18-05-2025, 12:49 PM
شاھد
کا ایک ہاتھ#مہروکی کمر پر تھا دوسرا ہاتھ اسکے بالوں
میں ڈاال گردن پر پیار کرتے کرتے اسکی چھاتی پر اپنی زبان
پھیرنے لگاشاھد کی مونچھ#مہروکے تن بدن میں لگی آگ کو
بھڑکا رہی تھی اسی چبھن کی تو وہ پیاسی تھی اورشاھد
کی قمیض کا اوپری بٹن کھال ہوا تھے جس سے اسکی
چھاتی کے کچھ بال نظر آرہے تھے#مہرو نے اس کھلے بٹن
سےشاھدکی چھاتی پر ہاتھ پھیرا شاھدنے جلدی سے باقی
بٹن کھول کر قمیض اتار پھینکی شاھد نے#مہروکو بھرپور
کالواہ مارا پیچھے سے بریزیر کی ہک کھولی اور اسے اپنے
ساتھ بھنچ لیا اب وہ اسے پاگلوں کی طرح چوم چاٹ رہا
تھا کبھی اسکے پستان چوستا کبھی نیچے ہو کر پیٹ پر
زبان پھیرتا جبکہ ہ نشے میں چور اسکی ہر ہر حرکت کو اپنی
روح کے اندر سمو رہی تھی اب کی بارشاھداسکے پیٹ پر
زبان پھیرتے ہوئے بیٹھتا چال گیا ناف تک پہنچتے پہنچتے اس
نے ان کی شلوار نیچے کی طرف سرکائی جس پر#مہرو نے
ہلکا سا بھی احتجاج نہ کیاشاھد نے جیسے ہی اسکی گیلی
ہوتی شبابی پر زبان رکھی وہ جھر جھری لے کر رہ گئی یہ
پہال موقع تھا جب کسی اجنبی نے وہاں اپنی زبان رکھی
تھی جہاں تک ممکن ہو سکتاشاھد اسکے اندر زبان ڈال کر
اپنی زبان کو داہیں باہیں اور نیچے تیز تیز حرکت دے رہا تھا
عمارہ کو اپنا آپ نچڑتا محسوس ہوا وہ نیچے جھکی. شاھد
کو بہت کمزور ہاتھوں سے اوپر اٹھانے کی کوشش کی شاھد
اوپر اٹھا#مہرو کا ہاتھ پکڑ کر اپنی شلوار تک لے گیا اور
نے#مہرو کا ہاتھ میں پکڑ کر محسوس کیا یہ اسکے خاوند
کی نسبت بڑا بھی تھا اور موٹا بھی زیادہ تھا اب کی
بارشاھد نے اپنا ازاربند کھول کر شلوار نیچے گرا دی
اور#مہرو کے ہاتھ میں پکڑاتے ہوئے اسکے ہونٹوں کو کاٹنا
شروع کردیا #مہروہولے ہولے سے سسک رہی تھی شاھدکا
نکلتا ہوا لیس دار مادہ جب اسکے ہاتھ پر لگا تو اس نے اسی
پر مل کر پھیال دیاشاھد نےشاھدکے کندھوں پر ہاتھ رکھ کر
اسکے ہونٹ چھوڑے اسے نیچے کی طرف دبایا تھوڑا سا
نیچے ہوئی اورشاھد کی چھاتی پر پیار دینے لگی اب کی
بار#سیکنڈ چانس نے اسے مزید سختی سے دبایا تاکہ وہ
نیچے بیٹھ کر اسکا چاٹ سکے#مہرو نیچے کو جھک تو گئی
لیکن شاھد کی ناف تک پہنچتے پہنچتے ایک دم گھوم گئی مہروکی دوسری طرف چارپائی پڑی تھی جس کے اوپر
بستر اور دوسرا سامان ایک چادر میں ڈھکا پڑا تھا جوکہ
کافی اونچائی تک چال گیا تھا#۔۔
جسم بلکل ڈھیال چھوڑ دیا اپنے بازو نیچے کی طرف لڑھکا
دیے اور ایک لمبی آہ بھر کر زور زور سے سانس لینے لگی۔
اسکے بعد بھی شاھد اور مہرو نساء بہت بار ایک دوسرے
کیساتھ جنسی مالپ کرتے رھے. وقت گزر گیا اب مہرو
بوڑھی ہوچکی ہے مہرو کے جسم میں پہلے کی طرح کشش
نہیں رہی۔ مہرو کا جسم لٹک گیا ہے اور اس لڑکے ہوئے جسم
پر لگے دونوں پستان ڈھیلے ڈھالے ہوچکے ہیں اب مہرو کو
کوئی شاہد نہیں پوچھتا اور نہ ہی کوئی دل لگی کرتا ہے۔
لیکن مہرو کا سہارا اس بڑھاپے میں صرف اسکا شوہر ہے جو
اسکا ہر طرح سے خیال رکھتا ہے پر افسوس کے ساتھ
خوشی کی خاطر مہرو نے گناہ کیا جسکی سزا وہ آج بگھت
رہی ہے۔۔۔۔
کا ایک ہاتھ#مہروکی کمر پر تھا دوسرا ہاتھ اسکے بالوں
میں ڈاال گردن پر پیار کرتے کرتے اسکی چھاتی پر اپنی زبان
پھیرنے لگاشاھد کی مونچھ#مہروکے تن بدن میں لگی آگ کو
بھڑکا رہی تھی اسی چبھن کی تو وہ پیاسی تھی اورشاھد
کی قمیض کا اوپری بٹن کھال ہوا تھے جس سے اسکی
چھاتی کے کچھ بال نظر آرہے تھے#مہرو نے اس کھلے بٹن
سےشاھدکی چھاتی پر ہاتھ پھیرا شاھدنے جلدی سے باقی
بٹن کھول کر قمیض اتار پھینکی شاھد نے#مہروکو بھرپور
کالواہ مارا پیچھے سے بریزیر کی ہک کھولی اور اسے اپنے
ساتھ بھنچ لیا اب وہ اسے پاگلوں کی طرح چوم چاٹ رہا
تھا کبھی اسکے پستان چوستا کبھی نیچے ہو کر پیٹ پر
زبان پھیرتا جبکہ ہ نشے میں چور اسکی ہر ہر حرکت کو اپنی
روح کے اندر سمو رہی تھی اب کی بارشاھداسکے پیٹ پر
زبان پھیرتے ہوئے بیٹھتا چال گیا ناف تک پہنچتے پہنچتے اس
نے ان کی شلوار نیچے کی طرف سرکائی جس پر#مہرو نے
ہلکا سا بھی احتجاج نہ کیاشاھد نے جیسے ہی اسکی گیلی
ہوتی شبابی پر زبان رکھی وہ جھر جھری لے کر رہ گئی یہ
پہال موقع تھا جب کسی اجنبی نے وہاں اپنی زبان رکھی
تھی جہاں تک ممکن ہو سکتاشاھد اسکے اندر زبان ڈال کر
اپنی زبان کو داہیں باہیں اور نیچے تیز تیز حرکت دے رہا تھا
عمارہ کو اپنا آپ نچڑتا محسوس ہوا وہ نیچے جھکی. شاھد
کو بہت کمزور ہاتھوں سے اوپر اٹھانے کی کوشش کی شاھد
اوپر اٹھا#مہرو کا ہاتھ پکڑ کر اپنی شلوار تک لے گیا اور
نے#مہرو کا ہاتھ میں پکڑ کر محسوس کیا یہ اسکے خاوند
کی نسبت بڑا بھی تھا اور موٹا بھی زیادہ تھا اب کی
بارشاھد نے اپنا ازاربند کھول کر شلوار نیچے گرا دی
اور#مہرو کے ہاتھ میں پکڑاتے ہوئے اسکے ہونٹوں کو کاٹنا
شروع کردیا #مہروہولے ہولے سے سسک رہی تھی شاھدکا
نکلتا ہوا لیس دار مادہ جب اسکے ہاتھ پر لگا تو اس نے اسی
پر مل کر پھیال دیاشاھد نےشاھدکے کندھوں پر ہاتھ رکھ کر
اسکے ہونٹ چھوڑے اسے نیچے کی طرف دبایا تھوڑا سا
نیچے ہوئی اورشاھد کی چھاتی پر پیار دینے لگی اب کی
بار#سیکنڈ چانس نے اسے مزید سختی سے دبایا تاکہ وہ
نیچے بیٹھ کر اسکا چاٹ سکے#مہرو نیچے کو جھک تو گئی
لیکن شاھد کی ناف تک پہنچتے پہنچتے ایک دم گھوم گئی مہروکی دوسری طرف چارپائی پڑی تھی جس کے اوپر
بستر اور دوسرا سامان ایک چادر میں ڈھکا پڑا تھا جوکہ
کافی اونچائی تک چال گیا تھا#۔۔
مہرو کے بھاری چوتڑشاھد
کے سامنے تھےشاھد نے اپنا لیس دار مادہ چھوڑتا
اکڑو#مہرو کی گل گل گالب ہوتی گالبو کے اوپر ٹکایا
اور#مہروکے دونوں کندھوں پر ہاتھ رکھ کر انتہائی آہستگی
سے اسے اپنی طرف کھینچنا شروع کیا وہ جیسے
جیسے#مہرو کو اپنی طرف کھینچ رہا تھا#مہروکی
پنکھڑیاں چرتی ہوئی شاھد کے شباب کو اپنے اندر جگہ دیے
جا رہی تھیں حتی کےشاھد کا پورے کے پورا اندر تک چال گیا
دونوں کے بدن فضا میں گرمی اور ہوس سے بھرپور مشک
بکھیر رہے تھے وہیں ان کے جوبن اپنی اپنی گرمی ایک
دوسرے کے اوپر انڈیل رہے تھےشاھد نے پورا اندر ڈال لینے
کے بعد اسے کچھ دیر وہیں چھوڑا پھر اسی آہستگی کے ساتھ واپس باہر نکاال جس آہستگی سے اندر ڈاال تھا عمارہ
نے اپنا جسم سر سے اونچی ہوتی سامان سے لدی چارپائی پر
بلکل ڈھیال چھوڑ رکھا تھا اب کی بار آصف نے اپنا ہاتھ میں
پکڑ اسکی پنکھڑیوں کے اوپر مہکتے دانے پر گھمایا اور بجلی
کی سی تیزی سے پورے کا پورا اندر گھسیڑ دیا عمارہ اس
کے لیے بلکل بھی تیار نہیں تھی جس آہستگی شاھدنے ایک
بار اندر باہر کیا تھا#مہروکے وہم و گمان میں بھی نہیں تھی
اگلی بار یہ شدید جھٹکے میں اندر آئے گا بے ساختہ اسکے
منہ سے چیخ بلند ہوئی شاھد نے#مہرو کو بلکل بھی موقع
نہیں دیا کہ وہ اپنے جسم کو سکیڑ کر سخت کر سکے تاکہ
اسے جھٹکوں کی شدت سہنے میں آسانی ہو اسی اثنا میں
شاھدنے جلدی کے بالوں کو زور سے پکڑا اور اسی شدت سے
اسے آگے پیچھے کھینچنے لگا جتنی شدت سے اس نے جھٹکا
مارا تھا #مہرو لقکھ کوشش کے باوجود بھی اپنے وجود پر
کنٹرول نہیں حاصل کر پارہی تھی کیونکہ ہر جھٹکا پہلے کی
نسبت شدید تر ہوتاشاھد#مہروسے صرف اتنا ہو پایا کہ اس
نے سامان کے اوپر چادر میں اپنی مٹھیاں بھنچ لیں اسے
خوف بھی تھا اور کوشش کر رہی تھی اسکی آواز اتنی بلند
نہ ہو کہ اڑوس پڑوس میں کسی اور کے کانوں سے جا ٹکرائے
پھر ایک آخری شدید تر جھٹکے کے بعد اسکے جسم کے اوپر
مزید جھٹکے اچانک بند ہو گئےشاھدنے اسے اپنے پورے زور
کے ساتھ دبا لیا تھا اور اب کی بار اسکے اندر جھٹکے لگ رہے
تھے آصف کا نکلتا ہوا سارا ابال اسکی اوری کی دیوار پر
لگتا جس سے اسے اپنے اندر جھٹکے محسوس ہو رہے تھے اور
اس کے ساتھ ہی وہ بھی بلکل نچڑ کر رہ گئی #۔۔۔۔
مہرو نے اپناکے سامنے تھےشاھد نے اپنا لیس دار مادہ چھوڑتا
اکڑو#مہرو کی گل گل گالب ہوتی گالبو کے اوپر ٹکایا
اور#مہروکے دونوں کندھوں پر ہاتھ رکھ کر انتہائی آہستگی
سے اسے اپنی طرف کھینچنا شروع کیا وہ جیسے
جیسے#مہرو کو اپنی طرف کھینچ رہا تھا#مہروکی
پنکھڑیاں چرتی ہوئی شاھد کے شباب کو اپنے اندر جگہ دیے
جا رہی تھیں حتی کےشاھد کا پورے کے پورا اندر تک چال گیا
دونوں کے بدن فضا میں گرمی اور ہوس سے بھرپور مشک
بکھیر رہے تھے وہیں ان کے جوبن اپنی اپنی گرمی ایک
دوسرے کے اوپر انڈیل رہے تھےشاھد نے پورا اندر ڈال لینے
کے بعد اسے کچھ دیر وہیں چھوڑا پھر اسی آہستگی کے ساتھ واپس باہر نکاال جس آہستگی سے اندر ڈاال تھا عمارہ
نے اپنا جسم سر سے اونچی ہوتی سامان سے لدی چارپائی پر
بلکل ڈھیال چھوڑ رکھا تھا اب کی بار آصف نے اپنا ہاتھ میں
پکڑ اسکی پنکھڑیوں کے اوپر مہکتے دانے پر گھمایا اور بجلی
کی سی تیزی سے پورے کا پورا اندر گھسیڑ دیا عمارہ اس
کے لیے بلکل بھی تیار نہیں تھی جس آہستگی شاھدنے ایک
بار اندر باہر کیا تھا#مہروکے وہم و گمان میں بھی نہیں تھی
اگلی بار یہ شدید جھٹکے میں اندر آئے گا بے ساختہ اسکے
منہ سے چیخ بلند ہوئی شاھد نے#مہرو کو بلکل بھی موقع
نہیں دیا کہ وہ اپنے جسم کو سکیڑ کر سخت کر سکے تاکہ
اسے جھٹکوں کی شدت سہنے میں آسانی ہو اسی اثنا میں
شاھدنے جلدی کے بالوں کو زور سے پکڑا اور اسی شدت سے
اسے آگے پیچھے کھینچنے لگا جتنی شدت سے اس نے جھٹکا
مارا تھا #مہرو لقکھ کوشش کے باوجود بھی اپنے وجود پر
کنٹرول نہیں حاصل کر پارہی تھی کیونکہ ہر جھٹکا پہلے کی
نسبت شدید تر ہوتاشاھد#مہروسے صرف اتنا ہو پایا کہ اس
نے سامان کے اوپر چادر میں اپنی مٹھیاں بھنچ لیں اسے
خوف بھی تھا اور کوشش کر رہی تھی اسکی آواز اتنی بلند
نہ ہو کہ اڑوس پڑوس میں کسی اور کے کانوں سے جا ٹکرائے
پھر ایک آخری شدید تر جھٹکے کے بعد اسکے جسم کے اوپر
مزید جھٹکے اچانک بند ہو گئےشاھدنے اسے اپنے پورے زور
کے ساتھ دبا لیا تھا اور اب کی بار اسکے اندر جھٹکے لگ رہے
تھے آصف کا نکلتا ہوا سارا ابال اسکی اوری کی دیوار پر
لگتا جس سے اسے اپنے اندر جھٹکے محسوس ہو رہے تھے اور
اس کے ساتھ ہی وہ بھی بلکل نچڑ کر رہ گئی #۔۔۔۔
جسم بلکل ڈھیال چھوڑ دیا اپنے بازو نیچے کی طرف لڑھکا
دیے اور ایک لمبی آہ بھر کر زور زور سے سانس لینے لگی۔
اسکے بعد بھی شاھد اور مہرو نساء بہت بار ایک دوسرے
کیساتھ جنسی مالپ کرتے رھے. وقت گزر گیا اب مہرو
بوڑھی ہوچکی ہے مہرو کے جسم میں پہلے کی طرح کشش
نہیں رہی۔ مہرو کا جسم لٹک گیا ہے اور اس لڑکے ہوئے جسم
پر لگے دونوں پستان ڈھیلے ڈھالے ہوچکے ہیں اب مہرو کو
کوئی شاہد نہیں پوچھتا اور نہ ہی کوئی دل لگی کرتا ہے۔
لیکن مہرو کا سہارا اس بڑھاپے میں صرف اسکا شوہر ہے جو
اسکا ہر طرح سے خیال رکھتا ہے پر افسوس کے ساتھ
خوشی کی خاطر مہرو نے گناہ کیا جسکی سزا وہ آج بگھت
رہی ہے۔۔۔۔


![[+]](https://xossipy.com/themes/sharepoint/collapse_collapsed.png)