Thread Rating:
  • 0 Vote(s) - 0 Average
  • 1
  • 2
  • 3
  • 4
  • 5
Aik k sath do Free - Urdu Font
#10
کل پھر آوں گی۔ یہ کہ کر وہ آرام سے دروازہ کھول کر نکل گئی۔ مین بھی تھک چکا تھا، اس لیے دروازے کو، اندر سے لاک کیا اور ننگا ھے لیٹ گیا۔ 

اگلے دن میں صبح تیار ھو کر  پلاٹ ہر چلا گیا جہاں مستری مزدوروں نے آنا تھا۔ پورا دن سامان ارینج کرنے اور مزدورں کے پیچھے بھاگنے میں نکل گیا۔ شام کو چھے بجے فری ھو کر گھر پہنچا اور کپڑے بھت گندے ھو چکے تھے اور تھکاوٹ بھی ۔ اس لیے فوراً نہانے کے لیے باتھروم میں گھس گیا۔ فریش ھو کر باتھ روم سے نکل رھا تھا جب میری نظر سامنے والی چھت پر پڑی جہاں ایک لڑکی چھت سے دھلے کپڑے اتار رھی تھی۔ دیکھنے میں اس کا قد تقریباً پانچ فٹ ھو گا لیکن اس کی باڈی فزیک بتا رھی تھی کہ وہ زیادہ سے زیادہ 17 یا 18 سال کی ھو گی۔  یہ یقیناً رجو تھی کلثوم کی چھوٹی بہن جو اپنے چھت سے کپڑے اتار رھی تھی۔یہ کہنا بے جا نہ ھو گا کہ رجو اُن دونوں سے زیادہ خوبصورت تھی۔میں باتھ روم کے دروازے پر کھڑا ھو کر اسے دیکھنے لگا۔ ایک بار اسکی نظر مجھ سے ملی تو وہ بڑی معصوم سی لگی لیکن مجھے کلثوم اور یاسمین کو دیکھ کر اندازہ ھو چکا تھا کہ جلد یا بدیر یہ بھی اس راہ کی مسافر ھو گی۔اور اُن دونوں سے زیادہ قیامت ڈھائے گی ۔ رجو کو دیکھ کر مجھے ایک دن پہلے والا وقعہ بھی یاد آگیا۔ اگر تب رجو نہ آتی تو میں یاسمین کو چود چکا ھوتا۔ اور یاسمین کا سوچتے ھوئے میرا لن کھڑا ھو رھا تھا۔ میں نے باتھ روم سے باھر دیکھا تو، صحن میں کوئی نھی تھا۔  میں نے رجو کو اشارہ کیا تو وہ  ھنسنے لگی۔ میرا لن تو پہلے ھی کھڑا ھو، رھا تھا میں نے وہیں کھڑے کھڑے اپنے لن کو ھاتھ سے اوپر نیچے کرنے لگا۔ یہ دیکھ کر رجو اور ھنسی اور کپڑے اُٹھائے نیچے چلی گئی۔ میں کمرے کی طرف گیا تو بھابی اور امی کچن میں نظر آئیں۔میں کپڑے بدل کر کچن میں آگیا اور امی اور بھابی سے سارے دن کے کاموں کے بارے میں بات کرنے لگا۔ تھوڑی دیر بعد گیٹ کھڑکا تو، میں اُٹھ کر گیٹ کھونے چلا گیا۔ باھر دیکھا تو رجو ھاتھ میں پلیٹ پکڑے کھڑی تھی اور اس کے پیچھے کلثوم کھڑی تھی۔ میں ایک سائیڈ پر ھو گیا اور وہ دونوں اندر آگئیں ۔ کلثوم نے میرے ہاس سے گزرتے ھوئے مجھے ھاتھ مارا میں نے کچن کی طرف دیکھا وھاں کوئی باھر نھی رجو پلیٹئں پکڑے کچن کی طرف جا رھی میں نے کلثوم کا ھاتھ پکڑ کر ھلکا سا موڑا اور پھر چھوڑ دیا۔ میرے دل میں رات والا وقعہ کی وجہ سے چوع تھا، اس لیے میں کلثوم کے پیچھے کچن میں جانے کی بجائے بیٹھک میں آگیا۔ لیکن چند منٹ بعد ھی رجو بیٹھک میں آگئی اور بولی بھائی  باجی کلثوم پوچھ رھی ھے آپ کے پاس سونونگم کے نئے گانے ھیں ۔ میں نے نے کہا ھاں کافی کیسٹس پڑی ھیں تم دیکھ لو کون سے چاھئں ۔ میری بات سن کر وہ ڈیک کے پاس چلی گئی میں بھی اس کے پاس گیا اور موقع دیکھتے ھوئے اسے پکڑ کر سینے سے لگا لیا وہ زور زور سے اپنا آپ چھڑا رھی تھی۔  لیکن میں نے زبردستی اسےگالوں پر کس کر دی وہ بولی بھائی نہ کریں آپی آ جائے گی۔ میں نے اسے چھوڑ دیا وہ پھر سے کیسٹ ڈھونڈنے لگی۔ میں نے اپنی جیب میں ھاتھ مارا اور سو روپیہ نکال کر رجو کو پکڑا دیا۔ اور کہا یہ رکھ لو کچھ کھا لینا۔ اس نے سو روپیہ مٹھی میں دبایا اور ایک کیسٹ پکڑ کر جلدی سے باھر نکل گئی۔ تھوڑی دیر بعد دونوں بہنیں گھر چلی گئیں۔ میں نے بھی کھانا کھایا اور بازار چلا گیا۔ مجھے ٹائمنگ کی گولیا لینی تھی کیونکہ پچھلی رات جس طرح کلثوم نے سکنگ کی تھی میں چاھتا، تھا کہ وہ آج بھی ویسے ھی کرے اور لن پر کریم لگا کر ایسا نھی ھو، سکتا تھا اس لیے گولیاں ضروری تھیں۔  رات بارہ بجے کلثوم ایک بار پھر میرے ساتھ بیٹھک یں موجود تھی لیکن آج میں پہلے سے تیار تھا۔ کلثوم سے مل کر ایک بات سمجھ آگئی تھی کہ وہ بھت فاسٹ اور بے باک لڑکی ھے۔ اس کی عمر کی لڑکیوں کی شادی ھو کر بچے بھی ھو چکے ھوتے ھیں۔ لیکن وہ کنواری تھی اور جس عمر میں تھی اس میں سیکسول ڈیزائر بھت زیادہ ھوتی ھیں۔ یہی وجہ تھی کہ وہ روزانہ رات کو مقررہ ٹائم پر پہنچ جاتی تھی۔  اس کی فیملی بھی کافی غریب تھی اور شائد یہ بھی ایک وجہ تھی اس کے کنوارے رھنے اور سیکس ایڈکشن کی۔ وہ جیسے ھی کمرے میں داخل ھوئ مجھ سے ایسے لپٹی جیسے سالوں بعد ملی ھو۔ میں نے اسے گلے لگایا اور اس کی کمر پر ھاتھ پھیرنا شروع کر دیا اور ساتھ ھی اسے فرنچ کس کرنا، شروع کر دی۔ اس نے بھی اپنی روایتی تیزی دیکھاتے ھوئے مجھے زور سے بھینچا اور اپنا، ایک ھاتھ سے میرا لن پکڑ کر لیا۔ وہ بیچارہ تو پہلے ھی قید سے آزاد ھونا چاھتا تھا۔ کلثوم کا ھاتھ لگتے ھی بے قابو ھونے لگا۔  اس کی بے چینی محسوس کر کے کلثوم۔نے خود ھی میرے ٹراوزر نیچے کر دیا اور ھاتھ میں پکڑ کر اس کو مسلنے لگی۔ اس کس کرتے کرتے میں صوفے پر بیٹھ گیا، اور وہ میری خود ھی شلوار اتار کر میری جھولی میں بیٹھ چکی تھی۔

میں نے اس کی قمیض اتاری اور اس کے ممے منہ میں لے کر چوسنا شروع کیے۔ وہ اپنے مموں کو دھکا دے کر پورے میرے منی میں ڈالنے کی کوشش کرتی اور تھوڑی دیر بعد وہ میری گود سے نکل کر بولی اج تو تم کافی کام کر کے آے ھو تھکے نھی۔ میں نے کیا تھک تو گیا ھوں لیکن تمھاری سکنگ ٹکنے نھی دے رھی وہ بولی اچھا یہ بات ھے تو پھر آپ  آرام سے لیٹو اور مزے لو یہ کہ کر اس نے مجھے صوفے ہر ھی لیٹا دیا اور خود صوفے پر بیٹھ کر میرے لن کو مساج کرنے لگی۔  پھر اس نے ٹوپی کو منہ میں لیا اور لولی پوپ کی طرح چوپا لگاتی اس کا چُوپا اتنا زبردست تھا کہ مجھے لگتا کہ شائد گولیوں کا، اثر بھی بےکار جائے۔ کبھی وہ لن کے سوراخ پر زبان پھیرت اور زبان کو سوراخ کے اندر لے جانے کی کوشش کرتی تو کبھی زابان پھیرتے پھیرتے ٹٹوں تک جاتی اور انھیں اپنے منہ میں لییتی پھر ایسے ھی زبان پھیرتے پھیرتے ٹوپی تکی آتی ۔ تقریباً دس منٹ تک سکنگ کے بعد اس نے ایک تکیہ میری کمر کے نیچے ایسے رکھا کہ میرا لن خود بخود اوپر ھو گیا۔  وہ میرے اوپر آ گئی میں سمجھا کہ وہ اپنی پھدی سیٹ کر کے اوہر بیٹھے گی لیکن وہ بولی مجھے پتہ ھے کہ تمیں میری پھدی سے زیادہ گانڈ مارنے کا شوق ھے کیونکہ سارے لڑکے تنگ سوراخ مانگتے ھیں ۔ میں ھنسا اور کہا نھی یار ایسی بات نھی تو، وہ بولی مجھے پتہ ھے کہ میری پھدی اب پھدا بن چکی ھی پر میں کیا کروں اماں ابا کو سمجھ آتی نھی اور میرا گزارا نھی۔  میں ایک بار پھر ھنسا کہا یار اگر تیری شادی ھو گئی تو تیرا شوھر اس پھدے کو دیکھ کر کیا سوچے گا۔ وہ بولی میرے نصیب میں بھی کوئی ایسا ھی ھوگا جس کو کوئی دیتا نھی ھو گا۔ تو میرا پھدا نھی اس کے لیے بھت ھو گا ویسے بھی مجھے پتہ ھے کہ مردوں کو کیسے چوسنا ھے میں خود ھی قابو کر لوں گی تم میری فکر کرنے کی بجایے فلحال میری گانڈ مارو۔ اس نے اپنی چوت کے پانی کو اپنے ھاتھ سے اپنی گانڈ ہر ملا اور تھوک لگا کر اسے ملنے لگی پھر جب اسے لگا کہ اب میرا شیر اس کے سوراخ میں چلا جائے گا تو اپنی گانڈ کو میرے لن پر ایڈجسٹ کر کے اس ھاتھ سے سیدھا رکھ کر اندر لینے لگی۔ جب ٹوپی اندر پھنس گئی تو بولی یار تھوڑی ہمت کرو اور ایک جھٹکا تم بھی مارو یہ سننا تھا کہ میں اس کی گانڈ کو دونوں ھاتھوں سے دبایا اور زور سے جھٹکا مارا میرا لن زور سے پورا اندر گیا اور اسکی گانڈ کی دیواروں سے ٹکرایا۔ اس کے منہ سے ھلکی سی چیخ نکلی۔ پھر وہ سنبھل کر خود ھی اوپر نیچے ھونے لگی۔ اوپر، سیدھا بیٹھنے کی وجہ سے لن بار بار باھر نکل جاتا اور کبھی اس کی گانڈ سے باھر ھی ٹکرا جاتا۔ میں نے اسے روکا اور صوفے سے اٹھ کر کھڑا ھو گیا وہ سمجھ گئی کی میں اسے گھوڑی بناوں گا تو، وہ خود ھی گھوڑی بن گئی۔ میں نے لن کو اس کی گانڈ پر سیٹ کیا، اور ایک جھٹکے سے اندر ڈالا پھر جھٹکے سے نکال کر پھر ڈالا۔ میں زور زور سے جھٹکے مار رھا تھا اچانک اس کے جسم نے سخت ھونا شروع کر وہ ڈسچارج ھو، رھی تھی میری جھٹکوں میں بھی تیزی آرھی تھی پھر ایک دم سے اس کی چوت نے پانی چھوڑا، اور صوفے ہر گرنے لگا۔ وہ نیچے الٹی ھی لیٹ گئی اور اپنی چوت کو زور زور سے مسلنے لگی۔ یہ دیکھا تو میں نے اسے سیدھا لٹایا اور اس کی دونوں ٹانگیں سیدھی اوپر کو اُٹھائں اس کی چوت میرے سامنے جھٹکے کھا رھی تھی۔ میں نے اس کے دوپٹے سے چوت کو صاف کیا اور ٹانگیں سیدھی اوپر اٹھا کر صوفے سے نیچے کھڑے کھڑے اپنے لن کو چوت میں گھسا دیا اب میرے گھسوں میں بھت سپیڈ تھی میری سپیڈ دیکھ کر بولی یار ابدر ڈسچارج نہ ھونا جب ھونے لگو تو مجھے بتانا سکنگ کروں گی۔ میں اس کی بات سمجھ گیا اور جب مجھے لگا کہ اب میں ڈسچارج ھونے والا ھوں تو میں نے لن باھر نکالا وہ صوفے ہر بیٹھ گئی اور مجھے کھڑا رھنے دیا اس نے ایک بار پھر میرے شیر کو اپنے منہ میں لیا اور پاگلوں کی طرح چوسنے لگی میرا جسم اکڑنے لگا تو اسکی سکنگ تیز ھونے لگی۔ پھر ایک بار اس نے پورا لن حلقتک لیا یہ وہ موقعہ تھا جب میرے لن نے ایک زورداع جھٹکا مارا اور پچھلے 30 منٹ سے رکا ھوا پریشر اس کے حلق کے اندر جا کر ڈسچارج ھوا۔  اس ایک دم سے کھانسی آگئی تو میرا لن منہ سے باھر نکالا لیکن میں ابھی ڈسچارج ھو رھا تھا تو کچھ دھاریں اس کے منہ پر بھی گر گئیں ۔ سانس لینے لے بعد اس نے پھر سے چوسنا شروع کیا اور ایسےچوستی رھی کہ اخری قطرہ نکلنے کے بعد میرا شیر اس کے منہ میں ھی ڈھیلا ھو گیا۔ اس نے دوپٹ سے اپنا منہ صاف کیا اور بولی آج کے لیے اتنا کافی ھے صبح تم نے کام پر بھی جانا ھے اور مجھے اماں کے ساتھ اپنی ماسی کے گھر ۔میں نے پوچھا ماسی کا گھر کدھر ھے تو بولی فیصل آباد میں اور مجھے پانچ دنوں کے لیے اماں کے ساتھ۔ میں نے پوچھا تو گھر میں کون ھوگا وہ بولی یاسمین رجو اور ابا گھر ہر ھوں گے۔  یہ سن کر میری آنکھوں میں چمک آگئی اس نے شائد نوٹ کر لیا تھا کہنے لگی ایک بات کہوں  مانو گے ۔ میں نے کیا ھاں بولو وہ کہنے لگی پلیز میری بہنوں کو کچھ نہ کرنا۔ تمیں جو کرنا ھے جیسے کرنا ھے میرے ساتھ کر لینا لیکن وہ بچیاں ھیں ۔ میں نے وقتی طور ہر، اسے ٹالنے کے لیے وعدہ کر لیا لیکن یہ دل کہاں ماننے والا تھا
Like Reply


Messages In This Thread
Aik k sath do Free - Urdu Font - by hirarandi - 23-05-2020, 04:02 AM
RE: Aik k sath do Free - Urdu Font - by hirarandi - 23-05-2020, 04:03 AM
RE: Aik k sath do Free - Urdu Font - by hirarandi - 23-05-2020, 04:04 AM
RE: Aik k sath do Free - Urdu Font - by hirarandi - 23-05-2020, 04:05 AM
RE: Aik k sath do Free - Urdu Font - by hirarandi - 23-05-2020, 04:06 AM
RE: Aik k sath do Free - Urdu Font - by hirarandi - 23-05-2020, 04:08 AM
RE: Aik k sath do Free - Urdu Font - by hirarandi - 23-05-2020, 04:10 AM
RE: Aik k sath do Free - Urdu Font - by hirarandi - 23-05-2020, 04:12 AM
RE: Aik k sath do Free - Urdu Font - by hirarandi - 23-05-2020, 04:15 AM
RE: Aik k sath do Free - Urdu Font - by hirarandi - 23-05-2020, 04:15 AM
RE: Aik k sath do Free - Urdu Font - by hirarandi - 23-05-2020, 04:16 AM
RE: Aik k sath do Free - Urdu Font - by hirarandi - 23-05-2020, 04:19 AM
RE: Aik k sath do Free - Urdu Font - by hirarandi - 23-05-2020, 04:21 AM
RE: Aik k sath do Free - Urdu Font - by hirarandi - 23-05-2020, 04:22 AM



Users browsing this thread: 1 Guest(s)