15-05-2025, 08:47 PM
ہم تین ماں بیٹیاں قسط نمبر 2
ایک دن صبح میں واش روم میں تھی اور عمارہ بھی آ گئی کیونکہ اس نے سکول کے لیے تیار ہونا تھا ویسے بھی ہم دونوں بہنیں ایک وقت میں واش روم استعمال کر لیتی ہیں.. اس نے مجھےکہا کہ آپی میں آجکل جب صبح جاگتی ہوں میری پینٹیز یا شلوار میرے ساتھ چپکی ہوتی ہے جیسے کسی نے گوند لگا دی ہے کہیں زین تو شرارت نہیں کرتا آج میں بھی اس کی شلوار پے گوند ڈالوں گی.. میں نے پوچھا کیا آج بھی ہے تو کہتی ہے ہاں یہ دیکھ لیں.. یہ کہ کر اس نے قمیض اٹھائے اور شلوار دکھائی تو شلوار اس کی پینٹی کے ساتھ اور پینٹی اس کی شرمگاہ کے ساتھ چپکی ہوئ تھی. میں نے پینٹی کو تھوڑا کھینچا تو وہ ایسے علیحدہ ہوئی جیسے کسی نے گوند ڈال کر خشک کیا ہو… خیر دیکھتے ہی میں سمجھ گئی کہ زین نے میرے انکار کے بعد اب عمارہ کے ساتھ شہوت پوری کرنی شروع کر دی ہے.. میں نے عمارہ کی پینٹی اور شرمگاہ کو ہاتھ لگایا اور اس کو جھکا کر اس کی شرمگاہ کو دیکھا.. منی کے آثار اس کی شرمگاہ سے باہر ہی تھے اس کا مطلب تھا کہ زین نے ابھی اندر نہیں ڈالا بس باہر سے اس کی شلوار پر ہی منی نکال رہا تھا کبھی اسکی اگلی سائڈ تو کبھی پچھلی سائڈ… میرے حیض کے دن ختم ہو چکے تھے اور پتہ نہیں عمارہ کی شرمگاہ کا اثر تھا یا بھائی کی منی کا جب میں عمارہ کا معائنہ کر کے فارغ ہوی تو میری شرمگاہ سے پانی نکل کر میری رانوں تک جا چکا تھا… میں نے عمارہ کو کہا کہ فکر کی کوئی بات نہیں اور مما کو بھی بتانے کی بھی ضرورت نہیں یہ بس زین کی شرارت ہیے اب دیکھنا ہم اس سے کیسے بدلہ لیتی ہیں… خیر ہم تیار ہو کر چلی گئیں لیکن میرے دماغ پر پورا دن اس کی بغیر بالوں والی شرمگاہ پر بھائی زین کی سوکھی منی کے داغ ہلچل مچاتے رہے. اس رات میں نے اور عمارہ نے سونے کی ایکٹنگ کا پلان بنا رکھا تھاکے زین کو رنگے ہاتھوں پکڑنا ہے.. میرے حیض کے دن ختم ہو چکے تھے ۔میں نے عمارہ کو کہا کہ جب زین تمہیں ہاتھ یا کچھ بھی لگائے تو ہلنا جلنا نہیں اور نہ ہی آنکھیں کھولنا.. بلکے وہ جو بھی کرے کرنے دینا اور اگر وہ تمہاری ٹانگ وغیرہ اٹھا کے آگے پیچھے کرے تو کرنے دینا.. پلان کے مطابق ہم لیٹ گئیں زین بھی ساتھ لیٹ گیا.. تھوڑی دیر بعد جب زین کو لگا کہ دونوں سو گئی ہیں تو اس نے اپنا ٹراؤزر نیچے کیا اور لن مسلنے لگا.. وہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ اس کی دونوں سگی بہنیں جاگ رہی ہیں اور شاید لن مسلتے وہ بھی یہی سوچ رہا ہو کہ چھوٹی سگی بہن کے ساتھ یہ کرنا کتنا بڑا گناہ ہے.. کچھ دیر کے بعد جب وہ فل شیطان کے قبضے میں چلا گیا تو اس نے عمارہ کی گانڈ پہ ہاتھ پھیرا اور شلوار کے اوپر سے ہی اس کی گانڈ کے ساتھ آہستہ سے لن رگڑنے لگا.. عمارہ پلان کے مطابق چپ چاپ لیٹی تھی اور ادر میری چوت میں آگ لگ رہی تھی.. افف کیا احساس تھا کہ بھائی کیسے لگا ہے. پھر زین نے آہستہ سے عمارہ کی شلوار نیچے کرنے کی کوشش کی.. وہ ڈرتے ڈرتے لگا تھا. لیکن عمارہ کے نہ ہلنے کی وجہ سے وہ کامیاب ہو رہا تھا.. اور آخر اس نے عمارہ کی شلوار گانڈ سے نیچے کر دی.. اور اس کی گانڈ کے ساتھ لن لگانے لگا.. عمارہ بھی اس وقت 11 سال کی تھی.. ویسے تو اسے لن کا نہیں پتا تھا خاص لیکن پھدی اور گانڈ کے آس پاس گرم لن پھرنے سے وہ بھی آہستہ آہستہ گرم ہو رہی.. زین کا لن عمارہ کی شرمگاہ تک رسائی نہیں کر پا رہا تھا اس نے عمارہ کی ٹانگ اوپر کرنے کی کوشش کی تو عمارہ نے میرے پلان کے مطابق اپنی ٹانگ اوپر کرنے دی.. ٹانگ اوپر کر زین نے عمارہ کی شلوار ایک طرف سے اتار دی اور اس کی شرمگاہ پر اپنا لن رگڑنے لگا… شاید عمارہ کی شرمگاہ سے بھی شہوت کی وجہ سے پانی نکل رہا تھا کیونکہ کہ بھائی کا لن اپنی سگی بہن کی چوت کے ساتھ جب بھی لگتا تو چپڑ چپڑ کی آواز آتی… بہن بھائی کی بے شرمی اور بے حیائی کے ساتھ شیطانی زنا کرتے دیکھ کر میری پھدی سے لگ رہا تھا نہر بہ رہی ہے اور مجھے اپنے نیچے شلوار مکمل گیلی محسوس ہو رہی تھی… میں نے پلان کے مطابق ایک دم آٹھ کر کہا کہ زین کیا کر رہے ہو شرم نہیں آتی کہ اپنی سگی بہن کے ساتھ زنا کر رہے ہو.. میرا خیال تھا کہ وہ شرمندہ ہو گا لیکن اس نے آگے سے کہا کہ وہی کر رہا ہوں جو تم نے کچھ دن پہلے مجھے سکھایا تھا اور میرے ساتھ کیا تھا… عمارہ سوالیہ نظروں سے مجھے دیکھنے لگی اس کی شلوار ابھی تک اتری ہوئی تھی اور اس نے ایک ہاتھ سے اپنی چھوٹی سی بنا بالوں والی پھدیا کو دبایا ہوا تھا… میں نے کہا عمارہ چھوٹی ہے ابھی تمہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے اس کو تکلیف ہو گی.. یہ سن کر عمارہ بو لی کی نہیں آپی جب زین بھائی ایسا کر رہے تھے تو مجھے مزہ آ رہا تھا… میں نے زین کی طرف دیکھا اور ایک لمحے میں ہمارے اندر کے شیطان نے ہمیں ورغلا کر چھوٹی معصوم بہن کی کچی کلی جیسی شرمگاہ کے ساتھ زنا پر آمادہ کر لیا… میں نے عمارہ سے کہا کہ ہم تینوں جو بھی کر رہے ہیں وہ کبھی کسی کو نہ بتانا.. چاہے کوئی کتنی ہی پکی دوست کیوں نہ ہو… اس نے پوچھا کہ کیوں نہ بتاو.. کیا یہ کوئی غلط کام ہے.. ہم نے اس کو بتایا کہ بہن بھائی آپس میں زنا نہیں کرتے اس لیے لوگ اس کو غلط کہتے ہیں لیکن اس میں مزہ بہت آتا ہے… اس نے پوچھا کہ زنا کیسے کیا جاتا ہے. تو ہم نے اس کو کہا کہ ابھی ہم تم کو کر کے دکھائیں گے… ہم نے فوراً کپڑے اتار دیئے اور عمارہ کی بھی شلوار اور قمیض اتار دی… اس کے ممے ابھی نکلنے شروع ہوے تھے.. لگ رہا تھا دو لیموں ہیں… وہ انتہائی دلچسپی سے ہماری شہوانی و شیطانی کام کو دیکھ رہی تھی… زین کے تنے ہو لن کو دیکھ کر پوچھنے لگی کہ بھائی یہ ایسے کھڑا کیوں ہے تو زین نے انتہائی بے شرمی کے ساتھ اس کی چوت پر انگلی رکھ کر کہا کہ یہ ادھر جانے کے لیے کھڑا ہے…. میں نیچے لیٹ کر زین کو اوپر آنے کا اشارہ کیا…. زین فوراً اپنے لن کو میری چوت پر رکھ کر دھکا دیا اور ایک ہی لمحے میں سگے بھائی کا لن اپنی سگی بہن کی چوت کی گہرائیوں میں جا چکا تھا…. شہوت اور ہوس کی وجہ سے ہم دونوں ہی ایک دوسرے کے ساتھ ایسے چپک کر زنا کر رہے تھے کہ جیسے کمرے میں ہم تنہا ہوں… زین زور زور سے جھٹکے مار رہا تھا اور میرے منہ سے سسکاریاں نکل رہی تھیں… عمارہ ہماری ٹانگوں کے درمیان سے ہماری شرمگاہوں کا ملن دیکھ رہی تھی… تھوڑی دیر میں زین کے لن نے میری چوت میں منی کا لاوا نکال دیا اور میرے برابر میں لیٹ گیا… اس کی منی میری شرمگاہ سے باہر نکل رہی تھی… عمارہ نے ہمیں دیکھتے ہوئے کہا کہ ایسے اس نے ایک دو بار مما پاپا کو زنا کرتے دیکھا ہے… جب وہ ان کے ساتھ سو رہی تھی اور اس کی آنکھ کھلی تو اس نے کہا کہ مما پاپا بھی ایسے ہی ننگے تھے اور پاپا مما کے اوپر چڑھ کر ایسے کر رہے تھے… اس نے بتایا کہ مما نے آخر میں پاپا کی نونو کو چوسا بھی تھا اور ایک دفعہ اس نے پاپا کو بھی مما کی سوسو والی جگہ چاٹتے دیکھا تھا…. ہم دونوں کے منہ سے ایک دم آہ کی آواز نکلی اور زین نے اس سے پوچھا کہ مما کی یہ چوت کیسی تھی.. عمارہ کو جو یاد تھا وہ بتا رہی تھی کہ مما کی چوت پر بال تھےاور پپا کہ نونو آپ کی نونو سے بڑی تھی.. مما کی چوت اور مموں کا سن کر زین کا لن دوبارہ اڑنا شروع ہو گیا… میں نے اس کو کہا کہ مما کی چوت کا سن کر کیا ہوا اسے تو اس نے لن پکڑ کر کہا کہ اس کا بھی دل کر رہا ہے کہ مما کو چدتے ہوے دیکھے…. اس کا لن اب فل کھڑا ہو چکا تھا.. میں نے زین کو کہا کہ تم عمارہ کی شرمگاہ کو چاٹو… اور میں نے خود عمارہ کو سکھایا کہ لن کیسے چاٹا جاتا ہے… پتہ نہیں مما پاپا کو اس نے کتنی دفعہ دیکھا تھا کہ ایک دفعہ بتانے پر ہی عمارہ اپنے سگے بھائی کا لن ایسے چوس رہی تھی جیسے اس کو برسوں کی مہارت ہو. نیچے سے زین نے عمارہ کہ بغیر بالوں والی چوت کو پورا منہ میں لیا ہوا تھا اور اس کے اندر زبان ڈال کر چاٹ رہا تھا… شہوت کی وجہ سے عمارہ کی شرمگاہ سے بھی لیس دار پانی نکل کر بھائی کے چہرے اور زبان کے ساتھ لگا ہوا تھا. میں نے زین کو اشارہ کیا کہ اٹھ جائے اور اس کو سیدھا لیٹنے کو کہا.. کیونکہ کہ اگر وہ اوپر ہوتا تو ہو سکتا تھا کہ شہوت کی زیادتی کی وجہ سے عمارہ کو تکلیف ہوتی.. اس لیے جب وہ لیٹا تو میں نے عمارہ کو کہا کہ وہ اوپر آ کر زین ک لن پر بیٹھے… عمارہ فوراً اس پوزیشن میں آگئی اور میں نے ہنس کر کہا کہ مما بھی پاپا پر ایسے تو نہیں بیٹھیں تھی.. اس نے کہا کہ ہاں اسی طرح دیکھا تھا انہیں.. مما کی شہوت کا سن کر زین کے لن نے ایک اور جھٹکا لیا… عمارہ لن کے اوپر بیٹھی اور صرف ٹوپا اس کی شرمگاہ میں جا سکا… میں نے اس کو کہا کہ آہستہ آہستہ اندر لو جتنا لے سکتی ہو… وہ پوری کوشش سے اندر لینے کی ٹرائی کر رہی تھی اس کی شہوت ہم دونوں سے بھی زیادہ تھی… اس نے دانتوں سے اپنے ہونٹ بھینچے ہوئے تھے اور پورا زور لگا رہی تھی.. میں نے اس کو کہا کہ درد ہو رہا ہے تو چھوڑ دو لیکن وہ بولی کہ نہیں مزہ آ رہا ہے اور یہ کہ آپ کی طرح پورا اندر لوں گی. اب لن اس کے پردۂ بکارت کے ساتھ لگ رہا تھا شاید اس لیے وہ بولی کہ اب آگے نہیں جا رہا.. میں نے کہا کہ اب زین کو اوپر آنے دو.. زین جب اوپر آ کر اندر ڈالنے لگا تو میں نے زین سے کہا کہ احتیاط سے ڈالنا اور عمارہ کو بتایا کہ تمہیں تھوڑا درد ہو گا پر برداشت کرنا… ساتھ ہی اس کے منہ میں اپنا پستان ڈال دیا کہ اس کو چوسو.. ادھر میں نے زین کو اشارہ کیا کہ اس کی کنواری شرمگاہ کو کھول دو.. زین نے ایک ہی جھٹکے میں اس کی دوشیزگی ختم کرتے ہوئے لن اندر گھسا دیا… عمارہ کو درد تو محسوس ہوا کیونکہ اس نے میرے پستان کو اپنے منہ میں زور سے پکڑ لیا… لیکن برداشت کر گئی… زین نے تھوڑی دیر اپنا لن اس کے اندر ہی رکھا جب اس کی کنواری شرمگاہ نے اس کے لن پر اپنی گرپ تھوڑی ڈھیلی کی تو اس نے نہایت احتیاط سے اپنا لن تھوڑا تھوڑا کر کے باہر نکالا.. اس کے لن پر اپنی کنواری بہن کی سیل کھلنے کا خون لگا ہوا تھا… عمارہ کی چوت سے تھوڑا سا خون نکلا.. میں نے ایک کپڑا لے کر دونوں کے لن چوت صاف کر دیئے… زین نے دوبارہ لن اندر ڈالا اور اب کے بار لن آرام سے اندر گیا… عمارہ کی چوت اتنی ٹائٹ تھی کہ تین چار بار اندر باہر کرنے سے ہی زین نے عمارہ کی چوت میں منی نکال دی… زین کا لن ڈھیلا ہو کر عمارہ کی چوت سے نکلا تو ساتھ ہی عمارہ کی چوت سے منی نکل پڑی…عمارہ کی چوت کسی تازہ کھلے پھول کی طرح لگ رہی تھی جس پر اپنے سگے بھائی کی منی ایسے لگی ہوئی تھی جیسے پھول پر شبنم گری ہو… کپڑے سے ان کی چوت اور لن کو صاف کر نے کے بعد میں نے ان کو کپڑے پہنا کر سونے کو کہ دیا… تھوڑی دیر میں وہ دونوں سو گئے اور میں بھی لیٹے لیٹے سوچ رہی تھی کہ میں نے کیا سوچا تھا اور کہا ہو گیا… اپنے ساتھ ساتھ بھائی کو چھوٹی بہن سے بھی زنا کروا دیا…. شاید بہن بھائی کا زنا ممنوع ہونے کی وجہ سے ہی اتنا شہوت انگیز ہے… کہ قابیل بھی اپنی بہن کے ساتھ زنا کرتا رہا…. شاید ازل سے ہی بہن بھائی کا زنا اولاد آدم کے مقدر میں لکھ دیا گیا…. شاید خدا کو یہی منظور تھا.. یہی کچھ ۔۔۔۔۔سوچتے سوچتے میں بھی سوگئی۔۔۔۔
اب سر اور میں کافی فرینک ہو چکے تھے. عمارہ اور زین کو کسی بہانے اندر بھیجنا اور اتنے میں سر نے مجھے چوم لینا.. میرے دودھ چوس لینے جلدی جلدی. ایک بار پاپا نوکری سے 2 ہفتے نہ آئے اب میں سمجھنے لگ گئی تھی کہ سیکس یعنی زنا کےبغیر جینا مشکل نہیں بلکہ نا ممکن ہے چاہے انسان کتنا ہی نیک کیو نہ ہو. کیونکہ سر حافظ قرآن اور امام مسجد بھی تھے. تو ان سے زیادہ کون نیک ہوگا. پانچ وقت کے نمازی لیکن زنا کے بغیر نہیں رہ پاتے تھے.. 2 ہفتے سے پاپا نہ آئے اور بتایا کہ ابھی میرا کوئی پتا نہیں چھٹی نہیں مل رہی.. ماما کیسے دن نکال رہی تھیں میں اندازا لگا سکتی تھی.. ان حالات میں ماما کے پاس دو آپشن تھے یا تو کوئی مصنوعی چیز مثلاً کھیرا یا کوئی اور ایسی چیز اندر ڈال کے ٹائم گزارتی یا پھر کسی کے ساتھ زنا کرتیں.. اب ماما سر کے سامنے بالکل کھلے طریقے سے آتی جاتی تھیں. کوئی دوپٹہ نہیں بال کھلے کبھی کبھی کپڑے واش کرتی تو گیلے کپڑوں کے ساتھ سامنے آجاتیں جس میں ان کا جسم نمایاں ہوتا تھا. اور ماما کی بڑی چھاتی اور بڑی گانڈ اور دودھ کی طرح گورا جسم دیکھ کے سر کا منہ کھلا کا کھلا رہ جاتا.. اب گرمیاں بھی آہستہ آہستہ عروج پر جا رہی تھیں تھوڑا سا کام کرنے سے پسینہ آجاتا تھا.. ایک دن ماما نے گرمی کی وجہ سے برا بھی نہ پہنی… اب جان بوجھ کے نہیں پہنی یا گرمی کی وجہ سے نہیں پہنی یہ میں نہیں بتا سکتی. خیر ماما نے کام کیا اور پسینہ آگیا اور چھاتی سے قمیض ساتھ چپک گئی جس سے ماما کے دودھ والے نپل ظاہر ہو رہے تھے وہ دیکھتے ہی سر پاگل ہو گئے اور ماما کے دودھ کو بس گھورتے جا رہے تھے کہ ہوش بھی نہیں تھی کہ ماما انہیں نوٹ کر رہی ہیں.. لیکن ماما نے کچھ نا کہا اور ظاہر کیا کہ مجھے پتا ہی نہیں چلا. اور ماما نے فوراً جا کے دوپٹہ لیا. لیکن مرد کی ہوس بھری نگاہ عورت کے دل کو پھگلا دیتی ہے. ماما اندر ہی اندر بس سر کی اس نگاہ کو سوچ رہی تھیں جو ان کی چھاتی پے جمی تھی اوپر سے ماما ویسے بھی بہت ترسی ہوئی تھیں کیونکہ پاپا کو نہ آئے ہوئے تین ہفتے ہو گئے تھے. لیکن اب ماما کے ذہن میں سر علی کا آپشن جاگا.. اب ماما سرکے قریب ہونے لگیں کبھی چائے کبھی دودھ اور کبھی ایکسٹرا پیسے.. سر بھی سمجھنے لگ گئے ایک دن مجھے کہتے کہ سدرہ تمہاری ماں کے اردے غلط لگ رہے مجھے. اور میں بس ہنس پڑی.. ایک دن ماما نے سر کو کہا کہ آج رات آپ کی ہمارے گھر دعوت ہے آپ عشا کی نماز پڑھا کے آجانا.. تو سر بھی فوراً مان گئے مجھے دل ہی دل میں لگا آج کچھ غلط لگ رہا ہے. سر نماز پڑھ دوبارہ آگے. ماما نے اچھا سا کھانا بنایا. کھانا کھا کے ماما نے ہمیں کہا کہ آپ چلو اوپر اپنے کمرے میں میں سر کو باہر کر کے دروازہ بند کر کے آتی ہوں.. ہم اوپر آگئے۔ مجھے پتا تھاکہ ماما چکر چلا رہی ہیں دل میں عجیب سا احساس تھا کہ ماما اف میں تو سوچ کے ہی پاگل ہو رہی تھی.. میں عمارہ اور زین سے نظر چرا کے ٹیرس پر گئی فوراً اوپر سے دیکھنے کے لیے. ماما اور سر کچھ بات کر رہے تھے ماما سر ک بالکل پاس تھیں. تقریباً جڑی ہوئی.. کہ اچانک ماما نے ادھر ادھر دیکھ کے سر کو گلے لگایا اور ہونٹ چوس لے. سر نے ماما کی قمیض میں ہاتھ ڈال کے ان کے دودھ پکڑے اف میری دیکھ کے ہی بری حالت ہو رہی تھی.. پھر سر نے شلوار میں ہاتھ ڈال کے ماما کی موٹی گانڈ پکڑ کے ہلائی .. اففف کیا منظر تھا.. کہ اچانک سر کی نظر مجھ پے پڑی.. لیکن ماما کا منہ دوسری طرف تھا. سر مسکرائے.. میرا دل کانپ رہا تھا اور چوت بہہ رہی تھی اور ہاتھ شلوار میں گھس چکا تھا.. اب ماما سر کو بار بار اندر کھینچ رہی تھیں لیکن سر مجھے دکھانے کےلیے ماما کو وہیں چومے جا رہے تھے.. ماما مدہوش تھیں.. پھر ماما سر کو اندر لے آئیں اور احتیاط سے انہیں اپنے کمرے میں لے گئیں.. افف اب دیکھ نہیں سکتی تھی کہ کیا ہو رہا ہے.. لیکن میں سوچ سکتی تھی.. میں اپنی چوت رگڑ رگڑ کے مر رہی تھی ٹیرس پر ہی.. میرا پورا ہاتھ میرے پانی سے گیلا ہو گیا تھا یہ سوچتے سوچتے کہ اب ماما کی چوت میں سر کا لن ہوگا.. تقریباً ایک گھنٹہ سر اندر رہے اور پھر نکلے اور جاتے جاتے دوبارہ صحن میں میرے سامنے چومنے لگ گئے.. میرے سامنے ماما کی قمیض اوپر کر کے نپل چوسا اور باہر نکل گئے.. صبح اٹھی تو ماما بہت خوش اور معمولی ڈری ہوئی لگ رہی تھیں میں نے پوچھا ماما کیا ہوا ہے.. تو کہتی کہ تمہارے پاپا کی وجہ سے پریشان ہو.. کتنے دن ہو گئے ہیں.. میں نے دل میں سوچا ماما اب آپ کو کیا ٹینشن.. حافظ سر کا لن تو بہت موٹا لمبا ہے. اور کنوارا بھی.. پھر سوچا کنوارا تو بس نام کا ہے. تیسرے دن تو مجھے چودتے ہیں.. اور پتا نہیں کتنی بیوہ عورتوں کی ضرورت پوری کرتے ہونگے. بس یہی سوچتی میں ہنسنے لگی اور سکول چلی گئی۔
پہلے کلاس میں اپنے اور سر کی سوچ کی رہتی تھی لیکن اب اس رات کے بعد میری سوچ میں ماما بھی شامل ہوگئیں تھیں جو کہ ایک بہت بڑی بات تھی میرے لیے.. آج سر نے کہا سدرہ ہمارا کام اب اور بھی آسان ہو گیا ہے.. تمہیں بس ایک کام کرنا ہے وہ یہ کہ اب جب میں اور تمہاری ماما کریں نہ تم نے تصویر یا ویڈیو بنا لینی ہے.. میں کسی نہ کسی بہانے انہیں گیٹ کے پاس چوموں گا تم ٹیرس سے ویڈیو ریکارڈ کر لینا.. پھر دیکھنا تمہیں ماما کا ڈر نہیں لگے گا. اور کبھی اللہ نہ کرے ہم پکڑے بھی جائیں تو تمہاری ماما کسی کو بتانے لائق نہ رہے.. ماما نے چوری چوری سر سر آنکھ مٹکا کرنا. اور سمجھنا کے کسی نے نہیں دیکھا اور میں دل ہی دل میں ہنستی. اور پتا نہیں کیسی عجیب سی خوشی بھی ہوتی حالانکہ دیکھا جائے تو مجھے غصہ آنا چاہیے تھا کہ ماما کی اب یہ کوئی عمر بھی ہے.. خیر اس ہفتے کو پاپا آگئے۔۔ ایک بارماما کو خوب ٹھنڈا کیا.. اور سوموار کو واپس چلے گئے. پہلے تو ماما 10 15 دن نکال ہی لیتی تھیں کیونکہ اور چارا نہ تھا لیکن اب تیسرے دن ہی ماما سے نہ رہا گیا.. اور آج پھر سر کی دعوت تھی. میں تو پہلے ہی سمجھ گئی. اسی طرح ماما نے ہمیں اوپر بھیج کے سر سے گیٹ پرہی شروع ہو گئیں. اور میں بھی عمارہ اور زین کو بہانہ بنا کر اوپر آگئی اور فوراً ویڈیو بنانے لگ گئی.. میرے ویڈیو بناتے ہی سر ماما کو لے کر اندر چلے گئے..۔۔
رات جب میں سونے کو لیٹی تو میں نے امی کی ویڈیو دیکھی اور اس کے بعد میں نے ایک پورن ویڈیو لگا لی اور وہ ویڈیو انسسٹ والی تھی۔۔ میں ویڈیو دیکھنے میں ایسی مصروف تھی کہ میرا ہاتھ شلوار میں تھا اور چوت بھی گیلی ہو رہی تھی اور میرے منہ سے سسکاریاں نکل رہی تھیں۔۔ مجھے معلوم ہی نہ ہو سکا کہ کب میرا بھائی زین جاگا اور میرے ساتھ آ کر آرام سے لیٹ کر پورن مووی دیکھ نے لگا، مجھے تو تب معلوم ہوا جب اس نے لوڑا ننگا کر کے میری رانوں پر پھینا شروع کیا۔۔ میں نے چونک کر اسے دیکھا اور حیرت سے کہا کہ زین کیا کر رہے ہو؟ وہ بڑی ڈھٹائی سے بولا کہ جو آپ دیکھ رہی ہیں وہی کر رہا ہوں۔ میں گرم تھی تو میں نے کچھ اور نہ سوچا اور کہا کہ تم وہ نہیں کر رہے جو میں دیکھ رہی ہوں اگر وہ کرنا ہے تو میرے اوپر آؤ وہ بغیر وقت ضائع کیے میرے اوپر آیا اور میں بھی اس کے آنے سے پہلے اپنی شلوار اتار چکی تھی۔ پھر کیا تھا۔۔ میں نے زین کا تنا ہوا لوڑا اپنی چوت پر سیٹ کیا جو قاری صاحب کے لوڑے سے قدرےچھوٹاتھا لیکن بہت اکڑا ہوا تھا اور اسے کہا کہ اندر زور لگا کر ڈال دو۔ زین نے میری بات مانی اور ایک ہی جھٹکے سے میرے اندر ڈال دیا۔۔۔ پھر میں نے اسے کہا کہ میرا کتا بن کر ایسے چودو جیسے کتیا کو کتا چودتا ہے۔۔ تو اس نے مجھے پیچھے سے کتیا بنا کر چودا۔۔ ابھی پانچ منٹ ہی چودا تھا کہ اس کا لوڑا پانی چھوڑ گیا۔۔ میںنے بے ساختہ اپنے بھائی ک چومنا شروع کیا اور اس نے بھی مجھے خوب چوما۔۔ اس رات ہم دونوں بہن بھائی نے تین چار بار زنا کیا اور بہت مزہ لیا اور پھر گھوڑے بیچ کر سو گئے۔۔
اب میرا دل بہت مطمئن تھا کیونکہ اب مجھے نہ تو امی سے کوئی ڈر تھا کیونکہ امی کی سر کے ساتھ کرنے کی ویڈیو میں نے بنا لی تھی. اور نہ ہی بھائی کا ڈر. کیونکہ اس نے بھی میری شرمگاہ کا ذائقہ چکھ لیا تھا.. ایک دو دن میں اور زین ایک دوسرے سے آنکھ نہ ملا پائے.. کیونکہ بہن بھائی کا رشتہ ہی ایسا ہے.. کہ شرم و حیا دل میں رہتی ہے.. کبھی گناہ کا احساس تو کبھی لذت کا نشہ ہونے لگتا. کبھی اپنے والدین کی عزت کا خیال آتا کہ ہم ہاشمی سید ہیں اگر کسی کو بھنک بھی لگ گی تو ہماری عزت کا کیا بنے گا. پھر خیال آتا کہ کون سا کسی کو پتا چلے گا گھر کی بات ہے گھر تک ہی رے گی. خیر کچھ دن بعد میں نے رات کو محسوس کیا کے زین جاگ رہا ہے.. اور وہ آہستہ آہستہ ہل رہا ہے. میں نے چپکے سے دیکھا تو وہ ہاتھ سے اپنا لن مسل رہا تھا.. یہ دیکھ کے میرے اندر کا شیطان بھی جاگ گیا.. لیکن میں اپنی آرزو کو دبانا چاہتی تھی.کیونکہ اس دن بھی کرنے کے بعد برا لگا تھا حالانکہ حافظ صاحب سے کرنے پر اتنی ملامت نہیں تھی. لیکن احساس لذت بھی یہاں جیت رہی تھی. میرا دل تھا وہ خود کہیے. میں نے جان بوجھ کے اسے محسوس کروایا کے میں جاگ رہی ہوں. تا کہ وہ میری طرف آئے. اور وہی ہوا جب اسے پتا چلا کہ میں جاگ رہی ہوں تو وہ میرے پاس آیا اور کہنے لگا آپی میں نے آپ کے ساتھ سونا ہے اور وہ ویڈیو دیکھنی ہے..میں نے کہا ٹھیک ہے آجاؤ اور وہ ساتھ لیٹ گیا میرے. اور میں نے پورن ویڈیو لگائی. اور خوش قسمتی سے وہ بھی انسیسٹ ویڈیو تھی لیکن وہ سوتیلی بہن بھائی کے درمیان تھی.. یہ دیکھ کر وہ بہت گرم ہو رہا تھا.. اس نے اپنی ٹانگیں میری ٹانگوں میں پھنسائی ہوئی تھی.. اور اس کا لن میری ران یعنی میری بٹس پے لگ رہاتھا اور فل اکڑا ہو تھا.. ویڈیو میں بھائی بہن کی شرمگاہ (چوت) چاٹ رہا تھا.. میں نے زین سے کہا ہم بھی ایسا کریں دیکھنا بہت مزا آئے گا.. اور وہ بھی فوراً تیار ہو گیا جیسے وہ بھی یہی چاہتا تھا.. میں نے اسے کہا ہم چپکے سے دوسرے کمرے میں چلتے ہیں.
ایک دن صبح میں واش روم میں تھی اور عمارہ بھی آ گئی کیونکہ اس نے سکول کے لیے تیار ہونا تھا ویسے بھی ہم دونوں بہنیں ایک وقت میں واش روم استعمال کر لیتی ہیں.. اس نے مجھےکہا کہ آپی میں آجکل جب صبح جاگتی ہوں میری پینٹیز یا شلوار میرے ساتھ چپکی ہوتی ہے جیسے کسی نے گوند لگا دی ہے کہیں زین تو شرارت نہیں کرتا آج میں بھی اس کی شلوار پے گوند ڈالوں گی.. میں نے پوچھا کیا آج بھی ہے تو کہتی ہے ہاں یہ دیکھ لیں.. یہ کہ کر اس نے قمیض اٹھائے اور شلوار دکھائی تو شلوار اس کی پینٹی کے ساتھ اور پینٹی اس کی شرمگاہ کے ساتھ چپکی ہوئ تھی. میں نے پینٹی کو تھوڑا کھینچا تو وہ ایسے علیحدہ ہوئی جیسے کسی نے گوند ڈال کر خشک کیا ہو… خیر دیکھتے ہی میں سمجھ گئی کہ زین نے میرے انکار کے بعد اب عمارہ کے ساتھ شہوت پوری کرنی شروع کر دی ہے.. میں نے عمارہ کی پینٹی اور شرمگاہ کو ہاتھ لگایا اور اس کو جھکا کر اس کی شرمگاہ کو دیکھا.. منی کے آثار اس کی شرمگاہ سے باہر ہی تھے اس کا مطلب تھا کہ زین نے ابھی اندر نہیں ڈالا بس باہر سے اس کی شلوار پر ہی منی نکال رہا تھا کبھی اسکی اگلی سائڈ تو کبھی پچھلی سائڈ… میرے حیض کے دن ختم ہو چکے تھے اور پتہ نہیں عمارہ کی شرمگاہ کا اثر تھا یا بھائی کی منی کا جب میں عمارہ کا معائنہ کر کے فارغ ہوی تو میری شرمگاہ سے پانی نکل کر میری رانوں تک جا چکا تھا… میں نے عمارہ کو کہا کہ فکر کی کوئی بات نہیں اور مما کو بھی بتانے کی بھی ضرورت نہیں یہ بس زین کی شرارت ہیے اب دیکھنا ہم اس سے کیسے بدلہ لیتی ہیں… خیر ہم تیار ہو کر چلی گئیں لیکن میرے دماغ پر پورا دن اس کی بغیر بالوں والی شرمگاہ پر بھائی زین کی سوکھی منی کے داغ ہلچل مچاتے رہے. اس رات میں نے اور عمارہ نے سونے کی ایکٹنگ کا پلان بنا رکھا تھاکے زین کو رنگے ہاتھوں پکڑنا ہے.. میرے حیض کے دن ختم ہو چکے تھے ۔میں نے عمارہ کو کہا کہ جب زین تمہیں ہاتھ یا کچھ بھی لگائے تو ہلنا جلنا نہیں اور نہ ہی آنکھیں کھولنا.. بلکے وہ جو بھی کرے کرنے دینا اور اگر وہ تمہاری ٹانگ وغیرہ اٹھا کے آگے پیچھے کرے تو کرنے دینا.. پلان کے مطابق ہم لیٹ گئیں زین بھی ساتھ لیٹ گیا.. تھوڑی دیر بعد جب زین کو لگا کہ دونوں سو گئی ہیں تو اس نے اپنا ٹراؤزر نیچے کیا اور لن مسلنے لگا.. وہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ اس کی دونوں سگی بہنیں جاگ رہی ہیں اور شاید لن مسلتے وہ بھی یہی سوچ رہا ہو کہ چھوٹی سگی بہن کے ساتھ یہ کرنا کتنا بڑا گناہ ہے.. کچھ دیر کے بعد جب وہ فل شیطان کے قبضے میں چلا گیا تو اس نے عمارہ کی گانڈ پہ ہاتھ پھیرا اور شلوار کے اوپر سے ہی اس کی گانڈ کے ساتھ آہستہ سے لن رگڑنے لگا.. عمارہ پلان کے مطابق چپ چاپ لیٹی تھی اور ادر میری چوت میں آگ لگ رہی تھی.. افف کیا احساس تھا کہ بھائی کیسے لگا ہے. پھر زین نے آہستہ سے عمارہ کی شلوار نیچے کرنے کی کوشش کی.. وہ ڈرتے ڈرتے لگا تھا. لیکن عمارہ کے نہ ہلنے کی وجہ سے وہ کامیاب ہو رہا تھا.. اور آخر اس نے عمارہ کی شلوار گانڈ سے نیچے کر دی.. اور اس کی گانڈ کے ساتھ لن لگانے لگا.. عمارہ بھی اس وقت 11 سال کی تھی.. ویسے تو اسے لن کا نہیں پتا تھا خاص لیکن پھدی اور گانڈ کے آس پاس گرم لن پھرنے سے وہ بھی آہستہ آہستہ گرم ہو رہی.. زین کا لن عمارہ کی شرمگاہ تک رسائی نہیں کر پا رہا تھا اس نے عمارہ کی ٹانگ اوپر کرنے کی کوشش کی تو عمارہ نے میرے پلان کے مطابق اپنی ٹانگ اوپر کرنے دی.. ٹانگ اوپر کر زین نے عمارہ کی شلوار ایک طرف سے اتار دی اور اس کی شرمگاہ پر اپنا لن رگڑنے لگا… شاید عمارہ کی شرمگاہ سے بھی شہوت کی وجہ سے پانی نکل رہا تھا کیونکہ کہ بھائی کا لن اپنی سگی بہن کی چوت کے ساتھ جب بھی لگتا تو چپڑ چپڑ کی آواز آتی… بہن بھائی کی بے شرمی اور بے حیائی کے ساتھ شیطانی زنا کرتے دیکھ کر میری پھدی سے لگ رہا تھا نہر بہ رہی ہے اور مجھے اپنے نیچے شلوار مکمل گیلی محسوس ہو رہی تھی… میں نے پلان کے مطابق ایک دم آٹھ کر کہا کہ زین کیا کر رہے ہو شرم نہیں آتی کہ اپنی سگی بہن کے ساتھ زنا کر رہے ہو.. میرا خیال تھا کہ وہ شرمندہ ہو گا لیکن اس نے آگے سے کہا کہ وہی کر رہا ہوں جو تم نے کچھ دن پہلے مجھے سکھایا تھا اور میرے ساتھ کیا تھا… عمارہ سوالیہ نظروں سے مجھے دیکھنے لگی اس کی شلوار ابھی تک اتری ہوئی تھی اور اس نے ایک ہاتھ سے اپنی چھوٹی سی بنا بالوں والی پھدیا کو دبایا ہوا تھا… میں نے کہا عمارہ چھوٹی ہے ابھی تمہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے اس کو تکلیف ہو گی.. یہ سن کر عمارہ بو لی کی نہیں آپی جب زین بھائی ایسا کر رہے تھے تو مجھے مزہ آ رہا تھا… میں نے زین کی طرف دیکھا اور ایک لمحے میں ہمارے اندر کے شیطان نے ہمیں ورغلا کر چھوٹی معصوم بہن کی کچی کلی جیسی شرمگاہ کے ساتھ زنا پر آمادہ کر لیا… میں نے عمارہ سے کہا کہ ہم تینوں جو بھی کر رہے ہیں وہ کبھی کسی کو نہ بتانا.. چاہے کوئی کتنی ہی پکی دوست کیوں نہ ہو… اس نے پوچھا کہ کیوں نہ بتاو.. کیا یہ کوئی غلط کام ہے.. ہم نے اس کو بتایا کہ بہن بھائی آپس میں زنا نہیں کرتے اس لیے لوگ اس کو غلط کہتے ہیں لیکن اس میں مزہ بہت آتا ہے… اس نے پوچھا کہ زنا کیسے کیا جاتا ہے. تو ہم نے اس کو کہا کہ ابھی ہم تم کو کر کے دکھائیں گے… ہم نے فوراً کپڑے اتار دیئے اور عمارہ کی بھی شلوار اور قمیض اتار دی… اس کے ممے ابھی نکلنے شروع ہوے تھے.. لگ رہا تھا دو لیموں ہیں… وہ انتہائی دلچسپی سے ہماری شہوانی و شیطانی کام کو دیکھ رہی تھی… زین کے تنے ہو لن کو دیکھ کر پوچھنے لگی کہ بھائی یہ ایسے کھڑا کیوں ہے تو زین نے انتہائی بے شرمی کے ساتھ اس کی چوت پر انگلی رکھ کر کہا کہ یہ ادھر جانے کے لیے کھڑا ہے…. میں نیچے لیٹ کر زین کو اوپر آنے کا اشارہ کیا…. زین فوراً اپنے لن کو میری چوت پر رکھ کر دھکا دیا اور ایک ہی لمحے میں سگے بھائی کا لن اپنی سگی بہن کی چوت کی گہرائیوں میں جا چکا تھا…. شہوت اور ہوس کی وجہ سے ہم دونوں ہی ایک دوسرے کے ساتھ ایسے چپک کر زنا کر رہے تھے کہ جیسے کمرے میں ہم تنہا ہوں… زین زور زور سے جھٹکے مار رہا تھا اور میرے منہ سے سسکاریاں نکل رہی تھیں… عمارہ ہماری ٹانگوں کے درمیان سے ہماری شرمگاہوں کا ملن دیکھ رہی تھی… تھوڑی دیر میں زین کے لن نے میری چوت میں منی کا لاوا نکال دیا اور میرے برابر میں لیٹ گیا… اس کی منی میری شرمگاہ سے باہر نکل رہی تھی… عمارہ نے ہمیں دیکھتے ہوئے کہا کہ ایسے اس نے ایک دو بار مما پاپا کو زنا کرتے دیکھا ہے… جب وہ ان کے ساتھ سو رہی تھی اور اس کی آنکھ کھلی تو اس نے کہا کہ مما پاپا بھی ایسے ہی ننگے تھے اور پاپا مما کے اوپر چڑھ کر ایسے کر رہے تھے… اس نے بتایا کہ مما نے آخر میں پاپا کی نونو کو چوسا بھی تھا اور ایک دفعہ اس نے پاپا کو بھی مما کی سوسو والی جگہ چاٹتے دیکھا تھا…. ہم دونوں کے منہ سے ایک دم آہ کی آواز نکلی اور زین نے اس سے پوچھا کہ مما کی یہ چوت کیسی تھی.. عمارہ کو جو یاد تھا وہ بتا رہی تھی کہ مما کی چوت پر بال تھےاور پپا کہ نونو آپ کی نونو سے بڑی تھی.. مما کی چوت اور مموں کا سن کر زین کا لن دوبارہ اڑنا شروع ہو گیا… میں نے اس کو کہا کہ مما کی چوت کا سن کر کیا ہوا اسے تو اس نے لن پکڑ کر کہا کہ اس کا بھی دل کر رہا ہے کہ مما کو چدتے ہوے دیکھے…. اس کا لن اب فل کھڑا ہو چکا تھا.. میں نے زین کو کہا کہ تم عمارہ کی شرمگاہ کو چاٹو… اور میں نے خود عمارہ کو سکھایا کہ لن کیسے چاٹا جاتا ہے… پتہ نہیں مما پاپا کو اس نے کتنی دفعہ دیکھا تھا کہ ایک دفعہ بتانے پر ہی عمارہ اپنے سگے بھائی کا لن ایسے چوس رہی تھی جیسے اس کو برسوں کی مہارت ہو. نیچے سے زین نے عمارہ کہ بغیر بالوں والی چوت کو پورا منہ میں لیا ہوا تھا اور اس کے اندر زبان ڈال کر چاٹ رہا تھا… شہوت کی وجہ سے عمارہ کی شرمگاہ سے بھی لیس دار پانی نکل کر بھائی کے چہرے اور زبان کے ساتھ لگا ہوا تھا. میں نے زین کو اشارہ کیا کہ اٹھ جائے اور اس کو سیدھا لیٹنے کو کہا.. کیونکہ کہ اگر وہ اوپر ہوتا تو ہو سکتا تھا کہ شہوت کی زیادتی کی وجہ سے عمارہ کو تکلیف ہوتی.. اس لیے جب وہ لیٹا تو میں نے عمارہ کو کہا کہ وہ اوپر آ کر زین ک لن پر بیٹھے… عمارہ فوراً اس پوزیشن میں آگئی اور میں نے ہنس کر کہا کہ مما بھی پاپا پر ایسے تو نہیں بیٹھیں تھی.. اس نے کہا کہ ہاں اسی طرح دیکھا تھا انہیں.. مما کی شہوت کا سن کر زین کے لن نے ایک اور جھٹکا لیا… عمارہ لن کے اوپر بیٹھی اور صرف ٹوپا اس کی شرمگاہ میں جا سکا… میں نے اس کو کہا کہ آہستہ آہستہ اندر لو جتنا لے سکتی ہو… وہ پوری کوشش سے اندر لینے کی ٹرائی کر رہی تھی اس کی شہوت ہم دونوں سے بھی زیادہ تھی… اس نے دانتوں سے اپنے ہونٹ بھینچے ہوئے تھے اور پورا زور لگا رہی تھی.. میں نے اس کو کہا کہ درد ہو رہا ہے تو چھوڑ دو لیکن وہ بولی کہ نہیں مزہ آ رہا ہے اور یہ کہ آپ کی طرح پورا اندر لوں گی. اب لن اس کے پردۂ بکارت کے ساتھ لگ رہا تھا شاید اس لیے وہ بولی کہ اب آگے نہیں جا رہا.. میں نے کہا کہ اب زین کو اوپر آنے دو.. زین جب اوپر آ کر اندر ڈالنے لگا تو میں نے زین سے کہا کہ احتیاط سے ڈالنا اور عمارہ کو بتایا کہ تمہیں تھوڑا درد ہو گا پر برداشت کرنا… ساتھ ہی اس کے منہ میں اپنا پستان ڈال دیا کہ اس کو چوسو.. ادھر میں نے زین کو اشارہ کیا کہ اس کی کنواری شرمگاہ کو کھول دو.. زین نے ایک ہی جھٹکے میں اس کی دوشیزگی ختم کرتے ہوئے لن اندر گھسا دیا… عمارہ کو درد تو محسوس ہوا کیونکہ اس نے میرے پستان کو اپنے منہ میں زور سے پکڑ لیا… لیکن برداشت کر گئی… زین نے تھوڑی دیر اپنا لن اس کے اندر ہی رکھا جب اس کی کنواری شرمگاہ نے اس کے لن پر اپنی گرپ تھوڑی ڈھیلی کی تو اس نے نہایت احتیاط سے اپنا لن تھوڑا تھوڑا کر کے باہر نکالا.. اس کے لن پر اپنی کنواری بہن کی سیل کھلنے کا خون لگا ہوا تھا… عمارہ کی چوت سے تھوڑا سا خون نکلا.. میں نے ایک کپڑا لے کر دونوں کے لن چوت صاف کر دیئے… زین نے دوبارہ لن اندر ڈالا اور اب کے بار لن آرام سے اندر گیا… عمارہ کی چوت اتنی ٹائٹ تھی کہ تین چار بار اندر باہر کرنے سے ہی زین نے عمارہ کی چوت میں منی نکال دی… زین کا لن ڈھیلا ہو کر عمارہ کی چوت سے نکلا تو ساتھ ہی عمارہ کی چوت سے منی نکل پڑی…عمارہ کی چوت کسی تازہ کھلے پھول کی طرح لگ رہی تھی جس پر اپنے سگے بھائی کی منی ایسے لگی ہوئی تھی جیسے پھول پر شبنم گری ہو… کپڑے سے ان کی چوت اور لن کو صاف کر نے کے بعد میں نے ان کو کپڑے پہنا کر سونے کو کہ دیا… تھوڑی دیر میں وہ دونوں سو گئے اور میں بھی لیٹے لیٹے سوچ رہی تھی کہ میں نے کیا سوچا تھا اور کہا ہو گیا… اپنے ساتھ ساتھ بھائی کو چھوٹی بہن سے بھی زنا کروا دیا…. شاید بہن بھائی کا زنا ممنوع ہونے کی وجہ سے ہی اتنا شہوت انگیز ہے… کہ قابیل بھی اپنی بہن کے ساتھ زنا کرتا رہا…. شاید ازل سے ہی بہن بھائی کا زنا اولاد آدم کے مقدر میں لکھ دیا گیا…. شاید خدا کو یہی منظور تھا.. یہی کچھ ۔۔۔۔۔سوچتے سوچتے میں بھی سوگئی۔۔۔۔


![[+]](https://xossipy.com/themes/sharepoint/collapse_collapsed.png)