Thread Rating:
  • 2 Vote(s) - 2 Average
  • 1
  • 2
  • 3
  • 4
  • 5
Biwi se ziada wafadar - Urdu Font - Copied
#22
تھوڑی دیر بَعْد سائمہ باہر نکلی تو اس کے بال گیلے تھے شاید وہ نہا کر فریش ہو کر باہر نکلی تھی . پِھر وہ ڈریسنگ ٹیبل کے پاس جا کر اپنے بال سکھا نے لگی . اور بال سکھا کر اپنے بالن میں کنگی کر رہی تھی . تب نبیلہ کمرے میں داخل ہوئی اس کے ہاتھ میں چائے کی ٹرے تھی . اس میں 2 کپ چائے رکھے تھے. اور چائے ٹیبل پے رکھ کر بولی بھائی آپ چائے پی لیں كھانا تیار ہونے والا ہے پِھر باہر آ کر كھانا کھا لیں . میں نے کہا ٹھیک ہے وہ پِھر باہر چلی گئی . میں نے اپنا چائے کا کپ اٹھا لیا اور چائے پینے لگا سائمہ بھی اپنے بالن میں کنگی کر کے فارغ ہو کر اس نے اپنا چائے کر کپ اٹھا لیا اور دوسری طرف سے بیڈ پے آ کر بیٹھ گئی اور چائے پینے لگی . میں نے سائمہ سے پوچھا تمہاری بہن ثناء کا کیا حال ہے کیا وہ گھر آتی رہتی ہے . تو سائمہ نے کہا ہاں وہ ٹھیک ہے اور گھر بھی مہینے یا 2 مہینے کے بَعْد چکر لگا لیتی ہے کبھی کبھی ا می بھی جا کر 1 دن کے لیے مل آتی ہیں ابھی 1 مہینہ پہلے بھی گھر آئی ہوئی تھی . کہتی ہے ٹائم نہیں ملتا پڑھائی بہت سخت ہے . پِھر سائمہ نے کہا آپ سنائیں آپ کیسے ہیں مجھے یاد نہیں کیا . میں سائمہ کے اِس سوال سے بوکھلا سا گیا کیونکہ حقیقت میں مجھے اس کی یاد نہیں آئی تھی کیونکہ جب سے مجھے اس کے متعلق باتیں پتہ چلیں تھیں اور پِھر جب سے نبیلہ میرے اتنے قریب ہو گئی تھی اس نے مجھے سائمہ کے بارے میں سوچنے ہی نہیں دیا . میں ابھی سائمہ کے سوال کا جواب ہی سوچ رہا تھا تو سائمہ نے کہا کیا ہوا آپ کن سوچوں میں گم ہیں . میں نے کوئی مشکل سوال پوچھ لیا ہے . میں نے کہا نہیں مشکل سوال نہیں ہے لیکن اتنا بھی ضروری نہیں ہے . اگر تمہاری فکر نہ ہوتی تو تمہیں فون بھی نہ کرتا اور میں تو تمہیں لینے جا رہا تھا لیکن تم نے ہی کہا تھا کے آپ نہیں آؤ میں اور ا می کچھ دن کے لیے مری جا رہے ہیں سائمہ نے کہا ہاں ا می نے سوچا تھا میں اور ا می پہلے اسلام آباد جائیں گے پِھر وہاں سے ثناء کو ساتھ لے کر کچھ دن کے لیے مری چلے جائیں گے وہ بھی خوش ہو جائے گی اور ہمارا بھی موسم بَدَل جائے گا . لیکن پِھر میں بیمار ہو گئی اور ہمارا پلان نہیں بن سکا . پِھر میں اور سائمہ یہاں وہاں کی باتیں کرتے رہے اور تقریباً 2 بجے نبیلہ کمرے میں آئی اور بولی آپ آ جائیں كھانا لگ گیا ہے اور وہ یہ بول کر باہر چلی گئی . میں بیڈ سے اٹھا ہاتھ دھو کر سائمہ کو بولا ہاتھ دھو کر آ جاؤ كھانا تیار ہے . وہ باتھ روم میں چلی گئی میں باہر آ گیا جہاں پے كھانا لگا ہوا تھا ا می اور نبیلہ وہاں ہی بیٹھے تھے پِھر 2 منٹ بعد ہی سائمہ بھی آ گئی . پِھر ہم سب نے مل کر كھانا کھایا اور کھانے سے فارغ ہو کر میں دوبارہ اپنے کمرے میں آ گیا اور نبیلہ اور سائمہ کچن کا کام کرنے لگ گئیں تقریباً 3 بجے سائمہ کام نمٹا کر کمرے میں آ گئی اور آ کر دروازہ بند کر دیا اور آ کر بیڈ پے بیٹھ گئی پِھر دوبارہ اٹھی الماری میں سے اپنا بیگ نکالا اور اس کی جیب سے اپنی دوائی نکال کر پانی کے ساتھ اپنی دوائی کھانے لگی میں بیڈ پے لیٹا ہوا تھا اور اس کو دیکھ رہا تھا . پِھر وہ دوائی کھا کر میرے ساتھ ہی لیٹ گئی اور بولی مجھے پتہ ہے آپ کو میری ضرورت ہے لیکن میں 1 یا 2 دن میں مکمل ٹھیک ہو جاؤں گی پِھر آپ جو کہیں گے کروں گی . ابھی کے لیے معاف کر دیں . میں نے کہا نہیں نہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے تم بیمار ہو تم آرام کرو جب تمہارا اپنا دِل کرے تو مجھے بتا دینا . پِھر وہ میری بات سن کر خوش ہو گئی اور آگے ہو کر میرے ہونٹ پے کس کر دی اور پِھر کروٹ بَدَل کر لیٹ گئی میں بھی تھوڑا تھک گیا تھا مجھے بھی نیند آ گئی اور میں بھی سو گیا. پِھر 2 دن ایسے ہی گزر گئے اور کوئی خاص بات نہیں ہوئی نہ ہی میری نبیلہ سے کوئی لمبی چوڑی بات ہو سکی . پِھر 1 دن میں دوپہر کو اپنے بیڈ پے لیٹا ہوا تھا تقریباً 3 بجے کا ٹائم ہو گا جب سائمہ اپنا کام نمٹا کر کمرے میں آئی اور دروازہ بند کر میرے ساتھ بیڈ پے آ کر لیٹ گئی اور میرے ہونٹ پے کس دے کر بولی وسیم آج میں بالکل ٹھیک ہوں آج رات کو مجھے آپ کے پیار کی ضرورت ہے . تو میں نے کہا ٹھیک ہے مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے . پِھر رات کو كھانا وغیرہ کھا کر میں چھت پے چلا گیا اور تھوڑی دیر ٹتان رہا پِھر10 بجے کے قریب نیچے اپنے کمرے میں آ گیا . سائمہ ابھی بھی کمرے میں نہیں آئی تھی . میں نے ٹی وی آن کیا اور کمرے کی لائٹس کو آف کر کے بیڈ پے ٹیک لگا کر بیٹھ کر ٹی وی دیکھنے لگا . تقریباً آدھےگھنٹے کے بَعْد سائمہ کمرے میں آئی اور آ کردروازہ بند کر دیا اور باتھ روم میں چلی گئی اور 5 منٹ بَعْد باتھ روم سے واپس آ گئی اور بیڈ کے پاس آ کر اپنے کپڑے اُتار نے لگی اور اپنے سارے کپڑے اُتار کر پوری ننگی ہو کر بیڈ پے آ گئی اور میرے ساتھ چپک گئی میں نے بھی صرف شلوار اور بنیان پہنی ہوئی تھی . اس نے شلوار کے اوپر سے میرا لن پکڑ لیا اور میرے ہونٹ پے کس کر کے بولی وسیم کتنے دنوں سے آپ کے بغیر دن گزار رہی ہوں . مجھے آپ کی بہت یاد آئی تھی میں نے کب کا واپس آ جانا تھا بس میں بیمار ہو گئی تھی . اور ساتھ ساتھ شلوار کے اوپر ہی میرا لن بھی سہلا رہی تھی . میں نے کہا میں تو 2 سال باہر بھی رہتا تھا تب تم کیسے گزارا کر لیتی تھی . میرے اِس سوال پے وہ بوکھلا گئی اور تھوڑی دیر خاموش ہو گئی . پِھر ہمت جمع کر کے بولی وہ تو پتہ ہوتا تھا کے آپ نے 2 سال واپس نہیں آنا ہے اِس لیے انگلی سے ہی اپنی پیاس بُجھا لیتی تھی . ابھی تو آپ یہاں آ گئے ہیں جب پتہ ہو آپ نزدیک ہیں تو پِھر بندہ زیادہ یاد کرتا ہے . میں سائمہ کی بات سن کر حیران تھا کے کتنے آسانی سے جھوٹ مار کر وہ اپنے آپ کو سچا بنا لیتی ہے . پِھر میں نے کہا ہاں یہ بات تو ہے . پِھر میں نے اپنی شلوار بھی اُتار دی اور نیچے میں بھی پورا ننگا ہو گیا تھا . کچھ دیر میرا لن سہلانے کی وجہ سے نیم حالت میں کھڑا چکا تھا . پِھر سائمہ نے آگے ہو کر میرے لن کو منہ میں لے لیا اور اس کا چوپا لگانے لگی . سائمہ کا چوپا لگانے کا اسٹائل کافی اچھا تھا . وہ ویسے ہی اچھا ھونا ہی تھا پتہ نہیں کتنے لن منہ میں لے کر چوپا لگانے کا تجربہ تھا . اب نبیلہ بیچاری اِس کا مقابلہ کہاں کر سکتی تھی . سائمہ لن کو بڑے ہی اسٹائل سے منہ میں لے کر چوپا لگا رہی تھی . تقریباً 5 سے 7 منٹ کے اندر ہی اس کے جاندار چو پے نے میرے لن کے اندر جان ڈال دی تھی لن تن کر کھڑا ہو گیا تھا . پِھر میں نے سائمہ کو کہا کے بیڈ کے نیچے کھڑی ہو جاؤ اور ایک ٹانگ اوپر بیڈ پے رکھ لو اور ایک زمین پر رکھو میں پیچھے سے پھدی کے اندر کرتا ہوں . وہ فوراً ہی میری بتائی ہوئی پوزیشن میں کھڑی ہو گئی میں سائمہ کے پیچھے جا کر کھڑا ہو گیا اور اپنے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر سائمہ کی پھدی کی موری پے سیٹ کیا اور پِھر اپنے دونوں ھاتھوں سے گانڈ کو پکڑ کر زور کا جھٹکا مارا میرا آدھا لن سائمہ کی پھدی کے اندر چلا گیا سائمہ جھٹکا لگنے سے تھوڑی آگے ہو گئی . اور اس کے منہ آہ کی آواز نکل گئی . پِھر میں نے دوبارہ ایک اور زوردار جھٹکا مارا اور پورا لن سائمہ کی پھدی کی جڑ تک اُتار دیا . سائمہ کے منہ سے پِھر آواز آئی ہا اے ا می جی . پِھر میں نے کچھ دیر رک کر لن کو سائمہ کی پھدی کے اندر باہر کرنے لگا شروع میں میں نے اپنی سپیڈ آہستہ ہی رکھی جب لن کافی حد تک رواں ہو گیا پِھر میں نے اپنی رفتار تیز کر دی اب سائمہ کے منہ سے بھی لذّت بھری آوازیں نکل راہیں تھیں . آہ آہ اوہ آہ اوہ اوہ آہ . . اور سائمہ بھی اپنے جسم کو آگے پیچھے کر کے د کو اندر باہر کروا رہی تھی . سائمہ نے ایک دفعہ اپنا پانی چھوڑ دیا تھا جس کے وجہ سے اس کی پھدی کے اندر کا کام کافی گیلا ہو چکا تھا جب میرا لن اندر جاتا تھا تو پچ پچ کی آوازیں کمرے میں گونج رہیں تھیں . اِس پوزیشن میں میری ٹانگوں میں بھی ہمت جواب دینے لگی تھی اِس لیے میں پوری طاقت سے لن کو کے اندر باہر کرنے لگا دوسری طرف سائمہ کی سسکیاں بھی پورے کمرے میں گونج رہیں تھیں اور مزید 5 منٹ کی چدائی کے بَعْد میرے لن نے اپنا مال سائمہ کی پھدی کے اندر چھوڑنا شروع کر دیا تھا اور سائمہ بھی دوسری دفعہ اپنا پانی میرے ساتھ ہی چھوڑ چکی تھی . جب میرا سارا پانی نکل چکا تو میں نے اپنا لن باہر نکال لیا . اور بیڈ پر بیٹھ گیا سائمہ ویسے ہی آگے کو ہو کر بیڈ پے گر پڑی اور کچھ دیر لمبی لمبی سانسیں لیتی رہی پِھر میں اَٹھ کر باتھ روم چلا گیا اور اپنی صاف صفائی کر کے کمرے میں آ کر اپنی شلوار پہن کر بیڈ پے لیٹ گیا . میں نے دیکھا تھوڑی دیر بَعْد سائمہ بھی ہمت کر کے اٹھی اور باتھ روم چلی گئی اور پِھر10 منٹ بَعْد واپس آئی اور آ کر اپنے کپڑے پہن کر میرے ساتھ ہی بیڈ پے لیٹ گئی پِھر مجھے پتہ ہی نہیں چلا کب آنکھ لگ گئی اور میں سو گیا. صبح جب میں اٹھا تو بیڈ پے دیکھا سائمہ نظر نہیں آ رہی تھی گھڑی پے ٹائم دیکھا تو صبح کے10 بج گئے تھے . میں بیڈ سے اٹھا اور باتھ روم میں گھس گیا اور نہا دھو کر فریش ہو گیا .باہر نکلا تو سائمہ ناشتہ لے کر بیٹھی میرا انتظار کر رہی تھی . میں بالن میں کنگی کی اور پِھر سائمہ کے ساتھ بیٹھ کر ناشتہ کرنے لگا . ناشتہ کر کے سائمہ برتن اٹھا کر باہر چلی گئی . میں بیڈ پے ٹیک لگا کر بیٹھ گیا اور ٹی وی لگا کر دیکھنے لگا . تقریباً 12 بجے کے ٹائم میں نے اَٹھ کر ٹی وی بند کیا اور کمرے سے نکل کر باہر صحن میں آ گیا وہاں میری نظر شازیہ باجی پے پڑی وہ صحن میں چار پائی پے بیٹھی ا می کے ساتھ باتیں کر رہی تھی . اور نبیلہ ا می کے پیچھے بیٹھی ا می کے سر میں تیل لگا کر مالش کر رہی تھی . پِھر جب شازیہ باجی کی نظر میرے اوپر پڑی تو مجھے دیکھ کر ایک دِل فریب مسکراہٹ دی اور بولی کیا حال ہے وسیم آج کل نظر ہی نہیں آتے ہو . ہم بھی تمھارے رشتےدار ہیں کبھی ہمیں بھی ٹائم دے دیا کرو کبھی ہماری طرف بھی چکر لگا لیا کرو . میں چار پائی کے پاس رکھی کرسی پے بیٹھ گیا اور بولا باجی میں ٹھیک ہوں بس تھوڑا مصروف تھا اِس لیے چکر نہیں لگا اور یہ بول کر میں نے نبیلہ کی طرف دیکھا تو اس نے مجھے آنکھ مار دی . پِھر میں نے کہا باجی آپ سنائیں آپ کیسی ہیں آپ بھی کافی کمزور ہو گئی ہیں . لگتا ہے دولہا بھائی کی یاد میں کمزور ہو گئی ہیں . دولہا بھائی کی سنائیں وہ کیسے ہیں . میں نے دیکھا میری اِس بات سے شازیہ کا تھوڑا سا موڈ آف ہو گیا تھا . اور تھوڑا اکتا کر بولی وہ بھی ٹھیک ہوں گے ان کو کون سا میری پرواہ ہے اگر ہوتی تو مجھے یہاں اکیلا رہنے دیتے . میں نے کہا باجی آپ ناراض کیوں ہو رہی ہیں ہم سب ہیں نہ آپ کی فکر کرنے کے لیے . میری اِس بات پے میں میں نے دیکھا شازیہ باجی نے اپنے ہونٹوں کو تھوڑا سا کاٹ کر مجھے نشیلی نظاروں سے دیکھا اور دوبارہ پِھر امی کے ساتھ یہاں وہاں کی باتیں کرنے لگی . تھوڑی دیر بَعْد سائمہ سب کے لیے چائے بنا کر لے آئی . اور سب چائے پینے لگےمیں نے چائے ختم کی اور گھر میں بول کر باہر دوستوں کے پاس گھپ شپ لگانے کے لیے چلا گیا . دوستوں کے پاس ٹائم گزار کر تقریباً 2 بجے میں جب گھر واپس آ رہا تھا تو مجھے شازیہ باجی گلی کے کونے پے مل گئی دو پہر کا ٹائم تھا گلی میں سناٹا تھا کوئی بندہ نہ بندے کی ذات شازیہ باجی نے مجھے دیکھا اور راستے میں ہی روک لیا اور بولی وسیم کبھی ہماری طرف چکر لگا لیا کرو ہم بھی تمھارے اپنے ہیں . ہر وقعت سائمہ میں ہی گھسے رہتے ہو تھوڑا باہر بھی دنیا دیکھو اور بھی بہت اچھی اچھی دنیا ہے جہاں فل مزہ ملتا ہے . کبھی ہمیں بھی اپنی خدمت کا موقع دو . میں شازیہ باجی کی کھلم کھلا دعوت پے حیران رہ گیا لیکن میں ایک لحاظ سے خوش بھی تھا کے چلو اچھا ہی ہوا شازیہ باجی پے زیادہ ٹائم ضائع نہیں کرنا پڑے گا . میں نے کہا شازیہ باجی آپ کو اپنے میاں کو چھوڑ کر کب سے دوسرے کسی کی خدمت کا خیال آ گیا ہے . تو شازیہ بڑے ہی خمار بھری آواز میں بولی اس کو کہاں شوق ہے خدمت کرنے کا وہ تو بس خدمت کروا کر دوسروں کو سلگتا ہوا چھوڑ کر اپنی راہ لے لیتا ہے . اب بندہ کس کس کو اپنے دِل کا دکھ بتا ے کوئی دِل کا دکھ سنے تو بتاؤں کے زندگی میں کتنی تنہائی اور گھٹن ہے . میں نے کہا شازیہ باجی آپ فکر کیوں کرتی ہیں . میں ہوں نہ آپ کا دکھ بانٹنے کے لیے آپ کی تنہائی کو ختم کرنے کے لیے آج سے پہلے تو آپ نے کبھی کچھ کہا ہی نہیں تو کیسے پتہ چلے گا کے آپ کا کیا مسئلہ ہے . شازیہ میری بات سن کر ایک دم لال ہو گئی اور خوش ہو گئی اور بولی وسیم پورے خاندان میں ایک تو ہی ہے جس نے مجھے پہچانا ہے میری تکلیف کو سمجھا ہے . اب ٹائم نکال کر کبھی چکر لگاؤ میں تمہیں اپنا دکھ بتاؤں گی . میں نے کہا ٹھیک ہے باجی میں ضرور چکر لگاؤں گا . پِھر میں وہاں سے گھر آ گیا . دروازہ نبیلہ نے کھولا اندر سب لوگ میرا ہی کھانے کے لیے انتظار کر رہے تھے . میں ہاتھ دھو کر ان کے ساتھ بیٹھ کر كھانا کھانے لگا . كھانا کھا کر میں اپنے کمرے میں آ گیا اور بیڈ پے لیٹ گیا اور آنکھیں بند کر کے شازیہ باجی کی کہی ہوئی باتوں پے غور کرنے لگا . اور پتہ ہی نہیں چلا کب نیند آ گئی اور سو گیا
Like Reply


Messages In This Thread
RE: Biwi se ziada wafadar - Urdu Font - Copied - by hirarandi - 20-07-2023, 07:08 PM



Users browsing this thread: 5 Guest(s)