور صائمہ ٹوپے سے جڑ تک لن چاٹنے میں مصروف ہوگئی ۔ اس کی گرم ، چکنی زبان کا پھسلن بھرا لمس محسوس کرکے لذت کےمارے میں سسکنے لگا
شاباش میری جان ۔ یہ ہوئی ناں اچھی عالمہ والی بات ۔ خوب چاٹو اسے ۔ چاٹ چاٹ کے لال کر دو اسے ۔ میں نے کہا
صائمہ کچھ دیر لن کو چاٹتی پھر رکتی اور اسے پیار سے چوم لیتی ۔ پھر تھوڑی دیر چاٹتی اور پھر سے اپنے بھیگے لبوں سے اسےچوم لیتی
چند منٹ تک یونہی وہ میرے لن کا ایک ایک انچ اپنی زبان سے سہلاتی رہی
اب چوپے لگانے کی باری ہے جانی ۔ لن کی ٹوپی پر اپنے ہونٹوں کا حلقہ جماؤ اور منہ کو زرا سا آگے کر کے میرا لوڑا منہ میں لے لو ۔میں نے اسے کہا
صائمہ نے میرے لن کو نیچے سے تھاما اور اس کے ٹوپے کو اپنے ہونٹوں میں لے لیا ۔ پھر ہونٹوں کو زرا سا دبا کر لن پر ہونٹوں کیگرفت کو مضبوط کیا اور اپنے منہ کو آگے کی سمت بڑھایا ۔ جس سے میرا لن صائمہ کے منہ میں سمانے لگا ۔ لیکن مزید زرا سا آگےہونے پر صائمہ کو ابکائی آگئی اور اس نے لن فوراً منہ سے نکال لیا
پہلی مرتبہ ایک ناپاک چیز منہ میں لے رہی ہوں اس لیے پرابلم ہورہی ہے ۔ صائمہ نے کہا
کوئی بات نہیں وقت کے ساتھ سب سیکھ جاؤ گی ۔ اس بات کا خیال رکھو کہ صرف آدھا لن منہ میں لے کر چوپے لگاؤ اس سے زیادہلو گی تو قے آ جائے گی ۔ پھر جب پریکٹس ہو جائے گی تو ایک ایک انچ بڑھا کر پورا لن منہ میں لے لینا ۔ میں نے کہا
جو حکم میرے دوسرے شوہر ۔ صائمہ نے شوخی سے کہا اور پھر سے میرا للا اپنے منہ میں لے لیا اور نرمی سے اپنے منہ کو آگےپیچھے کرتے ہوئے لن بوسی میں مشغول ہوگئی
اس نے دس بارہ چوپے لگائے اور پھر رک گئی
منہ خشک ہوگیا ہے جان۔ عاصمہ نے کہا
تو پھر ایک کام کرو ۔ پہلے لن کے ٹوپے پر تھوک ڈالو پھر ٹوپے کو ہونٹوں میں لے کر منہ آگے بڑھاؤ اور اس تھوک کو ہونٹوں کی مددسے پورے لن پے پھیلا دو ۔ اس طرح منہ جلدی خشک نہیں ہوگا ۔ جب خشک ہونے لگے تو دوبارہ تھوک ڈال کر چوپے لگاؤ ۔ میں نے کہا
لگتا ہے تم اس عالمہ کو پورن سٹار بنا کر ہی رہا گے عماد ۔ صائمہ نے ہنستے ہوئے کہا اور میرے لن پر تھوک ڈالنے لگی
Like Reply


Messages In This Thread
RE: Small but hot sex stories. ( Collected from Net ) - by hirarandi - 18-05-2025, 07:05 PM



Users browsing this thread: 1 Guest(s)