Thread Rating:
  • 2 Vote(s) - 2 Average
  • 1
  • 2
  • 3
  • 4
  • 5
Biwi se ziada wafadar - Urdu Font - Copied
#37
میں نے امی سے اِجازَت لی اور گھر سے نکل آیا اور سیدھا ملتان اسٹیشن پر آ گیا جب میں اسٹیشن پر آیا تو 8 بجنے میں 20 منٹ باقی تھے . میں نے ٹکٹ لی اور گاڑی کے انتظار میں بیٹھ گیا گاڑی اپنے ٹائم پر آ گئی اور میں اس میں جا کر بیٹھ گیا اور گاڑی کچھ دیر رک کر چل پڑی . میں نے اپنا بیگ رکھ کر کھڑکی کے ساتھ بیٹھ کر باہر دیکھنے لگا مجھے پتہ ہی نہیں چلا مجھے پِھر نیند آ گئی اور سو گیا میری آنکھ اس وقعت کھلی جب میرے موبائل پر کسی کی کال آ رہی تھی . میں نے ٹائم دیکھا تو 12 بجنے والے تھے اور موبائل پر کال ثناء کی تھی وہ مجھے کال کر رہی تھی . میں ثناء کی کال دیکھ کر تھوڑا حیران اور پریشان ہوا کے خیر تو ہے آج ثناء کیوں کال کر رہی ہے . میں نے کال پک کی تو آگے سے ثناء کی مجھے روتی ہوئی آواز آئی وہ رَو رہی تھی . اس سے بات نہیں ہو رہی تھی بس رَو رہی تھی میں بھی کافی پریشان ہو گیا کے خیر ہو پتہ نہیں کیا مسئلہ بن گیا ہے . میں اس کو دلاسہ دینے لگا اور پوچھنے لگا ثناء کیا ہوا ہے مجھے بتاؤ تم رَو کیوں رہی ہو لیکن وہ پِھر بھی رَو رہی تھی میں نے اس کو کچھ دیر رونے دیا جب وہ رَو کر اپنے دِل کا غبار نکل چکی اور تھوڑا سا رونا کم ہوئی تو میں نے کہا ثناء کیا ہوا ہے مجھے کچھ بتاؤ تو سہی تو ثناء کی روتی ہوئی آواز آئی وسیم بھائی مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے پلیز آپ یہاں آ جاؤ مجھے بچا لو میں نے کہا ثناء تم کیا کہہ رہی ہو مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہی ثناء نے کہا وسیم بھائی بس مجھے بچا لو نہیں تو وہ میری عزت خراب کر دے گا مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے . میں نے کہا ثناء تمہیں کچھ نہیں ہو گا تم ڈرو نہیں مجھے بتاؤ مسئلہ کیا ہے . تو ثناء نے کہا وسیم بھائی میں فون پر نہیں بتا سکتی آپ یہاں آؤ مجھے یہاں نہیں رہنا ہے مجھے یہاں سے لے جاؤ اور رونے لگی تو میں نے کہا ثناء تم بالکل بے فکر ہو جاؤ تمہیں کچھ بھی نہیں ہو گا تم میر بات غور سے سنو تم ابھی کہاں ہو تو ثناء نے کہا میں ہاسٹل میں ہوں . تو میں نے کہا ثناء میری بات غور سے سنو میں اپنے دوست کو کال کرتا ہوں وہ خود یا اپنا ڈرائیور بھیج دے گا اور تم اس کے ساتھ اس کے گھر چلی جاؤ وہاں پر میرے دوست کی بِیوِی تمہیں کچھ دن کے لیے سنبھال لے گی اور تم اپنی یونیورسٹی سے بھی چھٹی لے لو اور اپنا موبائل بند کر کے میرے دوست کے گھر چلی جاؤ پِھر میں نے اس کو اس کی امی کا بتا دیا کے وہ اپنا مکان بیچ کر ملتان آنے لگی ہے اور اس کو سب ڈیٹیل بتا دی اور میں نے اس کو کہا میں چا چی کو لے کر اتوار کو ملتان چلا جاؤں گا تم اتوار والے دن تک میرے دوست کے گھر پر ہی رہو . میں منگل کو صبح تمھارے پاس اسلام آباد آ جاؤں گا اور سب مسئلہ ٹھیک کر دوں گا . ثناء میری بات سن کر کافی حد تک سکون میں ہو گئی تھی اور اب اس نے رونا بند کر دیا تھا . میں نے کہا ابھی تم فون بند کر دو تھوڑی دیر بَعْد میرے دوست کا ڈرائیور تمہیں آ کر لے جائے گا اور تم اس کے گھر چلی جاؤ اور میں دوست کو بول دیتا ہوں وہ تمہاری یونیورسٹی کال کر کے خود بتا دے گا . تم فون بند کرو میں ابھی اس کو کال کرتا ہوں پِھر میں نے خود ہی کال کو کاٹ دیا اور پِھر اپنے دوست کو کال ملا دی اور اس کو ثناء کا بتا دیا اس نے کہا میں ابھی ڈرائیور کو بھیج دیتا ہوں تم بے فکر ہو جاؤ اور میں یونیورسٹی بھی کال کر دوں گا تم بے فکر ہو کر لاہور جاؤ اور پِھر لاہور کا کام نمٹا کر پِھر یہاں آ جانا پِھر دیکھ لیتے ہیں کیا کرنا ہے تو میں نے اپنے دوست کا شکریہ ادا کیا اور پِھر میں پر سکون ہو گیا اور پِھر میں نے فون جیب میں رکھ کر کھڑکی سے باہر دیکھنے لگا اور آخر کر سفر کٹ گیا اور میں شام کو 5 بجے لاہور اسٹیشن پر اُتَر گیا اور وہاں سے رکشہ کروا کر چا چی کے گھر پہنچ گیا. چا چی نے مجھے جب دیکھا تو کھل اٹھی اور ان کی آنکھوں کی چمک صاف نظر آ رہی تھی . چا چی نے مجھے اپنے گلے لگا لیا اور اپنے ممے میرے سینے کے ساتھ پیوست کر دیئے اور دروازے پر ہی کھڑا ہو کر مجھے فرینچ کس کی اور پِھر مجھے سے الگ ہو گئی پِھر دروازہ بند کر دیا اور میں اور چا چی کمرے میں آ گئے اور میں نے اپنا بیگ چا چی کی کمرے میں رکھ دیا تو چا چی نے کہا وسیم بیٹا تم جا کر نہا لو میں چائے بناتی ہوں اور میں پِھر باتھ روم میں گھس گیا اور نہانے لگا اور نہا دھو کر فریش ہو کر دوبارہ ٹی وی لاؤنج میں آ کر بیٹھ گیا تھوڑی دیر بعد چا چی چائے لے کر آ گئی میں اور چا چی چائے پینے لگے اور چائے پی کر چا چی برتن اٹھا کر کچن میں لے گئی اور کھڑکی میں کھڑی ہو کر باتیں کرنے لگی اور ساتھ میں كھانا پکانے لگی اور میں نے ٹی وی لگا لیا اور ٹی وی بھی دیکھنے لگا اور چا چی سے باتیں بھی کرنے لگا . پِھر تقریباً رات کے 9 بج گئے تھے اور چا چی نے رات کا كھانا تیار کر لیا اور ٹی وی لاؤنج میں ہی كھانا لگا دیا اور میں اور چا چی وہاں بیٹھ کر كھانا کھانے لگے كھانا کھا کر چا چی نے برتن اٹھا لیے اور کچن میں رکھنے لگی اور پِھر کچن میں ہی برتن دھو نے لگی اور میں نے کچھ دیر تک ٹی وی دیکھ کر پِھر چا چی والے ہی کمرے میں آ کر بیڈ پر لیٹ گیا . تقریباً 1 گھنٹے بعد چا چی کچن کا کام نمٹا کر کمرے میں آ گئی اور دروازہ بند کر دیا اور مجھے دیکھ کر مسکرانے لگی اور پِھر بیڈ پر آ کر میرے ساتھ لیٹ گئی اور میرے ساتھ چپک گئی . اور بولی وسیم جب سے تمھارے ساتھ مزہ کیا ہے یقین کرو تمہارا نشہ سا ہو گیا ہے . اب تو دِل کرتا ہے تم اور میں ہوں اور بس مزہ ہی مزہ ہو اور تم اور میں گھر میں ننگے ہی رہیں اور جی بھر کر ایک دوسرے کا مزہ لیں میں چا چی کی باتیں سن کر مسکرا پڑا اور پِھر میں نے کہا چا چی اب تو آگے مزہ ہی مزہ ہو گا آپ گاؤں میں ہو گی جب دِل کرے بلا لیا کرنا اور مزہ لے بھی لینا اور دے بھی دینا تو چا چی نے کہا کیوں نہیں وسیم میری جان اور میرے لن شلوار کے اوپر سے ہی پکڑ کر سہلانے لگی اور بولی اِس لن کے لیے ہی تو اب گاؤں کا پکا دِل بنا لیا ہے . پِھر چا چی نے کہا وسیم تم اپنے کپڑے اُتار دو میں بھی اُتار نے لگی ہوں آج دِل بھر کر مزہ کرنا ہے . بہت دن ہو گئے ہیں میری تو پھدی میں آگ لگی ہوئی ہے . اور چا چی اپنے کپڑے اُتار نے لگی اور میں نے بھی اپنے کپڑے اُتار نے شروع کر دیئے اور پِھر کچھ ہی دیر میں ہم دونوں پورے ننگے ہو گئے . میں بیڈ پر ٹانگیں لمبی کر کے ٹیک لگا کر بیٹھ گیا چا چی نے کہا وسیم میرے آج موڈ ہے کہ ایک طرف تم میری پھدی کو سک کرو اور میں دوسری طرف تمھارے لن کا چوپا لگاتی ہوں . تو میں نے کہا ٹھیک ہے چا چی جیسے آپ کی مرضی اور میں سیدھا لیٹ گیا چا چی نے اپنا منہ میرے لن کی طرف کر کے اپنے پھدی کو میرے منہ کی طرف کر دیا اور میرے اوپر آ گئی اور پِھر چا چی نے میرے لن کے ٹو پے کو منہ میں لے لیا اور اس پر گول گول زُبان گھما کر چاٹنے لگی اور میں نے دوسری طرف چا چی کی پھدی اور گانڈ کی دراڑ میں اپنی زُبان پھیر نی شروع کر دی . اور اپنی زُبان سے رگڑ رگڑ کر چا چی کی گانڈ کی موری سے لے کر پھدی کی موری تک اوپر سے نیچے اور نیچے سے اوپر کی طرف زُبان پھیر نے لگا چا چی کا جسم میری زُبان لگنے سے آہستہ آہستہ جھٹکے کھانے لگا تھا . میں کچھ دیر تک اپنی گیلی زُبان سے چا چی کی پھدی اور گانڈ کی موری کو اچھی طرح چاٹا اور پِھر میں نے چا چی کی پھدی کے لبوں کو کھول کر زُبان اس میں آہستہ آہستہ پھیر نا شروع کر دی . دوسری طرف چا چی نے اب میرے لن منہ میں لے لیے تھا اور اس کو اپنی زُبان کی گرفت سے جکڑا ہوا تھا اور اس کا چوپا لگا رہی تھی . آنٹی کا اسٹائل بہت جاندار اور مزے کا تھا چا چی کا چوپا لگانے کا اسٹائل دبنگ تھا . یہاں میں نے اب چا چی کی پھدی میں اپنی زُبان کو اندر باہر کرنے لگا اور چا چی بھی اپنی پھدی کو آگے پیچھے کر کے زُبان کو اندر باہر کروا رہی تھی . میں سفر کی وجہ سے تھکا ہوا تھا میرا خیال تھا کے میں 1 رائونڈ لگا کر چا چی کی پھدی کو ٹھنڈا کر دو لیکن چا چی کے جاندار چو پو ں نے میرے لن کو لوہے کی طرح ٹائیٹ کر دیا تھا اور لن کی رگیں پھولنے لگیں تھیں . میں نے اپنی زُبان کو تیزی کے ساتھ اندر باہر کر کے چا چی کو زُبان سے ہی چود نے لگا . اور تقریباً 3 سے 4 منٹ کے اندر ہی چا چی کے جسم نے جھٹکے مار نے شروع کر دیئے اور چا چی کی پھدی نے گرم گرم نمکین پانی چھوڑ نا شروع کر دیا . جب چھا چی نے اپنا سارا پانی چھوڑ دیا تو میرے اوپر سے ہٹ کر ایک سائڈ پر ہو گئی میں اٹھ کر باتھ روم چلا گیا اور اپنا منہ دھو کر دوبارہ کمرے میں آ گیا اور بیڈ پر بیٹھ گیا میر ا لن لوہے ر ا ڈ کی طرح کھڑا تھا چا چی نے کہا وسیم بیٹا 2 منٹ انتظار کرو میں ابھی پھدی کی صفائی کر کے آئی پِھر لن پھدی کے اندر کرنا ہے اور وہ یہ کہہ کر باتھ روم میں چلی گئی . اور تھوڑی دیر بعد واپس آ کر بیڈ پر لیٹ گئی اور اپنی ٹانگوں کو چوڑا کر دیا اور بولی وسیم بیٹا اب آ جاؤ اور لن کو اندر کرو میں اٹھ کر چا چی کی ٹانگوں کے درمیان آ گیا اور چا چی کی ٹانگوں کو اٹھا کر اپنے کاندھے پر رکھا اور لن کے ٹو پے کو چا چی کی پھدی کی موری پر سیٹ کیا اور ایک جھٹکا مارا میرا آدھا لن چا چی کی پھدی کے اندر اُتَر گیا چا چی کے منہ سے ایک آہ کی لمبی سے آواز نکلی اور پِھر میں نے چا چی کو اِس دفعہ موقع نہیں دیا اور پوری طاقت سے ایک اور دھکا مارا میرا پورا لن چا چی پھدی کی جڑ تک اُتَر گیا چا چی کے منہ سے ایک درد بھری آواز آئی ہا اے وسیم بیٹا کیا اپنی چا چی کی جان لو گے اتنا ظلم کیوں کر رہے ہو آہستہ آہستہ بھی اندر کر سکتے تھے . آج تو تم نے اندر تک ہلا دیا ہے اور اوپر سے تمہارا لن ہے بھی لمبا اور موٹا عورت کی بس کروا دیتا ہے .
Like Reply


Messages In This Thread
RE: Biwi se ziada wafadar - Urdu Font - Copied - by hirarandi - 20-07-2023, 07:26 PM



Users browsing this thread: 2 Guest(s)