Thread Rating:
  • 7 Vote(s) - 1.86 Average
  • 1
  • 2
  • 3
  • 4
  • 5
Small but hot sex stories. ( Collected from Net )
میں اس وقت آٹھویں کلاس میں پڑھتا تھا اور میری عمر ** سال تھی۔گڑیا مجھ سے 2 سال چھوٹی بہن تھی۔۔ اس کے بعد ایک بھائی تھا۔۔ ہم 3 بہن بھائی تھے اور امی اس وقت پریگننٹ تھیں۔ ہمارے ابا جان دوسرے شہر میں کلینک کرتے تھے۔ امی کے پریگننٹ ہونے کی وجہ سے ابو زیادہ تر گھر نہیں ہوتے تھے تو ہم سب بہن بھائی محلے کے دوسرے بچوں کے ساتھ رات کے وقت گھر میں چھپن چھپائی کھیلتے تھے۔

ایک رات کھیلتے ہوئے میرے ذہن میں خیال آیا کہ کیوں نہ ڈاکٹر ڈاکٹر کھیلا جائے کیونکہ ہمارے گھر میں ابو کا ڈکاٹری کا چیک اپ والا سامان موجود ہوتا تھا۔ چنانچہ میں نے سب بچوں کو تجویز دی اور ہم ڈاکٹر ڈاکٹر کھیلنے لگے۔ میں ڈاکٹر بن گیا اور باقی بچوں کا چیک اپ کرنے لگا۔ میں ان سب کو مریض بناتا اور چیک اپ کے بعد بچوں کو ننگا کر کے الٹا لٹا کر گانڈ ننگی کرتا اور اپنی للی نکال کر اس میں رگڑتا اور کہتا کہ ٹیکا لگ رہا ہے۔ ہم اسی طرح کھیلتے رہے۔ جب سب بچے چلے گئے تو گڑیا اور میں نے کھیل جاری رکھا۔ میں بار بار گڑیا کو ننگا کرتا اور انجیکشن لگاتا۔ گڑیا کی چھوٹی سی گوری گوری پھدی بالکل بالوں سے صاف تھی۔ چھوٹی سی تھی اور اس پھدی میں للی رگڑتا اور کبھی گڑیا مجھے نیچے لٹا کر میری للی پر اپنی ننھی سی پھدی ننگی کر کے رکھ کر اپنے ہاتھ سے پکڑ کر مسلتی میری للی پر اور کہتی ٹیکا لگ رہا ہے۔ حالانکہ دونوں صورتوں ٹیکہ تو گڑیا کو ہی لگتا تھا۔۔ہاہاہا۔۔
جب بھی میں گڑیا کی ننھی سی پھدی میں للی مسلتا ایک عجیب سا مزا آتا اور ظاہر ہے ارم کو بھی مزا آتا اور وہ کھیلتی رہتی۔۔۔ ہمیں جب بھی موقع ملتا ہم ایسے کھیلتے۔۔۔ اسی طرح ارم بڑی ہوتی گئی۔۔ کچھ دن میں ہمارا ایک بھائی پیدا ہوا ۔ امی کی عمر ابھی 28 سال تھی کہ ابا جان اچانک بیمار ہوئے اور چند دن بیمار رہ کر وفات پا گئے۔ امی ابھی جوان تھیں۔۔
گڑیا اب 13 سال کی تھی اور میں 15 سال کا ہو چکا تھا۔ ہم چھوٹے بھائی کیساتھ کھیلتے رہتے ۔رات کو امی چھوٹے بھائی کے ساتھ سو جاتیں اور میں اور گڑیا ایک ہی بستر پر سوتے تھے۔ میں رات کو گڑیا کو گانڈ پر چھیڑتا اور گڑیا بھی مکمل مزہ کرتی۔ کبھی کبھی میں پاجامہ اتار کر ارم کی گانڈ کی موری میں تھوک لگاتا اور لن پر تھوک لگاتا اور لن کی ٹوپی ارم کی گانڈ کی موری میں رگڑتااور تھوک زیادہ ہونے کی وجہ سے لن گانڈ سے پھسل کر پھدی کی لائن میں بھی رگڑتا۔ تب ایک عجیب سا سرور آتا اور گڑیا کی گانڈ کی موری پر جب لن کی ٹوپی لگتی تو ارم اپنی گانڈ کی موری کبھی ٹائٹ کرتی کبھی ڈھیلا چھوڑ دیتی جو مجھے لن رگڑنے میں بہت مزا دیتی۔۔ جس انگلی سے میں گڑیا کی گانڈ میں تھوک لگاتا تھا اس انگلی کو بار بار سونگھتا اور گڑیا کو بھی سنگھاتا جس سے بہت مزیدار خوشبو آتی اور ہم دونوں کی شہوت بڑح جاتی۔ اسی طرح کرتے میرے لوڑے سے کچھ چکنا پانی بھی نکلتا اور اس سے گڑیا کی دونوں ٹانگوں میں کافی چکناہٹ ہو جاتی اور لوہ دونوں ٹانگیں بھینچ لیتی اور میں اپنا لوڑا آگے پیچھے کرتا اور اس طرح دونو کو بہت مزہ آتا۔ ابھی تک ایک بار بھی میرے لن کا پانی نہیں نکلا تھا نہ ہی میں اس مزے سے آشنا ہوا تھا کیونکہ ہم چھوٹے تھے لیکن مزا بہت آتا اور اسی مزے میں ہم سو جاتے۔۔ گڑیا کی گانڈ اور پھدی میں لن رگڑتے ہوئے دو تین سال گزر گئے تھے لیکن گڑیا نے کبھی کسی کو نہیں بتایا کہ ہم ایسے کھیلتے ہیں۔

اب گڑیا آٹھویں کلاس میں تھی اب اور میں میٹرک میں تھا۔۔ گڑیا بڑی ہو گئی تھی اور اس کی پھدی پر بال آ گئے تھے ریشمی بال جن کا میں رسیا ہو چکا تھا وہ بھی کچھ شرماتی تھی اور اسے مینسز بھی آنا شروع ہو گئے تھے۔ اب شرمانے کی وجہ سے ہم جاگتے وقت یہ کام نہیں کرتے تھے بلکہ جب بھی میرا دل کرتا میں کسی نہ کسی بہانے گڑیا کے چوتڑوں پر ہاتھ پھیرتا ، وہ سمجھ جاتی کہ بھائی میری کنواری چوت اور گانڈ سے مزا کرنا چاہ رہا ہے تو وہ بہانے سے کمرے میں جا کر لیٹ جاتی اور سونے کا ڈرامہ کرتی۔۔ ٹھیک پانچ منٹ بعد میں شروع ہو جاتا اور وہ ساتھ دیتی۔۔

اب میرے لن کا پانی نکلنا بھی شروع ہو چکا تھا اور میری سگی بہن کی پھدی نے بھی پانی چھوڑنا شروع کر دیا تھا۔۔ میں نے کلاس کے لڑکوں سے کافی کچھ سیکھ لیا تھا اور وہ گڑیا پر اپلائی کرتا۔۔۔ہاہاہا۔۔۔


گڑیا کی چوت اور گانڈ بہت پیاری ہو چکی تھی اور اب تو گڑیا کی چوت نے پانی چھوڑنا شروع کر دیا تھا اور ادھر میرا لوڑا بھی موٹا اور لمبا ہو چکا تھا اور اب گڑیا میرا لوڑا گانڈ میں تو لینا شروع بھی ہو چکی تھی لیکن ابھی تک چوت میں لوڑا پوری طرح نہیں گیا تھا۔ ٹوپی ڈالنے سے ہی درد ہوتا اور وہ چیختی تھی تو میں نکال لیتا لیکن گانڈ میں ٹوپی اور تھوڑا سا مزید آگے کو چلا جاتا تھا۔ گرمیوں کے دن تھےمیں اور گڑیا چھوٹے بھائی سے کھیل رہےتھے۔ وہ گھوڑی بن کر بھائی سے کھیل رہی تھی اور میں بار بار میں اپنی بہن کی فریش گانڈ پر ہاتھ پھیر رہا تھا ۔ میں بھائی کو گڑیا کے اوپر بٹھاتا اور خود اس کی گانڈ کے پیچھے آ جاتا جیسے ہی وہ گھوڑی بن کر آگے جاتی تو اس کی گانڈ کی لکیر کھل جاتی اور میں جان بوجھ کر ارم کی گانڈ کی کھلی لائن میں لوڑا فیٹ کر دیتا۔ تھوڑی دیر ہم کھیلتے رہے پھر گڑیا نے بھائی امی کے سپرد کیا اور نیندکا بتا کر اپنے اور میرے والے کمرے میں چلی گئی ٹھیک5 منٹ کے بعد میں بھی چلا گیا تو گڑیا کروٹ لے کر لیٹی تھی۔ جیسے وہ روزانہ میرا انتظار کرتی تھی۔ میرا شہوت کے مارے برا حال تھا اور آج تو مجھے لگتا تھا کہ لوڑا ساری حدیں توڑ کر یا تو گڑیا کی گانڈ میں جڑ تک چلا جائے گا یا پھر آج اس کی چوت پھاڑ کر اندر گھس جائے گا۔
میں اپنی سگی بہن گڑیا کے ساتھ لیٹ گیا اور دایاں ہاتھ اس کی گانڈ پر رکھااور ہاتھ رکھتے ہی گڑیا کے کنوارے بدن میں ایک کرنٹ سا محسوس ہوا اور پہلی بار مجھے لگا کہ آج گڑیا کے جسم نے الگ سے ری ایکٹ کیا ہے۔ میرا لن تو پہلے ہی کھڑا تھا جسے میں نے گڑیا کی گانڈ کی لکیر میں فٹ کر دیا۔ گڑیا نے پیچھے کی طرف لوڑے کا دبایا اور مجھے لگ رہا تھا کہ آج وہ مکمل گرم ہے کیونکہ ایک دو پہلے ہی اس کے مینسز ختم ہوئے تھے اور مجھے سکول کے ایک لڑکے نے بتایا تھا کہ جب لڑکی کے مینسز پریڈ ختم ہوتے ہیں تو وہ بہت گرم ہوتی ہے اس وقت اسے آسانی سے چودا جا سکتا ہے۔ میں نے آج مکمل پلان کر لیا کہ آج گڑیا کی سیل توڑ دوں گا۔ مجھے اب گڑیا کی گاڈ کی گرمی محسوس ہو رہی تھی میں نے آؤ دیکھا نہ تاؤ گڑیا کی شلوار اس کے چوتڑوں سے نیچے تک اتار دی۔ گڑیا نے گانڈ مزید میرے لوڑے پر دبا دی۔ جیسے ہی میں نے گانڈ پر لوڑا رکھا میرے لوڑے سے پانی نکل رہا تھا اس لیے گانڈ کی موری گیلی ہو گئی اور لوڑے کی ٹوپی سیدھی گانڈ میں گھس گئی لیکن آج گڑیا نے عجیب حرکت کی کہ اس نے لوڑا گانڈ سے نکال کر اپنی دونوں ٹانگوں کے درمیان لے کر دو تین بار آگے پیچھے ہو کر میرا لوڑا اپنی پھدی کے دانے پر رگڑا جس سے مجھے اندازہ ہو گیا کہ میری بہن تو اب میرا لوڑا اپنی پھدیا میں لینا چاہتی ہے۔اسے مزا آ رہا تھا ۔
اب میں ارم کی شلوار پوری اتار دی جس کے بعد گڑیا سیدھی لیٹ گئی جس کا صاف مطلب تھا کہ گانڈ کو بعد میں دیکھ لینا بھیا پہلے میری چوت کی گرمی کا کچھ علاج کرو۔ چنانچہ میں نیچے ہو کر اس کی پھدیا کو دیکھنے لگا اور مجھ سے رہا نہ گیا تو میں نے اس کی پھدیا کو اپنے دونو ہاتھوں سے کھول کر اس کے دانے پر اپنی زبان پھیرنا شروع کر دی، جس سے گڑیا کے منہ سے سسکاری نکلی اور اس نے دونوں ہاتھ میرے سر پر رکھ کر میرا سر نیچے کو دبایا جیسے وہ چاہتی ہو کہ میں اس کی پھدی کی موری میں اپنی زبان ڈال دوں تو میں نے ایسا ہی کیا۔ اب میںتک اس کی پھدی سے لے کر اپنی سگی بہن کی کنواری گانڈ کی لائن تک چاٹ رہا تھا۔ میں اپنا دایاں ہاتھ گڑیا کی پھدی پر رکھا جو کافی گیلی تھی جس سے لگ رہا تھا ایک بہن اپنے سگے بھائی کی زبان اور منہ سے مزا لے کر پھدی کا پانی چھوڑ چکی ہے۔۔
گڑیا کی گیلی پھدی کے دونوں ہونٹ کھول کر اپنی زبان سے چاٹ رہا تھا۔ افففف !میں بتا نہیں سکتا میری بہن کی پھدی کی خوشبو کتنی مزیدار تھی اور اس کا پانی گرم اور نمکین تھا..میں گڑیا کی پھدی کا نمکین پانی چاٹ رہا تھا۔ اب گڑیا نے ایک اور حرکت کی اچانک میرے لوڑے پر اتھ رکھ دیا اور 360 کے زاویے پر گھوم گئی جس سے ہماری پوزیشن 69 کی بن گئی میں سمجھ گیا کہ گڑیا میرا لوڑا چوسنا چاہتی ہے اور اس نے میرا لوڑا اپنے منہ میں ڈال کر چوسنا شروع کر دیا۔ اب میں کچھ دیرگڑیا کی پھدی چاٹنے کے بعد لوڑاگڑیا کی گانڈ کی موری سے پھدی کی موری تک رگڑنے لگا اور جب بھی لن کی ٹوپی ارم کی گانڈ کی موری پر لگتی تو ارم اپنی گانڈ کو پیچھے کو زور لگاتی تا کہ بھائی کا لن اس کی گانڈ کی موری میں چلا جائے لیکن میں ڈرتا تھا کہہ دوسرے کمرے میں امی ہیں اور لن اندر جاتے ہی اس سیکسی بہن نے رو پڑنا ہے اور ہم پکڑے جائیں گےاس لیے میں اندر نہیں ڈالا اور رگڑتا رہا گڑیا نے بغیر کچھ کہے میرا لوڑا پکڑا اور اپنی پھدی کی موری پر سیٹ کر کے آگے کو دھکیلنے لگی کہ جس سے میرے لوڑے کی ٹوپی اس کی پھدی کے اندر داخل ہو گئی ۔ چونکہ میں کافی دیر سے لوڑا رگڑ رہا تھا اور پھر گڑیا نے منہ میں بھی ڈالا تھا اس لیے مجھے لگا میرا پانی نکلنے والا ہے تو میں نے احتیاط کے ساتھ اندر باہر کرنا شروع کر دیا۔ میں نے محسوس کیا کہ گڑیا کی پھدی سے گرم گرم پانی فوارے کی طرح باہر نکلا اور میرا لوڑا اس سے گیلا ہو گیا اور وہ پانی بیڈ شیٹ پر بھی گرا اور اب گڑیا پُرسکون لگ رہی تھی۔ مجھے جوش آ گیا اور لن رگڑنے کی سپیڈ تیز ہو گئی اور تھوڑی ہی دیر میں میں نے لوڑا باہر نکال کر گانڈ کی موری پر رکھا اور اندر ٹوپی ڈال کر اندر ہی ڈسچارج ہو گیا ۔ لن کا گاڑھا پانی میری سگی بہن کی گانڈ سے نکل کر گانڈ اور پھدی کی لائن میں بہنا شروع ہو گیا۔ اس کے بعد میں نے گڑیا کے ہونٹ چوسے اور جب مکمل پانی نکل چکا تو میں نے ٹراؤزر پہنا اور باہر آ گیا۔ میری بہن جو سونے کا ناٹک کر رہی تھی وہ بھی 2 منٹ بعد اٹھ کر باہر آگئی اور واش روم بھی نہیں گئی اسی طرح گاڑھے لن کے پانی سے بھری پھدی اور شلوار لے کر پھرتی رہی۔
میں اپنے لن کا پانی اپنی بہن کی کنواری گانڈ میں نکالا جس نے پھدی کو بھی تر کر دیا تھا ادھر گڑیا کی پھدی نے بھی پانی چھوڑا ہوا تھا اور اس طرح ارم کی پھدی کی لائن میں کافی پانی تھا جسے صاف کییے بغیر ارم شلوار اوپر کر کے باہر آ گئی اور ارم کی پھدی والی جگہ سے شلوار مکمل گیلی واضح نظر آرہی تھی جسے میری امی نے دیکھ لیا۔۔۔امی کو پتہ تھا کہہ ہم دونوں کمرے میں تھے اور پہلے میں باہر آیا اور پھر ارم تو امی نے میری طرف بہت غصے سے دیکھالیکن کچھ کہا نہیں۔ شائد امی کو پتہ چل چکا تھا کہہ ارم اپنے سگے بھائی کے لن کے نیچے تھی۔ چونکہ امی نے ابھی کچھ دن پہلے ہی بچہ دیہ تھا اور بچہ بھی پھدی کی موری سے نکلوایا تھا اور یہ چوتھا بچہ تھا جو امی نے دیا اس لیے امی کا تجربہ تھا جو وہ یہ سب سمجھ گئی لیکن چپ رہی.
کچھ دن بعد دوبارہ میری سگی بہن کی پھدی اور گانڈ کی گرمی اسے میرے پاس لے آئی تھی..اور میں اپنی سگی بہن ننگی کر کہہ دیوانوں کی طرح اپنی بہن کی پھدی اور گانڈ چاٹ رہا تھا اور اپنی بہن کی کنواری پھدی سے نکلنے والا لیس دار گاڑھا اور نمکین پانی اپنی زبان سے چاٹ رہا تھا ۔۔ اس دن بھی جب گڑیا کی پھدی نے تین چار بار پانی چھوڑا راور میرا لوڑا بھی پانی نکال چکا تو ہم باہر آ گئے۔۔۔ امی نے ارم سے کہا کہ میری بات سنو۔۔۔ میں بھی ساتھ چلا گیا تو امی نے مجھے کمرے سے باہر جانے کو کہا تو مجھے شک پڑا کہہ پھر شاید امی گڑیا کی پھدی دیکھ کر پھر کچھ بات کریں گی جو کچھ ہمارے درمیان میں ہو گیا ہے چنانچہ میں اوپر کھڑکی پرآگیا۔۔۔ لیکن اس دفعہ امی اپنی جان نے کنواری بیٹی کو سمجھایا کہ پھدی کے بال صاف کر لو اور ہم نے جو کچھ کیا تھا اس کے متعلق کوئی بات نہ کی ۔ گڑیا کو سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ اس ٹیوب کو کس طرح استعمال کر کے بال صاف کرنے ہیں تب امی کھڑی ہوئیں اور اپنی شلوار نیچے کی۔۔اُففففففف پہلی دفعہ میں اپنی امی کی پھدی دیکھی ۔ امی کھڑی تھیں اس لیے امی کی پھدی کی موری نظر نہیں آئی لیکن امی کی پھدی کے لمبے ہونٹ نظر آرہے تھے جو میرے لیے بالکل نیا تجربہ تھا ۔۔۔امی کی پھدی پر بال تھے جن پر ہاتھ لگا کر ارم کو بتایا کہہ ایسے بالصفا پاؤڈر استعمال کرنا ہے۔ گڑیا سب سمجھنے کے بعد باہر آگئی میرا ڈر تو اتر گیا تھا کہ امی نے میرے اور ارم کے متعلق کوئی بات نہیں کی لیکن مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ ایسا کیوں ہے؟ اس دن گڑیا نہائی اور اپنی پھدی کے بال صاف کیے ۔ جب گڑیا نہا کر نکلی تو بہت خوش تھی کیونکہ وہ اپنی پھدی صاف کر کے آئی تھی۔۔۔ میں باہر بیٹھا ارم کا انتظار کر رہا تھا اور میرا لن کھڑا تھا جسے ارم نے باہر آتے ہی دیکھا اور مسکرائی۔۔۔۔ شائد میری بہن بھی جوان ہونے کے بعد اپنی صاف پھدی اپنے بھائی کو دکھانے کے لیے بیتاب تھی۔۔ارم بھی میری طرح بےچین تھی کہہ نہاتے ہی سونے آ گئی اور میں اہنی بہن کو لیٹتے ہی ننگا کر لیا۔۔۔۔ اففففففففففففف بال صاف کرنے کے بعد میری بہن کی پھدی کمال لگ رہی تھی۔۔۔ میں پاگلوں کی طرح اپنی بہن کی پھدی پر حملہ کیا اور چاٹنی شروع کر دی۔۔۔ 2 منٹ بعد ہی پھدی نے پانی چھوڑ دیا جو میں چاٹ لیا۔۔۔ پانی چاٹ کر ایسا نشہ ہوا کہہ میں گڑیا کی پھدی انگلی سے مسلنی شروع کی اور تیز تیز انگلی مسلتے ہوئے میری انگلی گڑیا کی پھدی کی چھوٹی سی موری میں چلی گئی اور موری میں انگلی جاتے ہی گڑیا یک دم آہ کیا اور میں انگلی نکال لی اور پھر میں اس کی پھدی میں لن رگڑنا شروع کیا۔۔۔ اتنے میں امی کی آواز آئی جو ارم کو بلا رہی تھیں۔۔۔ ہم جلدی سے اٹھے اور ارم نے ویسے ہی اپنی شلوار اوپر کی اور باہر نکل گئی۔۔۔۔
Like Reply
Do not mention / post any under age /rape content. If found Please use REPORT button.


Messages In This Thread
RE: Small but hot sex stories. ( Collected from Net ) - by hirarandi - 18-05-2025, 05:42 PM



Users browsing this thread: 1 Guest(s)