18-05-2025, 06:57 PM
Size: 6.8″
میرا نام شازیہ ہے اور میں لاہور کے ایک کھاتے پیتے گھرانے سے تعلق رکھتی ہوں میری عمر اس وقت بیس سال کے قریب ہے اور یہواقعہ جو میں آپ کے سامنے پیش کررہی ہوں یہ دو سال پہلے کا ہے جب میں بی اے کررہی تھی میری بڑی بہن ناذیہ کی عمر مجھسے تین سال زیادہ ہے اس کی شادی چھ ماہ پہلے زمیندار گھرانے کے ایک لڑکے سے ہوئے ہے جو گاﺅں میں اپنی زمینوں پر کھیتیباڑی کی نگرانی کرتے ہیں شادی کے دو ماہ بعد میری بہن ناذیہ میکے آئی تو اس نے مجھے کہا کہ میں گرمیوں کی چھٹیاں اس کےہاں گزاروں جس کی میں نے حامی بھر لی
گرمیوں کی چھٹیاں ہوئیں تو میں ان کے گھر چلی گئی جب ان کے گھر پہنچی تو دوپہر کا وقت تھا اور سخت گرمی تھی گھر پہنچتےہی میں نے نہا کر کپڑے تبدیل کئے اس کے بعد کھانا کھایا میرے بہنوئی فاروق بھی کھانے کے وقت گھر آگئے اور انہوں نے لنچ ساتھمیں کیا تھوڑی دیر کے بعد وہ دوبارہ کھیتوں کو چلے گئے
اب میں اپنی باجی کے گھر کے بارے میں بتادوں یہ گھر نہیں بلکہ ایک محل تھا جو گاﺅں سے ذرا ہٹ کر کھیتوں میں ہی بنایا گیا تھاڈبل سٹوری اس گھر کو دیکھ کر حیرانگی ہوتی تھی کہ گاﺅں میںبھی ایسے گھر بن سکتے ہیں میری باجی نے مجھے رہنے کے لئےاپنے ساتھ والا کمرہ دیا جس کے ساتھ ایک اور کمرہ تھا جس میں ان کا دیور ایوب رہتا تھا جو عمر میں مجھ سے دو اڑھائی سال بڑاہوگا اور پنجاب یونیورسٹی میں پڑھتا تھا اور چھٹیاں گزارنے یہاں آیا ہوا تھا
جس روز میں یہاںپہنچی اس دن میں کافی تھکی ہوئی تھی اس لئے جلدی سو گئی اگلی صبح تقریباً پانچ بجے باجی نے مجھے اٹھایااور چائے دی جس کے بعد مجھے کہا کہ چلو صبح کی سیر کو چلتے ہیں میں حیران ہوگئی کہ باجی اس وقت اٹھ گئی ہیں شادی سےپہلے تو اس وقت ان کی نیند شروع ہوتی تھی خیر میں چپ رہی اور ان کے ساتھ سیر کو چل دی صبح صبح ٹھنڈی ٹھنڈی گھاس پرچل کر کافی مزہ آرہا تھا دس پندرہ منٹ کی واک کے بعد باجی کہنے لگی کہ چلو واپس چلتے ہیں مگر میںنے ان سے کہا کہ آپ چلیںمیں آجاتی ہوں میں مزید کچھ وقت یہاں گزارنا چاہتی تھی باجی واپس چلی گئیں اور میں چلتے چلتے کھیتوں میں چلی گئی ایک جگہمیری نظر پڑی تو میں ٹھٹھک کر رہ گئی میں نے دیکھا ایوب ٹیوب ویل میں ننگا نہا رہا ہے اس کے جسم پر کوئی کپڑا نہیں تھا میںایک درخت کی اوٹ میں ہوگئی اور اسے دیکھنے لگی میں نے اپنی زندگی میں پہلی بار کسی مرد کو ننگی حالت میں دیکھا تھا مجھےشرم بھی محسوس ہورہی تھی لیکن میں کھڑی رہی ایوب میری اس جگہ موجودگی سے بے خبر نہا رہا تھا اس نے پانی میں ڈبکیلگائی اور پھر باہر نکل کر کھڑا ہوگیا میری نظر جیسے ہی اس کی ٹانگوں کے درمیان گئی میرے منہ سے اوئی ماااا۔۔۔۔۔نکل گیااسسے پہلے میں نے تصویروں میں کسی مرد کے لن کو دیکھا لیکن اپنی حقیقی لائف میں پہلی بار کسی شخص کو ننگا کھڑے دیکھ رہیتھی ایوب کا بڑا سا کالا لن اس کی ٹانگوں کے درمیان جھول رہا تھا اس کے لن کے گرد کالے رنگ کے بال بھی کافی زیادہ تھے اس کےلن کے نیچے دو بال بھی نیچے جھول رہے تھے وہ میری موجودگی سے بے خبر اپنے جسم پر صابن ملنے لگا اس نے اپنی لن پر صابنملا اور پھر پانی میں ڈبکی لگا کر باہر نکل کر کپڑے پہن لئے اس کے بعد گھر کی طرف چل دیا میں کچھ دیر وہاں رکی اور پھر میںبھی گھر کی طرف چل پڑی اس کو ننگی حالت میں دیکھ کر میں کافی گرم ہوچکی تھی گھر پہنچی تو باجی نے ناشتہ لگا دیا تھا میںٹیبل پر آئی تو ایوب بھی آگیا اور میرے ساتھ والی کرسی پر بیٹھ گیا مجھے کافی شرم محسوس ہورہی تھی ناشتے کے بعد میرےبہنوئی فاروق کسی کام سے شہر چلے گئے اور باجی نے ایوب کو کہا کہ وہ شازیہ کو اپنا فارم ہاﺅس دکھا لائے جس پر ایوب کہنے لگاکیوں نہیں چلو شازیہ تمہیں اپنا فارم ہاﺅس دکھاتے ہیں صبح اس کو ننگی حالت میں دیکھنے کے بعد مجھے اس کے پاس بیٹھنے پربھی شرم محسوس ہورہی تھی اب باجی نے مجھے اس کے ساتھ جانے کو کہہ دیا آپ اندازہ کرسکتے ہیں کہ اس وقت میری کیا حالتہوگی خیر میں انکار نہ کرسکی اور اس کے ساتھ ہولی ہم لوگ پیدل ہی فارم ہاﺅس کی طرف چل دیئے فارم ہاﺅس گھر سے کچھ فاصلےپر تھا راستے میں باتوں باتوں میں میں نے محسوس کیا کہ ایوب کافی ہنس مکھ ہے راستے میں ہم لوگ باتیں کرتے گئے کچھ دیر کےبعد ہم لوگ فارم ہاﺅس پہنچ گئے جہاں اس نے مجھے اپنے کنو اور مالٹے کے باغ دکھائے اور اس کے بعد اپنے ڈیری فارم لے گیا اورکہنے لگا آﺅ میں تم کو ڈیری فارم دکھاتا ہوں اس نے بتایا کہ اس فارم میں آسٹریلین گائے ہیں جو بہت زیادہ دودھ دیتی ہیں ڈیری فارمکے ایک کونے پر ایک بیل چل رہا تھا جس کے بارے میں اس نے فخر سے بتایا کہ اس علاقے میں اس نسل کا بیل صرف ہمارے پاس ہےاس کو خریدنے کے لئے لوگوں نے ہمیں لاکھوں روپے کی آفر کی لیکن ہم نے اسے نہیں فروخت کیا ابھی باتیں کررہے تھے کہ بیل گائیوںکے پاس پہنچ گیا اور اچانک اس نے ایک گائے کی دم کو سونگھنا شروع کردیا تھوڑی دیر کے بعد اس کا بڑا سا لن باہر نکل آیا اور وہگائے کے اوپر چڑھ گیا میں یہ سین دیکھ کر بہت شرمندہ ہوئی اور ایوب سے کہا چلو مجھے گھر جانا ہے
کیوں کیا ہوا ‘ ایوب نے پوچھا
یہ سب کیا دکھا رہے ہو تم مجھے
یہ سن کر ایوب کے چہرے پر ایک مسکان سی آگئی اور وہ کہنے لگا ارے اس میں کون سی بات ہے سانڈ کا کام ہے وہ گائے کو نئیکرتا ہے دیکھا نہیں تم نے وہ اپنا کام کررہا ہے
بیل ابھی تک گائے کے اوپر چڑھا ہوا تھا اور ایوب اسی کی طرف دیکھ رہا تھا یہ سب کچھ میری برداشت سے باہر ہورہا تھا اس لئےوہاں سے واپس کو چل دی ایوب بھی ساتھ ہوگیا اور کہنے لگا کہ یہ نیچرل بات ہے اس کے چہرے پر اب بھی عجیب سی مسکراہٹتھی میں نے اپنے قدم تیز تیز اٹھانا شروع کردیئے ایوب نے بھی اپنی رفتار بڑھا دی اور چلتے چلتے کہنے لگا دیکھو شازیہ یہ نیچرلبات ہے انسان بھی یہی کچھ کرتے ہیں لیکن فرق صرف اتنا ہے کہ وہ اپنے بیڈ روم میں کرتے ہیں اور کوئی ان کو نہیں دیکھتا میںخاموشی سے چلتی رہی اور گھر آکر اپنے کمرے میں چلی گئی کمرے میں جاکر میری حالت خراب ہونے لگی میں گرم ہورہی تھی صبحصبح ایوب کو ننگی حالت میں دیکھنے کے بعد اب بیل اور گائے کا لائیو سیکس شو دیکھ کر میری ٹانگیں کانپ رہی تھیں مجھے نہیںمعلوم کس وقت مجھے نیند آگئی دوپہر کے وقت باجی نے مجھے اٹھایامیں نے دوپہر کا کھانا کھایا اور شام کو فاروق بھائی بھی آگئےہم لوگوں نے مل کر کھانا کھایا اس دوران فاروق بھائی کہنے لگے شازیہ یہاں کی زندگی بھی عجیب سی لگے گی تم کو یہاں لوگصبح سویرے اٹھ جاتے ہیں اور رات کو جلدی سوجاتے ہیں کھانے کے بعد میں اپنے اور باجی فاروق بھائی کے ساتھ اپنے کمرے میںچلی گئی جبکہ ایوب باہر نکل گیا شائد وہ سگریٹ وغیرہ پینے کے لئے باہر گیا تھا میں اپنے کمرے میں آگئی ذہن میں صبح ایوب کوننگے دیکھنے اور بیل اور گائے کے سیکس کے سین چل رہے تھے جس سے میں کافی گرم ہورہی تھی میرے جسم میں عجیب سی بےچینی ہورہی تھی کچھ دیر بستر پر لیٹی سونے کی کوشش کرتی رہی لیکن نیند نہ آئی جس پر میں نے سوچا کہ باہر چل کے تازہ ہوامیں کچھ دیر چہل قدمی کرتی ہوں یہ سوچ کر میں اپنے کمرے سے باہر آگئی گھر کے چاروں طرف برآمدہ تھا جس میں تمام بلب آفتھے میں برآمدے میں چہل قدمی کررہی تھی کہ باجی کے کمرے کی کھڑکی کے پاس پہنچی تو اندر سے کچھ آوازیں سنائی دیں جسپر میں کھڑکی کے پاس ہی رک گئی کمرے کے اندر نیلے رنگ کا زیرو کا بلب جل رہا تھا میں نے دیکھا کہ فاروق بھائی بیڈ کے پاسکھڑے ہیں انہوں نے دھوتی پہن رکھی ہے جبکہ میری باجی بیڈ کے اوپر بیٹھی ہوئی ہیں انہوں نے شلوار قمیص پہنی ہوئی ہے فاروقبھائی نے باجی کا بازو پکڑ کر ان کو اٹھایا اور ان کے ہونٹوں پر کس کردی اور کہنے لگے میری رانی آج تو بہت سیکسی لگ رہی ہو
آہستہ بولوساتھ کمرے میں نازی ہے وہ سن لے گی
وہ سو گئی ہوگی تو اس کی فکر نہ کر آج تو میں تمہاری لمبی چدائی کروں گا
چھوڑو بھی ابھی کل تو کیا تھا ‘ باجی نے خود کو فاروق بھائی سے چھڑاتے ہوئے کہا
فاروق بھائی نے ان کو پھر پکڑا اور ان کو کسنگ کرنے لگے چند منٹ کے بعد انہوں نے باجی کے کپڑے اتار دیئے اور خود بھی دھوتیاتار دی وہ باجی کو کسنگ کررہے تھے اس کے ساتھ وہ باجی کے چیتڑوں پر اپنے ہاتھوں سے تھپڑ مارہے تھے جس کی کافی آوازآرہی تھی اس کے بعد دونوں نے ایک لمبی سی جپھی ڈالی پھر کسنگ کرنے لگے اس کے بعد فاروق بھائی نے باجی کو بیڈ پر بٹھا دیااور خود کھڑے ہی رہے اب ان کا لن میرے سامنے تھا جو کافی لمبا اور کالے رنگ کا تھا اور اس کے گرد کافی بال تھے اب باجی نےفاروق بھائی کا لن اپنے منہ میں لے لیا اور اس کو لالی پاپ کی طرح چوسنے لگیں مجھے اپنی آنکھوں پر یقین نہیں ہورہا تھا فاروقبھائی نے باجی کو بالوں سے پکڑ رکھا تھا اور وہ باجی کے سر کو آگے پیچھے کررہے تھے باجی نے اپنے ہاتھ فاروق بھائی کی پیٹھکر رکھے ہوئے تھے اور ان کو آہستہ آہستہ سے ہلا رہی تھی تھوڑی دیر بعد فاروق بھائی کہنے لگے اب بس کر نہیں تو میں چھوٹجاﺅں گا جس پر باجی نے ان کا لن اپنے منہ سے نکال دیا اور خود بیڈ پر لیٹ گئیں فاروق بھائی بھی بیڈ پر آگئے اور باجی کے مموںکے ساتھ کھیلنے لگے ان کو کسنگ کی پھر باجی کے جسم کے دوسرے حصوں پر کسنگ کرنے لگے پھر وہ اپنا منہ باجی کی ٹانگوںکے درمیان لے گئے اور باجی کی چوت کو چومنے لگے باجی کے منہ سے آہ ہ ہ ہ ہ ہ کی آواز نکل آئی تھوڑی دیر ایسے ہی رہنے کےبعد وہ اٹھے اور باجی کی ٹانگوں کے درمیان آگئے انہوں نے باجی کی ٹانگیں اپنے کندھوں پر رکھیں اور اپنا لوہے کے راڈ جیسا لنباجی کی پھدی پر رکھا اور پھر پوری طاقت سے اس کو اندر ڈال دیا باجی کے منہ سے اوئی ئی ئی ئی ئی ئی میں مر گئی کی آوازنکلی لیکن اس کے ساتھ ہی ان کے منہ سے مزے کی ہلکی ہلکی سی آوازیں آنے لگی اس کے بعد فاروق بھائی زور زور سے دھکے دینےلگے فاروق بھائی اپنے لن کو پورا باہر لاتے اور جیسے ہی زور سے اندر کرتے باجی آہ ہ ہ کرتی جس سے فاروق بھائی کے گھسے کیطاقت اور بڑھ جاتی ہر گھسے سے باجی کے ممے بھی ہل رہے تھے اوہ ہ ہ ہ آہ ہ ہ ہاںںںں اوہ ہ ہ ہ ہ ام م م م م اف ف ف باجی کےمنہ سے مسلسل مزے کی آوازیں نکل رہی تھیں باجی نے اپنے بازو فاروق بھائی کے جسم کے گرد لپیٹ رکھے تھے جن کی پکڑ ہرگھسے کے ساتھ ہی سخت سے سخت ہوتی جارہی تھی تھوڑی دیر ایسے ہی گھسے مارنے کے بعد فاروق بھائی اوپر سے اٹھ گئےانہوں نے اپنا لن پھدی سے نکال لیا اور باجی سے کہنے لگے اب گھوڑی بن جا جس پر باجی حکم بجا لائی اور الٹی ہوکر اپنے بازوبھی بیڈ پر لگا لئے انہوں نے اپنے گٹنے ٹیک لئے جس پر ان کی پھدی بھی مجھے صاف نظر آنے لگی ایسے گھوڑی بننے کے بعد باجیکہنے لگی آجا راجا گھوڑی پر چڑھ جا فاروق بھائی اس کے پیچھے گھٹنے ٹیک کر کھڑے ہوگئے اور اپنا لن چوتڑوں کے درمیان سے انکی پھدی پر سیٹ کرنے لگے انہوں نے اپنا لن ایک ہی جھٹکے سے باجی کی پھدی کے اندر ڈال دیا اور اس کو تیزی سے حرکت دینےلگے جس سے کمرے میں پچ پچ کی آوازیں آنے گلی ہر جھٹکے سے باجی کے ممے نیچے سے ہل رہے تھے جن کو کبھی کبھی فاروقبھائی اپنی رفتار تیز کرکے پکڑتے اور پھر ان کو چھوڑ کر پہلے سے زیادہ طاقت کے ساتھ گھسا مارتے تھوڑی دیر کے بعد فاروقبھائی نے اپنا لن پھر باہر نکالا اور کہنے لگے رانی آج مزہ آگیا آج میں پیچھے سے بھی کروں گا جس پر باجی کہنے لگی
رحم کرو راجا میں مر جاﺅں گی
آج نہیں چھوڑو ں گا
پھر تھوڑا سا تیل لگا لیں اپنے لن پر جس پر فاروق بھائی چل کر ڈریسنگ ٹیبل پر گئے اور تیل کی شیشی پکڑ کر لے آئے اور بوتل کوکھول کر اپنی ہتھیلی پر تیل ڈال کر اپنے لن کو ملنے لگے اب ایسی پوزیشن میں تھے کہ فاروق بھائی کی کمر میری طرف آگئی مجھےنہیں معلوم کہ کیا کررہے تھے صرف مجھے باجی کی قدرے زور سے آواز سنائی دی ” میں مررررر گئی“ ہائے“
”چپ کر اور تھوڑا سا رہ گیا ہے“ فاروق بھائی کی آواز آئی
انہوں نے اور تھوڑا زور لگایا اور پھر کہنے لگے لے اب پورا لن تیری گانڈ کے اندر چلا گیا ہے اب آئے گا مزہ ‘ پھر وہ آگے پیچھے ہونےلگے اور باجی کی آواز بھی آنے لگی ہائے ئے ئے ئے میں مر گئی اور نہیں تھوڑا آہستہ اور نہیں نہ ہ ہ ہ ہ میں مر گئی آہ ہ ہ ابجلدی کرو اور پھر چند منٹ کے بعد فاروق بھائی کی آواز آئی میں چھوٹنے لگا ہوں اور چند سیکنڈکے بعد فاروق بھائی پیچھے ہوئےاور بیڈ پر لیٹ گئے اور باجی جو گھوڑی بنی ہوئی تھیں وہ بھی لیٹ گئیں فاروق بھائی باجی سے کہنے لگے
کیسا لگا رانی
آج تو آپ نے مار ہی ڈالا ‘ باجی نے کہا اور ساتھ ہی فاروق بھائی کو کسنگ کرنے لگیںمیں چپکے سے اپنے کمرے میں آگئی اگلی صبح میں واک کے لئے نکلی تو اسی جگہ جاکر رک گئی جہاں کل ایوب کو نہاتے ہوئے دیکھاتھا آج بھی وہ وہیں موجود تھا اورنیکر پہنے ہوئے تھا وہ اپنے جسم کو تیل کی مالش کررہا تھا میں ایک درخت کی اوٹ میں کھڑیہوکر اس کو دیکھنے لگی اس نے جسم کے بعد اس نے نیکر میں ہاتھ ڈالا اور اپنے لن کو تیل کی مالش کرنے لگا جس سے اس کے لنمیں حرکت ہوئی اور وہ نیکر سے ہی دیکھنے لگا وہ شائد کھڑا ہورہا تھا اس کے بعد اس نے نہانا شروع کردیا آج اس نے نیکر نہیںاتاری تھی میں گھر کو لوٹ آئی اور ناشتے کے بعد کمرے میں آگئی اس رات بھی کھانا حسب معمول جلدی کھایا اور اپنے کمرے میںآگئی مجھے نیند نہیں آرہی تھی تھوڑی دیر کے بعد میں پھر باہر آئی اور اسی کھڑکی کے پاس کھڑی ہوگئی جہاں سے فاروق بھائیکی آواز آرہی تھی اب کیا شرما رہی ہے دیکھ میرا لن کیسے پھدک رہا ہے تیری پھدی کے اندر جانے کے لئے اور تیری پھدی بھی بےچین ہے اپنے اس لور کے لئے
اب چپ بھی کر بے شرم کہیں کے اور پھر کمرے سے سیکسی آوازیں آنے لگیں اوئی ماں اتنے زور سے تو نہ کرو
تیری چوت اتنی چکنی ہے کہ خود کو روک نہیں سکتا آج میں دوسری پوزیشن میں کرتا ہوں میں نے دیکھا آج فاروق بھائی اور باجیدونوں کے منہ ایک دوسرے کی شرم گاہ پر تھے اور دونوں کے منہ سے آوازیں آہ ہ ہ ہ ہ م م م م م م آہ ہ یس آو و و گڈ“ آرہی تھیںتھوڑی دیر کے بعد باجی کہنے لگیں اب آجاﺅ
کہاں پھدی منہ یا گانڈ
جہاں تم چاہو میرے راجا
پھر آج بھی گانڈ
پھر میں نے دیکھا باجی کرسی کے اوپر بازو رکھ کر کھڑی ہوگئیں اور فاروق بھائی نے ان کی گانڈ میں اپنا لن ڈال کر ان کو چودناشروع کردیا ابھی ان کا کھیل جاری تھا اور میں ان کو بغور دیکھ رہی تھی میں اس وقت کا فی ہاٹ ہوچکی تھی اچانک مجھےمحسوس ہوا کہ میرے پیچھے کوئی کھڑا ہوا ہے میں نے مڑ کر دیکھا تو ایوب میرے پاس ہی کھڑا اندر کا منظر دیکھ رہا تھا میں نے اسکو دیکھ کر بھاگنے کی کوشش کی لیکن اس نے مجھے پکڑ لیا اور ایک ہاتھ میرے منہ پر رکھ کر مجھے تقریباً اٹھائے ہوئے میرے کمرےمیں لے آیا اور کمرے کا دروازہ بند کردیا اور بولا کیا دیکھ رہی تھی میں شرم سے مری جاری تھی میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنےمنہ کو چھپا لیا چند لمحے بعد ہنستے ہوئے بولا اس میں شرمندہ ہونے والی کون سی بات ہے تمام مرد اور عورتیں یہ کام کرتی ہیں مردکا کام ہی اپنی عورت کی چدائی کرنا ہے اس وقت میں کافی ہاٹ تھی اور میرے ہونٹ خشک ہورہے تھے ایوب نے مجھے آہستہ سےچھوا اور میرے بدن پر ہاتھ پھیرنا شروع کردیا مجھے اس کا بہت مزہ آنے لگا اچانک وہ اپنا منہ آگے لایا اور میرے ہونٹوں پرکس کردیاس سے پہلے کہ مجھے کچھ سمجھ آتا کہ کیا ہورہا ہے اس نے میری شلوار اتار دی اور میرے منع کرنے کے باوجود زبردستی میریقمیص تھی اتار دی میں نے نیچے کچھ بھی نہیں پہن رکھا تھا اس لئے شلوار اور قمیص اترتے ہی پوری ننگی ہوگئی میں فوری طورپربیٹھ گئی اور اپنے ہاتھوں سے اپنے جسم کو چھپانے کی کوشش کی میں نے اپنے ہاتھ اپنے سینے پر رکھ لئے اور ٹانگوں سے اپنیپھدی کو چھپا لیا ایوب نے میرے ہاتھ پیچھے کئے اور اپنی دھوتی بھی اتار کر مجھے بیڈ پر لٹا دیا اور میرے جسم پر کسنگ کرنے لگااس کا لن پوری طرح کھڑا ہوچکا تھا اور مجھے چبھ رہا تھا وہ میرے اوپر ہی لیٹا ہوا تھا کسنگ کرتے کرتے ایوب کہنے لگا ” تو بہتچکنی ہے شازی تیرے ممے انار جیسے ہیں اور تیرے گلابی ہونٹ کتنے سیکسی ہیں اور تیری گانڈ۔۔۔۔۔۔۔یہ کہتے ہوئے اس نے میری گانڈپر ہاتھ پھیرنا شروع کردیا اور پھر اپنی ایک انگلی میری گانڈ کے اندر گھسا دی درد کی ایک لہر میرے پورے جسم میں دوڑ گئی میںنے اپنے منہ سے نکلنے والی چیخ کو بہت مشکل سے کنٹرول کیا کیوں کہ ساتھ والے کمرے میں باجی اور فاروق بھائی موجود تھے اگروہ سن لیتے تو کام بہت خراب ہوجاتا اس کے بعد ایوب نے اپنا لن میرے ایک ہاتھ میں پکڑا دیا اور بولا دیکھ میرا لن کتنا تگڑا ہے اس کےبعد اس نے اپنا ایک ہاتھ میری ٹانگوں کے درمیان میں گھسا دیا اور پھر بولا تیری چوت کتنی چکنی ہے اس نے اپنی ایک انگلی میریچوت کے اندر ڈال دی جو گیلی ہوچکی تھی پھر اپنا منہ میرے کان کے قریب لا کر آہستہ سے بولا تیری چوت میرے لن کی بھوکی ہےمجھے اس بات کی فکر ہورہی تھی کہ جیسے کچھ دیر پہلے میں اور ایوب دوسرے کمرے میں باجی اور فاروق بھائی کی آواز سن رہےتھے اسی طرح باجی اور فاروق بھائی بھی اس کمرے سے ہماری آواز سن سکتے تھے میں نے ایوب اور کان میں آہستہ سے کہادیکھیں دوسرے کمرے میں باجی اور فاروق بھائی ہے وہ سن لیں گے جس پر ایوب کو بھی خطرے کا احساس ہوا جس پر وہ اٹھ کھڑاہوا اور مجھے بھی کھڑا کر کے چلنے لگا میں نے کہا ” کہاں“ تو کہنے لگا ” میرے پیچھے آﺅ“اس نے اپنی دھوتی جبکہ میں نے اپنیشلوار اور قمیص اٹھائی اور کمرے سے نکل آیا ہم دونوں ننگے تھے میں اس کی رہنمائی میں کمرے سے تقریباً بیس قدم کے فاصلے پرایک اور کمرے میں چلی گئی جو گیسٹ روم کی طرح تھا جس میں دو بیڈ تھے اور اٹیچ باتھ روم تھا کمرے میں آتے ہی اس نے دروازہبند کیا اور اپنی دھوتی اور میرے ہاتھ سے شلوار قمیص پکڑ کر نیچے پھینک دی اور مجھے بیڈ پر لٹا دیا اس کے بعد میرے جسم پرکسنگ کرنے لگا میرے ہونٹ‘ گردن‘ گالوں‘ بازوﺅں ‘ میرے مموں پیٹ اور پھر۔۔۔۔۔۔اس کے گرم ہونٹ میری پھدی کے ہونٹوں پر آگئے اسنے پہلے میری پھدی کے ہونٹوں کو چوسا پھر اپنی زبان اس کے اندر ڈال دی میرے پورے جسم کے اندر مزے کی ایک لہر سی دوڑ گئیمیں ہواﺅں میں اڑ رہی تھی میں نے اس کو مضبوطی سے پکڑ رکھا تھا چند منٹ بعد اس نے اپنا منہ ہٹایا اور میرے جسم کے اوپر والےحصے پر لے آیا اور پھر بیٹھ کر اپنا لن پکڑا اور میرے منہ کے اوپر اس کی ٹوپی رکھ دی جو بہت گرم تھا اور اس کے اندر سے ایکعجیب قسم کی بو آرہی تھی اور اس کے سوراخ سے مائع نکل رہا تھا پھر وہ مجھے کہنے لگا اس کو چوسو مزہ آئے گا میں کوئیمزاحمت نہ کرسکی اور اس کے لن کو منہ میں ڈال لیا اس کا صرف ٹوپا ہی میرے منہ میں تھا اس وقت میرے ذہن میں ایک دن پہلے والاسین آگیا جب باجی فاروق بھائی کا لن چوس رہی تھی میں نے اسی طرح لن کو چوسنا شروع کردیا کچھ دیر بعد ایوب نے مجھے روکدیا اور اپنا لن میرے منہ سے نکال لیا اس نے مجھے لٹایا اور پھر میرے ٹانگوں کے پاس آگیا اس نے میری ٹانگوں کو کھولا اور اپنے لنکو میری پھدی کے اوپر رکھ کر بولا ” اب میں اپنے لن کو تمہاری پھدی سے چسواﺅں گا“
نہیں بابا نہیں اتنا لمبا اور موٹا میں نہیں یہ میرے اندر نہیں جاسکتا یہ تو فاروق بھائی سے بھی بڑا ہے میں مر جاﺅں گی“ میرے منہسے غیر ارادی طورپر نکل گیا
ایوب کے منہ پر ایک ہلکی سی مسکراہٹ آئی اور پھر وہ کہنے لگا چپ کر دیکھا نہیں بھیا کیسے بھابھی کو چود رہے تھے اب میںتجھے اسی طرح چودوں گا آج سے تو میری بیوی اور میں تیرا خاوند اب تو صرف مجھ سے ہی اپنی پھدی اور گانڈ مروائے گی
اچانک مجھے میری ٹانگوں کے درمیان درد سا محسوس ہوا جیسے کوئی گرم لوہے کی چیز میری پھدی کے اندر جارہی ہے میں نےدیکھا ایوب کچھ زور لگا رہا ہے میری آنکھوں سے آنسو نکل کر میرے گالوں پر آگئے میں نے ایوب سے التجا کی کہ اب بس کرے مگر وہہنسا اور مزید زور لگا دیا میری پھدی میں تکلیف مزید بڑھ گئی میں نے چیخ مارنے کے لئے منہ کھولا تو اس نے اپنے ہونٹ میرے ہونٹوںپر رکھ دیئے اور ان کو چوسنے لگامیری آنکھوں کے سامنے اندھیرا سا آگیا جو چند سیکنڈ تک رہا پھر آہستہ آہستہ اندھیرا ختم ہونےلگا لیکن درد تھا کہ کم ہونے کا نام نہیں لے رہا تھا ایوب مسلسل میرے ہونٹ چوس رہا تھا اور اپنے ایک ہاتھ سے میرے مموں کو مسلرہا تھا اس کے ناک سے ہوںںںں ہوںںںں کی آواز آرہی تھی پھر اس نے میرے کان میں ہلکے سے کہا ”تیری چوتکا پردہ پھٹ گیا ہے میرالن تیری پھدی کے اندر چلا گیا ہے اب میں تیری جم کر چدائی کروں گا اس کے بعد اس نے اپنے جسم کو تھوڑا سا اوپر کیا اور اپنیہپ کو اوپر اور نیچے کی طرف حرکت دینے لگا ہر بار جب وہ اپنی ہپ نیچے کی طرف لاتا تو اس کا لن میری پھدی کے اندر کسی چیزکے ساتھ ٹکراتا پانچ چھ منٹ کے بعد مجھے بھی مزہ آنے لگا میں نے اپنی ٹانگیں مزید اوپر کیں اور اس کے گرد لپیٹ لیں وہ مجھےکتنی دیر تک پمپنگ کرتا رہا کچھ دیر بعد وہ پیچھے ہٹ گیا اور کہنے لگا ” اب تو گھوڑی بن جا میں تیری گانڈ ماروں گا“ میں نے اسکے لن کو دیکھا تو بہت خطرناک لگ رہا تھا میں نے ایوب کی بات سن کر کہا کبھی نہیں جس پر وہ کہنے لگا گانڈ مارنے اور مروانے کامزہ کچھ اور ہی ہے میری جان
مزہ تو تم کو ملے گا اور میں درد سے مر جاﺅں گی ’ میں نے اس کو جواب دیا
وہ پھر بولا اپنی گانڈ مروا کے دیکھ کتنا مزہ ملتا ہے تجھے دیکھا نہیں تیری باجی کتنے مزے سے گانڈ مرواتی ہے
اس کی بات سن کر میں بھی گھوڑی کی طرح ہوگئی اور اپنی گانڈ اس کے سامنے کردی تو اس نے کہا اس کو میرے لئے کھولومیں نےاس کے حکم کے مطابق اپنی گانڈ کو کھولنے کے لئے تھوڑا سا زور لگا اس وقت میرے کندھے بیڈ پر تھے اور میرا منہ تکیے کے اوپر تھااس نے میرے ہاتھ میرے سر کے اوپر کردیئے پھر میرے پیچھے آگیا اور میری گانڈ کے اندر ایک انگلی ڈال دی پھر دوسری تیسری اورپھر چوتھی بھی ڈال دی اور پھر ان کو تھوڑی دیر ہلاتا رہا مجھے کچھ درد بھی ہورہا تھا اور مزہ بھی آرہا تھا پھر اس نے اپنا لنمیری گانڈ کے اوپر رکھا اور اس کو اندر کرنے کی کوشش کرنے لگا مجھے باجی کی بات یاد آگئی میں نے ایوب سے کہا کہ تھوڑا تیللگا لو مگر ایوب نے کہا یہاں تیل نہیں ہے تو ڈر مت میں تھوک لگا لیتا ہوں اس نے اپنا منہ میرے چوتڑوں کے پاس کیا اور میری گانڈ کےاوپر تھوک دیا پھر اپنا لن میری گانڈ کے اوپر رکھ دیا اور اس کو نیچے کی طرف دبانے لگا اس کا لن تھوڑا سا اندر گیا تو مجھےکافی تکلیف ہوئی اور میں نے اپنے چوتڑ ہلا کر اس کا لن باہر کردیا اس نے پھر میرے چوتڑ سیدھے کئے اور مجھے نہ ہلنے کی ہدایتکرکے اپنا لن میری گانڈ کے اندر ڈالنے لگا میرا منہ تکیئے کے اندر دھنس گیا اور میرا چہرا درد سے سرخ ہوگیا ” اوئی ئی ئی ماں میںمر گئی میں مر گئی نکالو اس کو “ میرے منہ سے نکلا مگر ایوب نے میری کوئی بات نہ سنی اور میرے مموں کو پکڑ کر مزید زور لگانےلگا اور پھر کہنے لگا کم آن کم آن لے اس کو اپنی گانڈ کے اندر “ میرے آنسو بدستور جاری تھے مگر وہ نہ رکا اور آخر کار اس کا لمبااور سخت لن میری گانڈ میں پورا چلا گیا جس پر اس کے منہ سے نکلا ”یس س س س “
وہ کچھ دیر رکا اور پھر اپنے لن کو حرکت دینے لگا اس کا لن جب بھی میری گانڈ کے اندر جاتا تکلیف ایک دم بڑھ جاتی اور جب لنباہر آتا تو اس میں کچھ کمی ہوجاتی وہ آہستہ آہستہ اپنے کام میں جتا رہا اس کے ہاتھ ابھی میرے مموں پر تھے جب وہ میرے اندراپنا پورا لن ڈال دیتا تو مجھے اپنی پھدی کے اوپر اس کے ٹٹے ٹکراتے ہوئے محسوس ہوتے اور اس کے بال مجھے چبھتے چند منٹبعدمیرا درد کم ہوگیا اور پھر اس نے میرے بال پکڑ کر میرا منہ اوپر کیا اور کہنے لگا اب تیری گانڈ ڈھیلی ہوگئی ہے اب تجھے بھی مزہآئے گا اس کے بعد اس نے اپنے جھٹکوں کی رفتار ایک دم بڑھ ا دی دس منٹ کے بعد مجھے محسوس ہوا کہ اس کے لن سے میری گانڈکے اندر کچھ مائع نکل رہا ہے چند لمحے بعد مجھے لگنے لگا کہ ایوب کا لن کچھ ڈھیلا ہورہا ہے اس کے بعد اس نے میری گانڈ سے اپنالن نکال لیاوہ میرے اندر ہی فارغ ہوگیا تھا مجھے اس وقت بہت زیادہ پین ہورہی تھی میں نے ایوب سے کہا کہ میں درد سے مرےجارہی ہوں میری چوت میں بھی جلن ہورہی ہے اس نے مجھے کس کیا اور کہنے لگا جانو ڈر مت کچھ بھی نہیں ہوگا یہ کہہ کر اس نےمجھے اپنے گلے سے لگا لیا پھر ہم دونوں بیڈ کے اوپر لیٹ گئے تقریباً آدھ گھنٹے کے بعد اس نے ایک بار پھر مجھے چودا اور اس نےپھر اپنے لن کا رس میری گانڈ کے اندر ہی چھوڑا اس کے بعد میں اپنے اور وہ اپنے کمرے میں جاکر سو گئے اگلی صبح باجی نےناشتے کے لئے اٹھایا میں نے ناشتہ کیا اور پھر کمرے میں جاکر سو گئی باجی نے مجھے مورننگ واک کے لئے کہا مگر میری گانڈ اورچوت کے اندر درد ہورہی تھی میں نے نیند کا بہانہ کیا اور اپنے کمرے میں جاکر سو گئی شام کو اٹھی تو کھانا کھانے کے بعد جب سوگئے تو پھر ایوب میرے کمرے میں آگیا اور مجھے لے کر اسی کمرے میں چلا گیا جہاں ہم نے پھر دو بار سیکس کیا اس کے بعد پورامہینہ ہم لوگ مزے کرتے رہے جب مجھے مینسز ہوئے ان دنوں میں بھی ہم لوگ ملتے رہے ان دنوں ایوب صرف میری گانڈ مارتا ایکمہینے کے بعد میں واپس اپنے گھر آگئی اگلے سال بھی میں چھٹیاں گزارنے اپنی باجی کے گھر گئی اور خوب مزے کئے..
آپ پلیز مجھے باتیں ک کیسے لگی یہ کہانی


![[+]](https://xossipy.com/themes/sharepoint/collapse_collapsed.png)