Thread Rating:
  • 2 Vote(s) - 2 Average
  • 1
  • 2
  • 3
  • 4
  • 5
Biwi se ziada wafadar - Urdu Font - Copied
#39
اور میرا درجہ وہ ہی ہو گا جو میرا اب ہے اور آپ مجھ سے وعدہ کریں کے میں ہی آپ کی زندگی کی رانی رہوں گی . تو میں اس کی بات سن کر خوش ہو گیا میں نے کہا نبیلہ میری جان مجھے تمہاری شرط دِل سے منظور ہے اور میں وعدہ کرتا ہوں تم ہی میرے دِل کی رانی رہو گو . نبیلہ میری بات سن کر کھل اٹھی اور خوشی سے میرے گلے لگ گئی پِھر مجھے ایک لمبی سی فرینچ کس کی اور پِھر اٹھ کر نیچے چلی گئی . آج زندگی میں میں مکمل طور پر پر سکون ہو چکا تھا . لیکن یکدم مجھے ثناء کا خیال آ گیا اور میں چونک گیا اور میں نے فوراً اپنے دوست کو کال کی اور اس کو بتا دیا کے میں کل اسلام آباد آ رہا ہوں . تو اس نے کہا کوئی مسئلہ نہیں ہے تم بے فکر ہو کر آؤ ثناء میرے گھر میں پر سکون ہے . میں اس کی بات سن کر سکون میں ہو گیا اور میں نے فون بند کر کے چھت سے نیچے آ گیا اور آ کر امی کو بتا دیا کہ مجھے کل اسلام آباد جانا ہے میرے دوست کا فون آیا ہے وہ کہتا ہے تمہاری پیمنٹ کا چیک مل گیا ہے وہ آ کر لے جاؤ اور ثناء کی فیس بھی جمع کروانی ہے اِس لیے میں کل اسلام آباد جاؤں گا . اور اتنا بولا کر اپنے کمرے میں آ گیا پِھر رات کا كھانا کھا کر میں نے سائمہ کو بولا کے میرا بیگ تیار کر دے مجھے کل صبح جانا ہے سائمہ نے میرا بیگ تیار کر دیا اور 11 بجے کے قریب میں سو گیا کیونکہ سائمہ کے دن چل رہے تھے اور نبیلہ اور چا چی سے بھی کچھ نہیں ہو سکتا تھا . صبح کو 5 بجے مجھے سائمہ نے جگادیا کیونکہ آج مجھے 7 بجے ٹرین میں سوار ہونا تھا میں اٹھ کر نہا دھو کر تیار ہو کر باہر نکلا تو سائمہ ناشتہ لے آئی اس نے میرے ساتھ بیٹھ کر ہی ناشتہ کیا اور میں 6 بجے کے قریب گھر سے نکل آیا اور 7 بجنے میں ابھی 15 منٹ باقی تھے میں اسٹیشن پر پہنچ گیا اپنی راولپنڈی کی ٹکٹ کروائی اور بینچ پر بیٹھ کر ٹرین کا انتظار کرنے لگا 7 بج کر 5 منٹ پر ٹرین اسٹیشن پر آ گئی اور میں اس پر سوار ہو گیا 15 منٹ تک ٹرین نے اسٹاپ کیا اور پِھر ٹرین اپنی منزل کی طرف چل پڑی میں نے اپنا بیگ سیٹ کے نیچے رکھ کر کھڑکی سے باہر کا منظر دیکھنے لگا میں بار بار یہ ہی بات سوچ رہا تھا کے ثناء یہ کیوں کہہ رہی تھی کے مجھے اس سے بچا لو وہ میری عزت برباد کر دے گا اس کی تصویروں کے مطابق تو وہ لڑکا اس کی عزت لوٹ چکا تھا بلکہ ثناء خد خوشی سے اپنی عزت لٹا چکی تھی پِھر ثناء کس کی بات کر رہی تھی . مجھے خود سمجھ نہیں آ رہی تھی . خیر ان ہو سوچوں میں گم میں بیٹھا کھڑکی سے باہر بھی دیکھتا رہا اور سوچتا رہا تقریباً 4 بجے کے قریب ٹرین لاہور اسٹیشن پر جا کر رکی میں اسٹیشن کے نزدیک ہی ہوٹل میں كھانا کھا لیا ٹرین نے وہاں 30 منٹ اسٹاپ کیا اور پِھر ٹرین وہاں سے اگلی منزل راولپنڈی کے لیے نکل پڑی كھانا کھانے کے بعد مجھے نیند سی آ گئی اور میری آنکھ لگ گئی اور میں سو گیا میری آنکھ اس وقعت کھلی جب میرا موبائل بج رہا تھا میں نے موبائل دیکھا تو میرے دوست کی کال تھی پوچھ رہا تھا کے کب تک پہنچ جاؤ گے تو میں نے کھڑکی سے دیکھا تو ٹرین جہلم اسٹیشن پر رکی ہوئی تھی اور ٹائم بھی 8:30 ہو چکے تھے میں نے اس کو بتا دیا کے 11بجے میں راولپنڈی اسٹیشن پر اُتَر جاؤں گا تو اس نے کہا کے میرا ڈرائیور اسٹیشن پر ہی تمہارا انتظار کرے گا وہ تمہیں گھر لے آئے گا . اور پِھر فون بند ہو گیا اور کچھ دیر بعد ہی ٹرین چل پڑی اور پِھر بلآخر میں 11 بجے راولپنڈی اسٹیشن پر اُتَر گیا اور میں نے ڈرائیور کے نمبر پر کال کی وہ بھی مجھے جلدی مل گیا اور میں اس کے ساتھ اپنے دوست کے گھر آ گیا اور رات کا كھانا کھا کر میرا دوست مجھے لے کر گیسٹ روم میں لے آیا اور اس نے مجھے کہا میں نے ساری بات پتہ کروا لی ہے یہ وہ ہی لڑکا ہے لیکن میں نے ابھی تک ثناء سے بات نہیں کی ہے اس کو کچھ نہیں پتہ ہے کے مجھے بھی اس کے متعلق سب کچھ پتہ لگ چکا ہے لہذا میں ابھی تھوڑی دیر تک ثناء کو تمھارے کمرے میں بھیجتا ہوں تم اس سے تسلی سے ساری بات پوچھ لو پِھر صبح مجھے بتا دینا کیا کرنا ہے . تو میں نے اپنے دوست کی بات سن کر اس کا شکریہ ادا کیا اور بولا ٹھیک ہے میں صبح تمہیں بتا دوں گا . پِھر میرا دوست چلا گیا اور تھوڑی دیر بعد ثناء میرے کمرے میں آ گئی اس کا چہرہ نیچے کی طرف تھا وہ مجھ سے آنکھیں نہیں ملا پا رہی تھی اور کافی شرمندہ بھی تھی اور آ کر صوفے پر بیٹھ گئی اور منہ نیچے کر لیا میں نے تھوڑی دیر بعد کہا ثناء اب تم اور میں ہی اِس کمرے میں ہیں اِس لیے مجھے بتاؤ کہ کیا ہوا ہے ثناء نے ایک دفعہ منہ اٹھا کر مجھے دیکھا اور پِھر شرمندہ سی نظر نیچے کر کے کچھ بولی لیکن اس کی زُبان لڑکھڑا گئی . میں بیڈ سے اٹھ کر اس کے ساتھ صوفے پر بیٹھ گیا اور اس کا ایک ہاتھ پکڑ کر اس کو تسلی دی اور کہا ثناء مجھے کافی حد تک تمہاری بات کا پتہ چل چکا ہے میں آخری دفعہ جب آیا تھا مجھے ہاسٹل سے تمہاری ساری بات پتہ لگ چکی تھی اور تمہارا موبائل بھی مجھے مل گیا تھا اور میں نے دیکھا لیا ہے . اِس لیے اب تم کھل کر بتاؤ کیا ہوا اور کس سے تم کو ڈر ہے . ثناء نے پِھر منہ اٹھا کر مجھے دیکھا اور پِھر منہ نیچے کر کے بولی وسیم بھائی مجھ سے زندگی کی سب سے بڑی غلطی ہو گئی ہے . مجھے اس لڑکے نے دھوکہ دیا میں اس سے پیار کرتی تھی وہ بھی مجھے سے شروع شروع میں پیار کرتا تھا میرا بہت خیال رکھتا تھا اور ہم دونوں شادی کے لیے بھی راضی ہو چکے تھے . لیکن وسیم بھائی وہ میری غلط فہمی تھی . اس نے مجھے دھوکہ دیا . اور آہستہ آہستہ رونے لگی میں نے ثناء کا سر پکڑکر اپنے سینے سے لگا لیا اور اس کو دلاسہ دینے لگا اور کہا ثناء رونا بند کرو اور بے فکر رہو کوئی تمہارا کچھ نہیں کر سکتا ہے اور کسی سے بھی ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے . ثناء نے رونا بند کر دیا میں نے کہا مجھے ساری بار کھل کر بتاؤ اب کرنا کیا ہے اور وہ لڑکا کیا کہتا ہے . تو ثناء نے کہا وسیم بھائی وہ لڑکا دھوکے باز ہے وہ اب مجھے سے شادی نہیں کرنا چاہتا ہے وہ تو بس میرے جسم سے کھیلنا چاہتا تھا . مجھے بعد میں پتہ چلا اس نے کتنی ہی لڑکیوں کی زندگی خراب کی ہے . اور اب وہ میری زندگی کو خراب کرنے لگا ہوا ہے . وسیم بھائی اِس لیے میں اب یہاں نہیں رہنا چاہتی آپ مجھے یہاں سے واپس لے جاؤ میں نے کہا ثناء میں تمہیں واپس لے جاؤں گا لیکن میں نے جو تصویروں کو تمھارے موبائل میں دیکھا ہے اس سے تو صاف ظاہر ہوتا ہے کے تم پہلے ہی اپنی عزت خوشی سے لٹا چکی ہو . ثناء نے میری طرف تھوڑا سا حیرت سے دیکھا اور پِھر بولی وسیم بھائی آپ نے جو کچھ میرے موبائل میں دیکھا وہ سب کچھ سچ ہے ہے لیکن حقیقت کچھ مختلف ہے میں نے کہا ثناء تم کہنا کیا چاہتی ہو . تو ثناء نے کچھ کہنا چاہا تو اس کی زُبان لڑکھڑا گئی اور خاموش ہو گئی میں نے کہا ثناء میں نے جو کچھ دیکھ لیا ہے اور سن لیا ہے اب تمہیں کچھ چھپا نے کی ضرورت نہیں ہے . تو ثناء نے میری طرف دیکھا کو کہا وسیم بھائی اصل میں یا بات سچ ہے اس نے میرے جسم کا استعمال کیا ہے لیکن میں نے مکمل طور پر اس کو اپنے جسم کے ساتھ کھیلنے کا موقع نہیں دیا تو میں حیران ہو کر ثناء کی طرف دیکھا تو ثناء نے کہا ہاں وسیم بھائی آپ نے جو موبائل میں دیکھا وہ تو سچ تھا لیکن میں ابھی بھی مکمل طور پر کنواری ہوں میں نے اپنا کنوارہ پن اس کو استعمال نہیں ہونے دیا ہے میں اس کو ہر بار یہ ہی کہتی تھی کے میں اپنا کنوارہ پن شادی کی بعد تمہیں دوں گی . لیکن وہ باقی میرے جسم کو استعمال کرتا رہا ہے . میں نے اس کو کئی دفعہ پیچھے سے کرنے دیا ہے لیکن آگے سے ابھی بھی میں کنواری ہوں . اور یہ ہی حقیقت ہے بے شک آپ مجھے کسی ڈاکٹر سے چیک کروا سکتے ہیں . میں نے فوراً کہا نہیں نہیں ثناء تم کیسی بات کر رہی ہو مجھے تم پر مکمل یقین ہے . پِھر ثناء نے کہا وسیم بھائی ا ب وہ لڑکا 1 مہینے سے مجھے روز کال کرتا ہے اور کہتا ہے مجھے ملو اور مجھے پتہ ہے اب وہ میرا کنوارہ پن ختم کرنا چاہتا ہے اور اپنا کام نکلوا کر میری زندگی خراب کرنا چاہتا ہے . وہ مجھے روز کال کرتا ہے لیکن کچھ دن پہلے جب میں نے آپ کو کال کی تھی اس سے ایک دن پہلے رات کو اس نے مجھے کال کی اور کہا اگر میں اس سے نہ ملی تو وہ میری تصویروں کو انٹرنیٹ پر لگا دے گا اور لاہور میں میرے گھر بھی دیکھا دے گا وسیم بھائی وہ مجھے لاہور بھی ایک دفعہ گھر چھوڑ نے گیا تھا اِس لیے اس کو گھر کا پتہ تھا . اِس لیے میں اب اس کی دھمکی سے پریشان ہو چکی ہوں اور آپ کو کال کی تھی . میں اب ثناء کی بات کو مکمل طور پر سمجھ چکا تھا .
Like Reply


Messages In This Thread
RE: Biwi se ziada wafadar - Urdu Font - Copied - by hirarandi - 20-07-2023, 07:28 PM



Users browsing this thread: 5 Guest(s)