20-07-2023, 07:07 PM
نبیلہ نے کہا بھائی میں بھی 1 یا 2 دن بعد شازیہ باجی والے مسئلے پے کام شروع کرتی ہوں . تا کہ فضیلہ باجی کا سکون واپس آ سکے . میں نے نوٹ کیا نبیلہ کے کافی دیر لن سہلانے کی وجہ سے میرے لن میں کافی جان آ گئی تھی . پِھر نبیلہ اٹھ کر تھوڑا آگے کو جھک گئی اور میرے لن کو اپنے منہ میں لے لیا اور اس کا چوپا لگا نے لگی . نبیلہ تقریباً 5 منٹ تک لن کو منہ میں لے کر مختلف طریقے سے چوپا لگاتی رہی اب میرا لن لوہے کے راڈ کی طرح بن کر سلامی دے رہا تھا . نبیلہ نے کہا بھائی ایک منٹ رکو میں آئی وہ بیڈ سے اٹھی اور کنڈی کھول کر باہر چلی گئی اور 2 منٹ کے بعد زیتون کے تیل کی بوتل لے کے کمرے میں آ گئی اور اندر داخل ہو کر کنڈی لگا دی . میں جب سعودیہ سے واپس آتا تھا تو زیتون کا تیل ہر دفعہ لے کر آتاتھا . اور بیڈ پے آ کر بوتل سے تیل نکال کر پہلے میرے لن پے اچھی طرح لگایا اور اس کو گیلا کر دیا اور پِھر مجھے بوتل دی اور میرے آگے گھوڑی بن کر مجھ سے بولی بھائی تیل نکال کر مجھے گانڈ کی موری کے اندر لگا کر نرم اور گیلا کر دو اور پِھر لن کو اندر کرو . میں نے بوتل لے کر تیل نکال کر نبیلہ کی گانڈ پے پہلے لگایا اس کی گانڈ کی دراڑ میں لگا کر گیلا کیا پِھر نبیلہ کی موری کو کھول کر اس میں ڈائریکٹ بوتل سے تھوڑا تیل اندر گرا کر پِھر اپنی ایک انگلی کو نبیلہ کی موری کے اندر کر کے اس کو گول گول گھوما کر اس کو اچھی طرح مالش کیا پِھر کچھ اور تیل ڈال کر نرم اور کر دیا اب میری بڑی والی پوری انگلی آرام سے نبیلہ کی گانڈ میں اندر باہر ہونے لگی تھی . پِھر میں نے تیل کی بوتل کو ایک سائڈ پے رکھ کر گھٹنوں کے بل کھڑا ہو گیا نبیلہ تو پہلے ہی گھوڑی بنی ہوئی تھی . میں نے نبیلہ کی گانڈ کے پٹ کو کھول کر اپنے لن کو نبیلہ کی گانڈ کی موری پے سیٹ کیا اور ایک جھٹکا مارا اور پچ کی آواز سے میرے لن کا ٹوپا نبیلہ کی گانڈ میں گھس گیا نبیلہ کے منہ سے ایک لذّت بھری آہ نکل گئی . تیل لگانے کی وجہ سے نبیلہ کی گانڈ کافی نرم ہو گئی تھی . پِھر میں نے آہستہ آہستہ اپنا لن نبیلہ کی گانڈ کے اندر دبانا شروع کر دیا . یہ حقیقت تھی . کے نبیلہ کی گانڈ کی موری کافی ٹائیٹ تھی نبیلہ کی گانڈ کی موری کے اندرو نی دیواروں نے میرے لن کو اپنی گرپ میں لیا ہوا تھانبیلہ کا جسم بھی نیچے سے کسمسا رہا تھا اور وہ اپنی گانڈ کو کبھی بند کر لیتی تھی کبھی ڈھیلا چھوڑ دیتی تھی . جہاں اس کو برداشت نہ ہوتا وہ گانڈ کو دبا لیتی اور جہاں تھوڑا سکون ملتا اپنی گانڈ کو ڈھیلا چھوڑ دیتی . میں بھی اِس کشمکش میں اپنا آدھا لن اس کی موری کے اندر کر چکا تھا . پِھر پتہ نہیں نبیلہ کے دماغ میں کیا آیا اور اس نے پوری طاقت کے ساتھ اپنی گانڈ کو پیچھے میرے لن کی طرف دھکا دیا اور میرا لن ایک جھٹکے میں ہی اس کی گانڈ کے اندر اُتَر گیا اور نبیلہ کے منہ سے ایک درد بھری آواز نکالی ہا اے بھائی آپ کی جان مر گئی . اور پِھر فوراً بولی بھائی اب آپ کوئی حرکت نہ کرنا مجھے تھوڑا سکون ملنے دو پِھر اندر باہر کرنا . میں اس کی بات سن کر وہاں ہی رک گیا . تقریباً میں 5 منٹ تک اس پوزیشن میں ہی رہا اور کوئی حرکت نہ کی . پِھر نبیلہ کی آواز آئی بھائی اب کچھ بہتر ہے اب لن کو اندر باہر کرو . میں نے اپنے لن کو ٹوپی تک باہر کھینچا اور بوتل سے کچھ تیل اپنے لن پے گرا دیا اور پِھر لن کو اندر باہر کرنے لگا . میں آہستہ آہستہ لن کو گانڈ کی اندر باہر کر رہا تھا . تقریباً 4 سے 5 کے بَعْد ہی میرا لن گانڈ کے اندر کافی حد تک رواں ہو چکا تھا . اور اب نبیلہ کو بھی مزہ آ رہا تھا کیونکہ اب اس کے منہ سے لذّت بھری سسکیاں نکلنا شروع ہو گئیں تھیں . میں بڑے ہی آرام سے لن کو اندر باہر کر رہا تھا نبیلہ بھی اب گانڈ کو آگے پیچھے حرکت دے رہی تھی . پِھر میں کچھ دیر اور مزید دھکے لگانے کے بَعْد اپنے پیروں پے کھڑا ہو گیا اور تھوڑا آگے کو جھک کر میں نے اپنی بڑی والی انگلی نبیلہ کی پھدی کے اندر گھسا دی . اور دوسرے ہاتھ سے نبیلہ کا ایک ممہ پکڑ لیا اور اپنے دھکو ں کی سپیڈ کو تیز کر دیا ہم دونوں کو کافی پسینہ بھی آ چکا تھا اِس لیے جب ہمارا جسم آپس میں ٹکراتا تھا تو دھپ دھپ کی آواز پورے کمرے میں گونج رہی تھی . اور میں دوسری طرف اب اپنی انگلی کو تیز تیز پھدی کے اندر باہر کر رہا تھا . نبیلہ کو دونوں طرف سے مزہ ملنے کی وجہ سے بہت زیادہ جوش چڑھ گیا تھا وہ لذّت بھری آواز میں بولنے لگی بھائی اور تیز کرو اور تیز کرو آج پھاڑ دو اپنی جان کی پھدی اور گانڈ کو بھائی مجھے اپنی بِیوِی بنا لو مجھے اپنے بچے کی ماں بنا لو وہ پتہ نہیں کیا کیا بولتی جا رہی تھی . لیکن میرا جوش اس کی باتوں سے اور زیادہ بڑھ چکا تھا میں نے اس کی گانڈ کے اندر اپنے طوفانی جھٹکے لگانے شروع کر دیئے اور مزید 4 سے 5 منٹ کے بَعْد میں نے اپنی منی کا سیلاب اس کی گانڈ کے اندر چھوڑ دیا تھا اور نیچے سے نبیلہ کی پھدی نے اپنا گرم گرم ڈھیر سارا پانی چھوڑ دیا تھا . میں نبیلہ کے اوپر ہی گر گیا اور نبیلہ میرے وزن سے نیچے گر گئی اور ہم ایک دوسرے کے اوپر اُلٹا ہو کر گر کر لیٹ گئے میرا لن بدستور نبیلہ کی گانڈ کے اندر تھا . میں کافی دیر تک یوں ہی نبیلہ کے اوپر لیٹا رہا . پِھر جب میری کچھ سانسیں بَحال ہو گئیں تو میں وہاں سے اَٹھ کر نبیلہ کے ساتھ ہی لیٹ گیا نبیلہ ابھی بھی الٹی لییف ہوئی تھی . کافی دیر بَعْد اَٹھ کر وہ باتھ روم گئی اور10 منٹ کے بَعْد اپنی صفائی کر کے واپس آ کر بیڈ پے لیٹ گئی . پِھر میں اٹھا اور باتھ روم گیا اور صفائی کر کے واپس آ کر نبیلہ کے ساتھ لیٹ گیا . نبیلہ میرے سینے پے اُلٹا ہو کر لیٹ گئی اور پتہ نہیں کب سو گئی میں بھی سو گیا تھا تقریباً صبح کے 5 بجے میری آنکھ کھلی تو دیکھا نبیلہ میرے سینے پے ہی ننگی ہو کر سوئی ہوئی ہے . میں نے آرام سے اس کو ایک طرف لیٹا دیا اور ایک چادر اسکے جسم پے کروا کے خود بھی ایک طرف ہو کر سو گیا . صبح کے تقریباً 9 بجے میری آنکھ کھلی تو دیکھا نبیلہ بیڈ پے نہیں تھی . اور جو چادر میں نے نبیلہ کے اوپر کروائی تھی وہ اب میرے جسم پے تھی. میں پِھر بیڈ سے اٹھا اور باتھ روم چلا گیا نہا دھو کر فریش ہوا اور کپڑے بَدَل کر ٹی وی لگا کر بیٹھ گیا . تھوڑی دیر بَعْد نبیلہ ناشتہ لے کر آ گئی اور ناشتہ رکھ کر میرے سامنے بیٹھ گئی اور میرے ساتھ ہی ناشتہ کرنے لگی میں نے پوچھ ا می اٹھ گئی ہیں تو نبیلہ نے کہا ابھی تھوڑی دیر پہلے ہی اٹھی ہیں میں نے ان کو ناشتہ کروا دیا ہے . پِھر نبیلہ نے کہا بھائی آج آپ اس کنجری کو کب لینے جا رہے ہو تو میں نے کہا دن کو 1 بجے اس نے آنا ہے. میں 12 بجے اسٹیشن کے لیے نکل جاؤں گا . تو نبیلہ نے کہا بھائی مجھے آج فضیلہ باجی کے گھر چھوڑ کے آپ اسٹیشن پے چلے جانا . میں نے کہا ٹھیک ہے تم تیار ہو جانا میں تمہیں راستے میں چھوڑ دوں گا . پِھر نبیلہ نے کہا بھائی آپ کو کچھ دن میرے بغیر رہنا پڑے گا . میں نے پوچھا کیوں کیا ہوا تم كہیں جا رہی ہو . تو نبیلہ نے کہا بھائی میں کہیں بھی نہیں جا رہی دراصل آج سے میرے دن شروع ہو رہے ہیں تو میں آپ سے پیار نہیں کروا سکتی . میں نبیلہ کی بات سمجھ گیا میں نے کہا میری جان کوئی بات نہیں جب تمھارے دن ختم ہو جائیں گے پِھر مجھ سے پیار کر لینا . پِھر میں اور نبیلہ ناشتہ بھی اور یہاں وہاں کی باتیں کرتے رہے پِھر جب ہم نے ناشتہ ختم کر لیا تو نبیلہ برتن اٹھا کر لے گئی . اور میں بھی ہاتھ دھو کر ٹی وی لگا کر بیٹھ گیا . تقریباً 11:30پے ٹی وی بند کیا اور نہانے کے لیے باتھ روم میں گھس گیا اور فریش ہو کر تیار ہو کر کمرے سے باہر نکل کر نبیلہ کو آواز دی وہ بھی اپنی چادر لے کر اپنے کمرے سے باہر نکل آئی . وہ پہلے سے ہی تیار تھی . ا می صحن میں بیٹھیں تھیں اور نبیلہ سے پوچھنے لگی کے تم کہاں جا رہی ہو تو نبیلہ نے کہا ا می میں باجی کی طرف جا رہی ہوں انہوں نے بلایا تھا کوئی کام تھا . میں تھوڑی دیر تک واپس آ جاؤں گی . پِھر میں نے موٹر بائیک نکالی اور نبیلہ کو ساتھ لیا اور وہاں سے نکل آیا . نبیلہ کو باجی فضیلہ کے گھر کے باہر چھوڑ کر میں ملتان اسٹیشن کی طرف نکل آیا . تقریباً 1 بجنے میں ابھی 15 منٹ باقی تھے جب میں اسٹیشن پے پہنچا تھا . میں نے موٹر بائیک کو ایک طرف کھڑا کیا اور پیدل چلتا ہوا اسٹیشن کے اندر چلا گیا جہاں پے ٹرین آ کر رکتی تھی . میں وہاں ہی رکھے ہوئے بینچ پے بیٹھ گیا اور ٹرین کا انتظار کرنے لگا . تقریباً 1 بج کر 5 منٹ پے مجھے ٹرین کی آواز سنائی دی . اور پِھر اگلے 5 منٹ میں ٹرین اسٹیشن پے آ کر رکی اور اس میں سے مختلف سوار یاں باہر نکلنے لگیں . تقریباً 5 منٹ کے کے بَعْد ہی مجھے ٹرین کی دوسری بوگی سے سائمہ باہر نکلتی ہوئی نظر آئی میں بینچ سے اٹھا اور اس کے قریب چلا گیا اس نے مجھے دیکھا اور سلام کیا اور ہم دونوں نے ایک دوسرے کا حال پوچھا پِھر میں نے اس کا بیگ اٹھا لیا اور اس کو ساتھ لے کر اسٹیشن سے باہر جہاں اپنا موٹر بائیک کھڑا کیا تھا وہاں لے آیا اور پِھر میں نے اس کا بیگ آگے موٹر بائیک کی ٹنکی پے رکھا اور خود بیٹھ گیا پِھر سائمہ بھی پیچھے بیٹھ گئی . میں نے موٹر بائیک اسٹارٹ کی اور گھر کی طرف چل پڑے . اسٹیشن سے گھر تک کا موٹر بائیک کا سفر تقریباً 40 سے 45 منٹ کا تھا . جب میں سائمہ کو لے کر واپس آ رہا تھا تو جب ہم شہر سے باہر نکل آئے تو میں نے سائمہ سے پوچھا کے تمہاری طبیعت کو کیا ہوا تھا . تو وہ بولی کچھ خاص نہیں تھا بخار چڑھ گیا تھا 3 دن تک بخار کی وجہ سے طبیعت ٹھیک نہیں رہی . میں نے کہا اچھا اب طبیعت کیسی ہے . اگر ٹھیک نہیں ہے تو رستے میں ڈاکٹر کو دیکھا کر گھر چلےجاتے ہیں . تو سائمہ نے کہا نہیں رہنے دیں میری طبیعت اب کچھ بہتر ہے میں نے جو لاہور سے دوائی لی تھی وہ میں روز لے رہی ہوں وہ میں ساتھ بھی لے آئی ہوں اس سے کافی فرق ہے اگر فرق نہیں پڑا تو دوبارہ ڈاکٹر کو چیک کروا دیں گے . تو میں نے کہا چلو ٹھیک ہے جیسے تمہاری مرضی میں نے کہا چا چی کیسی تھیں ان کو بھی ساتھ لے آتی وہ بھی یہاں کچھ دن رہ لیتی تو سائمہ نے کہا ا می ٹھیک تھیں میں نے کہا تھا لیکن کہتی ہیں گھر میں کوئی نہیں ہے گھر اکیلا چھوڑ کر نہیں جا سکتی پِھر یوں ہی باتیں کرتے کرتے گھر کی نزدیک پہنچ گئے جب میں فضیلہ باجی کے گھر کی قریب پہنچا تو میں نے بائیک وہاں پے روک دی .سائمہ سوالیہ نظروں سے مجھے دیکھنے لگی میں نے اپنے موبائل سے نبیلہ کے نمبر پے کال ملائی تو تھوڑی دیر بعد نبیلہ نے کال پک تو میں نے پوچھا نبیلہ تم کہاں ہو باجی کے گھر ہو یا گھر چلی گئی ہو . تو نبیلہ نے کہا بھائی میں ابھی ابھی 15 منٹ پہلے گھر آئی ہوں آپ کہاں ہیں خیر تو ہے . میں نے کہا ہاں خیر ہے میں سائمہ کو لے کر واپس آ رہا تھا تو سوچا تم باجی کے گھر ہی ہو گی تو تمہیں بھی ساتھ گھر لے جاؤں گا . چلو ٹھیک میں بھی گھر آ رہا ہوں . میں نے فون بند کر کے جیب میں رکھا موٹر بائیک اسٹارٹ کی اور گھر کی طرف چل پڑا سائمہ کو بھی سوال کا جواب مل چکا تھا اس نے کوئی اور سوال نہیں کیا اور پِھر10 منٹ کے بعد میں اور سائمہ گھر پہنچ گئے میں نے موٹر بائیک کا ہارن بجایا تو نبیلہ نے فوراً دروازہ کھولا دیا میں بائیک کو لے کر اندر چلا گیا اور صحن میں ایک طرف کھڑا کر دیا سائمہ بھی اندر آ گئی اور ا می صحن میں ہی بیٹھیں تھیں. سائمہ ان کے گلے لگ کر ملی اور نبیلہ کو بھی ملی میں نے دیکھا سائمہ کو دیکھ کر نبیلہ کا تھوڑا موڈ آف ہو گیا تھا . پِھر سائمہ سب کو مل کر اپنے کمرے میں چلی گئی . میں بھی اس کا بیگ اٹھا کر اپنے کمرے میں آ گیا. میں جب کمرے میں داخل ہوا تو سائمہ شاید باتھ روم میں تھی میں بھی بیگ الماری میں رکھ بیڈ پے چڑھ کر لیٹ گیا .