20-07-2023, 06:19 PM
سائمہ تو شاید ڈھیٹ تھی آگے سے بولی وہ کون سا بچی ہے اس کو بھی سب پتہ ہے آخر اس نے بھی کسی نہ کسی دن لن لینا ہی ہے پِھر اِس میں اتنا پریشان ہونے کی کیابات ہے میں تو کہتی ہوں تم نبیلہ کی شادی کروا دو وہ بیچاری بھی کسی لن کے لیےترس رہی ہو گی میں نے غصے سے سائمہ کو دیکھا اور بولا تم سے تو بات کرنا ہی فضول ہے اور کپڑے لے کر باتھ روم میں گھس گیا اور کپڑے بَدَلنے لگا. کپڑے بَدَل کر گھر سے باہر نکل گیا اور اپنے کچھ دوستو سے جا کر گپ شپ لگانے لگا تقریباً 2 بجے کے قریب میں گھر واپس آیا تو دروازہ نبیلہ نے ہی کھولا اور دروازہ کھول کر اندر چلی گئی . جب میں اندر گیا تو دیکھا سب بیٹھے كھانا شروع کرنے لگے تھے میں بھی مجبورا وہاں ہی بیٹھ گیا اور كھانا کھانے لگا . میں نے کن اکھیوں سے نبیلہ کو دیکھا لیکن وہ كھانا کھانے میں مصروف تھی . پِھر جب سب نے كھانا کھا لیا تو نبیلہ اور سائمہ نے برتن اٹھانا شروع کر دیئے اور میں آ کر اپنے کمرے میں آ کر بیڈ پے لیٹ گیا اور کچھ ہی دیر میں آنکھ لگ گئی. شام کو سو کر اٹھا تو سائمہ چائے بنا کر لے آئی اور . یہاں وہاں کی باتیں کرنے لگی اور مجھے کہنے لگی آپ اور میں کچھ دن لاہور ا می کی طرف نہ رہ آئیں . میں نے کہا سائمہ ابھی تھوڑے دن پہلے تم آئی ہو اور اب پِھر لاہور جانے کا کہہ رہی ہو . میری چھٹی تھوڑی رہ گئی ہے میرے واپس چلے جانے کے بعد خود چلی جانا اور جتنے دن مرضی رہ لینا . وہ میری بات سن کر خاموش ہو گئی . پِھر ایسے ہی کچھ دن مزید گزر گئے نبیلہ مجھے سے اور میں نبیلہ سے کترا رہے تھے پِھر جب میرا 1 ہفتہ باقی رہ گیا تو ایک دن میری ا می اور سائمہ میری خالہ کے گھر گئے ہوئے تھے خالہ کا گھر زیادہ دور نہیں تھا پاس میں ہی تھا . اور ابّا جی باہر کسی کام سے گئے ہوئے تھے اور گھر پے شاید میں اور نبیلہ اکیلے ہی تھے . لیکن مجھے بَعْد میں پتہ چلا کے ہم دونوں گھر میں اکیلے ہیں کیونکہ میں صبح سے اپنے کمرے میں ہی تھا . پِھر تقریباً 11بجے کا وقعت تھا میں نہانے کے لیے اپنے اٹیچ باتھ روم میں گھس گیا مجھے پتہ تھا میرے کمرے کے باتھ روم میں میرے یا میری بِیوِی کے علاوہ کوئی نہیں آتا تھا . اِس لیے میں نے دروازہ لاک نہیں کیا اور باتھ روم میں جا کر نہانے لگا . جب میں نے نے باتھ روم میں داخل ہو کر اپنے کپڑے اُتار لیے اور شاور چلا دیا پِھر اپنے جسم پے صابن لگانے لگا جب میں اپنے لن پے صابن لگا رہا تھا تو میرا لن کھڑا ہونے لگا اور کچھ دیر کے صابن سے میرا لن تن کے کھڑا ہو گیا اور میں آہستہ آہستہ مٹھ والے اسٹائل میں صابن لن پے لگانے لگا مجھے پتہ ہی نہیں چلا یکدم نبیلہ میرے باتھ روم میں آ گئی اور اس کی سیدھی نظر میرے لن پے گئی تو وہ ایک بار پِھر شرم سے لال ہو گئی اور دروازے کو بند کر کے باہر سے بس اتنا ہی بولا کے سوری بھائی میرا شیمپو ختم ہو گیا تھا اِس لیے بھابی کا لینے کے لیے آئی تھی اور یہ بول کر وہ چلی گئی . میں بھی جلدی سے نہایا اور اور نہا کر کپڑے پہن کر گھر سے باہر نکل گیا یہ 3 دفعہ میرے اور نبیلہ کے درمیان ہو چکا تھا . اور مجھے تو اب اپنے آپ پر بھی بہت شرم آنے لگی تھی کے ہر دفعہ میری بہن کے ساتھ ہی کیوں یہ ہو جاتا ہے وہ بیچاری کیا سوچتی ہو گی. میں سارا دن باہر گھوم پِھر کر شام کو گھر واپس آیا اور آ کر سیدھا اپنے کمرے میں لیٹ گیا . اب تو میری بالکل ہمت جواب دے چکی تھی کے اگر میرا سامنہ نبیلہ سے ہوتا ہے یا وہ مجھے سے یہ 3 دفعہ کے حادثے کے بارے میں کوئی سوال پوچھے گی تو میں کس منہ سے اور کیا جواب دوں گا. اگلے 2 سے 3 دن تک میں نبیلہ کا زیادہ سامنا نہیں کیا اور یوں ہی دن گزر گئے . واپسی سے دو دن پہلے میں شام کے وقعت چھت پے بیٹھا ہوا تھا اور سعودیہ میں کسی سے فون پے بات کر رہا تھا . تو نبیلہ میری چائے لے کر اوپر آ گئی نبیلہ کو دیکھ کر میں تھوڑا گھبرا سا گیا کیونکہ مجھے اس کا سامنا کرتے ہوئے شرم آ رہی تھی . نبیلہ آ کر چار پائی پے بیٹھ گئی اور چائے میری آگے رکھدی میں نے بھی کوئی 2 منٹ مزید بات کر کے کال کو کٹ کر دیا . پِھر نبیلہ بولی بھائی آپ ا ب کب واپس آئیں گے . تو میں نے کہا نبیلہ تمہیں تو پتہ ہے چھٹی 2 سال بَعْد ہی ملتی ہے اب 2 سال بَعْد ہی آؤں گا . تو نبیلہ بولی بھائی اب تو ہمارے پاس قدرت کا دیا سب کچھ ہے پِھر آپ پکے پکے واپس پاکستان کیوں نہیں آ جاتے اور یہاں آ کر اپنا کوئی کاروبار شروع کر دیں . ہم سب کو آپ کی یہاں زیادہ ضرورت ہے اور آپ کا گھر بھی بچ جائے گا . میں نے کہا ہاں نبیلہ کہتی تو تم ٹھیک ہو لیکن اب میں وہاں جا کر سارے پیسے جوڑ کر پاکستان ہی آنے کی کوشش کروں گا . میں نے نبیلہ کو کہا کے میرا گھر کیسے بچ جائے گا یہ بات تم کیوں کہہ رہی ہو . تو نبیلہ نے کہا کچھ نہیں پِھر آپ کو بتاؤں گی . میں نے نبیلہ کو کہا تم نے مجھے کہا تھا کے ثناء کا کچھ بندوبست کر کے تم مجھے سائمہ اور چا چی کے بارے میں کچھ بتاؤ گی . تم مجھے اب بتاؤ بھی دو کے آخر مسئلہ کیا ہے . میری بات سن کر وہ ایک دم لال سرخ ہو گئی اور بولی بھائی میں آپ کو آپ کے سامنے نہیں بتا سکتی میرے اندر اتنی ہمت نہیں ہے . جب آپ واپس سعودیہ جاؤ گے تو آپ یہاں میرے سامنے نہیں ہو گے تو میں آپ کو سب کچھ فون پے بتا دوں گی . میں نے کہا نبیلہ تم مجھ سے وعدہ کرو کے تم مجھے ایک ایک بات تفصیل سے اور سچ سچ بتاؤ گی . تو نبیلہ بولی بھائی آپ کیسی بات کر رہے ہو آپ کے اندر تو ہماری جان ہے . میں آپ کے ساتھ کبھی جھوٹ نہیں بول سکتی . میں آپ کو سب کچھ سچ سچ بتاؤں گی . پِھر میں نے کہا نبیلہ مجھے تم سے معافی مانگنی ہے . تو نبیلہ فوراً بولی بھائی کس چیز کی معافی . تو میں نے کہا وہ مجھے سے اس دن بہت غلطی ہو گئی تھی جب تم فرش دھو رہی تھی اور سائمہ والی حرکت اور باتھ روم والی حرکت پے میں تم سے معافی مانگتا ہوں مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا . نبیلہ میری بات سن کر شرما کے لال سرخ ہو گئی اور چُپ کر کے نیچے چلی گئی . پِھر وہ دو دن بھی گزر گئے اور میں واپسی کے لیے جب ایئرپورٹ آیا تو مجھے سائمہ اور نبیلہ اور ابّا جی چھوڑ نے کے لیے آئے جب میں اندر جانے لگا تو میرے ابّا جی مجھے گلے لگا کر ملے اور اور پِھر سائمہ بھی مجھے ملی ، لیکن جو مجھے عجیب اور حیران کن بات لگی جب نبیلہ آگے ہو کر مجھے گلے ملی تو اس کا قد میرے سے تھوڑا چھوٹا تھا تو اس نے اپنی دونوں بازو کو میری کمر میں ڈال کر مجھے زور کی جپھی ڈالی مجھے اس کے موٹے موٹے اور نرم نرم ممے مجھے اپنے سینے پے محسوس ہوئے . اور آہستہ سا میرے کان میں بولا بھائی میری واپسی والی بات پے غور کرنا. اور پِھر میں نبیلہ کے بارے میں ہی سوچتے سوچتے ائرپورٹ کے اندر چلا گیا اور واپس سعودیہ آ گیا . مجھے واپس آئے ہوئے کوئی 3 مہینے سے زیادہ ٹائم گزر چکا تھا اور زندگی اپنے معمول پے چل رہی تھی میری گھر پے بھی بات ہوتی رہتی تھی . لیکن میری نبیلہ سے ابھی تک سائمہ اور چا چی کی موضوع پے بات ہی نہیں ہو رہی تھی . زیادہ تر ابّا جی اور سائمہ سے بات ہو کر کال کٹ ہو جاتی تھی . پِھر ایک دن رات کو تقریباً 10بجے کا ٹائم تھا اور پاکستان میں 12 کا ٹائم تھا مجھے نبیلہ کے نمبر سے کال آئی . میں پہلے تھوڑا حیران ہوا کے آج اتنی دیر کو نبیلہ کال کیوں کر رہی ہے . میں نے اس کی کال کٹ کر کے خود کال ملائی اور تو نبیلہ سے سلام دعا ہوئی پِھر وہ میرا حال پوچھنے لگی . وہ شاید میرے سے کوئی بات کرنا چاہتی تھی لیکن اس کو سمجھ نہیں آ رہی تھی بات کیسے شروع کرے . پِھر میں نے ہی تھوڑی دیر یہاں وہاں کی بات کر کے پوچھا کے سائمہ کیسی ہے تو وہ بولی کے وہ آج لاہور چلی گئی ہے . میں نے کہا نبیلہ آج ٹائم مل گیا ہے تو مجھے آج سائمہ اور چا چی کے بارے میں بتا دو . تا کہ میرے دِل کو بھی سکون ہو . پِھر نبیلہ بولی بھائی آپ سے چا چے نے آخری دفعہ کیا کہا تھا . میں نے اس کو چا چے سے ہوئی بات بتا دی . تو نبیلہ بولی بھائی چھا چے نے بہت مشکل وقعت دیکھا ہے سائمہ اور چھا چی نے چھا چے کی کے آخریسالوںبہت اذیت دی اور بچارے دنیا میں اپنے بِیوِی اور بیٹی کے کرتوت کی وجہ سے گھٹ گھٹ کر دنیا سے چلے گئے. میں نے نبیلہ کو پوچھا نبیلہ صاف بتاؤ تم کہنا کیا چاہتی ہو کیوں گھوما گھوما کر بات کر رہی ہو . تو نبیلہ بولی بھائی چا چی اور سائمہ دونوں ٹھیک عورتیں نہیں ہیں . سائمہ کا شادی سے پہلے ہی کسی ساتھ چکر تھا اور وہ اس کے ساتھ شادی سے پہلے ہی سو چکی ہے . اور چا چی کا بھی اس بندے کے ساتھ چکر ہے اور وہ بھی اس بندے کے ساتھ سب کچھ کرتی ہے جس سے سائمہ کرتی ہے اور دونوں ماں بیٹی کو ایک دوسرے کا پتہ ہے . اور چچی کے 2 یار ہیں جن کے ساتھ اس کا چکر ہے. اِس لیے میں نے ثناء کو اس گھر سے نکالا ہے تا کہ اس کی زندگی برباد نہ ہو. نبیلہ کی بات سن کر میرے سر چکر ا گیا تھا اور مجھے شدید جھٹکا لگا تھا . مجھے اپنی سہاگ رات والی رات کا واقعہ یاد آ رہا تھا اور میرا اس دن والا شق آج نبیلہ کی باتیں سن کر یقین میں بَدَل چکا تھا . کچھ دیر میری طرف سے خاموشی دیکھ کر نبیلہ بولی بھائی آپ میری بات سن رہے ہیں نہ . تو میں اس کی آواز سن کر پِھر چونک گیا اور بولا ہاں ہاں نبیلہ سن رہا ہوں. نبیلہ بولی آپ کیا سوچ رہے ہیں . میں نے کہا نبیلہ مجھے اپنی شادی کی پہلی رات یاد آ رہی ہے مجھے اس رات گزر نے کے بعد صبح ہی میرے دِل میں شق آ گیا تھا جو مجھے آج تمہاری باتوں سے یقین میں بَدَل گیا ہے . تو نبیلہ بولی بھائی مجھے پتہ ہے آپ کو اس رات کیوں اور کیسے شق ہوا تھا .