20-07-2023, 06:35 PM
جب کوئی مرد اس کو جم کا چو د رہا ہو . میں حیران تھی یہ آواز تو میری نند کی تھی لیکن وہ اندر کس مرد کے ساتھ ہے میرا دِل دھڑکنےلگا مجھے اپنی جان نکلتی ہوئی محسوس ہوئی . میں تھوڑا کھڑکی کے پاس ہو کر ایک سائڈ پے کھڑی ہو گئی اب مجھے آوازیں بالکل صاف سنائی دے رہی تھیں . پِھر وہاں جو میں نے سنا تو میرے پاؤں تلے زمین نکل گئی کیونکہ اندر اندھیرا تھا میں دیکھ تو سکتی نہیں تھی لیکن آواز صاف سن سکتی تھی . میری نند نے جب یہ کہا .) ظفر ہور دھکے زور نال مار مینو تیرا لن پورا اندر تک چای ڈا اے( . پِھر میرے میاں کی آواز میرے کان میں آئی کے )شازیہ توں ذرا صبر کر ہون لن پورا اندر سم پو سی (میرا میاں اندر اپنی سگی بہن کو چھو د رہا تھا اور اس کی بہن اس کو خود منہ سے بول کر کہہ رہی تھی اور زور لگا کر چودو میں وہاں تقریباً 10منٹ تک کھڑی رہی لیکن اندر سے بدستور مجھے اپنے میاں اور اس کی بہن کے آپس میں جسم ٹکرا نے کی آوازیں اور چدائی کی آوازیں آتی رہیں اور پِھر میں اپنا دُکھی دِل لے کر واپس اپنے کمرے میںآگئی اور میرے آنے کے کوئی آدھے گھنٹے بَعْد میرا میاں بھی آ کر میرے ساتھ لیٹ گیا میں پتہ نہیں کس دنیا میں تھی اور پتہ نہیں چلا سو گئی صبح اٹھی تو میاں نہیں تھا وہ اپنے کام پے چلا گیا تھا جب نند کو دیکھا تو وہ عام دنوں کی طرح بہت خوش تھی اور مجھے سے بھی ویسے ہی باتیں کر رہی تھی جو عام دنوں میں کرتی تھی . لیکن میں اندر سے مر چکی تھی . پِھر جب میں نے اپنے میاں سے بات کی تو مجھے اس نے کوئی جواب نہ دیا بلکہ اب وہ میری نند کے پُرانے کمرے میں روز رات کو چلا جاتا اور 2 یا 3 گھنٹے اپنی بہن کے ساتھ مزہ کر کے واپس آجاتا جب کبھی میرے جسم کی طلب ہوتی تو مہینے میں ایک دفعہ مجھے سے کر لیا کرتا تھا بس یوں ہی 3 سال سے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کو برداشت کر رہی ہوں . بھائی یہ آج نئی بات مجھے باجی نے بتائی تھی اور میں نے جب سے سنا ہے دِل رَو رہا ہے کے اصل ظلم تو میری باجی کے ساتھ ہو رہا ہے ، سائمہ بھی اپنی زندگی میں خوش ہے اور شازیہ بھی خوش ہے . باجی کی کہانی نبیلہ کے منہ سے سن کر میں بہت زیادہ پریشان اور دُکھی ہو گیا تھا . اور میں نے کہا نبیلہ میرا دِل اب بات کرنے کو نہیں کر رہا ہے . میں پِھر بات کروں گا اور کال کو کٹ کر دیا اور گہری سوچوں میں گم ہو کر سو گیا. نبیلہ سے بات ہو کر کتنے دن ہو گئے تھے لیکن میرا دِل خوش نہیں تھا کیونکہ میں باہر رہ کر بھی اتنا پیسہ کما کر بھی اپنی کسی بھی بہن کے لیے خوشی نا خرید سکا اور مجھے پتہ ہی نہیں چلا میری باجی کتنے سالوں سے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کو چھپا کر بیٹھی تھی اور ہر وقعت خوش رہتی تھی لیکن کس کو کیا پتہ تھا باہر دکھنے والی خوشی اندر سے کتنا بڑا ظلم برداشت کر رہی ہے. پِھر یوں ہی دن گزرتے رہے میں گھر فون کر لیتا تھا اور نبیلہ سے بھی بات ہو جاتی تھی لیکن پِھر دوبارہ کبھی اِس موضوع پے بات نہ ہوئی . مجھے اب 1 سال اور 5 مہینے ہو چکے تھے . میں بس مشین کی طرح ہی پیسہ کما رہا تھا . لیکن شاید قدرت کو کچھ اور منظور تھا . جب میرے پاکستان جانے میں کوئی 4 مہینے باقی تھے تو مجھے ایک دن گھر سے کال آئی وہ میرے لیے بمب پھوٹنے سے زیادہ خطر ناک تھی.