20-07-2023, 06:36 PM
میری بہن نبیلہ کا فون آیا اور وہ چیخ چیخ کر رو رہی تھی اور کہہ رہی تھی بھائی ابّا جی ہمیں چھوڑ کر چلے گئے وہ ہمیں چھوڑ کر چلے گئے . میرے لیے یہ زندگی کا سب سے بڑا زخم تھی . میرے ابّا جی ہارٹ اٹیک کی وجہ سے فوت ہو گئے . مجھے جس دناطلاع ملی میں نے اپنا سارا ساما ن جمع کیا اپنے بینک سے سارے پیسے نکالے میری کمپنی کا مالک بہت اچھا عربی تھا میں نے تقریباً اس کے ساتھ 9 سال گزارے تھے اس نے مجھے ایک دن میں پاکستان بھیج دیا میرا سارا 9 سال کا حساب بھی مجھے دیا اور میں پاکستان واپس آ گیا . میں جنازہ سے کوئی 1 گھنٹہ پہلے ہی اپنے گھر پہنچا اور پِھر اپنے ابّا جی کو دفن کر کے گھر آ گیا گھر میں میری ماں دونوں بہن نے میرے گلے لگ کر بہت روئے اور مجھے بھی بہت رلایا. ابّا جی کو فوت ہوئے 1 ہفتہ ہو گیا تھا لیکن گھر میں سب خاموش اور دُکھی تھے . میں بھی بس اپنے کمرے میں ہی پڑا رہا بس كھانا کھانے کے لیے کمرے سے نکلتا . پِھر کوئی10 دن بعد ایک دن میری باجی میرے کمرے میں آئی اور مجھے سے ابّا جی اور سب کی بہت باتیں کی اور مجھے سمجھایا کے اب گھر کی ذمہ داری ساری تم پے ہے . میں باجی کی ساری باتیں خاموشی سے سنتا رہا اور ہاں میں بولتا رہا . پِھر باجی مزید کوئی 1 ہفتہ رہی اور پِھر اپنے سسرال چلی گئی . میں نے اپنی زندگی کو آہستہ آہستہ اپنے پُرانے موڑ پے لے کر آنے کی کوشش کرنے لگا. پِھر ابّا جی کا 40 دن بعد ختم آ گیا وہ کروا کے کچھ دن بعد میں گھر سے باہر نکلا میرا اب اگلا کام کوئی کاروبار شروع کرنا تھا . میں کوئی 15 دن تک یہاں وہاں کاروبار کے لیے معلومات لیتا رہا . پِھر میں نے ملتان شہر میں اچھےعلاقےمیں ہی 3 دکان کو خرید لیا اور ان کو رینٹ پے لگا دیا ان کا ماہانہ رینٹ مجھے تقریباً 45000مل جاتا تھا میرے پاس پہلے ایک گھر کے لیےگاڑی تھی چھوٹی تھی میں نے اس کو بیچ کر اور پیسے ڈال کر بڑی گاڑی لے لی اور پِھر اپنے اسلام آباد والے دوست کو بول کر کسی سرکاری مہکمہ میں اپنی گاڑی رینٹ پے لگا دی وہ مجھے مہینے کا 60000 تک نکال کر دے دیتی تھی . خود گھر کے لیے ایک موٹر بائیک لے لی . اور جب میرا دو جگہ پے جگاڑ فٹ ہو گیا تو میں نے اب گھر کی طرف توجہ دینے لگا مجھے اب باجی اور سائمہ اور نبیلہ اور چا چی سب کو ٹھیک کرنا تھا سب کے مسئلے حَل کرنے تھے. مجھے پاکستان آئے ہوئے تقریباً 3 مہینے سے زیادہ وقعت ہو گیا تھا . میں سعودیہ میں پورا پلان بنا کر آیا تھا کہ کس کس کا مسئلہ کب اور کس وقعت حَل کرنا ہے . سب سے پہلے میری توجہ اپنی باجی فضیلہ تھی ان کا مسئلہ حَل کرنا تھا. ایک دن صبح ناشتہ وغیرہ کر کے میں سیدھا باجی فضیلہ کے گھر چلا گیا وہاں میں خالہ سے بھی ملا وہ مجھے دیکھا کر کافی خوش ہوئی اور وہاں میں نے شازیہ باجی کو بھی دیکھا تھا . وہ بھی مجھے ملی وہ میری باجی فضیلہ کا ہی ہم عمر تھی . میری خالہ بیمار رہتی تھی . اِس لیے ان کو زیادہ نظر بھی نہیں آتا تھا . سو دن کو باہر صحن میں اور رات کو اپنے کمرے میں ہی پڑی رہتی تھی وہاں پے ان کو كھانا پینا مل جاتا تھا . پِھر باجی نے کہا وسیم اندر چل میرے کمرے میں بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں . میں اٹھ کر باجی کے ساتھ کمرے میں آ گیا جب باجی کے ساتھ کمرے میں آ رہا تھا تو شازیہ باجی بولی وسیم تو اپنی باجی کے پاس بیٹھ میں وہاں ہی تیرے لیے چائے بنا کر لاتی ہوں. میں باجی کے کمرے میں آ گیا اور باجی کے ساتھ باتیں کرنے لگا اور باجی مجھ سے کام کا پوچھا میں نے ان کو سب بتا دیا جس کا سن کر وہ خوش ہو گئی اور پِھر یہاں وہاں کی باتیں کرنے لگے . تھوڑی دیر بَعْد شازی باجی چائے لے آئی اور جب وہ مجھے کپ چائے کا دے رہی تھی تو میں نے دیکھا انہوں نے دوپٹہ نہیں لیا ہوا تھا اور ان کی قمیض کا گلا کافی زیادہ کھلا تھا اور ان کو موٹے موٹے ممے صاف نظر آ رہے تھے . باجی شازیہ نے میری نظر اپنے مموں پے دیکھ لی تھی اور ایک بہت ہی کمینی سی سمائل دی اور پِھر باہر چلی گئی لیکن جب وہ باجی کے دروازے کے پاس پہنچی میں دیکھ رہا تھا اس نے اپنا ہاتھ پیچھے کر کے اپنی گانڈ کی لکیر میں ڈال کر زور سے خارش کی اور پِھر باہر کو چلی گئی شاید انہوں نے یہ حرکت جان بوجھ کر کی تھی . اور یہ باجی فضیلہ نے بھی دیکھ لی تھی اور اس کے باہر جاتے ہی بولی چنال پوری کنجری عورت ہے . میں باجی کی بات سن کا چونک گیا اور باجی کا منہ دیکھنے لگا تو باجی نے کہا اِس کنجری سے بچ کر رہنا اِس کا ایک مرد سے گزارا نہیں ہوتا باجی کا چہرہ بتا رہا تھا ان کو شازیہ باجی پے کافی غصہ تھا . میں نے آہستہ سے کہا باجی آپ ایسا کیوں بول رہی ہیں کیا ہوا ہے . تو باجی کا اپنا چہرہ میری بات پے لال ہو گیا اور بولی وسیم تو جوان ہے شادی شدہ ہے اچھے برے کی تمیز جانتا ہے اِس لیے میں بھی شادی شدہ ہونے اور تیری بڑی بہن ہونے کے ناتے بتا رہی ہوں اِس شازیہ کنجری سے بچ کر رہنا . اِس کا ایک مرد سے گزارا نہیں ہوتا پتہ نہیں کتنے اور لوگوں کے مرد کھا ئے گی کنجری. میں نے کہا باجی آپ کہنا کیا چاہتی ہیں کھل کر صاف صاف بتاؤ کیا کہنا چاہتی ہو . تو باجی نے کہا وسیم میرے بھائی میرے بیٹے میں تمہیں سب بتاؤں گی اور مجھے تم سے اور بھی ضروری باتیں کرنی ہیں میں 2 دن تک گھر آؤں گی پِھر بیٹھ کر تیرے کمرے میں بات کریں گے یہاں وہ باتیں ہو نہیں سکتی . میں نے کہا ٹھیک ہے باجی جیسے آپ کی مرضی . اور میں کچھ دیر وہاں بیٹھا اور پِھر گھر واپس آ گیا . گھر میں مجھے نبیلہ ملی اور بولی بھائی کہاں گئے تھے میں نے کہا کہیں نہیں بس خالہ کی طرف گیا تھا اور باجی سے مل کر ابھی گھر واپس آ گیا ہوں . میں نے نبیلہ سے پوچھا یہ سائمہ کب تک لاہور سے واپس آئے گی کچھ تمہیں پتہ ہے . تو وہ غصے سے بولی بھائی آپ کو بھی پتہ ہے وہ لاہور کس لیے جاتی ہے جب اس کا دِل بھر جائے گا اور آگ ٹھنڈی ہو جائے گی تو پِھر واپس آ جائے گی . ویسے ابھی تو اس کو گیا ہوئے ایک ہفتہ ہوا ہے شاید اگلے ہفتے آ جائے ویسے 15 دن بَعْد اپنی آگ ٹھنڈی کروا کر آ جاتی ہے . آپ کو نہیں بتا کر گئی . میں نے کہا مجھے تو ایک ہفتے کا بول کر گئی تھی . پِھر نبیلہ نے کہا چھوڑو بھائی اس کنجری سے جان چھوٹی ہوئی ہے . ویسے آپ کیوں اتنے پریشان ہیں کہیں آپ کو بھی تو اپنی بِیوِی کی طلب تو نہیں ہو رہی . میں نبیلہ کی بے باکی پے حیران رہ گیا کہ پہلے تو وہ بات سنتے ہوئے بھی شرما جاتی تھی اور اب کھلا بول دیتی ہے . پِھر میں نے بھی نبیلہ کو چیک کرنے کی کوشش کی اور اس کو کہا ہاں بہن ہر مرد کواپنی بِیوِی کی طلب ہوتی ہے اب ہر ایک کی قسمت سائمہ جیسی یا چا چی جیسی یا شازیہ باجی جیسی تو نہیں ہوتی نہ ایک نا ملا تو کوئی دوسرا ہی سہی . اب شاید نبیلہ میری بات سن کر لال سرخ ہو گئی اور شرم کے مارے منہ نیچے کر لیا . میں نے کہا نبیلہ تم کیوں شرمندہ ہو رہی ہو جو کھلا کر رہے ہیں وہ بے شرم بنے ہوئے ہیں اور تم کچھ نا کر کے بھی شرمندہ ہو رہی ہو . اور اس کو پکڑ کر اپنے گلے سے لگا لیا اور سر پے پیار سے ہاتھ پھیر نے لگا . لیکن جب مجھے نبیلہ کے تنے ہوئے ممے میرے سینے پے لگے تو میرے جسم میں کر نٹ دوڑ گیا اور یہ دوسری دفعہ تھا کے میں نبیلہ کے ممے اپنے سینے پے محسوس کر رہا تھا اور نبیلہ بھی مجھ سی چپکی ہوئی تھی اس کے ممے بہت ہی نرم اور موٹے تھے . پِھر اس نے کہا بھائی کاش ایسا سکون میرے نصیب میں بھی ہوتا میں اس کی بات سن کر چونک گیا اور اس کو کہا نبیلہ کیا کہا تم نے لیکن وہ یہ بول کر بھاگ کر اپنے کمرے میں چلی گئی اور اپنا دروازہ بند کر لیا میں بھی یہ بات سوچتے سوچتے اپنے کمرے میں آ کر بیڈ پے لیٹ گیا. خیر اس دن کے گزر جانے کے بعد میری باجی فضیلہ 3 دن بعد گھر آئی ہوئی تھی اس کے ساتھ پہلے دن تو کوئی خاص بات نہ ہوئی لیکن دوسرے دن دو پہر کا كھانا کھا کر میں اپنے بیڈروم میں بیٹھا ٹی وی دیکھ رہا تھا گھر کے سارے لوگ دو پہر کو سو جایا کرتے تھے میں بھی کبھی سو جاتا تھا کبھی ٹی وی دیکھتا رہتا تھا . آج بھی میں ٹی وی دیکھ رہا تھا جب فضیلہ باجی کوئی 3 بجے کے وقعت میرے کمرے میں آ گئی اور میرے کمرے کا دروازہ بند کر دیا کنڈی نہیں لگائی اور آ کر میرے ساتھ بیڈ پے ایک سائڈ پے بیٹھ گئی . میں نے ٹی وی کی آواز کو آہستہ کیا اور بولا باجی اور سنائیں کیسی ہیں خالہ وغیرہ ظفر بھائی سب ٹھیک ہیں . تو باجی نے کہا ہاں وسیم سب ٹھیک ہیں خالہ کا تمہیں پتہ ہی ہے وہ بیمار رہتی ہیں . اور ظفر کو کیا ہونا ہے ٹھیک ہی ہے ہٹا کٹا ہے . میں نے دیکھا ظفر کی بات باجی بڑی ناگواری سے کر رہی تھی. پِھر باجی نے کہا وسیم تم سناؤ کیا نئی تازی ہے . سائمہ کی سناؤ اس نے کب واپس آ نا ہے . میں نے کہا باجی میں ٹھیک ہوں اور سائمہ مجھے تو ایک ہفتے کا بتا کر گئی تھی آج ایک ہفتے سے زیادہ دن ہو گئے ہیں لیکن واپس نہیں آئی . باجی سمجھ نہیں آتی میں جب سے پاکستان واپس آیا ہوں وہ 2 دفعہ لاہور جا کر رہتی رہی ہے . اور جب پاکستان میں نہیں ہوتا تھا تو زیادہ تر وہ اپنی ماں کے گھر میں ہوتی تھی . پِھر فضیلہ باجی میرے نزدیک ہو کر بیٹھ گئی اور میرا ہاتھ پکڑ لیا اور بولی بھائی مجھے سب پتہ ہے . لیکن تم فکر نہ کرو سب ٹھیک ہی ہو گا . میں نے کہا جی باجی دعا ہے ایسا ہی ہو . پِھر باجی نے کہا میں نے کچھ باتیں تم سے ضروری کرنی تھی . لیکن سمجھ نہیں آتی کہاں سے شروع کروں اور کہاں سے نہ کروں . میں نے کہا باجی کیا بات ہے خیر تو ہ ہے نہ . تو فضیلہ باجی نے کہا ہاں وسیم خیر ہے . اصل میں بات یہ ہے کہ تم میرے چھوٹے بھائی بھی ہو بیٹے کی طرح بھی ہو . ابّا جی کے بعد تو ا می یا میں ہی ہوں جو تمہارا خیال کریں گے اور تمہیں کوئی پریشانی نہیں ہونے دیں گے . میں نے کہا باجی آپ کیا کہنا چاہتی ہیں کھل کر بات کریں مجھے پتہ ہے آپ میرا کبھی بھی نقصان یا برا نہیں سوچیں گی. وسیم دراصل مجھے تم سے سائمہ کے متعلق بات کرنی تھی . میں نے کہا کہو باجی کیا بات ہے . تو باجی نے کہا وسیم میرے بھائی سائمہ اور اس کی ماں ٹھیک عورت نہیں ہیں . اور تیری بِیوِی نے تو جان بوجھ کر ہم سب کو اور تمہیں دھوکہ دیا ہے . پِھر میں نے پوچھا باجی کس چیز کا دھوکہ . تو باجی نے وہ ہی نبیلہ والی ساری اسٹوری جو سائمہ اور اس کی ماں کی تھی مجھے سناتی رہی اور میں اپنے چہرے کے تاثرات سے ان کو یہ شق نہیں ہونے دیا کہ مجھے کچھ پتہ ہے. میں نے باجی کی پوری بات سن کر تھوڑا پریشانی والا چہرہ بنا لیا اور میں نے کہا باجی اِس لیے میں کہوں وہ اتنا زیادہ اپنی ماں کے پاس کیوں جاتی ہے . آج پتہ چلا کہ وہ تو مجھے ہم سب کو دھوکہ دے رہی ہے . پِھر میں نے کہا باجی مجھے اپنی سھاگ رات پے ہی شق ہو گیا تھا لیکن آج آپ کی باتیں سن کر شق یقین میں بَدَل گیا ہے . تو باجی نے کہا وسیم سھاگ رات کو تمہیں اس پے کیسے شق ہوا تھا