20-07-2023, 07:23 PM
ناشتہ کرنے کے بَعْد سائمہ برتن اٹھا کر کمرے سے باہر چلی گئی اور میں ٹی وی دیکھنے میں مصروف ہو گیا . آج بدھ کا دن تھا اور مجھے جمه والے دن لاہور جانا تھا . میں سوچ رہا تھا کے کل رات کو تو سائمہ کو گولی دے دی ہے لیکن آج سائمہ کا موڈ ہو گا اِس لیے اس کو بھی خوش کرنا ہو گا میں ویسے بھی سائمہ کے بارے میں ساری باتیں جان کر اب اپنا دِل کو صاف کر لیا تھا اور اس کو اپنی بِیوِی کا درجہ ہی دینا شروع کر دیا تھا . میں یہ جانتا تھا کے پیار محبت میں ہر لڑکی یا لڑکا اپنی حد کو پر کر لیتا ہے اِس لیے یہ غلطی سائمہ نے بھی کی لیکن وہ تو پیار محبت میں تھی لیکن اس کو نہیں پتہ تھا کہ وہ لڑکا اس کو دھوکہ دے رہا ہے اور بس اس کے جسم کی بھوک رکھتا ہے . خیر میں یہ ہی باتیں سوچ رہا تھا کے ٹائم دیکھا دن کے 11 : 30 ہو رہے تھے میں نے سوچا آج دوستوں کے پاس چلتا ہوں کافی دن ہو گئے ہیں ان سے بھی گھپ شپ نہیں لگانی تھی اور میں پِھر تیار ہو کر گھر میں بتا کر باہر دوستوں کی طرف آ گیا اور میں 2 بجے تک اپنے دوستوں میں ہی بیٹھ کر گھپ شپ لگاتا رہا . پِھر جب 2 بجے تو بھوک محسوس ہوئی اور گھر کی طرف آ گیا اور دروازہ نبیلہ نے کھولا اور بولی بھائی كھانا تیار ہے منہ ہاتھ دھو کر آ جاؤ اور میں وہاں سے سیدھا باتھ روم چلا گیا اور منہ ہاتھ دھونے لگا اور پِھر باہر آ کر كھانا کھانے لگا دیکھا تو سائمہ وہاں موجود نہیں تھی . میں نے نبیلہ سے پوچھا کے سائمہ نظر نہیں آ رہی ہے تو اس نے کہا وہ باجی فضیلہ آئی تھیں ان کے ساتھ ڈاکٹر کے پاس گئی ہے . میں نبیلہ کی بات سن کر حیران ہوا اور پوچھا خیر تو ہے ڈاکٹر کے پاس کیوں گئی ہے تو نبیلہ نے تھوڑا غصے میں کہا بھائی مجھے کیا پتہ جب واپس آئے گی تو خود پوچھ لینا اور میں نبیلہ کا غصہ جانتا تھا اِس لیے دوبارہ اس کو تنگ کرنا مناسب نہیں سمجھا اور كھانا کھانے لگا اور كھانا وغیرہ کھا کر میں اپنے کمرے میں آ گیا اور اپنے بیڈ پر لیٹ گیا اور یہ سوچتے ہوئے کے سائمہ کو یکدم کیا ہو گیا ہے کہ وہ ڈاکٹر کے پاس گئی ہے . اور مجھے پتہ ہی نہیں چلا میں سو گیا تقریباً شام کے 5 بجے مجھے سائمہ نے ہی جگادیا اور وہ میرے اور اپنے لیے چائے بنا کر لائی تھی اور ایک کپ خود لے لیا اور دوسرا کپ بیڈ کے ساتھ ٹیبل پر میرے لیے رکھ دیا . میں بیڈ سے اٹھا اور باتھ روم میں چلا گیا اور منہ ہاتھ دھو کر فریش ہو گیا اور پِھر باہر آ کر بیڈ پر بیٹھ گیا اور چائے اٹھا کر پینے لگا سائمہ بھی بیڈ کے دوسری طرف بیٹھی چائے پی رہی تھی . میں نے سائمہ کی طرف دیکھا اور اس کو پوچھا کے ڈاکٹر کے پاس خیر سے گئی تھی تو وہ مجھے دیکھ کر مسکرا پڑی اور بولی کہ ہاں خیر سے گئی تھی . میں نے کہا اگر سب خیر تھی تو پِھر لینا کیا تھا . تو سائمہ نے کہا میں تو فضیلہ باجی کے ساتھ ڈاکٹر کے پاس پچھلے 2 مہینے سے جا رہی ہوں 10 یا 15 دن بَعْد دوائی کے لیے چکر لگا لیتی ہوں اور پِھر اپنے کپ کو ایک سائڈ پر رکھ کر میرے نزدیک آ گئی اور میری گردن میں اپنی بانہوں کو ڈال کر بولی وسیم آپ کو تو پتہ ہے ہماری شادی کو اتنے سال ہو گئے ہیں لیکن ہماری کوئی اولاد نہیں ہے . میں نے کافی ڈاکٹر کو پہلے بھی لاہور میں چیک کروایا لیکن فرق نہیں پڑا تھا اب یہ والی ڈاکٹر کا بہت سن رکھا تھا کے یہ اِس مسئلے کے حَل کے لیے بہت اچھی ڈاکٹر ہے اور سب سے بڑی بات یہ فضیلہ باجی کی میٹرک کی کلاس فیلو بھی ہے . فضیلہ باجی نے ہی مجھے اس سے پہلے دفعہ ملوایا تھا وہ ہوتی تو ملتان شہر میں ہے لیکن 2 دن یہاں کے اسپتال میں بھی بیٹھتی ہے . آج بھی میں اور فضیلہ باجی اس کے پاس گئے تھے . میں نے کہا تو پِھر تمہیں اس کی دوائی سے فرق پڑا ہے تو سائمہ نے کہا کچھ کچھ تو فرق پڑا ہے لیکن ڈاکٹر کہتی ہے کے یہ 3 مہینے کا کورس ہے اور مجھے تو ابھی 2 مہینے بھی پورے نہیں ہوئے ہیں . لیکن سنا ہے کے اِس ڈاکٹر کی دوائی کو جس بھی عورت نے استعمال کیا ہے اس کی اولاد ہوئی ہے . میں نے کہا چلو ٹھیک ہے جیسے تمہاری مرضی پِھر اس نے مجھے ہونٹوں پر ایک لمبی سی کس دی اور بولی وسیم اب آپ کو کچھ دن میرا انتظار کرنا پڑے گا کیونکہ میرے آج ہی دن شروع ہو گئے ہیں . میں نے کہا کوئی بات نہیں ہے . پِھر وہ چائے کے خالی کپ لے کر باہر جانے لگی اور دروازے کے پاس جا کر دوبارہ پیچھے کو مڑی اور بولی وسیم آپ نے لاہور کب جانا ہے . تو میں نے کہا تمہاری امی کا فون آیا تھا وہ کہہ رہیں تھیں کے جن سے مکان کا سودا ہوا ہے ان کے ساتھ ہفتے والے دن ملنا ہے اور کاغذی کارروائی کرنی ہے . اِس لیے میں جمه کو لاہور جاؤں گا . اور سائمہ میری بات سن کر پِھر باہر کو چلی گئی . میں نے ٹی وی لگا لیا اور ٹی وی دیکھنے لگا . وہ دن بھی رات تک معمول کی مطابق گزر گیا اور آج سے ویسے بھی سائمہ کے دن شروع ہو گئے تھے . اِس لیے کچھ خاص نہیں تھا . اگلی صبح میں تھوڑا دیر سے اٹھا اور کیونکہ کوئی خاص کام نہیں تھا . اور شام تک میں کمرے میں ہی پڑا رہا . شام کو اٹھ کر باہر صحن میں گیا امی اور سائمہ بیٹھے تھے اور نبیلہ کچن میں تھی . میں تھوڑی دیر وہاں بیٹھا اور پِھر میں نے کہا میں تھوڑا چھت پر جا رہا ہوں تو نبیلہ نے کہا بھائی چائے تیار ہے چائے پی کر جائیں تو میں نے کہا نبیلہ مجھے چائے اوپر ہی دے دینا اور میں چھت پر آ گیا . تقریباً 10 منٹ بَعْد نبیلہ چائے لے کر اوپر آ گئی میں چھت پر رکھی چار پائی پر لیٹا ہوا تھا . نبیلہ نے مجھے چائے دی اور چار پائی پر ہی ایک طرف بیٹھ گئی اور بولی بھائی مجھے آپ سے ایک بات پوچھنی تھی . میں نے کہا ہاں پوچھو کیا پوچھنا ہے تو نبیلہ نے کہا آپ لاہور کب جا رہے ہیں تو میں نے کہا میں کل صبح لاہور جا رہا ہوں . نبیلہ نے کہا بھائی کیا چا چی اب ہمارے ساتھ ہی رہا کرے گی تو میں نے کہا ہاں کچھ دن تو لاہور سے آ کر ہمارے ساتھ ہی رہے گی لیکن پِھر وہ اپنا گھر لے کر وہاں چلی جائے گی چا چی کہہ رہی تھی کے وہ لاہور والا مکان بیچ کر جو پیسے ملے ان میں سے کچھ پیسوں سے یہاں مکان لے گی باقی بینک میں رکھ کر اپنا حساب کتاب چلاتی رہے گی لیکن وہ 10 یا 15 دن تو پہلے ہمارے ساتھ ہی رہے گی . ویسے بھی ہمارے اوپر والے مکان میں کون رہتا ہے خالی پڑا رہتا ہے . نبیلہ میری باتیں سن کر خاموش ہو گئی تھی . میں نے خاموشی کو توڑ تے ہوئے کہا نبیلہ تم مجھے سے کتنا پیار کرتی ہو تو نبیلہ میرے نزدیک ہو گئی اور میرے سینے پر سر رکھ کر بولی بھائی میں آپ کو اپنی جان سے بھی زیادہ پیار کرتی ہوں لیکن آپ کیوں پوچھ رہے ہیں . تو میں نے کہا نبیلہ مجھے تم سے یہ ہی امید تھی . اور میں بھی تم دونوں بہن کو اپنی جان سے زیادہ عزیز اور پیارا سمجھتا ہوں . لیکن نبیلہ میں اگر تم سے کچھ مانگوں تو کیا تم مجھے دو گی تو نبیلہ نے مجھے سے الگ ہو کر میری آنکھوں میں دیکھ کر بولی بھائی میرا تو سب کچھ آپ کا ہے آپ کو مانگنے کی کیا ضرورت ہے لے لو . تو میں نے کہا نبیلہ تم میری بات غور سے اور دھیان سے سنو اور پلیز غصہ نہیں کرنا اور میری اِس بات کو سمجھنے کی اور اس پر سوچنے کی پوری کوشش کرنا اس بات میں میرا اور تمہارا دونوں کا فائدہ ہے اور عزت بھی ہے . تو نبیلہ نے کہا بھائی آپ کھل کر بولو آپ کیا کہنا چاھتے ہو . تو میں نے کہا نبیلہ بات یہ ہے کے تم میری جان ہو اور سب سے عزیز ہو اور سائمہ سے زیادہ تم میری وفادار اور قریب ہو . لیکن نبیلہ تم یہ بھی سوچو کے ہم آپس میں بہن بھائی بھی ہیں باہر محلے اور خاندان میں سب کے آگے تمہارا میرے ساتھ ایک بہن اور بھائی کا رشتہ ہے دنیا کو یہ نہیں پتہ کے ہم بہن بھائی کتنے نزدیک آ چکے ہیں . اور میرا یقین کرو میرا تمھارے ساتھ یہ رشتہ مرتے دم تک رہے گا تم میرے دِل میں رہتی ہو اور تمھارا اور میرا رشتہ ایک پکا اور سچا رشتہ ہے . جو کبھی نہیں ٹوٹے گا . لیکن میں اِس رشتے کے ساتھ ساتھ اپنی بہن کی اور اپنی اور اپنے گھر کی عزت کو بے قرار رکھنا چاہتا ہوں اور اِس کے لیے مجھے تمہاری مدد کی ضرورت ہے . نبیلہ نے کہا بھائی میں آپ کی باتیں غور سو سن رہی ہوں لیکن آپ مجھے کھل کر بتاؤ کے آپ کو مجھ سے کیا چاہیے . تو میں نے کہا نبیلہ بات یہ ہے کہ جو رشتہ تمھارے اور میرے درمیان بن چکا ہے . وہ کبھی بھی ختم نہیں ہو سکے گا لیکن اِس رشتے میں کسی نہ کسی جگہ پر جا کر مشکل اور طوفان آ سکتا ہے . اور میں چاہتا ہوں تمہارا اور میرا یہ رشتہ ہمیشہ قائم رہے اور کوئی مشکل یا طوفان اِس کو برباد نہ کر دے . اِس لیے میری بہن میری تم سو ایک درخواست ہے کے تم ظہور کے ساتھ شادی کر لو میری پوری بات سن لینا پِھر جو جواب ہو مجھے دے دینا . ظہور کے ساتھ شادی کرنے سے تمہیں ایک سہارا مل جائے گا دنیا اور خاندان کی نظر میں اس کی بِیوِی ہو گی اور ایک جائز رشتہ بھی بن جائے گا اور اس کے ساتھ تمہارا اور میرا رشتہ بھی چلتا رہے گا اگر کبھی تم غلطی سے بھی پریگننٹ ہو جاتی ہو جو کہ میں کبھی بھی یہ ہونے نہیں دوں گا . تو ظہور کے ساتھ رشتہ ہوتے ہوئے تم پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکے گا . کوئی ہم بہن بھائی پر شق نہیں کر سکے گا اور نہ ہی خاندان میں یا دنیا کے سامنے بدنام نہیں ہو سکے گے . میری بہن میری طرف سے تمہارا اور میرا رشتہ پیار محبت اپنی جگہ پر رہے گا لیکن تمہیں دنیا کے سامنے ایک جائز رشتہ مل جائے گا جو ہم دونوں کو بہت بڑی مشکلات اور طوفانی زندگی سے بچا سکتا ہے . میری بہن اب فیصلہ تم نے کرنا ہے اور مجھے امید ہے میری بہن مجھے مایوس نہیں کرے گی اور میری باتوں کو سمجھنے اور اس پر پورا سوچے گی . نبیلہ کا چہرہ میری بات سن کر لال سرخ ہو چکا تھا وہ وہاں سے اٹھ کر خاموشی سے نیچے جانے لگی تو میں نے کہا نبیلہ تمھارے پاس سوچنے کے لیے کھلا ٹائم ہے جب مکمل طور پر سوچ لو تو مجھے اپنے فیصلے کا بتا دینا . میں تمھارے فیصلے کا انتظار کروں گا . پِھر اس دن تک میری اور نبیلہ کی دوبارہ بات نہیں ہوئی رات کو كھانا کھاتے ہوئے وہ خاموشی سے كھانا کھا رہی تھی اور پِھر میں بھی كھانا کھا کر اپنے کمرے میں آ گیا . میں نے اپنی امی کو بتا دیا کے میں صبح لاہور چا چی کو لینے کے لیے جا رہا ہوں اور یہ بول کر اپنے کمرے میں آ گیا تقریباً10 بجے کے قریب سائمہ کمرے میں آئی تو میں نے کہا میرے 1 یا 2 کپڑے بیگ میں رکھ دو اور ایک سوٹ کو تیار کر کے لٹکا دو مجھے صبح 9 بجے کی ٹرین سے لاہور جانا ہے تو سائمہ میرا بیگ تیار کرنے لگی اور پِھر میرے صبح کے لیے تیاری مکمل کر کے لائٹ آ ف کر کے میرے ساتھ آ کر لیٹ گئی اور میں بھی کچھ دیر لیٹا رہا اور پِھر پتہ نہیں کب نیند آ گئی صبح 7 بجے کے قریب مجھے سائمہ نے اٹھا دیا اور بولی وسیم اٹھ جائیں نہا دھو لیں آپ نے لاہور جانا ہے میں ناشتہ بنا کر لاتی ہوں . اور وہ کمرے سے باہر چلی گئی میں بیڈ سے اٹھا اور نہا دھو کر فریش ہو گیا اور باتھ روم سے باہر نکلا تو سائمہ ناشتہ لے آئی تھی پِھر میں نے اور اس نے ناشتہ کیا اور میں تیار ہو کر اپنا بیگ اٹھا لیا اور کمرے سے باہر نکل آیا اس وقعت 8 بجنے والے تھے