Thread Rating:
  • 7 Vote(s) - 1.86 Average
  • 1
  • 2
  • 3
  • 4
  • 5
Small but hot sex stories. ( Collected from Net )
گڑیا سوئی رہی اور امی جان نے مجھے کہا کہ سیل توڑ دی تم نے اپنی بہن کی؟ میں نے کہا کہ اگر ایک بہن اپنے بھائی سے اوپر والی منزل میں چوت اور گانڈ مروائے گی تو کیا ہوا اگر ایک بھائی نیچے والے کمرےمیں اپنی بہن کی چوت کی سیل توڑ دے اور اس کی گانڈ میں اپنا مال نکال دے؟ امی جان نے مسکراتے ہوئے کہا کہ مجھے معلوم تھا جب سے یہ کھیل تم دونوں بہن بھائیوں کا چل رہا ہے اور میں یہی چاہتی تھی کہ تم دونوں ایک دوسرے کی ضرورت گھر میں ہی پوری کر لو اسی لیے میں نے اب تک تمہیں کچھ نہیں کہا اور اب آؤ ذرا اُوپر والے کمرے میں کیونکہ آج سے اس کمرے کا نام ہی میں نے چدائی روم رکھ دیا ہے تا کہ میں بھی تو دیکھوں کہ تم کیا کر سکتے ہو۔ میں خوش ہو کر امی جان کے ساتھ چدائی روم میں چلا گیا اور امی جان نے مجھ سے کہا کہ ابھی گڑیا کو نہ بتانا کہ مجھے معلوم ہو چکا ہے کہ تم بہن بھائی آپس میں چدائی کا کھیل کھیل چکے ہو۔ کیونکہ میں گڑیا اور بھائی جان دونوں کو سرپرائز دینا چاہتی ہوں۔ اب ہم گھر میں گروپ سیکس کیا کریں گے۔ پھر میری دیرینہ خواہش پوری ہوئی کہ میں نے امی جان کے 36 سائز کے ممے منہ میں ڈال لیے جو رات کو ماموں جان کے منہ میں تھے میرا لوڑا امی جان نے اپنے منہ میں ڈال لیا اور کہنے لگیں کہ مجھے لگتا ہے کہ تمہارا لوڑا جلد ہی تمہارے ماموں جتنا بڑا ہو جائے گا۔ میں نے کہا کہ ماموں کا کتنا بڑا ہے؟ کہنے لگیں کہ آٹھ انچ کا غضب ناک لوڑا ہے اور ٹائم بھی بہت لگاتے ہیں تمہارے ماموں جان۔ میں نے کہا وہ تو میں نے دیکھ ہی لیا ہے کہنے لگیں کہ مجھے علم ہے کہ تم لوگوں نے دیکھا اور آج اسی لیے تم نے گڑیا کی سیل توڑ ڈالی۔ اب گڑیا کو ابھی نہ بتانا کہ مجھے یہ سب معلوم ہو چکا ہے۔ اس کی چھوٹی چوت میں تمہارے ماموں کا بڑا لوڑا گھسانا ہے اور مل کر سیکس کیا کریں گے۔ میں نے کہا کہ ٹھیک ہے اور امی کی ٹانگیں اٹھا کر ان کی چوت میں اپنا لوڑا ڈال دیا۔ امی کی چوت میں لوڑا ڈالا تو گڑیا کی چوت یاد آگئی بالکل اسی طرح ٹائٹ تھی میں نے پوچھا کہ رات ساری اپنے بھائی کا لوڑا لینے کے باوجود اتنی ٹائٹ ہے کہ جیسے گڑیا کی پھدی میں لوڑا ڈالا ہے یہ کیسے؟ تو کہنے لگیں کہ پھدی میں جتنا موٹا اور لمبا لوڑا ڈال دو یہ پھر اپنی پوزیشن پر آ جاتی ہے اس لیے تمہیں اپنا مزہ آئے گا اور تمہارے ماموں جان کو اپنا۔ میں نے کہا کہ اسی طرح گڑیا جب ماموں جان کا بڑا لوڑا لے گی تو وہ اس کی چوت میں فٹ آ جائے گا؟ کہنے لگیں کہ ہاں۔ میں نے جھٹکے تیز کر دیئے اور امی جان کو اچھی طرح چودنا شروع کر دیا۔ کوئی پندرہ منٹ کی اندھا دھند چدائی کے دوران امی جان تو کئی بار ڈچارج ہو چکی تھی جب میں ڈسچارج ہونے والا ہوا تو میں نے اپنا لوڑا نکالا اور امی جان کو کتیا بنا کر ان کا کتا بن گیا اور ان کی گانڈ میں اپنا چھ انچ کا لوڑا گھسا دیا اور جھٹکے پر جھٹکا لگانے لگا۔ پانچ منٹ کے بعد ہی میں نے اپنا سارا مال امی جان کی گانڈ میں نکال دیا۔ اور ہم دونوں نے سکھ کا سانس لیا۔ میں نے سیدھا لٹا کر امی جان کے رسیلے ہونٹ چوسنا شروع کر دیئے اور پوچھنے لگا کہ آپ نے کتنے لوڑے اپنی زندگی میں لیے اور کس کا سب سے بڑا اور اندر لینا مشکل تھا؟ تو امی جان نے بتایا کہ تمہارے اباجان کے اکثر دوست اور ایک پارٹنر تھے ان کا سب کے ساتھ میری چدائی چلتی رہتی تھی اور ایک بار ایک ستر سال کے بابا جی تمہارے ابا جان کی دکان پر مانگنے کے لیے آئے تو تمہارے ابا جان کو ان پر بہت ترس آیا اور انہوں نے بتایا تھا کہ ان کا کوئی گھر نہیں ہے تو تمہارے اباجان انہیں گھر لے آئے اور یہاں ہمارے پاس وہ ایک ماہ رہے پھر ایک ماہ بعد اچانک کہیں چلے گئے اور اس کے بعد نظر نہیں آئے۔جب وہ بابا جی گھر آئے اور اگلے دن تمہارے ابا جان دکان پر چلے گئے تو میں بابا جی کو جگانے اور ناشتہ کروانے اسی کمرے میں آئی تو میں نے دیکھا کہ بابا جی کا تہ بند اترا ہوا تھا اور وہ سو رہے تھےجبکہ ان کا 9 انچ لمبا کالا اور موٹا لوڑا کھڑا تھا اور مجھے بلا رہا تھا۔ یہ دیکھ کر میری چوت میں پانی آ گیا اور اس کمرے میں میں تمہارے اباجان کے تمام دوستوں کے ساتھ پہلے ہی چدائی کرتی رہتی تھی اس لیے مجھے کوئی جھجک نہیں تھی میں نے جا کر بابا جی کے لوڑے کو سلام پیش کیا اور پھر اپنی گیلی پھدی پیش کر دی۔ بابا جی کی جب آنکھ کھلی تو ان کا موٹا اور لمبا لوڑا میری چوت کی گہرائیوں میں اتر چکا تھا۔ مجھے اندر لیتے ہوئے بہت تکلیف ہوئی لیکن اس سے زیادہ مزہ آیا۔ پھر کیا تھا مہینہ بھر بابا جی سارا سارا دن مجھے چودتے اور میں ان کی خدمت کرتی۔ ان کو اچھا کھانا پینا ملتا رہا اور وہ مجھے چوت اور گانڈ کا مزہ دیتے رہے۔ تمہاری بہن گڑیا بھی ان کے ہی نطفے سے انہی کی بیٹی ہے اور اس بات کا تمہارے ابا جان کو بھی پتہ ہے اور یہ تمہارا چھوٹا بھائی بھی تمہارے ماموں جان کا ہی بیٹا ہے۔ میں حیران تھا کہ یہ سب کچھ ہمارے گھر میں چل رہا تھا لیکن مجھے علم ہی نہ تھا۔ امی جان نے مزید بتایا کہ تمہارے ماموں جان مجھے شادی سے پہلے سے چود رہے ہیں جیسے تم نے گڑیا کو چودا ہے اس لیے جب مجھے معلوم ہو گیا تھا کہ تم اور گڑیا چدائی کا کھیل کھیل رہے ہو تو میں نے تم دونوں کو روکا نہیں کیونکہ میں سمجھتی ہوں کہ اگر بہن بھائی آپس میں یہ کھیل کھیلتے ہیں تو کوئی اچھی بات ہے۔ میں نے پوچھا کہ امی جان مجھے یہ بھی بتا دیں کہ میرا اصل والد کون ہے؟ تو امی جان نے بتایا کہ تمہارے اباجان ہی تمہارے اصل والد ہیں۔ گڑیا ان بابا جی کی چدائی سے ہونے والی ہوئی اور شاید بابا جی اسی خوف سے گھر چھوڑ گئے کہ تمہارے ابا جان کو معلوم نہ ہو جائے کہ بابا جی نے ان کی بیوی کو پریگننٹ کر دیا ہے حالانکہ تمہارے ابا جان کو پہلے دن سے معلوم تھا کہ بابا جی مجھے ٹھوکتے ہیں کیونکہ میں نے تمہارے اباجان سے کبھی کوئی بات نہیں چھپائی تھی۔ مجھے بابا جی کے اس طرح گھر چھوڑ جانے کا بہت دکھ ہوا کیونکہ میں ایک تگڑے لوڑے سے محروم ہو گئی جو سارا سارا دن مجھے چودتا اور سکون دیتا تھا۔ اصل میں شادی کے پہلے دن ہی میں نے تمہارے ابا جان کو بتا دیا تھا کہ میرے بھائی جان مجھے چود چکے ہیں اور میں نے تمہارے اباجان سے یہ کہا تھا کہ اگر مجھے اسی طرح قبول کرنا ہے تو ساری زندگی مزے کرواؤں گی اور اگر قبول نہیں کرنا و مجھے طلاق دے دیں تو تمہارے اباجان نے کہا کہ تم نے چونکہ سچ بولا ہے اس لیے مجھے تم پسند ہو اور تم میرے پاس ہی رہو گی اور جس کا لوڑا لینا چاہو تمہیں آزادی ہے میں نے بھی ان سے کہا کہ آپ بھی جس کی پھدی مارنا چاہیں گھر پر لا کر مار سکتے ہیں اس لیے تمہارے اباجان نے اوپر والا گھر تعمیر کروایا اور اپنے دوستوں کو ان کی بیویوں سمیت بلایا کرتے تھے اور ہم سب مل کر مزے کیا کرتے تھے۔ تمہارے ابا جان کے سب دوست ایک دوسرے کی بیویوں کی چدائی کرتے ہیں اور اب بھی کئی دوست اپنی بیویوں کے ہمراہ آتے ہیں جیسا کہ تم جانتے ہو اور وہ اسی کمرے میں رات رکتے ہیں تو ہمارا یہی کھیل چلتا ہے۔ کئی ایسے بھی ہیں جس کے بیٹے بھی مجھے چود چکے ہیں اور اب ان کے بیٹوں اور بیٹیوں کو بھی میں انوائٹ کیا کروں گی تا کہ تم اور تمہاری بہن گڑیا ان کے ساتھ گروپ میں انجوائے کر سکو۔ تمہارا چھوٹا بھائی تمہارے ماموں جان اور میرا بیٹا ہے۔ میں خوش ہوا کہ امی جان نے بڑی آسانی سے اپنی ساری بات بتا دی ہے۔ میں نے کہا کہ یہ باتیں آپ نے مجھے بتائی ہیں لیکن مجھے لگتا ہے کہ ہمیں گڑیا اور چھوٹے بھائی کو یہ باتیں نہیں بتانی چاہئیں تو امی جان نے کہا کہ بالکل ٹھیک ہے ہم ان سے یہ باتیں کبھی شیئر نہیں کریں گے۔ میں امی جان کے ہونٹ چوستا رہا اور ان کے مموں سے دودھ بھی پیتا رہا اور مجھے بہت مزہ آ رہا تھا یہ سب سوچ کر کہ چدائی روم کی داستانوں میں اب میری اور گڑیا کی داستان بھی محفوظ ہو جائے گی۔ گڑیا پہلے مامو ں جان والا اور اس کے بعد ابا جان کے دوستوں اور ان کی فیملیز والاسرپرائز دیا جانا تھا ۔ امی جان نے بتایا کہ اسی ہفتے کے دوران ماموں جان والا سرپرائز گڑیا کو دے دیا جائے گا اور وہ اس طرح کہ تم اسے لے کر چدائی روم تک لاؤ گے اور میں تمہارے ماموں جان کے ساتھ چدائی کر رہی ہوں گی تو تم نے اس کو اسی دروازے پر ہی پورا ننگا کر کے چودنا شروع کر دینا ہے دورانِ چدائی تم ہلکا سا ہوں کر دینا تو میں اچانک دروازہ کھول کر تم لوگوں کو پکڑ لوں گی اور آگے کاکام پھر ایک ہی بیڈ پر ہو گا جہاں ماموں اپنی بھانجی کی چوت اور گانڈ ماریں گے اور تم اپنی امی جان کی چوت اور گانڈ مارنا۔ میں نے کہا اوکے۔


تین دن گزر گئے۔ میں امی اور گڑیا دونوں کی چوت اور گانڈ میں فارغ ہوتا رہا اور امی مجھے دہی اور ابلے ہوئے انڈے روزانہ کھلاتیں اور کہتیں کہ تمہاری انرجی کم نہیں ہونی چاہیے کیونکہ تم پر ماں اور بہن دونوں کی ذمہ داری پڑ گئی ہے۔ گڑیا کو معلوم نہیں تھا کہ اس کو چودنے کے بعد رات کو میں چدائی روم میں امی جان کی چوت اور گانڈ چودنے جاتا ہوں۔ ایک دن امی جان نے مجھے ایک گولی دی اور کہا کہ آدھی گولی کھا لو آج رات کو ایک پارٹی ہے اور میں نہیں چاہتی کہ تم اس میں کوئی کمزوری دکھاؤ اور اگر لگے کہ تمہارا لوڑا بیٹھ رہا ہے تو دوسری آدھی بھی کھا لینا۔ میں نے کہا کہ ٹھیک ہے لیکن آ کون رہا ہے؟ امی جان نے کہا کہ رات کو بتاؤں گی۔ تم گڑیا کو چودنے کے بعد یہ آدھی گولی کھانا۔ گڑیا کو چودنا اس لیے ضروری ہے تا کہ وہ چدنے کے بعد گہری نیند سو جائے ویسے آج میں نے اس کے دودھ میں نیند کی گولی ڈالی ہے تا کہ وہ سکون سے سو جائے کیونکہ کل تمہارے ماموں جان آ رہے ہیں اور پھر پارٹیوں میں وہ بھی شامل ہوا کرے گی۔ میں نے خوش ہو کر کہا کہ ٹھیک ہے۔ شام ہوئی، رات ہوئی ہم نے کھانا کھایا اور امی جان نے کہا کہ میں تھکی ہوئی ہوں اس لیے آج جلدی سونے جا رہی ہوں آپ لوگ بھی سو جائیں۔ میں سونے کے لیے کمرے میں آ گیا۔ گڑیا نے کہ آج کیا بات ہے جلدی کمرے میں گھس گئے ہو اور امی جان بھی جلدی چلی گئیں۔ میں نے کہا کہ نہیں کوئی ایسی بات نہیں ہم اپنے کمرے میں ٹی وی دیکھتے ہیں۔ میں نے ٹی وی لگایا اور گڑیا کو دودھ کا کپ پکڑا دیا اور خود بھی دودھ کا کپ پکڑ کر پینے لگا۔ گڑیا نے تھوڑی ہی دیر میں دودھ پی کر خالی کپ مجھے پکڑا دیا اور میں نے اسے ٹیبل پر رکھ دیا۔ گڑیا مجھ سے لپٹ گئی اور میرے ہونٹ چوسنے لگی۔ میں بھی اسے لپیٹ کر چومنے لگا میرے ہاتھ اس کے چوتڑوں پر تھے۔ گڑیا کو نیند کے جھٹکے لگنے شروع ہوئے اور میں نے اسے ننگا کر دیا۔ خود بھی ننگا ہو گیا لیکن گڑیا نیند کی وادی میں کھو چکی تھی۔ میں نے اسے اسی طرح سونے کے لیے چھوڑ دیا تا کہ وہ کل رات کو جاگ کر ماموں جان اور میری تسکین کا باعث بن سکے۔ میرا دل تھا کہ ماموں جان کے ساتھ مل کر امی جان اور گڑیا کی چوت اور گانڈ میں لوڑا ڈال کر ایک زبردست چدائی لگائی جائے لیکن آج کی پارٹی کے لیے مجھے بہت جوش چڑھا ہوا تھا اور میں آدھی گولی بھی کھا لی تھی کیونکہ اب میرا پروگرام گڑیا کو چودنے کا نہیں تھا بلکہ پارٹی چدائی کا ہی پروگرام تھا۔ امی جان کے کہنے کے مطابق میں نے تازہ شاور لیا اور ہلکا سا باڈی سپرے بھی کیا تا کہ پارٹی میں تازہ دم ہو کر جایا جائے۔ تھوڑی دیر گزری ہو گی کہ مجھے باہر قدموں کی چاپ سنائی دی وہ قدم دو سے زیادہ تھے۔ میرا لوڑا کھڑا ہو گیا۔ میں نے امی جان کی ہدایت کے مطابق ایک ہلکے سے کپڑے کا سلیپنگ ٹراؤزربغیر انڈروئر پہنا ہوا تھا جس میں سے کھڑا لوڑا صاف دکھائی دے رہا تھا ۔ میں کمرے سے باہر نکلا اور آہستہ آہستہ سیڑھیاں چڑھ کر چدائی روم کی طرف گیا اندر دیکھا تو امی، اباجان کے ایک دوست، ان کی بیوی ایک بیٹا اور ایک بیٹی ننگے ایک دوسرے سے لپٹے ہوئے تھے۔ انکل امی جان کا ایک مما اپنے منہ میں ڈالے چوس رہے تھے اور ان کے بیٹے نے امی جان کا دوسرا مما اپنے منہ میں ڈال رکھا تھا۔ آنٹی نے اپنے بیٹے کا لوڑا منہ میں ڈالا ہوا تھا جبکہ ان کی بیٹی ایک طرف ننگی بیٹھی یہ نظارہ دیکھ رہی تھی، لگتا تھا کہ وہ شرما رہی ہے۔ میں سمجھ گیا کہ یہ اس کا پہلا موقع ہے۔ امی جان کا منہ انکل کے سات انچ کے لوڑے پر تھا جبکہ ان کے بیٹے کا لوڑا میرے لوڑے جتنا ہی لمبا اور موٹا تھا۔ میرا لوڑا پھٹ رہا تھا۔ امی جان کو اندازہ تھا کہ میں باہر کھڑا ہوں تو انہوں نے انکل کی بیٹی سے مخاطب ہو کر کہا کہ حرا بیٹا دروازے پر تمہارا ایک بھائی کھڑا شرما رہا ہے اس کو اندر لے آؤ۔ میں دیکھ رہا تھا کہ حرا اٹھی اور دروازے کی طرف آئی اس کے 34 کے ٹائٹ ممے مجھے دعوتِ گناہ دے رہے تھے، میں ابھی دیکھ ہی رہا تھا کہ اس نے دروازہ کھولا اور میرا لوڑا ٹراؤزر کے اندر سے تنبو بنا کر کھڑا تھا میں نے حرا کو باہر کھینچ لیا اور ساتھ چمٹا کو اس کے منہ میں منہ ڈال دیا۔ اس نے بھی مجھے چمٹا لیا اور وہیں میرا ٹراؤزر نیچے کر کے میرا لوڑا ننگا کر دیا۔ اب میں سمجھا کہ وہ صرف میری انٹری کے لیے الگ بیٹھی تھی اور پہلی بار میرے سامنے آنے کی وجہ سے شرما رہی تھی ورنہ وہ پوری تھی۔ میں نے آؤ دیکھا نہ تاؤ اسے گود میں اٹھایا اور اس کی پھدی پر اپنا لوڑا سیٹ کیا تو مجھے اندازہ ہوا کہ اس کی چوت گیلی ہو چکی ہے میرا لوڑا گولی کھانے کی وجہ سے پھٹ رہا تھا اور موٹا اور سوجا ہوا لگ رہا تھا۔ میں نے ایک ہی جھٹکا دیا اور دھان پان سی گوری چٹی حرا کی چوت میں لوڑا گھسا دیا۔ حرا کی سسکی ابھری اور اس کے ابو نے اندر سے آواز دی کہ گڈو بیٹا حرا کو لے کر اندر آ جاؤ۔ میں حرا کو اٹھائے ہوئے اس کی چوت میں لوڑا گھسائے اندر آ گیا اور وہیں کھڑے کھڑے سب کے سامنے اس کو چودنا شروع کر دیا۔ انکل بولے کہ واہ بھئی گڈو تم تو اپنے بابا کی طرح شیر نکلے۔ اور تمہیں معلوم ہے کہ حرا بھی تمہارے بابا کے نطفے سے ہے اور یہ تمہاری باپ کی طرف سے بہن ہے۔ میں نے سوچا کہ میں کتنا خوش قسمت ہوں کہ دوسری امی کی چوت سے نکلی ہوئی ایک بہن کو آج چودنے کا موقع مل گیا ہے۔ اتنا سوچنا تھا کہ میرا لوڑا حرا کی چوت میں پھولنے لگا اور حرا سسکاریاں بھرنے لگی اور کہنے لگی کہ ابو جان گڈو بھائی کا لوڑا تو مانی بھائی کے لوڑے سے زیادہ سخت اور جان دار ہے۔
Like Reply


Messages In This Thread
RE: Small but hot sex stories. ( Collected from Net ) - by hirarandi - 18-05-2025, 05:46 PM



Users browsing this thread: 1 Guest(s)