20-07-2023, 07:31 PM
پِھر کوئی اگلے 3 مہینے میں مجھے 2 اور خوشخبری مل گئیں ایک خوشخبری یہ کے سائمہ پریگننٹ ہو گئی تھی اور دوسری ظہور اور نبیلہ کی شادی پکی ہو گئی تھی . اور اگلے 4 مہینے کے اندر نبیلہ شادی ہو کر ظہور کے گھر چلی گئی تھی رخصتی والے دن وہ میرے گلے لگ کر بہت روئی مجھے بھی بہت زیادہ رونا آیا لیکن میں نے اپنے آپ کو سنبھال کر رکھا اور نبیلہ کو مکمل دلاسہ دیتا رہا . اور پِھر وہ اپنے گھر چلی گئی شادی سے پہلے فضیلہ باجی نے اس کو لیڈی ڈاکٹر سے ملوایا تھا اور اس کا معاملا کافی حد تک ٹھیک کروا دیا تھا جس سے آج نبیلہ کی شادی ہوئے 2 مہینے گزر چکے تھے لیکن کوئی بھی کسی قسم کا مسئلہ پیش نہیں آیا . میں ٹائم نکال کر چا چی کو بھی کبھی کبھی ٹائم دے دیا کرتا تھا اور باجی جب بھی بلاتی تو ان کے پاس بھی چلا جایا کرتا تھا . کئی دفعہ میں نے باجی کو اپنے گھر میں ہی چودا جب سائمہ اپنی ماں کے گھر گئی ہوتی تو میں باجی کو فون پر بتا کر بلا لیتا اور باجی کو چود لیتا تھا . نبیلہ کی شادی کے 1 مہینے بعد وہ 5 دن گھر آ کر رہی تو میں نے اس کو کبھی دوسرے پورشن پر اور کبھی رات کے وقعت جب سو جاتے تو نبیلہ کے اپنے کمرے میں جا کر چود تا رہا نبیلہ بھی شادی کے بعد کافی خوش ہو گئی تھی . اس کو اپنے میاں اور اپنے بھائی کا دونوں طرف سے پیار مل رہا تھا . پِھر کچھ عرصہ بعد سائمہ کی ڈلیوری کے دن نزدیک آ گئے تو سائمہ کو ملتان اسپتال میں ایڈمٹ کروا دیا دن کو میں وہاں ہوتا اور رات کو باجی فہیل جا کر رہتی تھی . پِھر وہ رات بھی آئی جو میرے لیا پِھر ایک دفعہ بہت صدمے والی اور بری خبر لے کر آئی جس نے مجھے پِھر ایک دفعہ ہلا کر رکھا دیا تھا . کیونکہ اسپتال میں سائمہ کی ڈلیوری آپْریشَن سے ہوئی جس سے شاید قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا سائمہ نے ایک بہت ہی خوبصورت بچے کو جنم دیا لیکن وہ خود زندگی کی بازی ہار گئی . اور مجھے بھی اور اپنے بچے کو دنیا میں اکیلا چھوڑ کر چلی گئی . سائمہ کے دنیا سے چلے جانے سے میرا دِل اب کہیں بھی نہیں لگتا تھا میرے بچے کو دن میں کبھی فضیلہ باجی اور کبھی نبیلہ آ کر سنبھل تھی اور کبھی ثناء آ جاتی تھی . سائمہ کو فوت ہوئے 2 مہینے گزر گئے تھے بچہ اب زیادہ تنگ کرتا تھا میں بھی اب دنیا داری میں تھوڑا تھوڑا واپس آنے لگا تھا . ایک دن باجی فضیلہ صبح کے وقعت گھر آئی اور میں جب سو کر اٹھا نہا دھو کر اپنے بیڈروم میں بیٹھا تھا تو باجی فضیلہ میرے کمرے میں آ گئی اور میرے ساتھ بیڈ پر بیٹھ گئی اور مجھے کہا وسیم میرے بھائی مجھے تم سے ایک ضروری بات کرنی ہے . میں نے کہا جی باجی کہو آپ کو کیا کہنا ہے تو باجی نے کہا وسیم دیکھو میں تمہارا دکھ سمجھ سکتی ہوں مجھے پتہ ہے سائمہ تم سے دِل سے پیار کرتی تھی . لیکن میرے بھائی یہ دنیا ہے ہر کسی نے آنا ہے اور چلے جانا ہے وہ بیچاری بھی اپنا وقعت پورا کر کے چلی گئی . لیکن اب تمہیں اپنی اور اپنے بچے کی زندگی کا سوچنا ہے اِس کو ماں کی ضرورت ہے . تمہیں بھی ایک بِیوِی کے ساتھ کی ضرورت ہے اِس لیے میں تم سے آج بات کرنے آئی ہوں میں نے بہت پہلے بات کرنی تھی لیکن تمہارا موڈ دیکھ کر تم سے کوئی بات نہیں کر سکی اِس لیے میرے بھائی میرا مشورہ بھی ہے اور امی اور چا چی کی بھی رضامندی ہے کے تم ثناء سے شادی کر لو وہ اپنی بہن کے بیٹے کو بھی سنبھا ل لے گی اور تمہیں بھی ایک ساتھ مل جائے گا . میں نے کہا باجی آپ یہ کیا کہہ رہی ہیں تو فضیلہ باجی نے کہا میں بالکل ٹھیک کہہ رہی ہوں میرے بھائی یوں اکیلے زندگی تو نہیں گزر سکتی تم جوان ہو تمہیں بھی کسی کی ضرورت ہے اور سب سے زیادہ اپنے بچے کی سوچو . میں نے کہا لیکن باجی ثناء اگر نہیں مانی تو پِھر باجی نے کہا تم اس کی فکر نہ کرو چا چی نے اس سے بات کر لی ہے وہ بھی تم سے شادی کے لیے راضی ہے اور امی کو بھی میں نے آج بتا دیا ہے وہ بھی راضی ہیں . اب بس تم مان جاؤ تو میں نے بھی بلآخر باجی کی بات کو مان لیا باجی میری رضامندی دیکھ کر خوش ہو گئی اور پِھر 1 مہینے کے اندر اندر میری ثناء کے ساتھ شادی ہو گئی . میری سھاگ رات کو ثناء میری بِیوِی کی صورت میں میرے بیڈروم میں بیٹھی ہوئی تھی . میں جب اپنے بیڈروم میں دروازہ بند کر کے رات کو گیا تو گھونگھٹ اٹھا کر دیکھا تو ثناء اپنے پورے حسن کے ساتھ بیٹھی تھی اس کی اور میری عمر میں 9 سال کا فرق تھا میں نے اس کے ساتھ کافی باتیں کی اور پِھر میں نے اس کو سھاگ رات کے ملاپ کا پوچھا تو ثناء نے کہا میں تو اب آپ کی ہوں آپ کی جو مرضی ہو گی وہ ہی میری مرضی ہو گی . پِھر میں نے اور ثناء نے اپنے اپنے کپڑے اُتار دیئے