20-07-2023, 07:27 PM
میں چا چی کی باتیں سن کر مسکرا پڑا پِھر کچھ دیر رک کر میں نے لن کو پھدی کے اندر باہر کرنا شروع کر دیا . میں آہستہ آہستہ لن کو پھدی کے اندر باہر کر رہا تھا چا چی کو تھوڑی درد محسوس ہو رہی تھی اِس لیے میں نے شروع میں آہستہ آہستہ کیا پِھر جب میرا لن چا چی کی پھدی کے اندر رواں ہو گیا تو میں نے اپنی سپیڈ تیز کر دی چا چی کی پھدی نے میرے لن کو مضبوطی سے جکڑا ہوا تھا لن پھنس پھنس کر اندر جا رہا تھا میری سپیڈ تیز ہونے سے چا چی کے منہ سے سسکیاں نکل رہیں تھیں آہ آہ اُوں آہ آہ اُوں اوہ آہ اور اب چا چی کی بھی مزہ آنے لگا تھا اور وہ بھی اپنی گانڈ نیچے سے اٹھا اٹھا کر ساتھ دینے لگی تھی . 2 سے 3 منٹ بعد ہی چا چی نے اپنی ٹانگوں کو میری گردن کے پیچھے سے کس لیا اور ان کی سسکیاں اور تیز ہو گئیں تھیں شاید ان کا پانی نکلنے والا تھا اور پِھر چا چی کی پھدی نے منی کا گرم گرم لاوا پھدی کے اندر چھوڑ نا شروع کر دیا مجھے چا چی کی گرم گرم منی اپنے لن پر صاف محسوس ہو رہی تھی . چا چی نے کافی زیادہ اپنا پانی چھوڑا تھا اب پھدی کے اندر چا چی کی منی کی وجہ سے گیلا کام ہو چکا تھا میرا لن جب بھی اندر جاتا پچ پچ کی آواز نکل رہی تھی پِھر شاید میرا پانی نکلنے کا ٹائم بھی آ گیا تھا میں کاندھے پر رکھی چا چی کی ٹانگوں کو آگے کی طرف دبا دیا اور اپنے پورا زور آگے لگا کر پوری طاقت کے ساتھ دھکے پر دھکے مارنے لگا اور پِھر میں بھی 3 سے 4 منٹ کے بعد چا چی کی پھدی کے اندر اپنا پانی چھوڑ دیا میں اس ہی پوزیشن میں آگے ہو کر چا چی پر گر پڑا اور ہانپنے لگا جب میرے لن سے پانی نکلنا بند ہو گیا تو میں نے اپنا لن پھدی سے باہر کھینچ لیا اور ایک سائڈ پر ہو کر لیٹ گیا چا چی بھی کچھ دیر لیٹ کر اپنی سانسیں بَحال کرتی رہی پِھر کچھ دیر بعد اٹھ کر باتھ روم میں چلی گئی اور پِھر اپنی صاف صفائی کر کے واپس بیڈ پر ننگی ہی آ کر لیٹ گئی . میں بھی اٹھا باتھ روم میں گیا اور اپنے لن کو اور اپنا منہ ہاتھ دھو کر باہر آ کر بیڈ پر لیٹ گیا اور میں نے اپنی آنکھیں بند کر لیں اور پتہ ہی نہیں چلا کب نیند آ گئی اور میں سو گیا صبح تقریبان 8 بجے کے قریب میری آنکھ اس وقعت کھلی جب مجھے اپنے لن پر کوئی نرم سی گرم چیز محسوس کی میں نے اپنی آنکھ کو کھول کر دیکھا تو چا چی میرے لن کو منہ میں لے کر چوپا لگا رہی تھی چا چی کے چو پے نے میرے لن کو پِھر پتھر جیسا بنا دیا تھا اب کی بار میں نے چا چی کو گھوری بنا کر ان کی گانڈ میں لن کو ڈال کر اچھی طرح چودا اور اپنا پانی گانڈ میں ہی چھوڑ دیا چا چی بھی گانڈ مروا کر سکون میں آ چکی تھی . اور پِھر اٹھ کر باتھ روم میں چلی گئی نہانے لگی جب نہا کر باتھ روم سے نکلی تو مجھے کہا وسیم اٹھ کر نہا لو میں کچن میں جا رہی ہوں ناشتہ بنانے کے لیے تم نہا دھو کر ٹی وی لاؤنج میں ہی آ جاؤ . اور پِھر وہ کمرے سے باہر چلی گئی میں کچھ دیر بعد اٹھا اور باتھ روم میں جا کر نہانے لگا اور نہا دھو کر فریش ہو گیا اور پِھر تیار ہو کر ٹی وی لاؤنج میں بیٹھ گیا چا چی نے ناشتہ تیار کر دیا تھا پِھر میں نے اور چا چی نے مل کر ناشتہ کیا اور ناشتے کے بعد ٹائم دیکھا تو 9:30 ہو گئے تھے میں نے چا چی کو کہا مجھے مکان کے کاغذ دے دیں میں اب اس پراپرٹی والے کی طرف جاؤں گا اس نے مجھے آج صبح کا ٹائم دیا ہوا ہے وہاں دوسری پارٹی بھی آئے گی اور آج ہی سارا کام نمٹ جائے گا . پِھر چا چی اپنے کمرے میں گئی اور کچھ دیر بعد مکان کے کاغذ مجھے دیئے اور میں وہ کاغذ لے کر پراپرٹی والے کے پاس آ گیا اور وہاں کچھ دیر کے انتظار کے بعد دوسری پارٹی بھی آ گئی اور وہاں تقریباً 2 گھنٹے ہماری باتیں چلتی رہیں اور پِھر مکان کے کاغذ ان کے حوالے کیے اور انہوں نے مجھے پیسوں کا چیک دے دیا اور پِھر میں وہاں کچھ دیر مزید بیٹھ کر پراپرٹی والے سے باقی کےمعملات تہہ کر کے وہاں سے نکل آیا میں نے اب کل سامان گاڑی میں رکھوا کر گھر کی چابی پراپرٹی والے کے حوالے کرنی تھی . میں وہاں سے نکل کر ایک ٹرک کے اڈ ے پر آ گیا اور اس سے لاہور سے سامان لے کر ملتان لے کر جانے کے لیے بات کی اور اس کے ساتھ پیسوں اور ٹائم کا پکا کر کے میں واپس گھر آ گیا اور میں چیک چا چی کے حوالے کر دیا چا چی کافی خوش ہو گئی اور پِھر میں نے چا چی کو بتایا کہ ٹرک والا صبح 8 بجے آ جائے گا اِس لیے آپ کو اور مجھے آج کا دن اور رات لگا کر سامان کو پیک کرنا ہے اور پِھر کل کو روانہ ہونا ہے . اور کل تک ٹرک والا اپنے ساتھ 4 مزدور بھی لے آئے گا وہ سارا سامان ٹرک میں رکھ دیں گے . اور پِھر میں اور چا چی مل کر سارا سامان پیک کرنے لگے اور ہم دونوں کو سارا سامان پیک کرنے میں رات کے 2 بج گئے اور ہم دونوں کافی تھک چکے تھے اور صبح نکلنا بھی تھا اِس لیے میں اور چا چی بیڈ پر لیٹتے ہی سو گئے صبح میری آنکھ اس وقعت کھلی جب میرا موبائل بج رہا تھا دیکھا تو ٹرک والے کا نمبر تھا اس نے کہا میں آدھے گھنٹے میں آ رہا ہوں آپ لوگ تیار ہو جاؤ . میں نے چا چی کو بھی اٹھا دیا اور پِھر میں پہلے نہا لیا اور چا چی نے بھی نہا لیا اور پِھر ہم دونوں تیار ہو گئے . آدھے گھنٹے بعد ٹرک والا آ گیا اور اس کے ساتھ 4 بندے اور بھی تھے انہوں نے سامان اٹھا کر ٹرک میں رکھنا شروع کر دیا اور تقریباً 11 بجے کے قریب ہمارا سارا سامان ٹرک میں رکھا جا چکا تھا . پِھر میں نے گھر کو تالا لگا دیا اور چا چی کو کو میں نے صبح ہی 8 : 30 پر اسٹیشن کے لیے روانہ کر دیا اور خود ٹرک والے کے ساتھ آنے کا پروگرام بنایا اور 11 بجے کے قریب میں نے گھر کی چابی پراپرٹی والے کے حوالے کی اور اِجازَت لے کر ٹرک پر سوار ہو کر ملتان کی لیے نکل پڑے. سفر کے دوران ہی شام کو 6 بجے کے قریب مجھے چا چی کا فون آیا کے وہ خیر خیریت سے گھر پہنچ گئی ہے اور میں نے بھی بتا دیا کے ہم لوگ بھی رات 9 بجے تک پہنچ جائیں گے . اور بل آخر ہم بھی تقریباً 9 اور 10 کے درمیان گھر پہنچ گئے . میں نے اپنے دوستوں کو پہلے ہی فون پر بتا دیا تھا اِس لیے وہ سب لوگ آ گئے اور ہم سب نے مل کر 2 گھنٹے میں سارا سامان ٹرک سے اتروا کر ہمارے گھر کے اوپر والے پورشن میں رکھ دیا اور پِھر ٹرک والے کو پیسے دے کر اس کو روانہ کر دیا رات کے 12 بج چکے تھے اِس لیے میں بہت زیادہ تھک چکا تھا اور بغیر كھانا کھائے ہی سو گیا صبح میری آنکھ تقریباً 11 بجے کھلی میں بیڈ سے اٹھ کر باتھ روم میں گھس گیا اور نہا دھو کر فریش ہو گیا اور پِھر باہر صحن میں آ گیا باہر آج کافی رونق لگی ہوئی تھی چا چی امی اور نبیلہ اور فضیلہ باجی اور ان کے بچے سب جمع تھے پِھر سائمہ نے مجھے دیکھا تو مجھے کہا وسیم آپ بیٹھیں میں آپ کے لیے ناشتہ تیار کر کے لاتی ہوں اور پِھر میں وہاں بیٹھ کر سب کے ساتھ باتیں کرنے لگا میں نے نوٹ کیا نبیلہ کافی کافی خاموش خاموش تھی . اور میں اس کی خاموشی کی وجہ جانتا تھا . خیر سائمہ میرے لیے ناشتہ بنا کر لے آئی میں نے وہاں بیٹھ کر ہی ناشتہ کیا اور پِھر میں نے چا چی سے پوچھا چا چی آپ کے سامان کا اب کیا کرنا ہے آپ بولیں کیسے سیٹ کرنا ہے تو چا چی نے کہا بیٹا میں نے کون سا ساری عمر یہاں رہنا ہے بس 10 یا 15 دن کی بات ہے میرا دِل ہے کے جو ضروری سامان ہے وہ تھوڑا سیٹ کر دوں باقی کو پیک ہی رہنے دوں پِھر اٹھا کر نئے گھر میں جا کر ایک دفعہ میں ہی سیٹ کر لوں گی . تو میں نے کہا ٹھیک ہے چا چی آپ کی مرضی سائمہ نے کہا وسیم آپ آرام کریں میں امی کے ساتھ مل کر ضروری سامان سیٹ کروا دیتی ہوں . میں نے ہاں میں سر ہلا دیا اور پِھر کچھ دیر بیٹھ کر میں دوبارہ اپنے کمرے میں آ گیا اور ٹی وی لگا کر بیٹھ گیا تقریباً 1 گھنٹے بعد فضیلہ باجی میرے کمرے میں آئی اور آ کر میرے ساتھ بیڈ پر بیٹھ گئی میرے حال حوال پوچھ کر بولی وسیم ایک بات پوچھوں تو میں نے کہا جی باجی پوچھو کیا بات ہے تو فضیلہ باجی نے کہا میں صبح سے آئی ہوئی ہوں میں دیکھ رہی ہوں نبیلہ بہت خاموش ہے کیا وجہ ہے تمہیں کچھ پتہ ہے . تو میں نے باجی کو اس دن چھت والی ساری بات بتا دی تو باجی نے لمبی سے آہ بھر کر کہا وسیم مجھے خوشی ہے تم نے وہ ہی کام کیا جس کا میں نے تمہیں کہا تھا مجھے اِس بات کی خوشی ہے کے تم ہم دونوں بہن کو بہت خیال رکھتے ہو . لیکن تم اب فکر نہ کرو تم نے بات کر دی ہے اب میں نبیلہ کو خود سمجھا لوں گی اور اس کو منا لوں گی . میں ابھی تھوڑی دیر تک گھر چلی جاؤں گی اور نبیلہ کو بھی ساتھ لے جاؤں گی اس کو آرام سے تسلی سے سمجھا کر بھیج دوں گی . پِھر میں اور باجی یہاں وہاں کی بات کرنے لگے تو میں نے کہا باجی مجھے ایک بات کی تھوڑی سی فکر ہے تو باجی نے کہا ہاں وسیم بتاؤ کس بات کی فکر ہے تو میں نے کہا باجی آپ کو پتہ میرا اور نبیلہ کے رشتے کا اور اگر نبیلہ ظہور کے لیے مان جاتی ہے تو شادی کی رات اگر اس کو پتہ چلا کے نبیلہ تو پہلے ہی تو باجی فوراً بولی وسیم میرے بھائی میں تمہاری فکر کو سمجھ گئی ہوں لیکن تم بے فکر ہو جاؤ میری وہ ڈاکٹر دوست ہے نہ جس سے سائمہ اپنا علاج کروا رہی ہے اس سے میں بات کروں گی وہ ان چیزوں کی ماہر ڈاکٹر ہے وہ کوئی نہ کوئی بہتر حَل نکال دے گی اِس لیے تم بے فکر ہو جاؤ . میں باجی کی بات سن کر کافی حد تک پرسکون ہو چکا تھا . باجی جب جانے لگی تو باجی نے کہا وسیم کچھ دنوں تک ظفر اور خالہ نے شازیہ کی نند کی بارات پر جانا ہے میں تمہیں 1 دن پہلے فون کر کے بتا دوں گی اس دن میں گھر پر اکیلی ہوں گی تم آ جانا اور تھوڑا شرما کر بولیں کے وسیم یقین کرو جب سے تمہارا لن دیکھا ہے راتوں کی نیند اڑ گئی ہے کتنے دن سے سوچ رہی تھی کوئی موقع ملے تو میں بھی اپنے بھائی کا پیار حاصل کر سکوں اِس لیے اس دن آ جانا اب مجھے اپنے بھائی کے بغیر مزہ نہیں آتا تو میں باجی کی بات سن کر مسکرا پڑا اور بولا باجی جب آپ کہو گی میں آ جاؤں گا . تو باجی میری بات سن کر کھل اٹھی اور پِھر کچھ دیر بیٹھ کر چلی گئی اور میں کمرے میں ہی بیٹھ کر ٹی وی دیکھنے لگا تقریباً 2 بجے کے قریب سائمہ کمرے میں آئی اور بولی وسیم باہر آ جائیں كھانا تیار ہے آ کر کھا لیں میں اٹھ کر ہاتھ منہ ہاتھ دھویا اور باہر آ گیا وہاں امی چا چی اور سائمہ بیٹھی تھیں میں نے پوچھا باجی اور نبیلہ کہاں ہیں تو سائمہ نے کہا فضیلہ باجی نبیلہ کو لے کر اپنے گھر چلی گئیں ہیں ان کو نبیلہ سے کچھ کام تھا اور پِھر ہم میں وہاں بیٹھ کر كھانا کھانے لگا اور کھانے سے فارغ ہو کر سائمہ برتن اٹھا کر کچن میں رکھنے لگی پِھر میں اپنے کمرے میں آ گیا اور بیڈ پر لیٹ گیا 10 منٹ بعد سائمہ کمرے میں آئی اور بولی وسیم میں امی کے ساتھ اوپر جا رہی ہوں تھوڑا سا سامان رہ گیا ہے وہ سیٹ کروا دوں پِھر میں فارغ ہو کر کر نیچے آ جاتی ہوں تو میں نے کہا ہاں ٹھیک ہے میں بھی سونے لگا ہوں اور سائمہ پِھر چلی گئی میں بھی وہاں پر لیٹا لیٹا سو گیا . اور شام کو 5 بجے مجھے سائمہ نے ہی اٹھا دیا میں منہ ہاتھ دھو کر باہر صحن میں آیا تو نبیلہ بھی آ چکی تھی لیکن اب کی بار اس کا چہرہ کچھ اور تھا ایسا لگتا تھا کے وہ کوئی بڑا فیصلہ کر چکی تھی . مجھے تھوڑا ڈ ر بھی تھا کہ پتہ نہیں اس نے کیا فیصلہ کر لیا ہے . خیر میں وہاں بیٹھ کر چائے پینے لگا اور باتیں کرنے لگا پِھر وہ دن بھی گزر گیا اور اگلے دن میں 10بجے اٹھ کر ناشتہ وغیرہ کر کے باہر نکل گیا میں نے اپنے دوستوں سے کسی نزدیک گلی میں مکان دیکھنے کا کہا کے چا چی کے لیے مکان دیکھ سکوں . تو دوستوں نے کہا وہ کچھ دن کے اندر اندر تلاش کر دیں گے اور پِھر یوں ہی میں نے کھانے کے وقعت گھر آ گیا كھانا کھا کر اپنے بیڈروم میں آ کر لیٹ گیا شام کو چھت پر گیا اور ٹہلنے لگا تقریباً آدھے گھنٹے بعد نبیلہ چائے کا کپ لے کر اوپر آ گئی اور مجھے چائے دی اور بولی بھائی کیسے ہو میں نے نوٹ کیا تو اس کا لہجہ رو ہانسی تھا . میں نے چائے کا کپ لے کر ایک طرف رکھ دیا اور اس کا ہاتھ پکڑ کر چار پائی پر بیٹھا کر پوچھا نبیلہ میری جان کیا ہوا تو وہ بے اختیار میرے گلے لگ کر سبکنے لگی . اِس دوران میں نے اس کو کچھ نہ کہا جب اس نے اپنے دِل کا غبار نکل لیا تو میں نے کہا جان کیا ہوا ہے مجھے سے غلطی ہو گئی ہے کیا تو نبیلہ بولی بھائی آپ مجھے چھوڑ تو نہیں دو گے اگر آپ نے مجھے چھوڑ دیا تو میں مر جاؤں گی میں نے نبیلہ کے منہ پر ہاتھ رکھ کر کہا نہیں نبیلہ میری جان ایسی بات دوبارہ نہیں کرنا تمھارے اندر میری جان ہے . میں ہر کسی کو چھوڑ سکتا ہوں لیکن اپنی جان اپنی بہن نبیلہ کو نہیں چھوڑ سکتا لیکن مجھے بتاؤ تو سہی ہوا کیا ہے تو نبیلہ نے کہا بھائی آپ نے اس دن جو کہا میں اس کے متعلق بہت سوچا اور آج میں باجی کی طرف گئی تو انہوں نے مجھے میری اُداسی کا پوچھا تو میں نے آپ کی باتیں بتا دی اور آج انہوں نے بھی مجھے بہت پیار اور شفقت سے سمجھایا اور میں نے اب فیصلہ کیا ہے کے میں ظہور سے شادی کرنے کے لیے تیار ہوں لیکن میری ایک شرط ہے میں نے پوچھا نبیلہ مجھے تمہاری ہر شرط منظور ہے . تو نبیلہ نے کہا میں ظہور سے شادی کر لوں گی لیکن میری شرط یہ ہے کے میرا جب دِل کرے گا اور جتنا دِل کرے گا میں یہاں اپنے گھر میں رہا کروں گی اور آپ کو جب میں کہوں گی تو آپ کو اس وقعت مجھے پیار دینا ہو گا